اولیاء اللہ علیہ رحمہ
وکیپیڈیا سے
- (ص) : اختصار براۓ صلی اللہ علیہ و الہ وسلم
- (ع) : اختصار براۓ علیہ السّلام
- (ر) : اختصار براۓ رضی اللہ عنہ
- (رح): اختصار براۓ رحمت اللہ علیہ
- ء --- حمزہ : علامت براۓ سن عیسوی
انبیاء کرام (ع)، اصحاب کرام (ر) اور تابعین تبہ تابعین کے بعد اشاعت اسلام کی ذمہ داری اولیاء اللہ نے نبھائی ۔ ان ہستیوں کے نام اور انکی بتائی ہوئی تعلیمات دنیا میں (مسلم اور غیرمسلم ممالک سمیت) ہر جگہ اپنی موجودگی کا احساس دلا دیتی ہیں اور انکے مزارات آج بھی دنیا کے مختلف ملکوں میں لوگوں کو اپنی جانب مائل کیۓ ہوۓ ہیں (یہ بات یہاں صرف ایک حقیقت کی حیثیت سے بیان کی جارہی ہے ، اس بات سے یہاں بحث نہیں کہ اسلام ، مزارات کے بارے میں کیا نظریہ بیان کرتا ہے اور یا یہ کہ ان اولیا اکرام نے خود کبھی اس بات کی تعلیم دی ہو کہ انکے مزارات کو دعائیں مانگے اور بعض اوقات پوجنے کی حد تک استعمال کیا جاۓ ) ان ہستیوں نے تو لوگوں کی بھلائی اور انکی زندگی سہل بنانے کی کوششیں کیں اور اللہ کے پیغام کو عولم الناس تک پہنچایا۔ تاریخی اور ثقافتی و معاشرتی اعتبار سے (نہ کہ اسلامی اعتبار سے ) ان کے چار بڑے سلسلے سامنے آتے ہیں جن کا شجرہ حضور نبی اکرم صل اللہ علیہ وسلم سے ملتا ہے (اس بات کا کوئی مستند حوالہ ہونا چاہیۓ)۔ جو کہ مندرجہ ذیل ہیں:
- النقشبندیہ
- الچشتیہ
- القادریہ
- السہروردیہ
النقشبندیہ حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے ملتا ہے۔ باقی تین سلسلے حضرت سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے ملتے ہیں (حوالہ کی اشد ضرورت)۔