حضور قلندر بابا اولياء

وکیپیڈیا سے

ولادت باسعادت
بمقام خورجہ ضلع بلند شہر، صوبہ يوپی (بھارت)
1898

ابتدائی تعليم
قصبہ خورجہ کےمکتب ميں داخلہ ليا
1902

ميٹرک
ہائی اسکول بلند شہر سے کيا
1912

انٹر ميڈيٹ
علی گڑھ مسلم يونيورسٹی ميں داخلہ ليا
1913-1914

تاج الاولياءکی خدمت ميں
نانا تاج الدين ناگپوری کی خدمت ميں حاضری
1914

اکتساب فيض
بابا تاج الدين ناگپوری کے پاس 9 سال اکتسابِ فيض
1914-1922

شادی مبارک
دہلی ميں بابا تاج الدين کے عقيدت مند کی صاحبزادی سے ہوئی تھی
1924

نانا کی رحلت
تاج الاولياء بابا تاج الدين ناگپوری کی وفات
1925 اگست 17

پہلی ملازمت
حکومت برطانيہ کی ہندوستانی فوج ميں ايک سال ملازمت کی
1936

برما روانگی
فوجی ملازمت کے سلسلہ ميں برما روانگی اور برما ميں محاذ پر زخمی ہونے کے بعدہسپتال ميں زير علاج رہے
1937 کے اختتام

بيٹے کی ولادت
محترم آفتاب احمد (مرحوم) پيدا ہوئے
1937

اعلان پاکستان
تقسيم سے قبل ہی بذريعہ خط قيامِ پاکستان کے لئے اظہار خوشی اور اپنے ہمدمِ ديرينہ سيد نثار علی کو مبارکبادکا خط تحرير فرمايا
1947ءجولائی 4

پاکستان تشريف آوری
ممبئی سے ہوتے ہوئے پانی کے جہازسے کراچی آئے
1948

ابتدائی رہائش
کراچی ميں محلہ عثمان آباد ميں رہائش
1948 اوائل

باقاعدہ روزگار کا آغاز
کراچی ميں فٹ پاتھ پر بجلی کے فيوز لگانے شروع کئے
1948 ابتدائی وسط

باقاعدہ ملازمت کا آغاز
روزنامہ ڈان (اردو) ميں ملازمت عرصہ دو سال تک کی
1948 اختتام تا وسط 1951

د رون خانہ
بڑی صاحبزادی کی شادی جميل صاحب سے ہوئی
1950

پہلی ملاقات
حضور قلندر بابا اولياء کی حضرت خواجہ شمس الدين عظيمی سے پہلی ملاقات ڈان کے دفتر ميں ہوئی۔
1950

دوسری ملاقات
حضور بابا صاحب سے دوسری اور اہم ترين ملاقات ۔اسی ملاقات کے بارے ميں حضرت خواجہ شمس الدين عظيمی فرماتے ہيں کہ ” اور ہم دونوں ايک دوسرے کے ہوگئے“
1953

نظام تکوين
نظام تکوين ميں انتظامی ذمہ داری کا آغاز ہوچکا تھا
1954 قبل از

تکوينی ملاقات
حضرت بو علی شاہ قلندر اور حضرت خواجہ معين الدين چشتی کی جسمانی طور پر آمد اور تکوينی امور پر تبادلہ خيال
1954 وسط

دوسری ملازمت
رسالہ نقاد ميں کام کا آغاز
1954

ناظم آباد ميں سکونت
1/7 ,1-D ناظم آباد ميں مستقل سکونت اختيار کرلی
1954

سلسلہ سہرورديہ ميں بيعت
حضرت ابوالفيض قلندر علی سہروردی کے ہاتھ پر بيعت
1956

لوح و قلم
لوح و قلم کا مسودہ لکھوانا شروع کيا
1957

دربارِ رسالت مآب
دربارِ رسالت مآب ميں حاضری کا آغاز ہوچکا تھا
1958قبل از

لوح و قلم
لوح و قلم کا مسودہ مکمل ہوگيا
1959

نام کی مقبوليت
زبان خلق پر حضور بھائی صاحب کے نام سے مقبوليت حاصل ہوئی
1959وسط

خانوادہ
9 روحانی سلاسل ميں خانواديت کی تکميل
1960اوائل

سلسلہ عظيميہ کا قيام
دربارِ رسالت مآب سے سلسلہ عظيميہ کےقيام کی منظوری
1960جولائی

تکوينی مصروفيت
تکوينی نظام ميں بہت زيادہ مصروفيت بڑھ گئی۔ غلبہ استغراق
1964

بڑے صاحبزادے کی وفات
محترم آفتاب احمد گاڑی کے حادثہ ميں وفات پا گئے
1964 اپرےل 14

خانوادہ
9 کے بعد مزيد دو يعنی گيارہ روحانی سلاسل ميں خانواديت کی تکميل
1967 قبل از

عظيميہ فاؤنڈيشن کا قيام
عظيميہ ٹرسٹ فاؤنڈيشن کا قيام �آپ کی حيات ميں ہی ہوچکاتھا
1970 بعد از

بيماری کا آغاز
�آپ کی صحت خراب ہونا شروع ہوگئی
1977 اوائل

بيماری ميں اضافہ
بيماری نے طول پکڑنا شروع کرديا ۔ علاج معالجہ کا آغاز
1978

شديد کمزوری
بيماری کے باعث بہت کمزور ہوگئے حتیٰ کہ زيادہ وقت ليٹے ہی رہتے تھے
1978 بعد از وسط

روحانی ڈائجسٹ کا اجراء
روحانی ڈائجسٹ کا پہلا شمارہ آپ کی زير سرپرستی شائع ہوا
1978 ےکم دسمبر

روحانی ڈائجسٹ کا دوسرا شمارہ
روحانی ڈائجسٹ کا دوسرا شمارہ آپ کی زير سرپرستی ترتيب ديا گيا
1979 ےکم جنوری

وصال
رات ايک بجے آپ اپنے خالق حقيقی کے حضور حاضر خدمت ہوگئے۔ اس وقت روحانی ڈائجسٹ کا تيسرا شمارہ تيار ہوچکا تھا جسے ہنگامی حالت ميں روک کر ان سائڈ ٹائٹل پر آپ کے وصال کی خبر شائع کی گئی ۔
1979 جنوری 27

تدفين
جب آپ کی لحد مبارک پر مٹی ڈالی جارہی تھی اس وقت موذن مغرب کی اذان دے رہا تھا۔
1979 جنوری 28




[ترمیم کریں] مزيد ديکھي