عقیدہ اسلام
وکیپیڈیا سے
- (ص) : اختصار براۓ صلی اللہ علیہ و الہ وسلم
- (ع) : اختصار براۓ علیہ السّلام
- (ر) : اختصار براۓ رضی اللہ عنہ
- (رح): اختصار براۓ رحمت اللہ علیہ
- ء --- حمزہ : علامت براۓ سن عیسوی
فہرست |
[ترمیم کریں] نماز کا درست طریقہ
اسلام میں نماز کو سنت کے مطابق ادا کرنے کا طریقہ درج ذیل ہے
مقالہ بہ سلسلۂ مضامین اسلام |
عـقـائـد و اعـمـال |
اہـم شـخـصـیـات |
محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم |
کـتـب و قـوانـیـن |
مسلم مکتبہ ہائے فکر |
معاشرتی و سیاسی پہلو |
اسلامیات • فلسفہ |
مزید دیکھیئے |
اسلامی اصطلاحات |
صحابہ کرام (ر) کو نماز کےایک ایک عمل کوخوب توجہ کےساتھ سنت کےمطابق انجام دیتے تھے ، اور ایک دوسرے سے سنتیں سیکھتے بھی رہتےتھے
- اس مضمون کا مقصد
- نماز کےارکان کی ہیئت کی سنت کے مطابق وضاحت
- غلطیوں اور کوتاہیوں پر کی نشاندہی
نماز شروع کرنےسےپہلے یہ باتیں یا درکھیئےاور ان پر عمل کا اطمینان کر لیجئے
1. آپ کا رخ قبلےکی طرف ہونا ضروری ہے
2. آپ کو سیدھا کھڑا ہوناچاہئےاور آپ کی نظر سجدےکی جگہ پر ہونی چاہئے۔ گردن کو جھکا کر ٹھوڑی سینےسےلگا لینا بھی مکروہ ہےاور بلا وجہ سینےکو جھکا کر کھڑا ہونا بھی درست نہیں ، اس طرح سیدھےکھڑےہوں کہ نظر سجدےکی جگہ پر رہے۔
3. آپ کے پیروں کی انگلیوں کا رخ بھی قبلےکی جانب ہےاور دونوں پیروں سیدھےقبلہ رخ ہیں پیروں کو دائیں بائیں ترچھا رکھنا خلاف سنت ہے دونوں پیروں قبلہ رخ ہونےچاہئیں ۔
4. دونوں پائوں کےدرمیان کم ازکم چار انگل کا فاصلہ ہونا چاہئے۔
5. اگر جماعت سےنماز پڑھ رہےہیں تو آپ کی صف سیدھی رہے، صف سیدھی کرنےکا بہترین طریقہ یہ ہےکہ ہر شخص اپنی دونوں ایڑھیوں کےآخری سرےصف یا اس کےنشان کےآخری کنارےپر رکھ لے۔
6. جماعت کی صور ت میں اس بات کا بھی اطمینان کر لیں کہ دائیں بائیں کھڑےہونےوالوں کےبازئووں کےساتھ آپ کےبازوملےہوئےہیں اور بیچ میںکوئی خلا تونہیں ہے۔
7. كوشش ەونى چاەئے کہ پاجامہ ٹخنےسےاونچا ہو۔
8. ہاتھ کی آستینیں پوری طرح ڈھکی ہونی چاہئیں صرف ہاتھ کھلےرہیں ،آستینیں چڑھا کر نماز پڑھنا درست نہیں ہے۔
9. ایسےکپڑےپہن کر نماز میں کھڑےہونا مکروہ ہےجنہیں پہن کر انسان لوگوں کےسامنےنہ جاتا ہو
[ترمیم کریں] ۔نماز شروع کرتےوقت
1. دل میں یہ نیت کر لیں کہ میں فلاں نماز پڑھ رہا ہوں زبان سےنیت کےالفاظ کہنابهى ضروری ہیں ۔
2. ہاتھ کانوں تک اس طرح اٹھائیں کہ ہتھیلیوں کا رخ قبلےکی طرف اور انگوٹھوں کےسرےکان کی لو سےیا توبالکل مل جائیں یا اس کےبرابرآجائیں اورباقی انگلیوں اوپر کی طرف سیدھی ہوں ،
3. مذکورہ بالا طریقےپر ہاتھ اٹھاتےوقت اللّٰہ اکبر کہیں اور پھر دائیں ہاتھ کےانگوٹھےاور چھوٹی انگلی سےبائیں پہنچےکےگرد حلقہ بنا کر اسےپکڑ لیں اور باقی تین انگلیوں کو بائیں ہاتھ کی پشت پر اس طرح پھیلا لیں کہ تینوں انگلیوں کا رخ کہنی کی طرف رہے
4. دونوں ہاتھوں کو ناف سےذرا سا نیچےرکھ کر مذکورہ بالا طریقےسےباندھ لیں ۔
[ترمیم کریں] کھڑےہونےکی حالت
1. اگر اکیلےنماز پڑھ رہیں ہو ں یا امامت کر رہےہوں تو پہلےسُبحَانَکَ اللّٰھُمَّ (الخ) پھر سورت فاتحہ (الخ)پھر کوئی اور سورۃ پڑھیں اور اگر کسی امام کےپیچھےہوں تو صرف سُبحَانَکَ اللّٰھُمَّ (الخ) پڑھ کر خاموش ہو جائیں اور امام کی قرا ءت کو دھیان لگا کر سنیں اور اگر امام زور سےنہ پڑھ رہا ہو توزبان ہلائےبغیر دل ہی دل میں سورئہ فاتحہ کا دھیان کئےرکھیں ۔
2. جب خود قرا ت کررہےہوں توسورۃ فاتحہ پڑھتےوقت بہتر یہ ہےکہ ہر آیت پر رک کر سانس توڑ دیں پھردوسری آیت پڑھیں کئی کئی آیتیں ایک سانس میں نہ پڑھیں۔ مثلاًاَلحَمدُ لِلّٰہِ رَبِّ العَالَمِینَ پر سانس توڑ دیں پھر اَلرَّحمٰنِ الرِّحِیمَ پر ،پھر مٰلِکِ یَو مِ الدِّین پر ۔ اس طرح سورۃ فاتحہ پڑھیں لیکن اس کےبعد کی قرا ت میں ایک سانس میں ایک سےزیادہ آیتیں بھی پڑھ لیں تو کوئی حرج نہیں ۔
3. بغیرکسی ضرورت کےجسم کےکسی حصےکو حرکت نہ دیں ، جتنےسکون کےساتھ کھڑےہوں اتنا ہی بہتر ہےاگر کھجلی وغیرہ کی ضرورت ہو تو صرف ایک ہاتھ استعمال کریں اور وہ بھی صرف سخت ضرورت کےوقت اور کم سےکم ۔
4. جسم کا سارا زور ایک پائوں پر دےکر دوسرےپائوں کو اس طرح ڈھیلا چھوڑ دینا کہ اس میں خم آجائےنماز کےآداب کےخلاف ہےاس سےپرہیز کریں یا تو دونوں پائوں پر برابر زور دیں ۔ یا ایک پائوں پر زور دیں تو ا س طرح کہ دوسرےپائوں میں خم پیدا نہ ہو ۔
5. جمائی آنےلگےتو اس کو روکنےکی پوری کوشش کریں ۔
6. کھڑےہونےکی حالت میں نظریں سجدےکی جگہ پر رکھیں ، ادھر ادھر یا سامنےدیکھنےسےپرہیز کریں ۔
[ترمیم کریں] رکوع میں
رکوع میں جاتےوقت ان باتوں کا خاص خیال رکھیں
1. اپنےاوپر کےدھڑکو اس حد تک جھکائیں کہ گردن اور پشت تقریباً ایک سطح پر آجائےنہ اس سےزیادہ جھکیں نہ اس سےکم ۔
2. رکوع کی حالت میں گردن کو اتنا نہ جھکائیں کہ ٹھوڑی سینےسےملنےلگےاور نہ اتنا اوپر رکھیں کہ گردن کمر سےبلند ہو جائے۔بلکہ گردن اور کمر ایک سطح پر ہو جانی چاہئے۔
3. رکوع میں پائوں سیدھےرکھیں ، ان میں خم نہ ہونا چاہئے۔
4. دونوں ہاتھ گھٹنوں پر اس طرح رکھیں کہ دونوں ہاتھوں کی انگلیاں کھلی ہوئی ہوں ، یعنی ہر دو انگلیوں کےدرمیان فاصلہ ہو اور اس طرح دائیں ہاتھ دائیں گھٹنےکو اور بائیں ہاتھ سےبائیں گھٹنےکو پکڑ لیں ۔
5. رکوع کی حالت میں کلائیاں اور بازو سیدھےتنےہوئےرہنےچاہئیں ۔ان میں خم نہیں آنا چاہئے۔
6. کم ازکم اتنی دیر رکوع میں رکیں کہ اطمینان سےتین مرتبہ سُبحَانَ رَبِّیَ العَظِیم کہا جاسکے۔
7. رکوع کی حالت میں نظریں پائوں کی طرف ہونی چاہئیں ۔
8. دونوں پائوں پر زور برابر رہنا چاہئےاور دونوں پائوں کےٹخنےایک دوسرےکےبا لمقابل رہنےچاہئیں ۔
رکوع سےکھڑے ہوتےوقت
رکوع سےکھڑےہوتےوقت اتنےسیدھےہوجائیں کہ جسم میں کوئی خم باقی نہ رہے۔
2. اس حالت میں بھی نظر سجدےکی جگہ پر رہنی چاہئے۔
3. کھڑےہوتےوقت کھڑےہونےکی بجائےکھڑےہونےکا صرف اشارہ کرتےہیں اور جسم کےجھکائوکی حالت میں ہی سجدےکےلئےچلےجاتےہیں ، لہذا اس سےسختی کےساتھ پرہیز کریں جب تک سیدھےہونےکا اطمینان نہ ہو جائےسجدےمیں نہ جائیں ۔
[ترمیم کریں] سجدےمیں جاتےوقت
سجدےمیں جاتےوقت اس طریقےکا خیال رکھیں
1. سب سےپہلےگھٹنوں کو خم دےکر انہیں زمین کی طرف اس طرح لےجائیں کہ سینہ اس کےآگےنہ جھکےجب گھٹنےزمین پر ٹک جائیں اس کےبعد سینےکو جھکائیں ۔
2. جب تک گھٹنےزمین پر نہ ٹکیں ، اس وقت اوپر کےدھڑ کو جھکانےسےحتی الامکان پرہیز کریں ۔
آج کل سجدےمیں جانےکےاس مخصوص ادب سےپےپروائی بہت عام ہو گئی ہےاکثر لوگ شروع ہی سےسینہ آگےکو جھکا کر سجدےمیں چلےجاتےہیں لیکن صحیح طریقہ وہی ہےجو نمبر ایک اور اور نمبر دو میں بیان کیا گیا ۔ بغیرکسی عذر کےاس کو نہ چھوڑنا چاہئے۔
3. گھٹنوں کےبعد پہلےہاتھ زمین پر رکھیں ، پھر ناک ، پھر پیشانی۔
سجدے میں
1. سجدے میں سر کو دونوں ہاتھوں کےدرمیان اس طرح رکھیں کہ دونوں انگوٹھوں کےسرے کانوں کی لو کےسامنےہو جائیں
2. سجدےمیں دونوں ہاتھوں کی انگلیاں بند ہونی چاہئیں یعنی انگلیاں بالکل ملی ملی ہوں اور ان کےدرمیان فاصلہ نہ ہو ۔
3. انگلیوں کا رخ قبلےکی طرف ہونا چاہئے۔
4. کہنیاں زمین سےاٹھی ہونی چاہئیں ، کہنیوں کو زمین پر ٹیکنا درست نہیں ۔
5. دونوں بازو پہلوئوں سےالگ ہٹےہوئےہونےچاہیں ، انہیں پہلوئوں سےبالکل ملا کر نہ رکھیں ۔
6. کہنیوں کو دائیں بائیں اتنی دور تک بھی نہ پھیلائیں جس سےبرابر کےنماز پڑھنےوالےکو تکلیف ہو
7. رانیں پیٹ سےملی ہوئی نہیں ہونی چاہئیں، پیٹ اور رانیں الگ الگ رکھی جائیں ۔ 8. پورےسجدےکےدوران ناک زمین پر ٹکی رہے، زمین سےنہ اٹھے۔
9. دونوں پائوں اس طرح کھڑےرکھےجائیں کہ ایڑھیاں اوپر ہوں اور تمام انگلیاںاچھی طرح مُڑکر قبلہ رخ ہوگئی ہوں ۔ جو لوگ اپنےپائوں کی بناوٹ کی وجہ سےتمام انگلیاں موڑنےپر قادر نہ ہوں وہ جتنی موڑ سکیں ، اتنی موڑنےکا اہتمام کریں ، بلا وجہ انگلیوں کو سیدھا زمین پر ٹیکنا درست نہیں ۔
10. اس بات کا خیال رکھیں کہ سجدےکےدوران پائوں زمین سےاٹھنےنہ پائیں ، بعض لوگ اس طرح سجدہ کرتےہیں کہ پائوں کی کوئی انگلی ایک لمحہ کےلئےبھی زمین پر نہیں ٹکتی ۔ اس طرح سجدہ ادا نہیں ہو تا ۔ اور نتیجتاً نماز بھی نہیں ہو تی ۔ اس سےاہتمام کےساتھ پرہیز کریں
11. سجدےکی حالت میں کم از کم اتنی دیر گزاریں کہ تین مرتبہ سُبحَانَ رَبِّی الاَعلٰی اطمینان کےساتھ کہہ سکیں ۔پیشانی ٹیکتےہی فوراً اٹھا لینا منع ہے۔
==دونوں سجدوں کےدرمیان==
1. ایک سجدےسےاٹھ کر اطمینان سےدو زانوں سیدھےبیٹھ جائیں ، پھر دوسرا سجدہ کریں ذرا سا سر اٹھا کر سیدھےہوئےبغیرہ دوسرا سجدہ کر لینا گناہ ہے۔ اور اس طرح کرنےسےنماز کو لوٹا نا واجب ہو جاتا ہے۔
2. بایاں پائوں بچھا کر اس پر بیٹھیں اور دایاں پائوں اس طرح کھڑا کر لیں کہ اس کی انگلیاں مُڑکر قبلہ رخ ہو جایں بعض لوگ پائوں کھڑےکر کےان کی ایڑھیوں پر بیٹھ جاتےہیں یہ طریقہ صحیح نہیں ۔
3. بیٹھنےکےوقت دونوں ہاتھ رانوں پر رکھےہونےچاہئیں مگر انگلیاں گھٹنوں کی طرف لٹکی ہوئی نہ ہوں، بلکہ انگلیوں کےآخری سرےگھٹنےکےابتدائی کنارےتک پہنچ جائیں ۔
4. بیٹھنےکےوقت نظریں اپنی گود کی طرف ہونی چاہئیں
5. اتنی دیر بیٹھیں کہ اس میں کم از کم ایک مرتبہ سبحان اللّٰہ کہا جاسکےاور اگر اتنی دیر بیٹھیں کہ اس میں اَللّٰھُمَّ اغفِرلِی وَارحَمنِی وَاستُرنِی وَاجبُرنِی وَاھدِنِی وَارزُقنِی پڑھا جا سکے۔ تو بہتر ہےلیکن فرض نمازوں میں یہ پڑھنےکی ضرورت نہیں ، نفلوں میں پڑھ لینا بہتر ہے۔
دوسرا سجدہ اور اس سےاٹھنا
1. دوسرےسجدےمیں بھی اس طرح جائیں کہ پہلےدونوںہاتھ زمین پر رکھیں ، پھر ناک ، پھر پیشانی۔
2. سجدےکی ہیئت وہی ہونی چاہئےجو پہلےسجدےمیں بیان کی گئی ہے۔
3. سجدےسےاٹھتےوقت پہلےپیشانی زمین سےاٹھائیں ، پھر ناک، پھر ہاتھ، پھر گھٹنے۔
4. اٹھتےوقت زمین کا سہارا نہ لینا بہتر ہے، لیکن اگر جسم بھاری ہو ۔ بیماری یا بڑھاپےکی وجہ سےمشکل ہو تو سہارا لینا بھی جائز ہے۔
5. اٹھنےکےبعد ہر رکعت کےشروع میں سورہ فاتحہ سےپہلےبِسمِ اللّٰہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیمِ پڑھیں ۔
[ترمیم کریں] قعدےمیں
1. قعدےمیں بیٹھنےکا طریقہ وہی ہو گا جو سجدوں کےبیچ میں بیٹھنےکا ذکر کیا گیا ۔
2. التحیات پڑھتےوقت جب ”اَشھَدُ اَن لا “پر پہنچیں شہادت کی انگلی اٹھا کر اشارہ کریں اور ”اِلاَّ اللّٰہ“پر گرا دیں ۔
3. اشارےکا طریقہ یہ ہےکہ بیچ کی انگلی اور انگوٹھےکو ملا کر حلقہ بنائیں ۔ چھنگلی اور اس کےبرابر والی انگلی کو بند کر لیں اور شہادت کی انگلی کو اس طرح اٹھائیں کہ انگلی قبلےکی طرف جھکی ہوئی ہو۔بالکل سیدھی آسمان کی طرف نہ اٹھانی چاہئے۔
4. اِلا اللّٰہ کہتےوقت شہادت کی انگلی تو نیچےکر لیں لیکن باقی انگلیوں کی جو ہیئت اشارےکےوقت بنائی تھی ، اس کو آخر تک برقرار رکھیں ۔
[ترمیم کریں] سلام پھیرتے وقت
1. دونوں طر ف سلام پھیرتےوقت گردن کو اتنا موڑیں کہ پیچھےبیٹھےآدمی کو آپ کےرخسار نظر آجائیں
2. سلام پھیرتےوقت نظریں کندھےکی طرف ہونی چاہئیں
3. جب دائیں طرف گردن پھیر کر ”اَلسَّلاَمُ عَلَیکُم وَرَحمَۃ اللّٰہ “کہیں تو یہ نیت کریں کہ دائیںطرف جو انسان اور فرشتےہیں ان کو سلام کررہےہیں اور بائیں طرف سلام پھیرتےوقت بائیں طرف موجود انسانوں اور فرشتوں کو سلام کرنےکی نیت کریں ۔
[ترمیم کریں] دعاکا طریقہ
1. دعاکا طریقہ ہےکہ دونوں ہاتھ اتنےاٹھائیںجائیں کہ وہ سینےکےسامنےآجائیں ، دونوں ہاتھوں کےدرمیان معمولی سا فاصلہ ہو ، نہ ہاتھوں کو بالکل ملائیں اور نہ دونوں کےدرمیان زیادہ فاصلہ رکھیں ۔
2. دعا کرتےوقت ہاتھوں کےاندرونی حصےکو چہرےکےسامنےرکھیں ۔
[ترمیم کریں] خواتین کی نماز
اوپر نماز کا جو طریقہ بیان کیا گیا ہے۔ وہ مَردوں کےلئےہے۔ عورتوں کی نماز مندرجہ ذیل معاملات میں مَردوں سےمختلف ہے، لہذا خواتین کو ان مسائل کا خیال رکھنا چاہئے۔
1. خواتین کو نماز شروع کرنےسےپہلےاس بات کا اطمینان کر لینا چاہئےکہ ان کےچہرےہاتھوں او رپائوں کےسوا تمام جسم کپڑےسےڈھکا ہوا ہے۔بعض خواتین اس طرح نماز پڑھتی ہیں کہ ان کےبال کھلےرہتےہیں ۔بعض خواتین کی کلائیاں کھلی رہتی ہیں ۔بعض خواتین کےکان کھلےرہتےہیں ۔بعض خواتین اتنا چھوٹا دوپٹہ استعمال کرتی ہیں کہ اس کےنیچےبال لٹکےنظر آتےہیں ۔
یہ سب طریقےناجائز ہیں اور اگر نماز کےدوران چہرہ‘ہاتھ اور پائوں کےسوا جسم کا کوئی عضو بھی چوتھائی کےبرابر اتنی دیر کھلا رہ گیا جس میں تین مرتبہ سُبحَانَ رَبِّیَ الَعَظِیم کہا جا سکےتو نماز ہی نہ ہو گی ۔ اور اس سےکم کھلا رہ گیا تو نماز ہو جائےگی مگر گناہ ہو گا ۔
2. خواتین کےلئےکمرےمیں نماز پڑھنا برآمدےسےافضل ہےاور برآمدےمیں پڑھنا صحن سےافضل ہے۔
3. عورتوں کو نماز شروع کر تےوقت ہاتھ کانوں تک نہیں ‘بلکہ کاندھوں تک اٹھانےچاہئیں اور وہ بھی دو پٹےکےاندر ہی سےاٹھانےچاہئیں دوپٹےسےباہر نہ نکالےجائیں ۔( بہشتی زیور) 4. عورتیں ہاتھ سینےپر اس طرح باندھیں کہ دائیں ہاتھ کی ہتھیلی بائیں ہاتھ کی پشت پر رکھ دیں انہیں مَردوں کی طرح ناف پر ہاتھ نہ باندھنےچاہئیں ۔
5. رکوع میں عورتوں کےلئےمَردوں کی طرح کمر کو بالکل سیدھا کرنا ضروری نہیں ۔ عورتوں کومَردوں کےمقابلےمیں کم جھکنا چاہئے۔
(طحاوی علی المرازی ص١٤١)
6. رکوع کی حالت میں مَردوں کی انگلیاں گھٹنوں پر کھول کر رکھنی چاہئیں لیکن عورتوں کےلئےحکم یہ ہےکہ وہ انگلیاں ملا کر رکھیں ‘یعنی انگلیوں کےدرمیان فاصلہ نہ ہو ۔(در مختار)
7. عورتوں کو رکوع میں اپنےپائوںبالکل سیدھےنہ رکھنےچاہئیں ۔ بلکہ گھٹنوں کےآگےکی طرف ذرا سا خم دےکر کھڑا ہونا چاہئی۔(در مختار)
8. مَردوں کو حکم یہ ہےکہ رکوع میں ان کےبازو پہلوئوں سےجدا اور تنےہوئےہوں ‘لیکن عورتوں کو اس طرح کھڑا ہونا چاہئے۔کہ ان کےبازو پہلوئوں سےملےہوئےہوں ۔(در مختار)
9. عورتوں کو دونوں پائوں ملا کھڑا ہوناچاہئے۔ خاص طور پر دونوں ٹخنےتقریباً مل جانےچاہئیں پائوں کےدرمیان فاصلہ نہ ہونا چاہئے۔(بہشتی زیور)
10. سجدےمیں جاتےوقت مردوں کےلئےیہ طریقہ بیان کیا گیا ہےکہ جب تک گھٹنےزمین پر نہ ٹکیں اس وقت تک وہ سینہ نہ جھکائیں لیکن عورتوں کےلئےیہ طریقہ نہیں ہےوہ شروع ہی سےسینہ جھکا کر سجدےمیں جا سکتی ہیں ۔
11. عورتوں کوسجدہ اس طرح کرنا چاہئےکہ ان کا پیٹ رانوں سےبالکل مل جائےاور بازو بھی پہلوئوں سےملےہوئےہوں نیز عورت پائوں کو کھڑا کرنےکےبجائےانہیں دائیں طرف نکال کر بچھا دے۔
12. مَردوں کےلئےسجدےمیں کہنیاں زمین پر رکھنا منع ہےلیکن عورتوں کو کہنیوں سمیت پوری کلائیاں زمین پر رکھ دینی چاہئیں ۔(درمختار)
13. سجدوں کےدرمیان اور التحیات پڑھنےکےلئےجب بیٹھنا ہو تو بائیں کو لھےپر بیٹھیں ، اور دونوں پائوں دائیں طرف کو نکال دیں اور دائیں پنڈلی پر رکھیں (طحاوی)
14. مَردوں کےلئےحکم یہ ہےکہ وہ رکوع میں انگلیاں کھول کر رکھنےکا اہتمام کریں ۔ اور سجدےمیں بند رکھنےکا ‘اور نماز کےباقی افعال میں انہیں اپنی حالت پر چھوڑ دیں نہ بند کرنےکا اہتمام کریں ۔ نہ کھولنےکا لیکن عورت کیلئےہر حالت میں حکم یہ ہےکہ وہ انگلیوں کو بند رکھی۔ یعنی ان کےدرمیان فاصلہ نہ چھوڑےرکوع میں بھی سجدےمیں بھی ۔ دو سجدوں کےدرمیان بھی اور قعدوں میں بھی ۔
15. عورتوں کا جماعت کرنا مکروہ ہے۔ ان کےلئےاکیلی نماز پڑھناہی بہتر ہے۔ البتہ اگر گھرکےمحرم افراد گھر میں جماعت کر رہےہوں تو ان کےساتھ جماعت میں شامل ہو جانےمیں کچھ حرج نہیں لیکن ایسےمیں مردوں کےبالکل پیچھےکھڑا ہونا ضروری ہےبرابر میں ہر گز کھڑی نہ ہو ں ۔
[ترمیم کریں] مسجد کے چند ضروری آداب
1. مسجد میں داخل ہو تےوقت د١یاں پائوں اندر رکھیں اور یہ دعا پڑھیں ۔
بِسمِ اللّٰہ وَالصَّلٰوۃ وَالسَّلاَمُ عَلٰی رَسُولِ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہ عَلَیہِ وَسَلَّمَ اَللّٰھُمَّ افتَح لِی اَبوَابَ رَحمَتِکَ 2. مسجد میں داخل ہوتےوقت یہ نیت کر لیں کہ جتنی دیر مسجد میںر ہوں گا اعتکاف میں رہوں گا ۔ اس طرح انشاءاللہ اعتکاف کا ثواب بھی ملےگا ۔
3. داخل ہونےکےبعد اگلی صف میں بیٹھنا افضل ہےلیکن اگر جگہ بھر گئی ہو تو جہاں جگہ ملےوہیں بیٹھ جائیں لوگوں کی گردنیں پھلانگ کر آگےبڑھنا جائز نہیں ۔
4. جو لوگ مسجد میں پہلےسےبیٹھےذکر یا تلاوت میں مشغول ہوں ان کو سلام نہیں کرنا چاہیےالبتہ اگر ان میں سےکوئی از خود متوجہ ہو ‘اور ذکر وغیرہ میں مشعول نہ ہو ‘تو ان کو سلام کرنےمیں کوئی حرج نہیں ۔
5. مسجد میں سنتیں یا نفلیں پڑھنی ہوں تو اس کےلئےایسی جگہ کا انتخاب کریں جہاں سامنےسےلوگوں کےگذرنےکا احتمال نہ ہو ۔ بعض لوگ پچھلی صفوں میںنماز شروع کر دیتےہیں حالانکہ ان کےسامنےاگلی صفوں میں جگہ خالی ہوتی ہےچنانچہ ان کی وجہ سےدو ر تک لوگوں کےلئےگذرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ اور انہیں لمبا چکر کاٹ کر جانا پڑتا ہے۔ ایسا کرنا گناہ ہےاور اگر کوئی شخص ایسی حالت میں نمازی کےسامنےسےگذر گیا تو اس کےگذرنےکا گناہ بھی نماز پڑھنےوالےپر ہو گا ۔
6. مسجد میں داخل ہونےکےبعد اگر نماز میں کچھ دیر ہو تو بیٹھنےسےپہلےدو رکعتیں تحیۃ المسجد کی نیت سےپڑھ لیں اس کا بہت ثواب ہےاگر وقت نہ ہو تو سنتوں ہی میں تحیۃ المسجد کی نیت کر لیں ۔ اور اگر سنتیں پڑھنےکا وقت نہیں ہےاور جماعت کھڑی ہےتو فرض میں بھی یہ نیت کی جاسکتی ہے۔
7. جب تک مسجد میں بیٹھےذکر کرتےرہیں خاص طور پر اس کلمےکا ورد کرتےرہیں ۔ سُبحَانَ اللّٰہ وَالحَمدُ لِلّٰہِ وَلا اَلٰہَ اِلاَّ اللّٰہ وَاللّٰہ اَکبَرُ
8. مسجد میں بیٹھنےکےدوران بلا ضرورت باتیں نہ کریں نہ کوئی ایسا کام کریں جس سےنماز پڑھنےوالوں یا ذکر کرنےوالوں کی عبادت میں خلل آئے۔
9. نماز کھڑی ہو تو اگلی صفوں کو پہلےپُر کریں اگر اگلی صفوں میں جگہ خالی ہو تو پچھلی صف میں کھڑا ہونا جائز نہیں ہے۔
10. جمعہ کا خطبہ دینےکےلئےجب امام منبرپر آجائےتو اس وقت سےنماز ختم ہونےتک بولنا یا نماز پڑھنا یا کسی کو سلام کرنا یا سلام کا جواب دینا جائز نہیں ہےاس دوران اگر کوئی شخص بولنےلگےتو اس کوچپ رہنےکی تاکید کرنا بھی جائز نہیں ۔
11. خطبہ کےدوران اس طرح بیٹھنا چاہئےجیسےالتحیات میں بیٹھتےہیں ۔ بعض لوگ پہلےخطبہ میں ہاتھ باندھ کر بیٹھتےہیں اور دوسرےخطبہ میں ہاتھ زانوں پر رکھ لیتےہیں ۔ یہ طریقہ بےاصل ہے‘ دونوں خطبوں میں ہاتھ زانوں پر رکھ کر بیٹھنا چاہئے
13. ہر ایسےکام سےپرہیزکریں جس سےمسجد میں گندگی ہویابدبو پھیلےیا کسی دوسرےکو تکلیف پہنچے
14. کسی دوسرےشخص کو کوئی غلط کام کرتےدیکھیں تو چپکےسےنرمی کےساتھ سمجھا دیں ۔ اس کو بر سرعام رسوا کرنےڈانٹ ڈپٹ یا لڑائی جھگڑےسےمکمل پرہیز کریں ۔
15. مسجد سےنکلتےوقت پہلےبایاں پائوں باہر نکالیں اور یہ دعا پڑھیں ۔
بِسمِ اللّٰہ وَالصَّلٰوۃ وَالسَّلامُ عَلٰی رَسُول اللّٰہ صَلّٰی اللّٰہ عَلَیہِ وَسَلَّمَ اَللّٰھُمَّ اِنِّی اَسئَلُکَ مِن فَضلِکَ۔
مرتبہ قاضی ایم اے خالد