استنبول

وکیپیڈیا سے

استنبول
عمومی معلومات
ملک ترکی
صوبہ استنبول
رقبہ 1,538,77 مربع کلومیٹر
آبادی 10,034,830
کالنگ کوڈ 212 اور 216
حکومت
ناظم (میئر) قادر توپباش


تاریخ میں قسطنطنیہ کےنام سےمشہور ترکی کا شہر استنبول (ترک: İstanbul، یونانی: Κωνσταντινούπολη Konstandinoúpoli، انگریزی: تاریخی طور پر Constantinople کے نام سے جانا جاتا ہے) ملک کا سب سےبڑا شہر اور اس کا ثقافتی و اقتصادی مرکز ہے۔ شہر صوبہ استنبول کا صدر مقام بھی ہے۔

آبنائےباسفورس اور اس کی قدرتی بندرگاہ شاخ زریں (انگریزی: Golden Horn، ترک: Haliç) کےکنارے واقع ترکی کا یہ شمال مغربی شہر باسفورس کےایک جانب یورپ کے علاقے تھریس اور دوسری جانب ایشیا کے علاقے اناطولیہ تک پھیلا ہوا ہےاس طرح وہ دنیا کا واحد شہر ہےجو دو براعظموں میں واقع ہے۔ استنبول تاریخ عالم کا واحد شہر جو تین عظیم سلطنتوں کا دارالحکومت رہا ہےجن میں 330ءسے395ءتک رومی سلطنت، 395ءسے1453ءتک بازنطینی سلطنت اور 1453ءسے1923ءتک سلطنت عثمانیہ شامل ہیں۔ 1923ءمیں ترک جمہوریہ کےقیام کےبعد دارالحکومت انقرہ منتقل کردیا گیا۔

2000ءکی مردم شماری کےمطابق شہر کی آبادی 88 لاکھ 3 ہزار 468ءاور کل شہری حدود کی آبادی ایک کروڑ 18ہزار 735ہےاس طرح استنبول یورپ کا دوسرا سب سےبڑا شہر ہے۔ شہر کو 2010ءکےلئےپیکس، ہنگری اور ایسن، جرمنی سمیت یورپ کا ثقافتی دارالحکومت قرار دیا گیا ہے۔

تاریخ میں شہر نےمکینوں کی ثقافت، زبان اور مذہب کےاعتبار سےکئی نام بدلےجن میں سےبازنطیم، قسطنطنیہ اور استنبول اب بھی جانےجاتےہیں۔ شہر کو ”سات پہاڑیوں کا شہر “ بھی کہا جاتا ہےکیونکہ شہر کا سب سےقدیم علاقہ سات پہاڑیوں پر بنا ہوا ہےجہاں ہر پہاڑی کی چوٹی پر ایک مسجد قائم ہے۔

ترکی کے نقشے میں استنبول کا مقام
ترکی کے نقشے میں استنبول کا مقام

فہرست

[ترمیم کریں] تاریخ

بازنطیم

قسطنطنیہ، ایک مصور کی نظر میں
قسطنطنیہ، ایک مصور کی نظر میں

بازنطیم دراصل میگارا کےیونانیوں نے667قبل مسیح میں آباد کیا تھا اور اسےاپنےبادشاہ بائزاس کےنام پر بازنطیم کا نام دیا۔ 196ءمیں سیپٹیمیس سیویرس اور پیسکینیس نائیجر کےدرمیان جنگ میں شہر کا محاصرہ کیا گیا اور اسےزبردست نقصان پہنچا۔ فتح حاصل کرنےکےبعد رومی حکمران سیپٹیمیس نےبازنطیم کو دوبارہ تعمیر کیا اور شہر نےایک مرتبہ پھر کھوئی ہوئی عظمت حاصل کرلی۔

بازنطینی سلطنت کی حکمرانی

جامعہ ایاصوفیہ، جسے اب عجائب گھر کی شکل دے دی گئی ہے
جامعہ ایاصوفیہ، جسے اب عجائب گھر کی شکل دے دی گئی ہے

بازنطیم کےپرکشش محل وقوع کےباعث 330ء میں قسطنطین اعظم نےمبینہ طور پر ایک خواب کےذریعےمقام کی درست نشاندہی کےبعد اس شہر کو نووا روما (روم جدید) یاقسطنطنیہ (اپنےنام کی نسبت سے) کےنام سےدوبارہ آباد کیا۔ نووا روما تو کبھی بھی عام استعمال میں نہیں آسکا لیکن قسطنطنیہ نےعالمی شہرت حاصل کی۔ یہ شہر 1453ءمیں سلطنت عثمانیہ کےہاتھوں فتح ہونےتک مشرقی رومی سلطنت کا دارالحکومت رہا۔ بازنطینی دور حکومت کےدوران چوتھی صلیبی جنگ میں صلیبیوں نےشہر کو برباد کردیااور 1261ءمیں مائیکل ہشتم پیلیولوگس کی زیر کمان نیسیائی افواج نےشہر کو دوبارہ حاصل کرلیا۔

روم اور مغربی رومی سلطنت کےخاتمےکےبعد شہر کا نام قسطنطنیہ رکھ دیا گیا اور یہ بازنطینی سلطنت کا واحد دارالحکومت قرار پایا۔ یہ سلطنت یونانی ثقافت کی علمبردار اور روم سےعلیحدگی کےبعد یونانی آرتھوڈوکس عیسائیت کا مرکز بن گئی ۔ بعد ازاں یہاں کئی عظیم گرجےاور کلیسےتعمیر ہوئےجن میں دنیا کا سب سےبڑا گرجا ایاصوفیہ بھی شامل تھا جسے سلطان محمد فاتح نے فتح قسطنطنیہ کےبعد مسجد میں تبدیل کردیا۔

سلطنت عثمانیہ کا دور

قسطنطنیہ 1805ء
قسطنطنیہ 1805ء

29مئی 1453ءکو سلطان محمد فاتح نے53 روزہ محاصرےکےبعد قسطنطنیہ کو فتح کرلیا۔ محاصرےکےدوران عثمانی افواج کی توپوں سےتھیوڈوسس ثانی کی قائم کردہ دیواروں کو زبردست نقصان پہنچا۔ اس طرح استنبول بروصہ اور ادرنہ کےبعد سلطنت عثمانیہ کا تیسرا دارالحکومت بن گیا۔

ترک فتح کےبعد اگلے سالوں میں توپ کاپی محل اور بازار کی شاندار تعمیرات عمل میں آئیں۔ مذہبی تعمیرات میں فاتح مسجد اور اس سےملحقہ مدارس اور حمام شامل تھے۔ عثمانی دور میں شہر مختلف مذاہب اور ثقافتوں کا مرکز رہا اور مسلمان، عیسائی اور یہودی سمیت مختلف مذاہب سےتعلق رکھنےوالوں کی کثیر تعداد یہاں رہائش پذیر رہی۔

سلیمان اعظم قانونی کا دور تعمیرات اور فن کا عظیم دور تھا جس کےدوران اس کےماہر تعمیران سنان پاشا نےشہر میں کئی مساجد اور عظیم عمارات تعمیر کیں۔

جمہوریہ ترکی

1923ءمیں ترک جمہوریہ کےقیام کےبعد دارالحکومت استنبول سے انقرہ منتقل کردیا گیا۔ عثمانی دور میں شہر کا نام قسطنطنیہ موجود رہا جبکہ سلطنت سےباہر اسےاستامبول کےنام سےجانا جاتا تھا تاہم 1930ءمیں جمہوریہ ترکی نےاس کا نام تبدیل کرکے استنبول کردیا۔

جمہوریہ کےابتدائی دور میں انقرہ کےمقابلےمیں استنبول پر زیادہ توجہ نہیں دی گئی لیکن 1950ءاور 1960ءکی دہائی میں استنبول میں زبردست تبدیلیاں واقع ہوئیں۔ شہر کی یونانی برادری 1955ءکےمعاہدےکےتحت ترکی چھوڑ کر یونان چلی گئی۔

1950ءکی دہائی میں عدنان میندریس کی حکومت کےدوران ملکی ترقی کےلئےکئی کام کئےگئےاور ملک بھر میں نئی سڑکیں اور کارخانےتعمیر ہوئے۔ استنبول میں بھی جدید کشادہ شاہراہیں قائم ہیں لیکن بدقسمتی سےیہ سودا شہر کی قدیم عمارات کےبدلےمیں کیا گیا اور استنبول کئی قدیم عمارات سےمحروم ہوگیا۔

1970ءکی دہائی میں شہر کےمضافات میں قائم نئےکارخانوں میں ملازمت کی غرض سےملک بھر سےعوام کی کثیر تعداد استنبول پہنچی جس نےشہر کی آبادی میں تیزی سےاضافہ ہوا۔ آبادی میں تیزی سےاضافےکےبعد تعمیراتی شعبےمیں بھی انقلاب آیا اور کئی مضافاتی دیہات توسیع پاتےہوئےشہر میں شامل ہوگئے۔


[ترمیم کریں] محل وقوع

باسفورس پل اور یورپی علاقے میں بلند عمارات
باسفورس پل اور یورپی علاقے میں بلند عمارات

استنبول آبنائےباسفورس کےجنوبی علاقےمیں دونوں جانب واقع ہےاس طرح وہ دو براعظموں میں واقع دنیا کا واحد شہر ہے۔ شہر کا مغربی حصہ یورپ جبکہ مشرقی حصہ ایشیا میں ہے۔ شہری حدود ایک ہزار 539 مربع کلومیٹر تک ہیں جبکہ صوبہ استنبول 5 ہزار 220مربع کلومیٹر پرمحیط ہے۔


[ترمیم کریں] ارضیات

استنبول شمالی اناطولیہ کی زلزلےکی پٹی کےقریب واقع ہےجو شمالی اناطولیہ سے بحیرہ مرمرہ تک جاتی ہے۔ افریقی اور یوریشین پلیٹ یہی پر ملتی ہیں۔ اس زلزلےکی پٹی کےباعث خطہ زلزلوں کا مرکز ہے۔ 1509ءمیں ایک زلزلےکےنتیجےمیں سونامی پیدا ہوا جس کےنتیجےمیں 10ہزار لوگ ہلاک اور 100 سےزائد مساجد تباہ ہوئیں۔ 1766ء میں ایوب مسجد مکمل طور پر شہید ہوگئی۔ 1894ءکےزلزلےمیں استنبول کےڈھکے ہوئے بازار کا بیشتر حصہ تباہ ہوگیا۔ اگست 1999ءکےتباہ کن زلزلےکےنتیجےمیں 18 ہزار اور 2001ءکےموسم سرما میں 41 افراد ہلاک ہوئے۔

شہر میں موسم گرما گرم اور پرنم جبکہ سردیوں میں بارش اور کبھی کبھار برف باری کےساتھ شدید سردی پڑتی ہے۔ شہر میں سالانہ اوسطاً 870 ملی میٹر بارش پڑتی ہے۔ موسم سرما کےدوران اوسطاً درجہ حرارت 7 سے9 ڈگری سینٹی گریڈ تک رہتا ہےجس کےدوران برف باری بھی عموماً ہوتی رہتی ہے۔ جون سےستمبر تک موسم گرما کےدوران دن میں اوسطاً درجہ حرارت 28ڈگری سینٹی گریڈ رہتا ہے۔ سال کاگرم ترین مہینہ جون ہےجس میں اوسط درجہ حرارت 23.2ڈگری سینٹی گریڈ ہےجبکہ سال کا سرد ترین مہینہ جنوری ہےجس کا اوسط درجہ حرارت 5.4 ڈگری سینٹی گریڈ ہے۔ شہر میں سب سےزیادہ حرارت اگست 2000ءمیں 40.5ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔


[ترمیم کریں] شہر کی تنظیم

استنبول کی بلند عمارات کا ایک دلکش نظارہ
استنبول کی بلند عمارات کا ایک دلکش نظارہ


استنبول کےاضلاع کو تین اہم علاقوں میں تقسیم کیا گیا ہے:

قدیم قسطنطنیہ کا تاریخی جزیرہ نما امینونو اور فاتح کےاضلاع پرمشتمل ہے۔ عثمانی دور کےاواخر میں استنبول کہلایاجانےوالا یہ علاقہ شاخ زریں کےجنوبی ساحلوں پرقائم ہےجو قدیم شہر کےمرکز کو یورپی علاقےکےشمالی علاقوں سےجدا کرتی ہے۔ اس جزیرہ نما کےجنوب کی جانب سے بحیرہ مرمرہ اور مشرق میں باسفورس نےگھیرا ہوا ہے۔

شاخ زریں کےشمال میں تاریخی بے اوغلو اور بشکتاس کےاضلاع واقع ہیں جہاں آخری سلطان کامحل واقع ہے۔ ان کےبعد باسفورس کےساحلوں کےساتھ ساتھ ارتاکوئےاور بیبک کےسابق دیہات واقع ہیں۔ باسفورس کےیورپی اور ایشیائی دونوں جانب استنبول کےامراءنےپرتعیش رہائشی مکانات تعمیر کررکھےہیں جنہیں یالی کہا جاتا ہے۔ ان مکانات کو موسم گرما کی رہائش کےطور پراستعمال کیا جاتا ہے۔ اسکودار اور کادیکوئےشہر کےایشیائی حصےہیں جو دراصل آزاد شہر تھے۔ آج یہ جدید رہائشی اور کاروباری علاقوں پر مشتمل ہےاور استنبول کی تقریباً ایک تہائی آبادی یہاں رہائش پذیرہے۔

دفاتر اور رہائش کی حامل بلند عمارات یورپی حصےکےشمال علاقوں میں واقع ہیں جن میں خصوصاً لیونٹ، مسلاک اور اتیلر کا علاقہ شامل ہیں جو باسفورس اور فاتح سلطان محمد پلوں کےدرمیان واقع ہے۔


[ترمیم کریں] آبادی میں اضافہ

Ortaköy مسجد اور باسفورس پل، رات کے وقت
Ortaköy مسجد اور باسفورس پل، رات کے وقت

استنبول کی آبادی 1980ءسے2005ءکے25سالہ عرصےکےدوران تین گنا سےبھی زیادہ ہوگئی ہے۔ اندازاً 70فیصد سےزائد شہری استنبول کےیورپی حصےمیں جبکہ 30 فیصد ایشیائی حصےمیں رہتےہیں۔ جنوب مشرقی ترکی میں بےروزگاری میں اضافےکےباعث خطےکےلوگوں کی اکثریت استنبول ہجرت کرگئی جہاں وہ شہر کےنواحی علاقوں غازی عثمان پاشا، ضیا گوک الپ و دیگر میں قیام پذیر ہوگئی۔

سال آبادی
330ء 40،000
440ء 400،000
530ء 550,000
545ء 350,000
715ء 300,000
950ء 400,000
1200ء 150,000
1453ء 36,000
1477ء 75,000
1566ء 600,000
1817ء 500,000
1860ء 715,000
1885ء 873,570
1890ء 874,000
1897ء 1,059,000
1901ء 942,900
1914ء 909,978
اکتوبر 1927ء 680,857
اکتوبر 1935ء 741,148
اکتوبر 1940ء 793,949
اکتوبر 1945ء 860,558
اکتوبر 1950ء 983,041
اکتوبر 1955ء 1,268,771
اکتوبر 1960ء 1,466,535
اکتوبر 1965ء 1,742,978
اکتوبر 1970ء 2,132,407
اکتوبر 1975ء 2,547,364
اکتوبر 1980ء 2,772,708
اکتوبر 1985ء 5,475,982
اکتوبر 1990ء 6,620,241
نومبر 1997ء 8,260,438
اکتوبر 2000ء 8,803,468
جنوری 2005ء 9,797,536
جنوری 2006ء 10,034,830


[ترمیم کریں] تعلیم

ترکی میں اعلیٰ تعلیم کےبہترین اداروں میں سےچند استنبول میں واقع ہیں جن میں سرکاری و نجی جامعات بھی شامل ہیں۔ اکثر معروف جامعات سرکاری ہیں لیکن حالیہ چند سالوں میں نجی جامعات کی تعداد میں بھی اضافہ ہواہے۔ معروف سرکاری جامعات میں استنبول ٹیکنیکل یونیورسٹی، باسفورس یونیورسٹی، گلاتسارےیونیورسٹی، استنبول یونیورسٹی ، مارمرہ یونیورسٹی، یلدیز ٹیکنیکل یونیورسٹی اور معمار سنان فائن آرٹس یونیورسٹی شامل ہیں۔

لائبریریاں

  • سلیمانیہ لائبریری
  • استنبول چلک گولرسوئےلائبریری
  • توپ کاپی محل لائبریری
  • آرکیولوجیکل میوزیم لائبریری
  • اتاترک لائبریری
  • گوئٹےانسٹیٹیوٹ لائبریری
  • امریکن لائبریری


[ترمیم کریں] اقتصادیات

لیونت میں قائم بلند عمارات
لیونت میں قائم بلند عمارات

استنبول اپنےبہترین محل وقوع اور زمینی و بحری راستوں کےبین الاقوامی پر موجودہ ہونےکےباعث ہمیشہ ہی سےترکی کی اقتصادیات کا مرکز رہا ہے۔ ترکی کےصنعتی مزدوروں کا 20 فیصد استنبول میں روزگار سےوابستہ ہےجبکہ شہر ترکی کےصنعتی شعبےکا 38 فیصد حصہ ادا کرتا ہے۔ علاوہ ازیں شہر ترکی کی تجارت کا 55 فیصد اور تھوک تجارت کا 45 فیصد اور مجموعی قومی پیداوار کا 21.2 فیصد پیدا کرتا ہے۔ ملک بھر میں محصولات کا 40 فیصد حصہ استنبول ادا کرتا ہےاور ترکی میں قومی مصنوعات کا 27.5 فیصد تیار کرتا ہے۔

مسلک میں قائم بلند عمارات
مسلک میں قائم بلند عمارات

1990ءکی دہائی میں ایشیائی مالی بحران اور روس میں بحران کےباعث ترکی خصوصاً استنبول کی معیشت کو شدید دھچکے پہنچے۔ جولائی 1997ء سے1998ء کےاوائل تک ایشیائی بحران اور اگست 1998ءسے1999ءکےوسط تک روسی بحران کےباعث ترکی کی معیشت خصوصاً برآمدات پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔ شہر کی اقتصادیات کو دوسرا دھچکا 17اگست 1999ءکو زلزلےسےلگا جس کےنتیجےمیں اس کےجی ڈی پی میں دو فیصد کمی واقع ہوئی۔

اس کےباوجود استنبول کی معیشت حالیہ چند سالوں سےدوبارہ بہتری کی جانب گامزن ہے۔ استنبول ترکی کا صنعتی مرکز ہے۔ ترکی کےکئی بڑےکارخانےیہیں واقع ہیں۔ استنبول اور اس کےنواحی صوبہ جات کپاس، پھل، زیتون کا تیل، ریشم اور تمباکو پیدا کرتےہیں۔ شہر کی اہم مصنوعات میں غذائی مصنوعات، کپڑا، تیل، ربڑ، دھاتی اشیاء، چمڑےکی اشیائ، کیمیکل، برقی مصنوعات، شیشہ، مشینری، کاغذ اور الکوحل کےمشروبات شامل ہیں۔ شہر میں گاڑیاں اور ٹرک بھی اسمبل کئےجاتےہیں۔

استنبول کی معیشت کا ایک اہم شعبہ سیاحت بھی ہے۔ شہر میں ہزاروں ہوٹل اور سیاحت متعلقہ صنعتیں موجود ہیں۔

[ترمیم کریں] ذرائع نقل و حمل

شہر قومی و بین الاقوامی طویل الفاصلاتی ذرائع نقل و حمل کا مرکز ہے۔

شہر میں دو بین الاقوامی ہوائی اڈےقائم ہیں۔ بڑا ہوائی اڈہ اتاترک انٹرنیشنل مرکز شہر سے24 کلومیٹر دور واقع ہے۔ تعمیر کےوقت یہ شہر کےیورپی حصےکےایک کونےمیں تھا لیکن اب شہر کےاندر قائم ہے۔ جدید ہوائی اڈہ صبیحہ گوکچن ایشیائی علاقےسے20 کلومیٹر مشرق جبکہ یورپی علاقےسے45 کلومیٹر دور مشرق میں واقع ہے۔

سرکجی اسٹیشن یورپی جانب تمام ٹرینوں کا آخری اسٹاپ ہے۔ شہر سےصرف ایک طویل الفاصلاتی ٹرین روزانہ چلتی ہےجو رومانیہ کےدارالحکومت بخارسٹ تک جاتی ہے۔ باسفورس کےپار حیدرپاشا اسٹیشن سےروزانہ انقرہ سمیت اناطولیہ کےدیگر شہروں کےلئےکئی ٹرینیں روانہ ہوتی ہیں۔ اب ان دونوں اسٹیشنوں کو فیری سروس کےذریعےآپس میں جوڑدیا گیا ہے۔

کانیون شاپنگ مال
کانیون شاپنگ مال

ای 5، ای 90 اور ٹرانس یورپین موٹر وےیورپی سرحد سےترکی اور مشرقی علاقوں کو جانےوالےاہم ترین راستےہیں۔ استنبول کےگرد موٹر وےکاجال انتہائی جدید ہےاور اسےمزید توسیع دی جارہی ہے۔ موٹر ویز دارالحکومت انقرہ کےعلاوہ ادرنہ کی جانب بھی جاتی ہے۔ شہر کےگرد دو ایکسپریس ویز ہیں۔ پرانےایکسپریس وےکو ای 5 کہا جاتا ہےکو زیادہ تر شہر کا اندرونی ٹریفک استعمال کرتا ہےجبکہ جدید ٹرانس یورپین موٹر وےبین البراعظمی یا بین البلادی ٹریفک استعمال کرتا ہے۔ باسفورس پل اور فاتح سلطان محمد پل آبنائےباسفورس پر انہی دو ہائی ویز پر راستےہیں۔

استنبول کی بندرگاہ ملک میں سب سےزیادہ اہم ہے۔ شاخ زریں میں واقع قدیم بندرگاہ ذاتی جہاز رانی کےلئےاستعمال ہوتی ہے۔ یہاں سے بحیرہ روم میں یونانی جزائر اور پیریئس، ڈوبروونک کروشیا، وینس اور ناپولی اٹلی، مارسیلی فرانس اور حیفہ اسرائیل اور بحیرہ اسود میں یوکرین کےعلاقےاوڈیسا کےلئےبحری جہاز روانہ ہوتےہیں۔

شہر کےمعروف پل

باسفورس پل، پس منظر میں فاتح سلطان محمد پل بھی واضح ہے
باسفورس پل، پس منظر میں فاتح سلطان محمد پل بھی واضح ہے

باسفورس پل

فاتح سلطان محمد پل

گلاتا پل


[ترمیم کریں] کھیل

اتاترک اولمپک اسٹیڈیم
اتاترک اولمپک اسٹیڈیم

اتاترک اولمپک اسٹیڈیم ترکی کا سب سےبڑا اسٹیڈیم ہےجس میں 82 ہزار 300 تماشائیوں کی گنجائش ہے۔ اسٹیڈیم نے2005ءکےچیمپیئنز لیگ فائنل کی میزبانی کی تھی۔

شکرو سرج اوغلو اسٹیڈیم 52 ہزار 500 تماشائیوں کی گنجائش رکھتا ہےاور 2009ءمیں UEFAکپ کےفائنل کی میزبانی کرےگا۔

استنبول کئی فٹ بال ٹیموں کاشہر جن میں ترکی کی سب سےقدیم کھیلوں کی تنظیم بیشکتاش بھی شامل ہے۔

شکرو سرج اوغلو اسٹیڈیم
شکرو سرج اوغلو اسٹیڈیم

استنبول فارمولا ون ترکش گراں پری، موٹر جی پی گراں پری، ایف آئی اےورلڈ ٹورنگ کار چیمپیئن شپ،جی پی 2 اور لی مینز سیریز 1000 کلومیٹر ریس کی میزبانی کرتا رہتا ہے۔ یہ تمام کھیلوں کےمقابلےاستنبول پارک میں منعقد ہوتےہیں۔

دیگر کھیلوں میں باسکٹ بال، والی بال، گالف، شوٹنگ، گھڑ سواری اور ٹینس بےحد معروف ہیں۔


[ترمیم کریں] جڑواں شہر

استنبول کے45 جڑواں شہر ہیں:

الماتے، قازقستان

عمان، اردن

باکو، آذربائیجان

بارسلونا، اسپین

برلن، جرمنی

بڈاپسٹ، ہنگری

بیونس آئرس، ارجنٹائن

بوسان، جنوبی کوریا

قاہرہ، مصر

چٹاگانگ، بنگلہ دیش

کولون، جرمنی

کونسٹانٹا، رومانیہ

دبئی، متحدہ عرب امارات

ڈوریس، البانیہ

فلورنس، اٹلی

ہوانا، کیوبا

ہوسٹن، امریکہ

جکارتہ، انڈونیشیا

جدہ، سعودی عرب

جوہر باہرو، ملائیشیا

کابل، افغانستان

قازان، روس

خرطوم، سوڈان

لاہور، پاکستان

ماری، ترکمانستان

اوڈیسا، یوکرین

اوش، کرغزستان

پلووڈیف، بلغاریہ

پراگ، چیک جمہوریہ

رباط، مراکش

ریو ڈی جینیرو، برازیل

سرائیوو، بوسنیا و ہرزیگووینا

سمرقند، ازبکستان

شنگھائی، چین

شیمونوسیکی، جاپان

اسکوپے، جمہوریہ مقدونیہ

سینٹ پیٹرز برگ، روس


اسٹاک ہوم، سوئیڈن

اسٹراس بورگ، فرانس

طفلس، جارجیا

وینس، اٹلی

وارسا، پولینڈ

ژیان، چین

کراکس، وینزویلا


[ترمیم کریں] مزید دیکھئے

قسطنطنیہ

ترکی

[ترمیم کریں] بیرونی روابط

استنبول ٹریول گائیڈ از وکی ٹریول

استنبول کے بارے میں مضمون،انگریزی زبان میں

استنبول کا نقشہ

استنبول کی تاریخی تصاویر

استنبول کی تاریخ

دیگر زبانیں