خنساء

وکیپیڈیا سے

44ھ۔۔۔۔664ء

عرب شاعرہ۔ نام تماحز بنت عمرو ۔ خنساء لقب ۔ اس کے دو بھائی معاویہ اور صخر کسی قبائلی جنگ میں قتل ہوگئے تھے۔ یہ خاتون اپنے بھائیوں پر ساری زندگی آنسو بہاتی رہی۔ مرثیہ گوئی خنساء کا خاص موضوع تھا۔ پورا دیوان مراثی پر مشتمل ہے۔ نبوت کی روشنی چمکی تو پورے قبیلے سمیت حلقہ بگوش اسلام ہو گئی۔ اس کے چار بیٹوں نے جنگ قادسیہ میں حصہ لیا اور شہادت پائی۔ عہد اسلام میں نوحہ اور بین ممنوع قرار دیا گیا تھا ، مگر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خنساء کو ماتمی لباس پہننے اور اپنے جاہلی عہد کے مقتول بھائیوں پر مرثیہ کہنے کی خصوصی اذن مرحمت فرما رکھا تھا۔