نماز عقل اور وجدان کے آئینہ میں

وکیپیڈیا سے

نماز عقل اور وجدان کے آئینہ میں

اسلام قبول کرنے کے بعد جہاں انسان کی گردن پر اسلامی حقوق کا فریضہ آتا ہے وہاں انسانی حقوق کی رعایت بھی اسکے فرائض میں شامل ہے۔انہی انسانی حقوق میں سے ایک حق ، دوسروں کی محبت اور نیکیوں اور احسان کا شکر یہ اداکرنا ہے چاہے احسان کرنے والا غیر مسلم ہو یا مسلمان چھوٹا ہو یا بڑا ۔ انسانی عقل اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ احسانات اور نیکیوں کا شکریہ ادا کرے اور یہ حق تمام زبان بولنے والوں ، تمام ذاتوں ، اور تمام قوموں اور ملکوں میں یکساں اور مساوی ہے ۔ لطف اور نیکی جتنی زیادہ اور نیکی کرنے والا جتنا عظیم و بڑا ہوشکر بھی اتنا ہی زیادہ اور بہتر ھونا چاھئے ۔ کیا خدا سے زیادہ کسی اور کا ہم پر حق ہے؟ یقیناً نہیں! اس لیئے کہ نہ صرف اس نے ہم پر بے شمار نعمتیں نازل کیں بلکہ خود اس کا وجود بہت عظیم اور فیاض ہے ۔ خداوند عالم نے ہم کو ایک ذرے سے خلق کیا اور جو چیز بھی ہماری ضروریات زندگی میں سے تھی جیسے ، نور و روشنی ، حرارت ، مکان ، ہوا ، پانی اعضاء و جوارح ، نفسانی خواھشات، وسیع وعریض کائنات، پودے و نباتات، حیوانات، عقل و ھوش اور عاطفہ و محبت ، وغیرہ ،کو ھمارے لئے فراھم کیا۔ ہماری معنوی تربیت کے لئے انبیاء علیھم السلام کو بھیجا ، نیک بختی اور سعادت کے لئے آئین وضع کئے ،حلال و حرام کو قرار دیا ۔ھماری مادی زندگی اور روحانی حیات کو ھر طرح سے دنیاوی اور اخروی سعادت حاصل کرنے اور کمال کی منزل تک پہنچنے کے وسائل فراھم کئے ۔ خدا سے زیادہ کس نے ہمارے ، ساتھ نیکی اور احسان کیا ہے کہ اس سے زیادہ اس حق شکر کی ادائیگی کا لائق اور سزاوار ھو ۔ انسانی وظیفہ اور ھماری عقل و وجدان ھمارے اوپر لازم قرار دیتی ھیں کہ ھم اس کی ان نعمتوں کا شکر ادا کریں اور ان نیکیوں کے شکرانہ میں اسکی عبادت کریں ،نماز پڑھیں ۔ چونکہ اس نے ھم کو خلق کیا ہے ،لھذا ھم بھی صرف اسی کی عبادت کریں اور صرف اسی کے بندے رھیں اور مشرق و مغرب کے غلام نہ بنیں ۔ نماز خدا کی شکر گزاری ہے اور صاحب وجدان انسان نماز کے واجب ہونے کو خود احساس کرتا ہے ۔ جب ایک کتا ھڈی کے بدلے حق شناسی بن جاتا ہے ۔ دم ہلاتا ہے ،اگر چور یا اجنبی آدمی گھر میں داخل ھوتو اس پر حملہ کرتا ہے تواگر انسان پروردگار کی ان تمام نعمتوں سے لا پرواہ اور بے توجہ ہو اور شکر گزار ی کے جذبہ سے جو کہ نماز کی صورت میں جلوہ گر ھوتاہے بے بہرہ رہے تو کیا ایسا انسان قدردانی اور حق شناسی میں حیوان سے پست اور کمتر نھیں ہے ؟ !!