تعدیلہ قنبلہ

وکیپیڈیا سے

مرکزی اسلحہ - ترمیم
اصطلاحات مرکزی اسلحہ
  1. ٹیلرالم ڈیزائن
  2. جوہری اسلحہ ڈیزائن
  3. انشقاق
  4. ائتلاف
  5. مرکزی زنجیری تعامل
  6. مرکزی برسات
تـابـکاری

تعدیلہ قنبلہ یا Neutron bomb ، مرکزی اسلحہ کی ایک قسم ہے کہ جو انفجار کے وقت حرارت اور دھماکے سے زیادہ تعدیلوں (نیوٹرونز) کے اخراج پر زیادہ مرکوز ہوتی ہے تاکہ حیاتیاتی نسیجات اور شمارندی اختراعات کو ان نیوٹرونوں کی بمباری سے زیادہ سے زیادہ تباہ کیا جاسکے۔

نیوٹرون بم کے تخیل کو Samuel Cohen نے 1958 میں پیش کیا جسکا تعلق لارنس لیورمور قومی مختبر (LLNL) سے تھا ۔ کینیڈی (صدر امریکہ) کی جانب سے ابتدائی پس وپیش کے بعد 1962 میں نیوادا میں اسکے تجربات کیۓ گۓ ، بعد میں جمی کارٹر (صدر) نے اسے 1978 میں منسوخ کردیا مگر پھر ریگن (صدر) نے اسے 1981 میں دوبارہ شروع کردیا۔ (حوالہ:بی بی سی)

[ترمیم کریں] طراز (ٹیکنیک)

تعدیلہ قنبلوں یا نیوٹرون بموں کو ، افزود تابکاری قنبلے (enhanced radiation bombs) بھی کہا جاتا ہے۔ یہ ایسے حرمرکزی (تھرمونیوکلیئر) ہتھیار ہوتے ہیں کہ جن میں دھماکے کے وقت ائتلافی عمل کے نتیجیے میں پیدا ہونے والے نیوٹرونوں کے انفجار کو ہتھیار کے اندر ہی جذب کرکے ائتلاف میں مزید شدد پیدا کرنے کے لیۓ استعمال کرنے کے بجاۓ نکل کر پھیل جانے دیا جاتا ہے۔ اسکے لیۓ قنبلہ کے خول کو کرومیم اور نکل جیسی دھاتوں سے بنایا جاتا ہے اور یوں قصدا نیوٹرونوں یا تعدیلوں کو فرار کی اجازت دی جاتی ہے۔ مذکوربالا ، افزود تابکاری کی اصطلاح صرف دالفی تابکاری (ionizing radiation) کے وقت ہونے والے انفجار (برسٹ) کے لیۓ استعمال کی جاتی ہے جو دھماکے سے خارج ہوتا ہے، اسے مرکزی برسات کے وقت ہونے والے تابکاری اضافہ یا کسی اور قسم کی تابکاری افزودگی کے لیۓ اسے استعمال نہیں کیا جاتا۔ ایک نیوٹرون بم کے لیۓ خاصی کثیر مقدار میں ٹرائٹیئم درکار ہوتا ہے جسکی نصف حیات 12.3 برس کی ہوتی ہے۔

تعدیلہ قنبلہ کو ضد-صاروخ (anti-missile) تدابیر کے لیۓ بھی استعمال کیے جانے کی منصوبہ گری ہے اور ایک جنگی حکمت عملی کے طور پر براہ راست (مقابل فوج کے خلاف؟) بھی۔ مثلا ، ضد-صاروخ کے طور پر امریکہ اپنے صاروخی صومعہ (missile silo) کی طرف بڑھنے والے مخالف صاروخوں کے برقیاتی اجزاء کو نیوٹرون بموں سے نکلنے والے سیلان تعدیلہ (neutron flux) کے زریعے ناکارہ بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اور براہ راست جنگی استعمال میں اسے مخالف زرہ پوش فوجیوں اور بکتربند گاڑیوں کو وسیع پیمانے پر نیوٹرون تابکاری یا اشعاع کاری (جو کہ داخلے اور نفوذ کرجانے کی قوی صلاحیت رکھتی ہے) کے زریعۓ فنا کرنے کے منصوبے ہیں۔ [1]

[ترمیم کریں] قباحت اور اسکا حل

براہ راست جنگی حکمت عملی میں تابکاری اسلحہ کو استعمال کرنے میں ایک قباحت بھی ہے، اور وہ یہ کہ ضد ذات اسلحہ (anit personal weapon) کے طور پر استعمال کرنے کے لیۓ اسکو اس قدر سریع الاثر اور خطرناک ہونا چاہیۓ کہ مخالف کا فوری خاتمہ کرسکے۔ اور ایسا کرنے کے لیۓ تابکاری کی سطح ، خوراک مرگ (lethal dose) کی حد سے کئی گنا زیادہ ہونا چاہیۓ۔ عام طور پر 6 Gy (انجذابی خوراک یا ایبزوربڈڈوز کی اکائی) کو خوراک مرگ تسلیم کیا جاتا ہے کہ اس مقدار میں جسم میں جذب ہونے والی تابکاری کی خوراک ٪50 کو ہلاک کرتی ہے، مگر تابکاری کی اس مقدار کا اثر ظاہر ہونے (یعنی پچاس فیصد کو مرنے میں) گھنٹے لگ سکتے ہیں۔ اور اس مقام پر انسانیت کش نیوٹرون بم کا کام شروع ہوتا ہے کہ ایک نیوٹرون بم یا تعدیلہ قنبلہ 80 Gy کی خوارک مرگ مہیا کرتا ہے اور حیات کی فوری ناپیدی میں انتہائی مفید ثابت ہوتا ہے۔ صرف ایک کلو ٹن کا تعدیلہ قنبلہ یا نیوٹرون بم، بکتربند گاڑیوں (مثلا T-72) کی فوج کو 690 میٹر کی حد تک فنا کردیتا ہے جبکہ ایٹم بم کے لیۓ یہ حد 360 میٹر بیان کی جاتی ہے۔ جبکہ Gy 6 کی خوراک مرگ (یعنی انسانی فوج کے لیۓ) یہ فرق بالترتیب 1100 میٹر اور 700 میٹر ہے۔ یہی ہلاکت کی حدود ، نیوٹرون بم اور ایٹم بم کے استعمال پر بغیر حفاظتی لباس کی فوج کے لیۓ بالترتیب 1350 میٹر اور 900 میٹر کی بتائی جاتی ہیں۔

[ترمیم کریں] عرصۂ اثر

سیلان تعدیلہ یا نیوٹرون فلکس جو کہ تعدیلہ قنبلہ کے انفجار پر پیدا ہوتا ہے وہ ان بلند سیلان (high flux) حدود میں جو کہ اوپر بیان ہوئیں ، ایک ثانوی تابکاری اثر بھی پیدا کرتا ہے اور اس فولاد کا خلیطہ (alloy) کہ جس سے زرہ بکتر بنتا ہے اس قدر تابکار ہوجاتا ہے کہ جو 24 تا 48 گھنٹے تک ہلاکت خیزی کی طاقت برقرار رکھتا ہے۔ اسکا مطلب یہ ہے کہ اگر ایک کلوٹن نیوٹرون بم کے دھماکے سے فنا ہوجانے والی حد (اوپر بیان کردہ 690 میٹر) میں اسکی جگہ نئی فوج کو بھیجا جاۓ تو وہ بھی ثانوی بابکاری کے اثر کی وجہ سے 24 گھنٹے میں تابکاری کی خوراک اپنے جسموں میں وصول کرلے گی۔