ڈاڑھی
وکیپیڈیا سے
Beard
ٹھوڑی اور گالوں پر کے بال جو بالغ ہونے پر اگتے ہیں اور بلوغت کا نشان ہوتے ہیں۔ قدیم زمانے میں یورپ اور ایشیا میں اس کو تقدیس کا درجہ دیا جاتا تھا۔ اب بھی اہل اسلام کے مذہبی شعار میں داخل ہے اور یہودیوں اور رومن کتھولک عیسائیوں میں بھی اس کو عزت کی نشانی سمجھا جاتا ہے۔ جب بنی اسرائیل مصر میں غلامیکی زندگی بسر کیا کرتے تھے۔ تو ان کو ڈاڑھی منڈانے کی اجازت نہ تھی۔ اس لیے وہ اپنی ڈاڑھیوں کو لمبا چھوڑ دیا کرتے تھے اور اسی نشانی سے ان میں اور مصریوں میں تمیز ہوتی تھی کیوں کہ مصری ڈاڑھی منڈایا کرتے تھے۔ صدیوں کے اس رواج کے باعث ڈاڑھی ایک عزت کی نشانی بن گئی۔ سکندر اعظم نے اپنی فوج میں ڈاڑھی رکھنا ممنوع قرار دے دیا تھا۔ اسلام میں بھی ، جہاں ڈاڑھی ایک مذہبی شعار ہے، جنگ کے وقت اس کا منڈانا جائز سمجھا گیا ہے۔مسلم دنیا میں صرف طالبان کی حکومت ایسی گزری جس نے افغانستان میں ڈاڑھی منڈوانا ایک جرم قرار دیا۔ اور ڈاڑھی نہ رکھنے والوں کو باقاعدہ سزا دی جاتی تھی۔ روس میں پیٹر اعظم کے وقت اور انگلستان میں اس سے کچھ عرصہ پیشتر ڈاڑھی ولوں پر ایک ٹیکس لگایا جاتا تھا اور ڈاڑھی رکھنا صرف شاہی اعزاز سمجھا جاتا تھا۔ چنانچہ انگلستان کے تمام بادشاہ ڈاڑھی رکھتے تھے۔ اڈورڈ ہشتم نے اس رسم کو خیر آباد کہہ دیا اور اس کے جانشین بھائی نے اس کی تقلید کی ۔ ڈاڑھی کی بحث ان ممالک میں پیدا نہیں ہوتی جن کے باشندے قدرتی طورپر اس سے محروم ہیں۔ مثلا چین ، جاپان ، کوریا ، ملایا ، ہند چینی ، برما ، تبت ، نیپال اور وہ تمام علاقہ جس میں منگول نسل کے لوگ بستے ہیں۔