اصحاب الکہف

وکیپیڈیا سے

غار کے لوگ ۔ قرآن کی آٹھارھویں سورۃ کہف میں ان کی تعداد 5،3 یا 7 بتائی گئی ہے۔ طبری اور دیگر مفسرین کا بیان ہے کہ یہ لوگ عیسائی ہوگئے تھے اور بت پرستی سے انکار کر کرتے تھے۔ ایشائے کوچک کے کسی شہر افسوس یا اسبُوس (پریوز) کے رہنے والے تھے اور بادشاہ دکیوس (249ء 251ء ) کے خوف سے شہر کے باہر ایک غار میں جا چھپے تھے۔ ان کا کتا بھی ان کے ساتھ تا۔ بادشاہ نے غار کا منھ بند کروا دیا تاکہ یہ لوگ اس کے اندر بھوکے پیاسے مرجائیں۔ مگر خدا نے ان پر نیند طاری کردی اور 309 برس غار سوتے رہے۔ اس اثنا میں چرواہے نے اپنی بھیڑوں کی رہائش کی خاطر غار کا منہ کھول دیا۔

اصحاب کہف بیدار ہوئے تو انھوں اپنے ایک ساتھی کو شہر کھانا لانے بھیجا۔ لیکن اس کے اپس پرانے زمانے کے سکے تھے۔ دکانداروں کو بڑی حیرت ہوئی۔ اور رفتہ رفتہ بادشاہ وقت کو جو عیسائی تھا اس واقعے کی خبر ہوئی ۔ اس نے ان نصرانیوں کو بڑی عزت سے اپنے پاس بلوایا اور ان کی دعوت کی۔ کھانے کے بعد یہ لوگ پھر غار میں جا کر سو گئے ۔ اس کتے کا نام جو اصحاب کہف کے ساتھ غار میں گیا تھا۔ حضرت عباس کے کی روایت کے مطابق قطمیر ہے۔