یحیی بختیار
وکیپیڈیا سے
پیدائش: 1922ء
وفات:2003ء
ماہر قانون اور سابق اٹارنی جنرل آف پاکستان۔ یحییٰ بختیار انیس سو بائیس میں کوئٹہ میں پیدا ہوئے۔ انیس سو اکتالیس میں وہ آل انڈیا مسلم لیگ کے رکن بنے۔ انیس سو بیالیس میں پنجاب مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کے رکن بنے اور قائد اعظم اور دیگر طلباء کے ساتھ پاکستان کا پیغام پنجاب، سرحد اور بلوچستان پہنچاتے رہے۔ بعد میں آل انڈیا مسلم سٹوڈنٹس کے نائب صدر بنے اور انیس سو چھیالیس میں لاہور سے ایم اے کیا اور پھر لندن بیرسٹری کے لیے چلے گئے۔لندن سے واپسی پر لیاقت علی خان نے انہیں بلوچستان ایڈوائزری کونسل کا رکن نامزد کیا اور انیس سو باون میں آئین ساز اسمبلی کے بنیادی حقوق کمیٹی کے رکن بھی بنے ۔
کے مارشل لاء کو انیس سو اٹھاون میں پہلی مرتبہ یحییٰ بختیار نے ہی چیلنج کیا۔ انیس سو چونسٹھ سے انیس سو اکہتر تک وہ تین مرتبہ بلا مقابلہ مغربی پاکستان مسلم لیگ کے صدر منتخب ہوئے۔ وہ انیس سو اکہتر میں ذوالفقار علی بھٹو کی خواہش پر پاکستان کے اٹارنی جنرل منتخب ہوئے اور وہ پاکستان کے پہلے اٹارنی جنرل تھے جنہیں مرکزی وزیر کا عہدہ دیا گیا۔ وہ انیس سو چوہتر تک مسلم لیگ سے وابستہ رہے اور بعد میں پاکستان پیپلز پارٹی میں شامل ہو گئے۔
یحییٰ بختیار نے انیس سو بہتر اور تہتر میں ہیگ کی بین الاقوامی عدالت میں پاکستان کی طرف سے انڈیا کے خلاف مقدموں کی پیروی کی اس کے علاوہ انڈیا میں قید پاکستانی جنگی قیدیوں کے مقدمے کی بھی پیروی کی۔انہون نے انیس سو ستتر میں معزول وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو اور بیگم نصرت بھٹو کے مقدمے کی پیروی کی ۔ ضیاء الحق کے مارشل لاء پر تنقید کرنے کے الزام میں ان کو گرفتار بھی کیا گیا اور جیل میں بہت پیٹا گیا تھا۔ کوئٹہ میں ان کا انتقال ہوا۔ مشہور فلمسٹار زیبا بختیار ان کی صاحبزادی ہیں۔