بلوچ لوگ
وکیپیڈیا سے
بلوچ قوم انگریزی زبان والے وکی پیڈیا سے
بلوچ ( بلوچ، بلوش، بلاوش، بالوش) لوگ ایرانی النسل ہیں جو اب پاکستانی بلوچستان اور ایران، افغانستان میں آباد ہیں۔
بلوچوں کو برطانوی راج نے شروع سے مارشل لوگ کہا تھا۔ یاد رہے کہ برطانوی راج ان برطانوی مقبوضہ انڈیا کے ان لوگوں کے بارے میں استعمال کرتا تھا جو جنگ پسند اور دوران جنگ بہت تیز ہوں اور ان میں بہادری، وفاداری، خود پر انحصار، جسمانی مضبوطی، جذبہ، نظم و ضبط، محنتی، جنگ کے دوران ثابت قدم رہنا اور فوجی چالیں جانتے ہوں۔ برطانویوں نے ان لوگوں سے اپنی فوجیں منتخب کیں تاکہ ان کا راج قائم رہے۔بلوچوں کی زبان بلوچی ہے جو شمال مغربی ایرانی زبان ہے اور بلوچوں کو عموما ایرانی النسل مانا جاتا ہے۔ بلوچوں کی بہت بھاری اکثریت مسلمان ہے اور وہ حنفی فرقے سے تعلق رکھتے ہیں لیکن ان میں ایک معقول تعدادذکری فرقے سے تعلق رکھتی ہے۔ بلوچوں کی کل تعداد کا ستر فیصد حصہ پاکستان میں رہائش پذیر ہے۔ بیس فیصد ایران میں ہیں۔ بلوچوں کی کل تعداد کا تخمینہ اڑتالیس لاکھ لگایا جاتا ہے۔ پاکستان میں بلوچوں کو دو حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے، سلیمانی اور مکرانی۔ ان دونوں کے درمیان براہوی قبائل کی ایک مضبوط حد موجود ہے۔
جغرافیائی وطن، آبادی اور سب گروپ بلوچی بولنے والی تعداد کا اندازہ ڈیڑھ سے دو کروڑ کے درمیان ہے۔ تاہم حقیقی اعداد وشمار یہ نہیں بتا سکتے کہ اصل بلوچ اور خود کو بلوچ کہلانے والوں کی اصل تعداد کتنی ہے۔ بلوچی بولنے والی تعداد سے کہیں بلوچ موجود ہیں جس کی وجہ سے نقلی بلوچ ان میں گھل مل گئے ہیں۔ براہی بلوچوں کے درمیان بہت عرصے سے رہتے چلے آئے ہیں اور انہوں نے زبان اور جینیاتی اثرات قبول کیے ہیں اور بہت سے مواقع پر دونوں میں فرق کرنا ناممکن ہوجاتا ہے۔ اگرچہ براہوی اور بلوچ قبائل بہت حد تک گھل مل گئے ہیں تاہم ابھی تک براہویوں کو الگ قبیلہ مانا جاتا ہے ۔ بلوچوں میں وہ افراد بھی شامل ہیں جو سرائیکی، سندھی اور براہوی بولتے ہیں۔ اس سے ان کی تعداد بہت بڑھ جاتی ہے۔ بہت سے بلوچ جو بلوچستان سے باہر رہتے ہیں وہ ایک سے زائد زبانوں پر عبور رکھتے ہیں اور سندھیوں، براہویں ایرانیوں اور پشتونوں سے گھل مل گئے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی بہت سے بلوچ صدیوں سے بلوچستان کے باہر آباد ہیں۔ اس کے علاوہ خلیجی ممالک اور خلیج فارس میں بھی ان کی معقول تعداد آباد ہے۔ ان کا اپنا وطن، بلوچستان تین حصوں یعنی پاکستانی بلوچستان، ایرانی بلوچستا ن اور افغانستان کے جنوبی حصوں پر مشتمل ہے۔ کئی مصنفین نے تحقیق کرکے یہ ثابت کیا ہے کہ بلوچوں کی ابتدا میڈین سلطنت (728قبل مسیح سے550 قبل مسیح) کے دوران ہوئی جب بلوچوں یا کردوں کو مکران اور توران کے علاقوں کی حفاظت کے لئے بھیجا گیا تھا۔ بلوچوں کی تاریخ کرمان پر سلجوکیوں کے حملے جو کہ گیارہوں صدی میں ہوا تھا، سے بلوچوں نے مشرق کی طرف ہجرت شروع کردی۔ سلجوک رہنما کوورد نے کوفچیوں جو کہ بلوچوں کے پہاڑی چھاپہ مار دستے تھے، کے خلاف مہم بھیجی۔ بلوچوں کو دبانے کے بعد سلجوکوں نے انڈیا کے راستوں پر صحرا میں واچ ٹاور اور کاروان سرائے بنائیں ۔ صفاود کی حکمرانی (1501سے 1736) تک بلوچ باغی رہے۔ انیسویں صدی میں ایران نے مغربی بلوچستان پر قبضہ کی ااور اپنی سرحد بندی 1872 میں کر دی۔ اس کے بعد ایرانیوں نے 1970 کی دہائی سے ڈیم، پن بجلی کے منصوبوں وغیرہ سے اس علاقے میں معیشی ترقی شروع کی جس کو ایرانی اسلامی انقلاب سے سخت دھچکہ پہنچا۔ زبانیں بلوچوں کی قومی زبان بلوچی ہے۔ بلوچستان میں دوسری بڑی زبان براہوی ہے جو کہ دراوڑی زبان ہے۔ کچھ مغربی مفکرین اس مغالطے میں ہیں کہ براہوی بلوچوں سے مختلف ہیں۔ درحقیقت بلوچ ایک بڑی قوم ہے جس میں کئی زبانیں ہیں۔ براہوی بولنے والے خود کو براہوی یعنی براہوی بلوچ کہتے ہیِں۔ بلوچ صرف بلوچستان ہی نہیں بلکہ سندھ، جنوبی پنجاب، بہاولپور، جنوبی افغانستان، شمالی ایران، خلیجی ممالک اور ترکمانستان کے ماری علاقے میں بھی آبادی کا بڑا حصہ ہیں۔ بلوچ (تالپور/ لغاری) سندھ پر برطانوی راج سے قبل حکمران تھے۔ سندھ اور پنجاب کے بلوچ سندھی اور سرائیکی بولتے ہیں۔ بلوچوں کے مزید دسیوں قبائل ہیں۔ کچھ قبائل براہوی بولتے ہیں۔ کچھ بلوچی بولتے ہیں اور کچھ دونوں زبانیں بولتے ہیں۔ مری اور بگٹی قبائل جو بلوچوں کے بڑے قبائل ہیں، بلوچی بولتے ہیں۔ لانگوو قبیلہ جو کہ وسطی بلوچستان میں رہتا ہے، بلوچی کو مادری اور براہوی کو ثانوی زبان کی طرح بولتے ہیں۔ بزنجو قبیلہ جو کہ خضدار ، نال اور مکوڑہ کے کچھ علاقوں میں آباد ہے، اور محمدثانی قبیلہ بھی دونوں زبانیں استعمال کرتا ہے۔ بنگولزئی قبیلہ براہوی بولتا ہے، گارانی بلوچی بولتے ہیں اور ان کو بلوچی بولنے والی بنگولزئی کہا جاتا ہے۔ مزاری راجن پور میں بلوچوں کا سب سے بڑا قبیلہ ہیں اور بلوچی بولتے ہیں۔ لغاری جو کہ ڈیرہ غازی خان اور رحیم یار خان میں ہیں،سرائیکی بولتےہیں۔سندھ والے لغاری سندھی بولتے ہیں اور سندھ میں دیگر بلوچ قبائل سندھی اور بلوچی بولتے ہیں