احکام قضاء

وکیپیڈیا سے

احکام قضا


س۸۲۸۔ میں نے دینی امور کی انجام دھی کے لئے ماہ مبارک میں ۱۸ دن سفر میں گذارے تومیری تکلیف شرعی کیا ہے اور کیا مجہ پر قضا واجب ہے؟

ج۔ سفر کی وجہ سے ماہ رمضان کے جو روزے چہوٹے ہیں ان کی قضا واجب ہے۔

س۸۲۹۔ اگر اجرت پر روزے رکہنے والا زوال کے بعد افطار کرے تو اس پر کفارہ واجب ہے یا نہیں ؟

ج۔ کفارہ واجب نہیں ۔

س۸۳۰۔ جن افراد نے مذھبی امور کی انجام دھی کی وجہ سے رمضان میں سفر کیا اور روزے نہیں رکھے اب جبکہ کئی برس گذرنے کے بعد انہوں نے روزہ رکہنے کاارادہ کیا ہے تو کیا قضا کے ساتھ ساتھ ان پر کفارہ بھی واجب ہے؟

ج۔ اگر دوسرے رمضان تک عذر شرعی باقی رھنے کی وجہ سے قضا روزے نہ رکہ پائے ہوں تو ان کے لئے چہوٹے ہوئے روزوں کی قضا ھی کافی ہے ۔ ہر روزے کے لئے ایک مد طعام دینا واجب نہیں ہے، اگرچہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ روزے بھی رکہیں اور طعام فدیہ بھی دیں، لیکن تاخیر قضا کی وجہ اگر سستی ہو تو ایسی صورت میں ان پر قضا و فدیہ دونوں واجب ہیں ۔

س۸۳۱۔ ایک شخص نے جھالت کی وجہ سے دس سال نہ نماز پڑھی اور نہ روزے رکھے اب اس نے توبہ کی ہے اللہ کی طرف رجوع کیا ہے اور ان روزوں اور نمازوں کی قضا کا ارادہ کرلیا ہے لیکن فی الوقت وہ تمام روزوں کی قضا پر قدرت نہیں رکھتا اور نہ کفارہ کے لئے مال رکھتا ہے تو کیا ایسی صورت میں صرف استغفار پر اکتفاء کرسکتا ہے؟

ج۔ چہوٹے ہوئے روزوں کی قضا بہر حال معاف نہیں ہے لیکن کفارے میں اگر دو ماہ کے روزے اور ساٹھ مسکین کے کھانا کھلانے پر قادر نہیں ہے تو بقدر امکان فقیروں کو صدقہ دے ۔ اور احتیاط یہ ہے کہ استغفار بھی کرے اور اگر کسی بھی صورت میں فقراءکو کھانا دینے پر قدرت نہیں رکھتا ہے تو صرف کافی ہے کہ استغفار کرے یعنی یہ کہ دل اور زبان سے کہے استغفر اللہ (خدا وند تجھ سے مغفرت کرتا ہے )

س۸۳۲۔ اگر آ نے والے رمضان تک کسی نے روزوں کی قضا اس وجہ سے ادا نہ کی ہو کہ وہ آ نے والے رمضان سے پھلے وجوب قضا سے بے خبر تھا تو اس وقت اس کی شرعی ذمہ داری کیا ہے؟

ج۔ آ نے والے رمضان سے پھلے وجوب قضا کا علم نہ ہونے کی صورت میں بھی تاخیر قضا کا فدیہ اد اکرنا ہوگا۔

س۸۳۳ ۔ وہ شخص کہ جس نے ۱۲۰ دن روزے نہیں رکھے ایسے شخص کی کیا ذمہ داری ہے کیا وہ ہر روز کے عوض ۶۰ روزے رکھے گا ؟اور کیا اس پر کفارہ بھی واجب ہے ؟۔

ج۔ ماہ رمضان کے چہوٹے ہوئے روزوں کی قضا واجب ہے اور اگر عذر شرعی کے بغیر عمداً چھوڑا ہے تو قضا کے ساتھ کفارہ بھی واجب ہے اور ہر روزے کا کفارہ ساٹھ دن کے روزے یا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے۔ یا ساٹھ مسکینوں میں سے ہر ایک کو ایک مد طعام دینا ہے۔

س۸۳۴۔ میں نے تقریباً ایک ماہ اس نیت سے روزے رکھے کہ اگر میرے ذمہ کچھ روزے ہیں تو یہ ان کی قضا ہے ورنہ صرف خدا کی قربت کی نیت سے ہے ۔ کیا یہ ایک مھینہ ان قضا روزوں میں حساب ہوگا جو میری گردن پرہیں ؟

ج۔ اگر آ پ کی نیت یہ رھی ہو کہ اس وقت میرے ذمہ واجب و سنت جو روزے ہیں میں ان کو ادا کررہا ہوں اور اتفاق سے آ پ کے ذمہ روزوں کی قضا تھی تو یہ روزے ان میں محسوب ہوجائیں گے۔

س۸۳۵۔ اگر قضا روزوں کی تعداد معلوم نہ ہو اور اس فرض کے ساتھ کہ اس کے ذمہ قضا واجب ہے ، مستحبی روزہ رکھے تو کیا یہ روزہ واجب روزوں میں محسوب ہوگا اور اگر اس نے اس نیت سے روزہ رکھا ہو کہ اس کے ذمہ قضا روزہ نہیں ہے تو کیا حکم ہے؟

ج۔ مستحب کی نیت سے رکھا جانے والا روزہ قضا روزوں میں محسوب نہیں ہوگا۔

س۸۳۶۔ اگر کوئی شخص جاھل مسئلہ ہونے کی بناء پر بہوک و پیاس کے سبب عمداً افطار کرے تو کیا اس پر قضا کے ساتھ کفارہ بھی واجب ہے؟

ج۔ اگر مسئلہ سے لاعلمی و کوتاھی کی وجہ سے ہو تو احتیاط واجب یہ ہے کہ قضا کے ساتھ کفارہ بھی ادا کرے۔

س۸۳۷۔ اگر کوئی شخص ابتدائے بلوغ میں ضعف و ناتوانی کی وجہ سے روزے نہ رکہ سکے تو کیا اس پر صرف قضا واجب ہے یا قضا کے ساتھ کفارہ بھی واجب ہے؟

ج۔ اگر روزہ اس پر حرج و ضرر کا باعث نہ تھا اس کے باوجود اس نے عمداً افطار کیا ہو تو قضا کے ساتھ کفارہ بھی واجب ہے۔

س۸۳۸۔ جس کو ترک شدہ روزے اور نمازوں کی تعداد معلوم نہ ہو اور روزوں کے بارے میں یہ بھی معلوم نہ ہو کہ عذر شرعی سے چہوٹے ہیں یا عمداً ترک ہوئے ہیں تو اس انسان کا فریضہ کیا ہے؟

ج۔ اس تعداد پر اکتفاء کرنا جائز ہے جس سے یقین پیدا ہوجائے کہ قضا نمازیں اور روزے ادا ہوگئے۔ اور اگر شک ہو کہ عمداً افطار کیا تھا یا نہیں تو کفارہ واجب نہیں ہے۔

س۸۳۹۔ اگر کوئی شخص رمضان میں روزے رکھتا ہو لیکن کسی روز سحر کہنے کے لئے نہ اٹھ پایا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ مغرب تک روزہ کو پورا نہ کرسکا اور دن میں اس کو ایک حادثہ پیش آ گیا اور اس نے افطار کرلیا۔ کیا اس شخص پر قضا و کفارہ دونوں واجب ہیں ؟

ج۔ گر اس نے روزہ رکھا لیکن بعد میں روزہ بہوک پیاس وغیرہ کی وجہ سے مشقت کا سبب بن گیا اور افطار کرلیاتو اس پر صرف قضا واجب ہے کفارہ نہیں ۔

س۸۴۰۔ اگر مجھے شک ہو کہ اپنے قضا روزے ادا کئے ہیں یا نہیں تو میری شرعی ذمہ داری کیا ہے؟

ج۔ اگر آ پ کو دونوں کی قضا کا یقین تھا تو ان کے ادا کرنے کا یقین پیدا کرنا بھی واجب ہے۔

س۸۴۱۔ اگر کسی شخص نے ابتدائے بلوغ کے سال گیارہ روزے رکھے ایک روزہ ظہر کے وقت توڑ دیا اور اٹہر ہ روزے چھوڑ دئیے اور ان اٹہر ہ روزوں کے بارے میں نہیں جانتا تھا کہ اس پر کفارہ واجب ہوجائے گا تو اب اس کا شرعی حکم کیا ہے؟

ج۔ اگر رمضان کا روزہ عمداً اور اختیار سے توڑا ہے تو خواہ کفارہ سے آ گاہ ہو یا نہ ہو قضا کے ساتھ کفارہ بھی واجب ہے۔

س۸۴۲۔ اگر ڈاکٹر کی تجویز یہ ہو کہ روزہ مضر ہے اور مریض نے اس پر اعتبار کرتے ہوئے روزہ نہیں رکھا برسوں کے بعد معلوم ہوا کہ اس طبیب کی تشخیص غلط تھی تو کیا اس پر قضا اور کفارہ واجب ہے؟

ج۔ اگر ماہر و امین ڈاکٹر کے کہنے سے خوف ضرر پیدا ہوجائے یاکوئی معقول وجہ ہو جس کی وجہ سے روزہ ترک کیا ہو تو صرف قضا واجب ہے۔


--Irtiza 20:37, 21 ستمبر 2005 (UTC)