حضرت ابوجندل
وکیپیڈیا سے
صحابی۔ سہیل بن عمرکے بیٹے تھے۔ صلح حدیبیہ میں ان کے والد سہیل ہی قریش مکہ کی طرف سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مصالحت کے لیے آئے تھے۔ جب شرائط لکھی جارہی تھیں تو حضرت ابوجندل جو اسلام قبول کر چکے تھے اور کفار مکہ کی قید میں تھے۔ کسی طرح بھاگ کر بیڑیوں سمیت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوگئے۔ اور اپنے زخم دکھا کر فریاد کی کہ انھیں اپنے ساتھ مدینہ لے چلیں۔ حضور نے سہیل کو کافی سمجھایا کہ وہ ابوجندل کو مدینہ جانے کی اجازت دے دیں۔ مگر وہ راضی نہ ہوا کہا کہ شرائط صلح کی رو سے آپ اسے نہیں لے جاسکتے۔ چنانچہ حضور نے صحابہ کرام کی مخالف کے باوجود ابوجندل کو سہیل کے حوالے کر دیا۔ ابوجندل کفار کی سختیاں سہتے رہے اور جب مکہ کے ستم زدہ مسلمانوں نے مقام عیص میں ایک پناہ گاہ بنا لی تو یہ بھی وہاں چلے گئے اور معاہدے کے ختم ہونے پرمدینے چلے آئے۔