نماز پڑھنے کا کیا فائدہ ہے؟
وکیپیڈیا سے
نماز (۳)
نماز کے اثرات اور فوائد
نماز کے بہت سے فائدے اور اثرات ہیں جو کہ نمازی کی دنیاوی اور اخروی زندگی میں نمایاں ہوتے ہیں ۔ ان میں سے بعض کی طرف اشارہ کیا جا رھا ہے ۔
۱۔ گناھوں سے دوری کا ذریعہ انسان ہمیشہ ایک ایسی قوی اور طاقتور چیز کی تلاش میں رہتا ہے جو اسکوقبیح اور برے کاموں سے روک سکے تاکہ ایسی زندگی گذار سکے جو گناھوں کی زنجیر سے آزاد ھو ۔ قرآن کی نگاہ میں وہ قوی اور طاقتور چیز نماز ہے ۔ ” ان الصلاة تنھی عن الفحشاء و المنکر “
بے شک نماز گناھوں اور برائیوں سے روکتی ہے ۔
اس آیت کی روشنی میں نماز وہ طاقتور اور قوی شئی ہے جو انسان کے تعادل و توازن کو حفظ کرتی ہے اور اسکو برائیوں اور گناھوں سے روکتی ہے ۔
۲۔ گناھوں کی نابودی کا سبب چونکہ انسان جائز الخطا ہے اور کبھی کبھی چاھتے ھوئے یا نہ چاھتے ھوئے گناہ کا مرتکب ھو جاتا ہے اور ہر گناہ انسان کے دل پر ایک تاریک اثر چھوڑ جاتا ہے جو کہ نیک کام کے انجام دینے کی رغبت اور شوق کو کم اور گناہ کرنے کی طرف رغبت اور میل کو زیادہ کر دیتا ہے ۔ ایسی حالت میں عبادت ھی ہے جو کہ گناھوں کے ذریعہ پیدا ھونے والی تیرگی اور تاریکی کو زائل کر کے دل کو جلا اور روشنی دیتی ہے ۔ انھیں عبادتوں میں سے ایک نماز ہے ۔ خدا وندعالم فرماتا ہے : ” اقم الصلوة ان الحسنات یذھبن السیئات “ نماز قائم کرو کہ بے شک نیکیاں گناھوں کو نیست و نابود کر دیتی ہیں بے شک نماز گذشتہ گناھوں سے ایک عملی توبہ ہے اور پروردگار اس آیت میں گنھگاروں کو یہ امید دلارھا ہے کہ نیک اعمال اور نماز کے ذریعہ تمھارے گناہ محو و نابود ھو سکتے ہیں ۔
۳۔ شیطان کو دفع کرنے کا وسیلہ شیطان جو کہ انسان کا دیرینہ دشمن ہے اور جس نے بنی آدم کو ہر ممکنہ راستہ سے بھکانے اور گمراہ کرنے کی قسم کھا رکھی ہے ،مختلف راستوں ، حیلوں اور بھانوں سے انسان کو صراط مستقیم سے منحرف کرنے کی کوشش کرتا ہے ۔ مگر کچھ چیزیں ایسی ہیں جو اس کی تمام چالبازیوں پر پانی پھیر دیتی ھیں۔ انھیں میں سے ایک نماز ہے ۔ رسول اکرم نے فرماتے ہیں : ” لا یزال الشیطان یرعب من بنی آدم ما حافظ علی الصلوات الخمس فاذا ضیعھن تجرء علیہ و اوقعہ فی العظائم “
جب تک اولاد آدم نمازوں کو پابندی اور توجہ کے ساتھ انجام دیتی رھتی ہے اس وقت تک شیطان اس سے خوف زدہ رہتا ہے لیکن جیسے ان کو ترک کرتی ہے شیطان اس پر غالب ھو جاتا ہے اور اسکو گناھوں کے گڑھے میں ڈھکیل دیتا ہے ۔
۴۔ بلاؤں سے دوری نمازی کو خدا ، انبیاء علیھم السلام اور ائمہ اطھار علیھم السلام کے نزدیک ایک خاص درجہ و مقام حاصل ہے جس کی وجہ سے خدا وند عالم دوسرے لوگوں پر برکتیں نازل کرتا ہے اور ان سے بلاؤں اور عذاب کو دور کرتا ہے ۔ جیسا کہ حدیث قدسی میں خدا وند عالم فرماتا ہے : ” لولا شیوخ رکع و شباب خشع و صبیان رضع وبھائم رتع لصبت علیکم العذاب صباً“ ” اے گنھگار و! اگر بوڑہے نمازی ، خاشع جوان ، شیرخوار بچے اور چرنے والے چوپائے نہ ہوتے تو میں تمھارے گناھوں کی وجہ سے تم پر سخت عذاب نازل کرتا ۔
سوالات 1. گناہوں سے بچنے کی طاقت کس طرح حاصل ہوسکتی ہے؟
2. کیا نماز گناہوں کو ختم کرنے میں کوئی کردار ادا کرسکتی ہے؟
3. شیطان سے کس طرح بچا جاسکتا ہے؟
4. عذاب سے بچنے کے لیئے نماز کیا کردار ہے؟
اس مقالہ کے ابرے میں اپنی آراء letstalkfor@hotmail.com پر بھیجیں