امام مالک

وکیپیڈیا سے

715ء کو پیداہوئے اور 795ء کو وفات پائی۔
خلافت عباسیہ کے عہد کی ایک اور شخصیت اپنے علمی کمالات کی وجہ سے مسلمانوں کے لیے وجہ افتخار بنی وہ امام مالک کی تھی۔ جس زمانہ میں امام ابو حنیفہ کوفہ میں تھے قریب قریب اسی زمانہ میں امام مالک مدینہ منورہ میں تھے۔ مدینہ شریف میں رہنے کی وجہ سے اپنے زمانے میں حدیث کے سب سے بڑے عالم تھے۔ انہوں نے حدیث کا ایک مجموعہ تالیف کیا جس کا نام (موطا) تھا۔ امام مالک عشق رسول اور حب اہل بیت میں اس حد تک سرشار تھے کہ ساری عمر مدینہ منورہ میں بطریق احتیاط و ادب ننگے پاؤں پھرتے گزار دی ۔
وہ بڑے دیانتدار اصول کے پکے اور مروت کرنے والے تھے۔ جو کوئی بھی انہیں تحفہ یا ہدیہ پیش کرتا وہ اسے لوگوں میں بانٹ دیتے۔ حق کی حمایت میں قید و بند اور کوڑے کھانے سے بھی دریغ نہ کیا۔ مسئلہ خلق قرآن میں مامون الرشید اور اس کے جانشین نے آپ پر بے پناہ تشدد کیا لیکن آپ نے اپنی رائے تبدیل کرنے سے انکار کر دیا۔ ہارون الرشید نے ان سے درخواست کی کہ ان کے دونوں بیٹوں امین و مامون کو محل میں آکر حدیث پڑھا دیں مگر آپ نے صاف انکار کر دیا۔ مجبوراَ َ ہارون کو اپنے بیٹوں کو ان کے ہاں پڑھنے کے لیے بھیجنا پڑا۔ فقہ مالکی کا زیادہ رواج مغربی افریقہ اور اندلس میں ہوا۔