سید علی محمد باب

وکیپیڈیا سے

پیدائش: 1820ء

انتقال: 1850ء

بابی یا بہائی مذہب کا بانی۔ اس کاباپ محمد رضا ، شیراز کا تاجر تھا۔ سید علی محمد حصول تعلیم کے لیے کربلا گیا اور پھر شیراز واپس آکر چوبیس سال کی عمر میں (باب خدا تک پہنچنے کا دروازہ) ہونے کا دعوی کی۔ اصفہان کا گورنر منوچہراس کا پیرو بن گیا۔ مرزا یحٰیی نوری جو بعد میں (صبح ازل) کہلایا۔ مرزا حسین علی نوری جو بہاد اللہ کے نام سے مشہور ہوا اور ملا برکاتی کی حسین و جمیل لڑکی زرین تاج جو قرۃ العین طاہرہ کہلائی ۔ اس مذہب کے پرجوش مبلغ تھے۔ علما نے باب کی زبردست مخالفت کی اور اسے کافر قرار دیا ۔بادشاہ ناصر الدین قاچار نے کے حکم سے بالاخر تبریز کے چوراہے پر اسے گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا اور لاش شہر سے باہر پھینک دی گئی۔ اس کے پیرؤوں کا اعتقاد ہے کہ اس کے مریدوں نے اس کی لاش کہیں چھپا دی اور پچاس سال بعد عبدالہبا کے عہد میں فلسطین لے جا کر کوہ کرمل پر دفن کی۔ بہائی اسے مقام اعلیٰ کہتے ہیں۔ باب نے دو کتابیں (بیان) اور دلائل السبعہ تحریر کی تھیں۔ جن سے اس کے مذہبی عقائد کا مجملاً پتا چلتا ہے۔