محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم

وکیپیڈیا سے

  • (ص) : اختصار براۓ صلی اللہ علیہ و الہ وسلم
  • (ع) : اختصار براۓ علیہ السّلام
  • (ر) : اختصار براۓ رضی اللہ عنہ
  • (رح): اختصار براۓ رحمت اللہ علیہ
  • ء --- حمزہ  : علامت براۓ سن عیسوی
مقالہ بہ سلسلۂ مضامین

اسلام

تاریخ اسلام

عـقـائـد و اعـمـال

خدا کی وحدانیت
قبولیت اسلام
نمـازروزہ
حـج • خـیـرات

اہـم شـخـصـیـات

محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم
حضرت علیحضرت ابوبکر حضرت عثمان حضرت عمر
احباب حضور اکرم
حضور اکرم کا خاندان
دیگر پیغمبران

کـتـب و قـوانـیـن

قرآنحدیث • شرعیت
قوانین • کلام
سـیـرت

مسلم مکتبہ ہائے فکر

سنیشـیعہصوفی

معاشرتی و سیاسی پہلو

اسلامیات • فلسفہ
فنون • سائنس
فن تعمیر • مقامات
سالنامہ (کلنڈر) • تعطیلات
خواتین اور اسلام • رہنما
سیاسیات • جہاد • آذاد خواہی

مزید دیکھیئے

اسلامی اصطلاحات
اسلام پر مضامین کی فہرست

محمد (ص) (570 تا 632 عیسوی) دنیاوی تاریخ میں اہم ترین شخصیت کے طور پرنمودار ہوۓ اور انکی یہ خصوصیت عالمی طور (مسلمانوں اور غیرمسلموں دونوں جانب) تسلیم شدہ ہے۔ مسلمانوں کا عقیدہ ہے ، محمد (ص) خالق کی طرف سے انسانیت کی جانب بھیجے جانے والے انبیاءاکرام کے سلسلے کے آخری نبی ہیں جنکو اللہ نے اپنے دین کی درست شکل انسانوں کی جانب آخری بار پہچانے کیلیۓ دنیا میں بھیجا۔

انسائکلوپیڈیا برٹینیکا کے مطابق - دنیا کی تمام مذہبی شخصیات میں سب سے کامیاب شخصیت

570 ء مکہ میں پیدا ہونے والے محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی زندگی میں صرف 23 سال کا عرصہ پیغمبری میں گذرا جسکی ابتداء چالیس برس کی عمرمیں ہوئی۔ انکا وصال تریسٹھ (63) سال کی عمر 632 ء مدینہ میں ہوا، مکہ اور مدینہ دونوں شہر ، آج کے سعودی عرب میں حجاز کا حصہ ہیں۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ھاشم بن عبدمناف کے والد کا انتقال انکی دنیا میں آمد سے قریبا چھ ماہ قبل ہو گیا تھا اور جب انکی عمر چھ سال تھی تو انکی والدہ حضرت آمنہ بھی اس دنیا سے چلی گئیں۔ - (اس ابتدائی دور کی مزید تفصیل اس مضمون میں کسی اور جگہ دی جائیگی)

عـربـی زبان میں لفظ محمد کے معنی ہیں -- جسکی تعریف کی گئی -- یہ لفظ اپنی اصل حـمـد سے ماخوذ ہے جسکا مطلب ہے تعریف کرنا۔ مـحـمـد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو رسول ، خاتم النبین (Seal of the Prophets) ، حضوراکرم اور آپ (ص) کے القابات سے بھی پکارا جاتا ہے۔

فہرست

[ترمیم کریں] سـیرت یا زندگی نامہ

نبوت کا درجہ ملنے اور جوانی سے قبل محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی روزمرہ زندگی پاکیزہ اور صاف ہونے کی لاتعداد تاریخی مثالیں اور حوالاجات موجود ہیں۔ اپنے بچپن میں محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم گلہ بانی سے بھی منسلک رہے اور نوجوانی کے دور میں آپ(ص) نے اپنے چـچا حضرت ابوطالب کے ساتھ تجارت میں ہاتھ بٹانا شروع کردیا۔ اپنی سچائی اور شفاف کردار کی وجہ سے آپ ص ، عرب قبائل میں صادق اور امین کے القابات سے پہچانے جانے لگے تھے۔ آپ ص، اپنا کثیر وقت مکہ سے باہر واقع ایک غار میں جا کر عبادت میں صرف کرتے تھے اس غار کو غار حـرا کہا جاتا ہے۔ یہاں پر 610 عیسوی میں ایک روز حضرت جبرائیل علیہ السلام (فرشتہ) ظاہر ہوۓ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ کا پیغام دیا ، تاریخی حوالوں سے اس وقت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی عمر چالیس برس کی ثابت ہوتی ہے۔ جبرائیل علیہ سلام نے اللہ کی جانب سے جو پہلا پیغام انسان کو پہنچایا وہ یہ ہے

اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ (1) خَلَقَ الْإِنسَانَ مِنْ عَلَقٍ (2) -- القرآن

پڑھو (اے نبی) اپنے رب کا نام لے کر جس نے پیدا کیا (1) پیدا کیا انسان کو (نطفۂ مخلوط کے) جمے ہوۓ خون سے (2)
سورت 96 آیت 1 تا 2 ---- اردو
READ, in the name of your Sustainer (Lord), who created -1 Created human out of a germ-cell (congealed blood) -2
Chapter 96 Verse 1 and 2 ---- English

یہ ابتدائی آیات بعد میں قرآن کا حصہ بنیں۔ اس واقعہ کے بعد سے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے رسول کی حیثیت سے اپنی روزمرہ زندگی کی ابتداء کی اور لوگوں کو خالق کی وحدانیت کی تبلیغ شروع کی۔ انہوں نے لوگوں کو روزقیامت کی فکر کرنے کی تعلیم دی کہ جب تمام مخلوق اپنے اعمال کا حساب دینے کیلیۓ خالق کے سامنے ہوگی۔

انہوں نے 25 سال کی عمر میں ایک باعزت اور شریف خاتون حضرت خدیجہ سے شادی کی۔


[ترمیم کریں] بچپن

حضرت محمد مکہ کے شہر میں ایک معتبر اور نیک خاندان میں پیدا ہوءے۔ آپ کے والد محترم حضرت عبد اللہ آپ کی ولادت سے چھ ماہ قبل وفات پا چکے تھے اور آپ کی پرورش آپ کے دادا حضرت عبدلمطلب نے کی۔ چھ سال کی عمر میں آپ کی والدہ اور آٹھ سال کی عمر میں آپ کے دادا بھی وفات پا گئے۔ اس کے بعد آپ کی پرورش کی ذمہ داریاں آپ کے چچا اور بنو ہاشم کے نءے سردار حضرت ابو طالب نے سرانجام دیں۔ حضرت محمد نے حضرت ابو طالب کے ساتھ شام کا تجارتی سفر بھی اختیار کیا اور تجارت کے امور سے واقفیت حاصل کی۔

[ترمیم کریں] درمیانی عمر

حضرت محمد ﷺ نے ایمانداری کی بنا پر اپنے آپ کو ایک اچھا تاجر ثابت کیا۔ آپ ﷺ دوسرے لوگوں کا مال تجارت بھی تجارت کی غرض سے لے کر جایا کرتے تھے۔ آپ یہ خدمات حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہ کے لءے بھی سرانجام دیاکرتے تھے۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہ حضرت محمد ﷺ کے ابھے اخلاق اور ایمانداری سے بہت متاثر ہوءیں اور آپ ﷺ کو شادی کا پیغام دیا جس کو آپ ﷺ نے حضرت ابو طالب کے مشورے سے قبول کر لیا۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہ سے آپ ﷺ کے دو بیٹے حضرت ابو قاسم رضی اللہ تعالی عنہ اور حضرت ابو عبدللہ رضی اللہ تعالی عنہ اور چار بیٹیاں حضرت زینب رضی اللہ تعالی عنہ ، حضرت رقیہ رضی اللہ تعالی عنہ ، حضرت ام کلثوم رضی اللہ تعالی عنہ اور حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہ پیدا ہوئیں

[ترمیم کریں] پہلی وحی

حضرت محمد ﷺ غوروفکر کے لءے مکہ سے باہر ایک غار حرا میں تشریف لے جاتے۔ 610 میں فرشتہ جبراءیل (ع) پہلی وحی لے کر تشریف لاءے۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہ اور ان کے چچا زاد ورقہ بن نوفل سب سے پہلے لوگ تھے جو ایمان لاءے ۔ جلد ہی آپ کے چچا زاد حضرت عل رضی اللہ تعالی عنہ، آپ ﷺ کے قریبی دوست حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ اور آپ کے آزاد کردہ غلام حضرت زید بن ثابت آپ ﷺ پر ایمان لے آءے۔ تقریبا پہلی وحی کے تین سال بعد آپ ﷺ نے اسلام کا پیغام پھیلانا شروع کیا۔ اکثر لوگوں نے مخالفت کی مگر کچھ لوگ آہستہ آہستہ اسلام کی دعوت قبول کرتے گءے۔

[ترمیم کریں] مخالفت

جیسے جیسے اسلام قبول کرنے والوں کی تعداد بڑھتی جا رہی تھی مقامی قبیلوں اور لیڈروں نے آپ ﷺ کو اپنے لءے خطرہ سمجھنا شروؑع کر دیا۔ ان کی دولت اور عزت کعبہ کی وجہ سے تھی۔ اگر وہ اپنے بت کعبے سے باہر پھینک کر ایک اللہ کی عبادت کرنے لگتے تو انہیں خوف تھا کہ تجارت کا مرکز ان کے ہاتھ سے نکل جاءے گا۔ آپ ﷺ کو اپنے قبیلے سے بھی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا کونکہ وہ ہی کعبے کے رکھوالے تھے۔ جب مخالفت حد سے بڑھ گءی تو آپ ﷺ نے اپنے ساتھیوں کو حبشہ جہاں ایک عیساءی بادشاہ حکومت کرتا تھا کی طرف ہجرت کرنے کی اجازت دے دی۔ 619 میں آپ ﷺ کی بیوی حضرت خدیجہ اور آپ ﷺ کے پیارے چچا حضرت ابو طالب انتقال فرما گءے۔

[ترمیم کریں] معراج

620 ہجری میں آپ ؀ﷺ معراج پر تشریف لے گئے۔ اس سفر کے دوران آپ ﷺ مکہ سے مسجد اقصی گئے اور وہاں تمام انبیا اکرام کی نماز کی امامت فرمائی۔ پھر آپ ﷺ آسمانوں میں اللہ تعالی سے ملاقات کرنے تشریف لے گئے۔ وہاں اللہ تعالی نے آپ ﷺ کو جنت اور دوزخ دکھایا۔ وہاں آپکی ملاقات مختلف انبیا کرام سے بھی ہوئی۔ اسی سفر میں نماز بھی فرض ہوئی۔

[ترمیم کریں] ہجرت

622 ہجری میں مسلمانوں کےلئے مکہ میں رہنا ممکن نہیں رہا تھا۔ کئی دفعہ مسلمانوں اور خود حضرت محمد ﷺ کو تکالیف دیں گئیں۔ اس وجہ سے آپ ﷺ نے مسلمانون کو مدینہ ہجرت کرنے کی اجازت دے دی۔ آپ ﷺ نے اللہ کے حکم سے حضرت ابوبکر صدیق کے ساتھ مدینہ کی طرف روانہ ہوئے۔ ہجرت کے ساتھ ہی اسلامی کیلنڈر کا آغاز بھی ہوا۔ آپ کے مدینہ آنے سے، اوس اور خزرج، یہاں کے دو قبائل جن نے بعد میں اسلام قبول بھی کیا میں لڑائی جھگڑا ختم ہوا اور ان میں اتحاد اور بھائی چارہ پیدا ہو گیا۔ اس کے علاوہ یہاں کچھ یہودیوؓں کے قبائل بھی تھے جو ہمیشہ فساد کا باعث تھے۔ آپ ﷺ کے آنے کے بعد ہونے والے میثاق مدینہ نے مدینہ میں امن کی فضا پیدا کر دی۔ اسی دور میں مسلمانوں کو کعبہ کی طرف نماز پڑھنے کا حکم دیا گیا، اس سے پہلے مسلمان بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز ادا کرتے تھے جو کہ یہودیوں کا بھی قبلہ تھا۔

[ترمیم کریں] جنگیں

[ترمیم کریں] استحکام

[ترمیم کریں] دوبارہ جنگ کا دور

[ترمیم کریں] صلح حدیبیہ

[ترمیم کریں] محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے مختلف حکمرانوں کو خطوط

[ترمیم کریں] فتح مکہ

[ترمیم کریں] عرب کا اتحاد

[ترمیم کریں] وفات

[ترمیم کریں] ساتھی


Image:Wiki letter w.png یہ ابھی نامکمل مضمون ہے۔آپ اس میںترمیم کرکے مزید بہتر بنا سکتے ہیں۔