بخاری شریف (جلددوم)/باب ۱

وکیپیڈیا سے

[ترمیم کریں] **باب نمبر1۔لوگوں سے زبانی شرط کرنا۔**

ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا،کہاہم کوہشام بن یوسف نے خبردی،ان سے ابن جریح نے بیان کیاکہامجھ کویعلی بن مسلم اورعمروبن دینارنے خبردی ان دونوں نے سعیدبن جبیرسے روایت کی اوران میں ایک دوسرے سے زیادہ بیان کرتاہے،ابن جریح نے کہامجھ سے یہ حدیث یعلیٰ اورعمروکے سوااوروں نے بھی بیان کی وہ سعیدبن جبیر(رضی اللہ عنہ) سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہاہم عبداللہ بن عباس کے پاس بیٹھے تھے انہوں نے کہامجھ سے ابی بن کعب نے بیان کیاکہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ والہ وسلم )نے فرمایاخضرسے جوجاکرملے تھے وہ موسیٰ پیغمبر(علیہ السلام)تھے،پھراخیرتک حدیث بیان کی خضرنے (موسیٰ سے)کہامیں نے نہیں تھاتم میرے ساتھ نہیں ٹھہرسکتے اورموسیٰ (علیہ السلام) نے پہلاسوال توبھول کرکیاتھااوربیچ کاسوال شرط کے طورپر،اورتیسراجان بوجھ کر،موسیٰ(علیہ السلام)نے (خضرسے)کہابُھول چوک پرمیری گرفت نہ کرونہ میراکام مشکل بناؤ،دونوں کوایک لڑکاملاخضرنے اس کومارڈالاپھرآگے چلے توایک دیواردیکھی جوٹوٹنے کو تھی۔خضرنے اس کوسیدھاکردیا،ابن عباس نے یوں پڑھاہے ان کے آگے ایک بادشاہ تھا۔

‎13‎ـ باب الشروط في الولاء اظہار التشكيل

‎2767 ـ حدثنا اسماعيل، حدثنا مالك، عن ہشام بن عروہ، عن ابيہ، عن عائشہ، قالت جاءتني بريرہ ‏فقالت كاتبت اہلي على تسع اواق في كل عام اوقيہ، فاعينيني‏.‏ فقالت ان احبوا ان اعدہا لہم،ويكون ولاؤك لي فعلت‏.‏ فذہبت بريرہ الى اہلہا، فقالت لہم، فابوا عليہا، فجاءت من عندہم ‏ورسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم جالس، فقالت اني قد عرضت ذلك عليہم فابوا الا ان يكون الولاء لہم‏.‏ فسمع النبي صلى اللہ عليہ وسلم فاخبرت عائشہ النبي صلى اللہ عليہ وسلم فقال ‏"‏ ‏خذيہا واشترطي لہم الولاء، فانما الولاء لمن اعتق ‏"‏‏.‏ ففعلت عائشہ، ثم قام رسول اللہ صلى اللہ ‏عليہ وسلم في الناس، فحمد اللہ واثنى عليہ، ثم قال ‏"‏ ما بال رجال يشترطون شروطا ليست في ‏كتاب اللہ ما كان من شرط ليس في كتاب اللہ فہو باطل، وان كان مائہ شرط، قضاء اللہ احق، وشرط اللہ اوثق، وانما الولاء لمن اعتق ‏"‏‏.‏