امام زمان اھل سنت کی نظر میں

وکیپیڈیا سے

اھل سنت والجماعت اور حضرت مھدی علیہ السلام

ظھور حضرت مھدی علیہ السلام سے متعلق روایات میں تواتراس قدر واضح ھے کہ بھت سے اھل سنت علماء نے بھی اس کی تصریح کی ھے، من جملہ:

علامہ شوکانی در التوضیح فی تواتر ماجاء فی المنتظر والرجال والمسیح، حافظ، ابو عبد الله گنجی شافعی (م․۶۵۸ ئھ) در البیان فی اخبار صاحب الزمان، حافظ ابن حجر عسقلانی شافعی (م․ ۸۵۲ ئھ) در فتح الباری۔

اس سلسلے میں مزید تحقیق ومطالعہ کے لئے آیة الله صافی گلپائیگانی کی تالیف کردہ ”نوید امن وامان“ کی طرف رجوع کیا جاسکتا ھے۔ فاضل مولف کی تحقیق کے مطابق اھل سنت کے ۱۷/بزرگ علماء نے تصریح کی ھے کہ ظھور امام مھدی علیہ السلام سے متعلق روایات متواتر ھیں۔

یھی وجہ ھے کہ ظھور امام مھدی علیہ السلام سے متعلق عقیدہ فقط شیعوں سے مخصوص نھیں ھے بلکہ عمومی طور پر اھل سنت بھی اس پر اعتقاد رکھتے ھیں مگر صرف اس فرق کے ساتھ کہ اھل سنت کی اکثریت کا نظریہ یہ ھے کہ حضرت مھدی علیہ السلام ابھی متولد نھیں ھوئے ھیں۔ حتی وھابی، کہ شیعوں سے جن کی مخالفت کسی پر پوشیدہ نھیں ھے، بھی اس حقیقت کا انکار نھیں کرسکے ھیں۔ ۱۹۷۶ ءء میں ”رابطة العالم الاسلامی “کے صادر کردہ اعلانیہ میں کھا گیاھے:

․․․․․․ دنیا میںفساد، کفرا ورظلم کے پھیلنے کے بعد خداوند عالم اس (مھدی) کے وسیلے سے دنیا کواسی طرح عدل و انصاف سے پر کردے گا جس طرح وہ ظلم و ستم سے پر ھوگی۔ وہ بارہ خلفائے راشدین میںسے آخری ھوگا جس کے بارے میں رسول اسلام نے کتب صحاح میں خبر دی ھے۔ مھدی علیھ السلام سے مربوط روایات کو رسول اکرم کے بھت سے اصحاب نے نقل کیا ھے از جملہ: عثمان بن عفان، علی ابن ابی طالب، طلحة بن عبید الله، عبدالرحمٰن بن عوف․․․․“

(رابطة العالم الاسلامی“ وھابیت کے عظیم مراکز میں سے ھے جس کا مرکزی دفتر مکہ میں ھے۔ مذکورہ اعلانیہ ظھور حضرت مھدی علیہ السلام سے متعلق سوال کے جواب میں اس مرکز کے جنرل سکریٹری کے دستخط کے ساتھ صادر ھواھے۔)

جیسا کہ مذکورہ بالا اعلانیہ میں کھا گیا ھے ، دوسرے بھت سے غیر شیعہ علماء نے ظھور حضرت مھدی علیہ السلام سے متعلق مستقل کتابیں تالیف کی ھیں جیسے ابونعیم: اخبار المھدی، ابن حجر ھیثمی: القو ل المختصر فی علامات المھدی المنتظر، ادریس عراقی: المھدی وغیرہ۔


--Irtiza 22:48, 19 ستمبر 2005 (UTC)