مولوی یونس خالص

وکیپیڈیا سے

پیدائش: 1919

وفات:جولائی 2006ء

افغانستان میں روسی افواج کے خلاف مزاحمتی کمانڈر اور حزب اسلامی (خالص) کے سربراہ۔افغانستان کے صوبہ ننگر ہار کے چھوٹے سے گاؤں خوگیانی میں پیدا ہوئے۔ 1975ء میں افغانستان میں کیمونسٹ انقلاب کے آغاز میں مولوی یونس خالص نے اپنے خاندان سیمت پاکستان ہجرت کی۔ 1978 میں انہوں نے حزب اسلامی کے نام سے ایک مزاحمتی تنظیم کی بنیاد ڈالی۔ اس تنظیم میں امریکی فوج کومطلوب گلبدین حکمت یار بھی شامل تھے تاہم بعض اختلافات کی وجہ سے وہ بعد میں الگ ہوگئے اور انہوں نے بعد میں اپنی الگ پارٹی بنالی۔

مولوی خالص نے 1979 میں روسی افواج کے خلاف مسلح مزاحمت شروع کی اور اسی سال صوبہ ننگر ہار کے بلند پہاڑی سلسلے تورہ بورہ کے مقام پر اپنا پہلا جہادی مرکز کھولا۔ مولوی یونس خالص نے افغانستان میں سترہ سال تک روسی افواج اور ان کے انخلاء کے بعد ان کے حامیوں کے خلاف مزاحمت میں حصہ لیا۔

روس کے خلاف جنگ میں امریکہ کے نے ان کو ہیرو کا درجہ دیا اور انھیں خصوصی طور پر وائیٹ ہاوس میں مدعو کیا گیا جہاں ریگن نے انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ لیکن گیارہ ستمبر کے بعد دوسرے جہادی شخصیات کے طرح ان کو بھی دہشت گرد کا خطاب ملا۔ افغانستان پر امریکی حملے کے بعد انہوں نے اکتوبر دوہزار تین میں افغانستان میں موجود امریکی اور اتحادی افواج کے خلاف ’ جہاد‘ کا اعلان کیا جس کے بعد سے وہ اپنے اہل خانہ کے ہمراہ روپوش ہوگئے ۔ان کے موت کے بعد بھی یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ زندگی کے آخری ایام انہوں نے کہاں گزارے۔ ان کی وصیت کے مطابق ان کو کسی نامعلوم مقام پر دفن کیا گیا ۔وہ افغانستان کے واحد رہنما تھے جنہوں نے گروہی (فیکشنل) جنگوں میں حصہ نہیں لیا۔ وہ ایک اسلامی سکالر اور عالم ہونے کے ساتھ ساتھ شاعر بھی تھے۔