منصوبہ:حق تصنیفات
وکیپیڈیا سے
اصول دین ۲
پچھلے درس میں آپ نے اصول دین کے بارے میں مختصر طور پر پڑھا اس درس میں ہم انتھائی اختصار کے ساتھ اصول دین کی وضاحت کریں گے:
توحید یعنی خدا ایک اور اکیلا ہے اور اسکا کوئی شریک نہیں۔ دلیل: انتھائی سادہ دلیل (Argument) جو پیش کی جاسکتی ہے وہ قرآن میں بیان ہوئی ہے۔ اگر سادہ الفاظ میں سمجھنا ہو تو ہم کہ سکتے ہیں: اگر دو یا زیادہ خدا ہوتے تو انکی رائے میں کبھی نہ کبھی ضرور اختلاف ہوتا اور دنیا کے نظام میں خلل واقع ہوجاتا لیکن دنیا کے نظام میں خلل نہ ہونا اور ایک ہی قسم کے نظم کا نظر آنا اس بات کی دلیل ہے کہ اس کائنات کا مالک ایک ہی اور وہ خداوند متعال کی ذات اقدس ہے۔
عدل یعنی خدا عادل اور انصاف کرنے والا ہے کیونکہ ظلم ایک قبیح فعل ہے اور خداوند متعال میں کوئی بھی عیب موجود نہیں ہوسکتا۔ پس کس طرح ممکن ہے کہ خداوند متعال برے کام کرنے والے کو جنت عطا کردے اور اچھے کام کرنے والے کو دوزخ میں بھیج دے۔ ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ خداوند متعال تمام مخلوقات سے انصاف کرے گا۔
نبوت خداوند متعال نے اپنی ھدایت کا پیغام انبیاء اور رسل کے ذریعہ بھیجا کائنات میں ایک لاکھ چوبیس ھزار انبیاء آئے جن میں سب سے پہلے حضرت آدم اور سب سے آخری نبی حضرت محمد ﷺ ہیں۔ اور انکے بعد کوئی اور نبی نہیں آئے گا۔
امامت کیا خدا نے انسانوں کی راھنمائی کے لیئے صرف نبی ہی بھیجے ہیں؟ اگر ہاں تو قرآن کی رو سے حضرت ھارون کا کیا کام تھا؟ اور جب حضرت موسی ؑ کوہ طور پر گئے تو حضرت ھارون کو کس عنوان سے اپنا جانشین بنا کر گئے؟ خصوصا اس زمانہ میں یہ بات اور بھی مہم ہوجاتی ہے جبکہ تمام انبیاء آچکے اور حضرت محمد ﷺ بھی اپنا فریضہ تبلیغ ادا کرکے ظاھراً اس دنیا سے چلے گئے اور مسلمان جوں کہ توں گمراھی اور بدحالی کا شکار ہیں۔کیا آپ کے ذھن میں کبھی یہ سوالات ابھرے کہ : اسلام دنیا پر کب غالب ہوگا اور کس طرح؟ کیا قرآنی وعدہ (غلبہ اسلام) کے کوئی آثار نطر آرھے ہیں؟ تاریخ کی طرف لوٹنے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ جانشینی کا مسئلہ اتنا اہم تھا کہ بہت سارے مسلمان پیامبر اسلام ﷺکی وفات کے بعد خلیفہ یا امام بنانے میں مصروف ہوگئے حتی بعض اصحاب نے پیامبر اسلام ﷺکے جنازے میں بھی شرکت نہیں کی۔ کیا اتنے اہم مسئلہ کو پیامبر ﷺاسلام نے اھمیت نہیں دی ہوگی؟ یہی وہ نکتہ ہے جو مسلمانوں میں اختلاف کا باعث بنا اور جب پیامبر اسلام ﷺ تمام کا تمام دین لے آئے اور خلافت کا مسئلہ مسلمانوں نےانکی وفات کے بعد خود حل کیا تو اسکو بنیاد بنا کر کیوں مسلمانوں کا ناحق خون بہایا جارہا ہے۔ کیا پیامبر اسلام ﷺکے علاوہ عام انسانوں کویہ حق حاصل ہے کہ وہ دین میں کسی قانون کا اضافہ کریں اور اس پر عقیدہ نہ رکھنے کی صورت میں مسلمانوں کو قتل کریں۔ اگر ہے تو آج کے دانشمندان اور فلاسفر کو یہ اختیار کیوں حاصل نہیں؟ مذھب اھل بیت ؑ کے مطابق پیامبر اسلام ﷺ نے کئی مقامات پر اپنے جانشین کا تعارف اپنی زندگی میں ہی کروادیا تھا اور تواتر کے ساتھ کئی احادیث اور آیات اس مطلب پر دلالت کرتی ہیں۔ لہذا مذھب اھل بیت کا یہ عقیدہ ہے کہ پیامبر اسلام ﷺ نے خداوند متعال کے حکم سے اپنا جانشین اور امام مقرر فرمایا جو سب کے سب حق پر اور معصوم ہیں اور انکی پیروی اور اطاعت خداوند متعال کی طرف سے ہم پر واجب ہے اور یہ بارہ امام ہیں اسی لیئے بارہ اماموں کو ماننے کی وجہ سے ہمیں اثنا عشری کہتے ہیں۔ اور بڑی حیرانی کی بات یہ ہے کہ مذھب اہل بیت (ع) نے کبھی پیامبر اسلام ﷺ کے مقرر کردہ اماموں کو نا ماننے کی بنا پر کسی پر کفر ، مرتد ہونے کا فتوی نہیں لگایا ! ایک سمجھدار اور محقق مسلمانوں کو غور کرنے کی ضرورت ہے کہ مسلمانوں کو اپنے آپ سے دورکردینا اور کافر قرار دینا پیامبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی روش تھی یا نہیں؟ آئیں اب ہم آپکو خدا کے حکم سے پیغمبر اسلام ﷺ کے مقرر کردہ بارہ اماموں کا تعارف کرواتے ہیں: بارہ اماموں کے اسماء گرامی یہ ہیں: 1. حضرت امام علی (ع) 2. حضرت امام حسن (ع) 3. حضرت امام حسین (ع) 4. حضرت امام زین العابدین (ع) 5. حضرت امام محمد باقر (ع) 6. حضرت امام جعفر صادق (ع) 7. حضرت امام موسی کاظم (ع) 8. حضرت امام علی رضا (ع) 9. حضرت امام محمد تقی (ع) 10. حضرت امام علی نقی (ع) 11. حضرت امام حسن عسکری (ع) 12. حضرت امام مھدی (ع)
بارھویں امام آج بھی خدا کے حکم سے زندہ ہیں اور پردہ غیب میں ہیں جب خداوند متعال کا حکم ہوگا تو وہ ظہور فرمائیں گے اور دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے۔ تمام مسلمانوں اور بہت سارے ادیانوں کا یہی عقیدہ ہے. انکو امام زمانہ (ع) بھی کہتے ہیں۔
قیامت
یعنی ایک دن ایسا آئے گا کہ سب مر جائیں گے سوائے ذات پروردگار کے کچھ باقی نہ رہے گا نہ آسمان نہ زمین، نہ سورج نہ چاند اور نہ ہی کوئی اور چیز۔ خداوند تمام روحوں کو انکے بدنوں میں واپس کرکے زندہ کرے گا پھر سب کا حساب و کتاب لیا جائے گا نیک اعمال انجام دینے والوں کو جنت میں اور برے اعمال انجام دینے والوں کو دوزخ میں ڈال دیا جائے گا اور وہ ہمیشہ وہاں رہیں گے۔ ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ خداوند نے ہمارے دونوں کاندھوں پر منکر و نکیر بٹھائے ہوئے ہیں جو ہمارے ہر اچھے اور برے عمل کو نوٹ کرتے ہیں اور یہی ہمارا نامہ اعمال ہوگا جو قیامت کے دن پیش ہوگا۔ اس بارے میں جاننے کے بعد اب ہمیں اپنے آپ سے ایک سوال کرنا ہوگا : کیا اتنی چھوٹی سی زندگی کو اچھا گزار کر ھمیشہ کے لیئے جنت میں جانا عقل مندی ہے یا تھوڑی سی دنیاوی لذت کے لیئے ھمیشہ کی جنت کو ہاتھ سے گنوادینا ؟
اصول دین کےسوالات 1. قرآنی ڈکشنری مفردات راغب کے مطابق دین کے کیا معنی ہیں؟
2. صحیح اور حقیقی دین کونسا ہوسکتا ہے؟
3. کیا قرآن میں دین کا استعمال ہوا ہے اگر ہاں تو کن معنوں میں؟
4. عقائد کسے کہتے ہیں؟
5. علم اخلاق کی کیا تعریف ہے؟
6. حرام کام کسے کہتے ہیں؟ اگر خدانخواستہ کوئی انکو انجام دے تو کیا ہوگا؟
7. واجب کسے کہتے ہیں؟ اگر کوئی انکو ترک کرے تو کیا ہوگا؟
8. دین کے بارے میں تحقیق (Research) کی کیا ضرورت ہے؟ کوئی ایک دلیل ذکر کریں؟
9. درس عقائد ہمارے کن سوالات کے جوابات دے سکتا ہے؟
10. مختصر طور پر اسلام کا موازنہ درخت سے کریں؟
11. دنیا میں اتنے مذاھب کیوں ہیں؟
12. اصول دین کون کونسے ہیں؟
13. اہل سنت کن دو اصولوں کو اصول دین میں شمار نہیں کرتے؟
14. توحید کسے کہتے ہیں؟
15. عدل کی وضاحت کریں؟
16. آپکے ذھن میں نبوت کا کیا مفہوم ہے؟
17. امامت یعنی کیا؟
18. کیا پیغمبر اسلام (ص) نے اپنے بعد دین کی ذ٘مہ داری کسی کے سپرد نہیں کی ؟
19. چھٹے امام کا کیا نام ہے؟ اور شیعوں کو جعفری کیوں کہتے ہیں؟
20. اگر ہم آزادی کے ساتھ زندگی گذاریں اور ہر کام اپنی مرضی سے انجام دیں تو کیا ہوگا؟ تفصیل سے بیان کریں؟
اس مقالہ کے بارے میں اپنی آراء letstalkfor@hotmail.com پر بھیجیں