ابوبکر صدیق

وکیپیڈیا سے

ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ اسلام کے پہلے خلیفہ اور حضرت محمد(ص) کے قریبی ساتھی تھے۔

آپ قریش کی شاخ بنو تیم سے تعلق رکھتے تھے۔ آپ تجارت کیا کرتے تھے۔ اسلام قبول کرنے والوں میں آپ نے سبقت حاصل کی۔


[ترمیم کریں] حضرت محمد(ص) کی زندگی میں

اسلام قبول کرنے کی پاداش میں بہت سے مسلامن غلاموں کو اذیتیں دیں جاتی تھیں۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ نے بہت سے غلاموں کو آزاد کروایا۔ جب حضرت محمد (ص) مدینہ کی طرف ہجرت کی تو آپ ان کے ساتھ تھے۔


[ترمیم کریں] خلافت

حضور اکرم (ص) نے بیماری کے آخری ایام میں آپ رضی اللہ تعالی عنہ کو نماز کی امامت کو کہا۔ ایک دفعہ نماز کے اوقات میں آپ رضی اللہ تعالی عنہ مدینہ سے باہر تھے۔ حضرت بلال رضی اللہ تعالی عنہ نے آپ رضی اللہ تعالی عنہ کو نہ پا کر حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کو نماز کی امامت کو کہا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہکو امامت کرواتا دیکھ کر آپ ﷺ نے فرمایا "اللہ اور اس کا رسول (ص) یہ پسند کرتا ہے کہ ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ نماز کی امامت کرے" یہ بات حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ پر آپ ﷺ کے اعتماد کا اظہار تھا کہ آپ ہی مسلمانوں کے پہلے خلیفہ ہوں گے۔


[ترمیم کریں] قرآن پاک

مسلیمہ کذاب سے جنگ کے دوران بہت سے حفاظ کرام شہید ہو ءے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کو مشورہ دیا کہ قران پاک کو کتابی شکل میں محفوظ کر لیا جاءے۔ اگرچہ قران پاک مختلف اشیاء پر لکھا ہوا تھا مگر ایک کتاب کی شکل میں موجود نہیں تھا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے مشورے پر آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے قراین پاک کو ایک کتابی شکل میں لکھنے کا حکم دیا۔ اور یہی نسخہ بعد میں حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کے زمانے میں لوگوں کو ایک قراءت پر جمع کرنے کی خاطر استعمال ہوا۔