نماز اور اسکی اہمیت
وکیپیڈیا سے
نماز (۱)
فلسفۂ نماز: اسلامی قوانین اور دستورات کے مختلف اور متعدد فلسفے اور اسباب ھیں جن کی وجہ سے انھیں وضع کیا گیا ہے ۔ ان فلسفے اور اسباب تک رسائی صرف وحی اور معدن وحی( رسول و آل رسول صلی اللہ و و آلہ وسلم ) کے ذریعہ ھی ممکن ہے ۔ قرآن مجید اور معصومین علیھم السلام کی احادیث میں بعض قوانین اسلامی کے کچھ فلسفہ اور اسباب کی طرف اشارہ کیا گیا ہے ۔ انہیں دستورات میں سے ایک نماز ہے جو ساری عبادتوں کا مرکز ، مشکلات اور سختیوں میں انسان کے تعادل و توازن کی محافظ ، مومن کی معراج ، انسان کو برائیوں اور منکرات سے روکنے والی اور دوسرے اعمال کی قبولیت کی ضامن ھے۔ خدا وند عالم اس سلسلہ میں فرماتا ہے : ” اقم الصلاۃ لذکری میری یاد کے لئے نماز قائم کرو ۔ اس آیت کی روشنی میں نماز کا سب سے اھم فلسفہ یاد خدا ہے اور یاد خدا ھی انسان کے دل کو مشکلات اور سخت حالات میںآرام اور اطمینان عطا کرتی ہے ۔ ” الا بذکر اللہ تطمئن القلوب آگاہ ھو جاؤ کہ یاد خدا سے دل کو آرام اور اطمینان حاصل ھوتا ہے ۔ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی اسی بات کی طرف اشارہ فرمایا ہے :
نماز اور حج و طواف کو اس لئے واجب قرار دیا گیا ہے تاکہ ذکر خدا ( یاد خدا ) محقق ھوسکے ۔
شھید محراب ، امام متقین حضرت علی علیہ السلام فلسفۂ نماز کو اس طرح بیان فرماتے ھیں : ” خدا وند عالم نے نمازکو اس لئے واجب قرار دیا ہے تاکہ انسان تکبر سے پاک و پاکیزہ ھو جائے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ نماز کے ذریعے خدا سے قریب ھو جاؤ ۔ نماز گناھوں کو انسان سے اس طرح گرا دیتی ہے جیسے درخت سے سوکھے پتےگرتے ھیں،نماز انسان کو( گناھوں سے) اس طرح آزاد کر دیتی ہےجیسے جانوروں کی گردن سے رسی کھول کر انھیں آزاد کیا جاتا ہے حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ علیھا مسجدنبوی میں اپنے تاریخی خطبہ میں اسلامی دستورات کے فلسفہ کو بیان فرماتے ھوئے نماز کے بارے میں اشارہ فرماتی ھیں : ” خدا وند عالم نے نماز کو واجب قرار دیا تاکہ انسان کو غرور، تکبر اور خود پسندی سے پاک و پاکیزہ کر دے “ ھشام بن حکم نے امام جعفر صادق (ع) سےسوال کیا : نماز کا کیا فلسفہ ہے جسکی وجہ سے لوگوں کو کاروبار سے روک دیا جائے اور ان کے لئے زحمت کا سبب بنے ؟ امام علیہ السلام نے فرمایا : نماز کے بہت سے فلسفے ھیں انہیں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ پھلے لوگ آزاد تھے اور خدا و رسول کی یاد سے غافل تھے اور ان کے درمیان صرف قرآن تھا امت مسلمہ بھی گذشتہ امتوں کی طرح تھی کیونکہ انھوں نے صرف دین کو اختیار کر رکھا تھا اور کتاب اور انبیاء کو چھوڑ رکھا تھا اور ان کو قتل تک کر دیتے تھے ۔ نتیجہ میں ان کا دین پرانا ( بے روح ) ھو گیا اور ان لوگوں کو جہاں جانا چاھئے تھا چلے گئے ۔ خدا وند عالم نے ارادہ کیا کہ یہ امت دین کو فراموش نہ کرے لھذا اس امت مسلمہ کے اوپر نماز کو واجب قرار دیا تاکہ ھر روز پانچ بار آنحضرت کو یاد کریں اور ان کا اسم گرامی زبان پر لائیں اور اس نماز کے ذریعہ خدا کو یاد کریں تاکہ اس سے غافل نہ ھو سکیں اور اس خداکو ترک نہ کر دیا جائے امام رضا علیہ السلام فلسفۂ نماز کے سلسلہ میں یوں فرماتے ھیں : نماز کے واجب ھونے کا سبب ،خدا وند عالم کی خدائی اور اسکی ربوبیت کا اقرار،شرک کی نفی اور انسان کا خداوند عالم کی بارگاہ میں خضوع و خشوع کے ساتھ کھڑا ھونا ہے ۔ نماز گناھوں کا اعتراف اور گذشتہ گناھوں سے طلب عفو اور توبہ ہے ۔ سجدہ ،خدا وند عالم کی تعظیم و تکریم کے لئے خاک پر چھرہ رکھنا ہے ۔ نماز سبب بنتی ہے کہ انسان ھمیشہ خدا کی یاد میں رہے اور اسے نہ بھولے ، نافرمانی اور سر کشی نہ کرے ۔ خضوع وخشوع اور رغبت و شوق کے ساتھ اپنے دنیاوی اور اخروی حصہ میں اضافہ کا طلب گار ھو ۔ اس کے علاوہ انسان نماز کے ذریعہ ھمیشہ اورھر وقت خدا کی بارگاہ میں حاضر رہے اور اسکی یاد سے سر شار رہے ۔ خدا وند عالم کی بارگاہ میں نماز گناھوں سے روکتی اور مختلف برائیوں سے منع کرتی ہے سجدہ کا فلسفہ غرور و تکبر ، خود خواھی اور سر کشی کو خود سے دور کرنا اور خدا ئے وحدہ لا شریک کی یاد میں رھنا اور گناھوں سے دور رھنا ہے ۔