نصرت فتح علی خان

وکیپیڈیا سے

پیدائش: 1948ء

وفات:اگست 1997ء

نصرت فتح علی خان
نصرت فتح علی خان

عظیم پاکستانی قوال موسیقار اور گلوکار۔ فیصل آباد میں پیدا ہوئے۔ان کے والد فتح علی خان اور چچا مبارک علی خان اپنے وقت کے مشہور قوال تھے۔ ان کے خاندان نے قیام پاکستان کے وقت مشرقی پنجاب کی ضلع جالندھر سے ہجرت کر کے فیصل آباد میں سکونت اختیار کی تھی۔ استاد نصرت فتح علی خان نے اپنی تمام عمر قوالی کے فن کو سیکھنے اور اسے مشرق و مغرب میں مقبول عام بنانے میں صرف کر دی۔ انہوں نے صوفیائے کرام کے پیغام کو دنیا کے کونے کونے تک پہنچایا اور ان کے فیض سے خود انہیں بے پناہ شہرت نصیب ہوئی۔


[ترمیم کریں] ابتدائی شہرت

پاکستان میں نصرت فتح علی خان کا پہلا تعارف اپنے خاندان کی روایتی انگ میں گائی ہوئی ان کی ابتدائی قوالیوں سے ہوا۔ ان کی مشہور قوالی ’علی مولا علی‘ انہیں دنوں کی یادگار ہے۔ بعد میں انہوں نے لوک شاعری اور اپنے ہم عصر شعراء کا کلام اپنے مخصوص انداز میں گا کر ملک کے اندر کامیابی کے جھنڈے گاڑے۔ ’سن چرخے مٹھی مٹھی متھی گھوک ماہی مینوں یاد آوندا‘ اور ’سانسوں کی مالا میں۔۔۔‘ نے عام طور پر قوالی سے لگاؤ نہ رکھنے والے طبقے کو اپنی طرف راغب کیا اور نصرت فتح علی خان کا حلقہ اثر وسیع تر ہوگیا۔


[ترمیم کریں] بین الاقومی کامیابی

وہ صحیح معنوں میں شہرت کی بلندیوں پر اس وقت پہنچے جب پیٹر گیبرئیل کی موسیقی میں گائی گئی ان کی قوالی ’دم مست قلندر‘ ریلیز ہوئی۔ اس مشہور قوالی کے منظر عام میں آنے سے پہلے امریکہ میں بروکلن اکیڈمی آف میوزک کے نیکسٹ ویوو فیسٹول میں اپنے فن کے جوہر دکھا چکے تھے، لیکن ’د م مست قلندر‘ کی ریلیز کے بعد انہیں یونیورسٹی آف واشنگٹن میں موسیقی کی تدریس کی دعوت دی گئی۔

بین الاقومی سطح پر صحیح معنوں میں ان کا تخلیق کیا ہوا پہلا شہکار انیس سو پچانوے میں ریلیز ہونے والی فلم ’ ڈیڈ مین واکنگ‘ کا ساؤنڈ ٹریک تھا۔ بعد میں انہوں نے ہالی وڈ کی فلم ’ دی لاسٹ ٹیمپٹیشن آف کرائسٹ‘ اور بالی وڈ میں پھولن دیوی کی زندگی پر بننے والی متنازعہ فلم ’ بینڈٹ کوئین‘ کے لئے بھی موسیقی ترتیب دی۔ نصرت فتح علی خان نے جدید مغربی موسیقی اور مشرقی کلاسیکی موسیقی کے ملاپ سے ایک نیا رنگ پیدا کیا۔ اور نئی نسل کے سننے والوں میں کافی مقبولیت حاصل کی۔

دیگر زبانیں