عیسٰی علیہ السلام آسمانوں پر زندہ اٹھالۓ گۓ اور قریب قیامت نزول فرمائیں گے
وکیپیڈیا سے
فہرست |
[ترمیم کریں] قرآنی آیات
وَقَوْلِهِمْ إِنَّا قَتَلْنَا الْمَسِيحَ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ رَسُولَ اللّهِ وَمَا قَتَلُوهُ وَمَا صَلَبُوهُ وَلَـكِن شُبِّهَ لَهُمْ وَإِنَّ الَّذِينَ اخْتَلَفُواْ فِيهِ لَفِي شَكٍّ مِّنْهُ مَا لَهُم بِهِ مِنْ عِلْمٍ إِلاَّ اتِّبَاعَ الظَّنِّ وَمَا قَتَلُوهُ يَقِيناً {١٥٧} بَل رَّفَعَهُ اللّهُ إِلَيْهِ وَكَانَ اللّهُ عَزِيزاً حَكِيماً { سورة النساء ١٥٨}
الله جل شانه نے سورة النساء کی ان آیات میں یہود کے ملعون ہونے کی کچھ وجوہات بیان کی ہیں من جملہ ان میں ہے کہ؛
[ترمیم کریں] مسیح علیہ السلام کا آسمان پر اٹھائے جان
تاریخ
اور ان کے اس دعوے کی وجہ سے کہ انہوں نے حضرت عیسٰی (علیہ السلام) کو قتل کیا ان لوگوں نے نہ ان کو قتل کیا اور نہ صلیب پر چڑھایا لیکن ان کو اشتباہ ہو گیا اور جو لوگ حضرت مسیح علیہ السلام کے بارے میں اختلاف کرتے ہیں وہ سب شک میں پڑے ہوۓ ہیں اور ان کے پاس (اس کے بارے میں) کوئی (یقینی) علم نہیں ہے صرف گمان کی پیروی کرتے ہیں۔ (خوب سمجھ لیں) یہ بات یقینی ہے کہ حضرت مسیح (علیہ السلام) کو کسی نے قتل نہیں کیا بلکہ الله نے ان کو اپنی طرف اٹھا لیا اور الله غالب اور حکمت والا ہے
آگے فرمایا؛
وان من اهل الكتاب الاّ ليؤمن به قبل موته (الآية) - سورة النساء آية ١٥٩
(اور اب قرب قیامت کے زمانے میں) نہیں کوئی اہل کتاب میں سے مگر یہ کہ وہ اس (عیسٰی علیہ السلام) پر ان کی موت سے پہلے ایمان لاۓ گا
یعنی عیسٰی علیہ السلام کی وفات سے پیشتر جب ان کا آسمان سے نزول ہوگا تو اہل کتاب ان کو دیکھ کر ان کو مانیں گے اور ان کے بارے میں اپنے عقیدے کی تصحیح کریں گے۔
[ترمیم کریں] حدیث نبوی
حیات ونزول مسیح علیہم السلام کے متعلق احدیث مبارکہ درجہ تواتر کو پہنچتی ہیں۔ ان احدیث کا متواتر ہونا علامہ محمد انور شاہ کشمیری رحمہ اللہ نے اپنی کتاب «التصريح بما تواتر في نزول المسيح» میں ثابت کیا ہے
چند احدیث پیش خدمت ہیں؛
وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال : ( كيف انتم اذا نزل ابن مريم فيكم وامامكم منكم (رواه البخاري ومسلم)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا حال ہوگا تمہارا کہ جب عیسٰی ابن مریم آسمان سے نازل ہوں گے اور تمہارا امام تم میں سے ہوگا
عن عبد اللّه بن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلمَ: ينزل عيسى ابن مريم عليه السلام إلى الأرض فيتزوج ويُولَد له ويمكث خمسًا وأربعين سنة ثم يموت فيُدفن معي في قبري فأقوم أنا وعيسى ابن مريم من قبر واحدٍ بين أبي بكر وعمر (رواه ابن الجوزي في کتاب الوفاء)
عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ زمانہ آئندہ میں عیسٰی علیہ السلام زمیں پر اُتریں گے اور میرے قریب مدفون ہونگے۔ قیامت کے دن میں مسیح ابن مریم کے ساتھ اور ابو بکر وعمر کے درمیان قبر سے اُٹھوں گا۔
عن الحسن مرسلاً قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم لليهود ان عيسى لم يمت وانه راجع اليكم قبل يوم القيامة (اخرجه ابن كثير في تفسير ال عمران)
امام حسن بصری سے مرسلاً روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہود سے فرمایا کہ عیسٰی علیہ السلام نہیں مرے وہ قیامت کے قریب ضرور لوٹ کر آئیں گے۔
دیگر بہت سی احدیث مبارکہ سے ثابت ہے کہ عیسٰی علیہ السلام کے نزول کے وقت مسلمانوں کا امام، مہدی یعنی ہدیت یافتہ ہوگا اور عیسٰی علیہ السلام اس ہدایت یافتہ امام کی اقتداء میں نماز ادا کریں گے۔
[ترمیم کریں] اجماع امت
تفسیر بحر المحیط صفحہ ٤٧٣ ج ٢ پر ہے؛
قال ابن عطية واجمعت الامة على ما تضمنه الحديث المتواتر من ان عيسى في السماء حي وانه ينزل في اخر الزمان
ابن عطیہ رحمہ اللہ نے کہا کہ تمام امت کا اس پر اجماع ہوچکا ہے کہ حضرت عیسٰی علیہ السلام آسمان پر زندہ موجود ہیں اور اخیر زمانہ میں نازل ہوں گے جیسا کہ احدیث متواترہ سے ثابت ہے۔