فروع دین میں نماز کیوں اتنی اہمیت رکھتی ہے؟
وکیپیڈیا سے
نماز (۲)
نماز کی اھمیت
۱۔ دین کا ستون ہر عبادت کا ایک ستون اور پایہ ھوتا ہے جس پر پوری عمارت کا دارو مدار ھوتا ہے ، اگرکبھی اس ستون پر کوئی آفت آجائے تو پوری عمارت زمیں بوس ھو جاتی ہے ۔ اسی طرح سے نماز ایک دیندار انسان کے دین اور عقائد کےلیئے ایک ستون کے مانند ہے ۔ حضرت علی علیہ السلام تمام مسلمانوں اور مومنین کو وصیت کرتے ھوئے فرماتے ھیں : ” اوصیکم بالصلوة ، و حفظھا فانھا خیر العمل و ھی عمود دینکم
میں تم سب کو نماز کی اور اسکی پابندی کی وصیت کرتا ھوں اس لئے کہ نماز بہترین عمل اور تمھارے دین کا ستون ہے ۔
امام محمد باقر علیہ السلام فرماتے ھیں : ” بنی الاسلام علی خمسۃ: الصلوۃ و الزکاۃ و الحج و الصوم و الولایہ “
اسلام کی عمارت پانچ چیزوں پر استوار ہے : نماز ، زکات ، حج ، روزہ اور اھلبیت علیھم السلام کی ولایت ۔
۲۔ مومن کی معراج نماز انسان کو عظیم ترین درجہ تک پہنچانے کا ذریعہ ہے جس کو معراج کہتے ھیں۔رسول خدا (ص) فرماتے ھیں : ” الصلوة معراج المومن (نماز مومن کی معراج ہے) ۔ کیونکہ نمازی اللہ اکبر کہتے ہی مخلوقات سے جدا ہو کر ایک روحانی اور ربانی سفر کا آغاز کرتا ہے جس سفر کا مقصد خالق و مالک سے راز و نیاز اور اس سے گفتگو کرنا ہے اور اپنی بندگی کا اظھار کرنا ، اس سے ھدایت و راہنمائی اور سعادت و خوش بختی طلب کرنا ہے ۔ ایک دوسری حدیث میں مرسل اعظم (ص) نے اس طرح فرمایا : ” الصلوة تبلغ العبد الی الدرجۃ العلیا (نماز بندے کو عظیم ترین درجہ تک پہنچاتی ہے )۔ ۳۔ ایمان کی نشانی نماز عقیدہ کی تجلی ، ایمان کا مظھر اور انسان کے خدا سے رابطہ کی نشانی ہے ۔ نماز کو زیادہ اھمیت دینا ایمان اور عقیدہ سے برخورداری کی علامت ہے اور نماز کو اھمیت نہ دینا منافقین کی ایک صفت ہے ۔ خدا وند عالم نے قرآن میں اسکو منافقین کی ایک نشانی قرار دیتے ھوئے فرمایا ہے : ” ان المنافقین لیخادعون اللہ وھو خادعھم و اذا قاموا الی الصلواة قاموا کسالی یراء ون الناس و لا یذ کرون اللہ الا قلیلا
منافقین خدا کو فریب دینا چاھتے ہیں جبکہ خدا خود ان کے فریب کو ان کی طرف پلٹا دیتا ہے اور منافقین جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے ہیں تو سستی اور کاھلی کی حالت میں نماز کے لئے کھڑے ہوتے ہیں اور لوگوں کو دکھاتے ہیں اور بہت کم اللہ کو یاد کرتے ہیں ۔
۴۔ شیعوں کی علامت نماز کی پابندی شیعوں کی ایک خاص علامت ھے۔ اسی لئے امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں : ” امتحنوا شیعتنا عند مواقیت الصلوۃ کیف محافظتھم علیھا ھمارے شیعوں کو نما ز کے وقت آزماؤ اور دیکھو کہ وہ کس طرح نماز کی پابندی کرتے ہیں ۔
۵۔ شکر گزاری کا بھترین ذریعہ منعم ( نعمت دینے والے ) کا شکر ادا کرنا ھر انسان بلکہ ھر حیوان کی طبیعت میں شامل ہے ۔ اس لئے کہ شکر گزاری نعمت دینے والے کی محبت اور نعمت و برکت میں اضافہ کا سبب ہے ۔ شکر کبھی زبانی ھوتا ہے اور کبھی عملی ۔ نماز ایک عبادت اور خدا کی نعمتوں پر اظھار شکر ہے جو کہ زبانی اور عملی شکر کا ایک حسین مجموعہ ہے ۔
۶۔ میزان عمل رسول خدا فرماتے ہیں : ” الصلواۃ میزان (“نماز ترازو ہے) ۔ امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں : ” اول ما یحاسب بہ العبد الصلوۃ فاذا قبلت قبل سائر عملہ و اذا ردت ردّعلیہ سائر عملہ “ سب سے پہلے انسان سے آخرت میں نماز کے بارے میں پوچھا جائے گا اگر نماز قبول کر لی گئی تو تمام اعمال قبول کرلئے جائیں گے اور اگر نماز رد کر دی گئی تو دوسرے سارے اعمال رد کر دیئے جائیں گے ۔ اس حدیث کی روشنی میں نماز دوسری عبادتوں کی قبولیت کے لئے میزان و ترازو کے مانند ہے نماز کو اس درجہ اھمیت کیوں نہ حاصل ھو اسلیئے کہ نماز دین کی علامت و نشانی ہے ۔
۷۔ ہر عمل نما ز کے تابع : چونکہ نماز دین کی بنیاد اور اس کا ستون ہے ۔عمل کی منزل میں بھی ایسا ھی ہے کہ جو شخص نماز کو اھمیت دیتا ہے وہ دوسرے اسلامی دستورات کو بھی اہمیت دے گا اور جو نماز سے بے توجھی اور لا پرواھی برتے گا وہ دوسرے اسلامی قوانین سے بھی لا پرواھی برتے گا ۔ گویا نماز اور اسلام کے دوسرے احکام کے درمیان لازمہ اور ایک طرح کا رابطہ پایا جاتا ہے ۔ اسی لیئے امام علی علیہ السلام نے محمد بن ابی بکر کو خطاب کرتے ھوئے فرمایا : ” و اعلم یا محمد ( بن ابی بکر ) ان کل شئی تبع لصلاتک و اعلم ان من ضیع الصلاة فھو لغیرھا اضیع“ اے محمد بن ابی بکر! جان لو کہ ہر عمل تمھاری نماز کا تابع اور پیرو ہے اور جان لو کہ جس نے نماز کو ضائع کیا اور اس سے لا پرواھی برتی وہ دوسرے اعمال کو زیادہ ضائع کرنے والا اور اس سے لا پرواھی برتنے والا ہے ۔
۸۔ روز قیامت پہلا سوال قیامت اصول دین میں سے ایک ایسا دن ہے کہ جب تمام انسانوں کو حساب و کتاب کے لئے میدان محشر میں حاضر کیا جائے گا ۔ روایات کی روشنی میں اس دن سب سے پہلا عمل جس کے بارے میں انسان سے سوال کیا جائے گا، نماز ہے ۔ رسول اکرم (ص) نے فرمایا : ” اول ما ینظر فی عمل العبد فی یوم القیامۃ فی صلاتہ
روز قیامت بندوں کے اعمال میں سب سے پہلے جس چیز کو دیکھا جائے گا وہ نماز ہے
اور امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا : ” اول ما یحاسب بہ العبد الصلاۃ
سب سے پہلے بندہ سے جس چیز کا حساب لیا جائے گا وہ نماز ہے ۔
۹۔ نمازی کے ساتھ ہر چیز خدا کی عبادت گزار : حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں : ” ان الانسان اذا کان فی الصلاۃ فان جسدہ و ثیابہ و کل شئی حولہ یسبح “ جب انسان حالت نماز میں ھوتا ہے تو اس کا جسم ،کپڑے اور اس کے ارد گرد موجودساری اشیاء خدا کی تسبیح و تھلیل کرتی ہیں ۔ امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا : ” ان کل شئی علیک تصلی فیہ یسبح معک ہر وہ چیز جس کے ساتھ تم نماز پڑھ رہے ھو تمھارے ساتھ ساتھ اللہ کی تسبیح کرتی ہے ۱۰ ۔ نمازی كا گهر آسمان والو ں کے لیئے نور: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرماتے ہیں : ” ان البیوت التی یصلی فیھا باللیل بتلاوۃ القرآن تضئی لاھل السماء کاتضئی نجوم السماء لاھل الارض “
جس گھر میں رات میں تلاوت قرآن کے ساتھ نماز پڑھی جاتی ہے وہ گھر آسمان والوں کے لئے ویسے ھی نور دیتا ہے جیسے ستارے زمین والوں کے لئے روشنی دیتے ہیں ۔
سوالات 1. نماز کس طرح دین کا ستون ہے؟
2. نماز مومن کی معراج ہے وضاحت کریں؟
3. نماز کو اہمیت نہ دینا کس کی صفات میں سے ہے وضاحت کریں؟
4. اس درس میں امام جعفر صادق (ع) نے شیعوں کو کس چیز سے آزمانے کا فرمایا؟
5. نماز اور دوسرے اعمال کا کیا رابطہ ہے؟
6. قیامت میں سب سے پہلا سوال کس چیز کے بارے میں کیا جائے گا؟
7. آسمان والوں کو انسان کی نماز سے کیا حاصل ہوتا ہے؟