نیویارک

وکیپیڈیا سے

نیویارک کا ایک دلکش منظر
Enlarge
نیویارک کا ایک دلکش منظر

نیویارک ریاستہائےمتحدہ امریکہ کا سب سےبڑا شہر ہےاور دنیا کےعظیم ترین شہروں میں سےشمار ہوتا ہے۔ ریاست نیویارک کےاس شہر کی آبادی 8.2 ملین ہےجبکہ شہر 321 مربع میل (تقریباً 830 مربع کلومیٹر) پر پھیلا ہوا ہے۔ یہ براعظم شمالی امریکہ کا سب سےگنجان آباد شہر ہے۔ مضافاتی علاقوں کی آبادی سمیت 18.7 ملین کی آبادی کےساتھ نیویارک دنیا کےبڑےشہری علاقوں میں سےایک ہے۔ نیویارک کاروبار، تجارت، فیشن، طب، تفریح، ذرائع ابلاغ اور ثقافت کا عالمی مرکز ہےجہاں کئی اعلیٰ نوعیت کےعجائب گھر، آرٹ گیلریاں، تھیٹر، بین الاقوامی ادارےاور کاروباری مارکیٹیں ہیں ۔ اقوام متحدہ کاصدر دفتر بھی اسی شہر میں ہےجبکہ دنیا کی کئی معروف بلند عمارات بھی اسی شہر کی زینت ہیں۔ یہ شہر دنیا بھر کےسیاحوں کےلئےپرکشش حیثیت کا حامل ہےاور وہ نیویارک کےاقتصادی مواقع، ثقافت اور طرز زندگی سےفائدہ اٹھانےکےلئےیہاں کا رخ کرتےہیں۔ نیویارک شہر میں امریکہ کےدیگر شہروں کےمقابلےمیں جرائم کی شرح سب سےکم ہے۔

اس وقت نیویارک شہر کے میئر مائیکل بلوم برگ ہیں۔


فہرست

[ترمیم کریں] تاریخ

نیویارک شہر کو اطالوی باشندےگیووانی ڈی ویرازانو کی جانب سےدریافت کےوقت مقامی امریکی باشندوں نےآباد کیا تھا۔ ویرازانو نیویارک کی بندرگاہ تک داخل نہیں ہوسکا تھا اور اس کا جہاز واپس بحر اوقیانوس میں داخل ہوگیا تھا۔ پہلی ابر انگلستان کےہنری ہڈسن نےعلاقےکا نقشہ ترتیب دیا۔ ڈچ ایسٹ انڈیا کمپنی کےلئےکام کرنےوالےہڈسن نے11 ستمبر 1609ءکو مین ہٹن کو دریافت کیا۔ وہ اس دریا میں سفر کرتےہوئی، جو اب ان کےنام پر دریائےہڈسن کہلاتا ہی، اس مقام تک پہنچےجہاں ریاست نیویارک کا دارالحکومت البانی واقع ہے۔ ولندیزیوں نے1613ءمیں نیو ایمسٹرڈیم کی بنیاد رکھی جس نے1652ءمیں خودمختاری حاصل کرلی۔ برطانیہ نےستمبر 1664ءمیں شہر پر قبضہ کرکےاسےڈیوک آف یارک اور البانی کےنام پر ”نیویارک“ کا نام دیا ۔ ولندیزیوں نےاگست 1673ءمیں شہر کو دوبارہ حاصل کرلیا اور اسے”نیو اورنج“ کا نام دیا لیکن نومبر 1674ءمیں شہر سےہمیشہ کےلئےہاتھ دھو بیٹھی۔

برطانیہ کےدور حکومت میں نیویارک مسلسل ترقی کی منازل طےکرتا رہا۔ وسیع تر سیاسی آزادی کےلئےبڑھتےہوئےاحساسات کےپیش نظر امریکہ کی انقلابی جنگ کےدوران شہر کو مختلف حصوں میں تقسیم کرلیا گیا۔ شہر جنگ کےخاتمےتک برطانیہ کےقبضےمیں رہا اور 1783ءمیں یہ آخری بندرگاہ تھی جسےبرطانوی جہازوں نےچھوڑا۔

نیویارک وفاق کےمسودات کےتحت 1785ءسے1788ءتک اور بعد ازاں 1788ءسے1790ءتک نو تشکیل شدہ ریاستہائےمتحدہ امریکہ کا دارالحکومت رہا ۔ 19ویں صدی میں نہر ایری کی تعمیر کےبعد نیویارک نےبوسٹن اور فلاڈیلفیا کےمقابلےمیں اقتصادی اہمیت حاصل کرلی۔ یہ عرصہ شہر کی اقتصادی ترقی کا عہد سمجھا جاتا ہے۔

ذرائع نقل و حمل کےنئےروابط خصوصاً 1904ءمیں شہر میں زمین دوز ریلوےکےقیام نےشہر کو مزید پھیلنےمیں مدد دی۔ 1925ءمیں شہر نےلندن کو پیچھےچھوڑتےہوئےدنیاکےسب سےزیادہ آبادی والےشہر کا اعزاز حاصل کرلیا۔ دوسری جنگ عظیم میں بندرگاہ اور تجارت و صنعت کےمرکز کی حیثیت سےنیویارک کا کردار انتہائی اہم رہا۔ جنگ کےنتیجےمیں نیویارک دنیا کا ابھرتا ہوا شہر بن گیا جس کی وال اسٹریٹ نےعالمی اقتصادیات پر امریکہ کی برتری قائم کرنےمیں اہم کردار ادا کیا۔ 1952ءمیں اقوام متحدہ کےدفاتر کےقیام نےاسےدنیا بھر کےشہروںپر سیاسی برتری دلائی اور تجریدی عبارات نےاسےپیرس کی جگہ ثقافتی دنیا کا مرکز بنادیا۔

11ستمبر 2001ء کے حملوں سے قبل مین ہٹن کی بلند عمارات کا دلکش منظر، ورلڈ ٹریڈ سینٹر نمایاں ہے
Enlarge
11ستمبر 2001ء کے حملوں سے قبل مین ہٹن کی بلند عمارات کا دلکش منظر، ورلڈ ٹریڈ سینٹر نمایاں ہے

جنگ عظیم کےبعد مضافات میں آبادیوں کےقیام کےباعث شہر کی آبادی میں کمی واقع ہوئی اور 1970ءکی دہائی میں پیداوار میں کمی، جرائم کی بڑھتی ہوئی شرح اور سفید فاموں کی بڑےشہروں سےہجرت نےنیویارک کو سماجی و اقتصادی بحران سےدوچار کردیا جس سےشہر 1990ءکی دہائی تک دوچار رہا۔ اس عرصےمیں نسلی تناؤ میں کمی واقع ہوئی ، جرائم کی شرح میں ڈرامائی کمی، معیار زندگی میں بہتری، اقتصادی نمو اور تارکین وطن کےنئےقوانین نےاس شہر کو ایک نئی زندگی عطا کی۔

شہر 11 ستمبر 2001ءکےحملوں کا نشانہ بنا جب شہر کی بلند ترین عمارت ورلڈ ٹریڈ سینٹر کےتباہ ہونےکےنتیجےمیں تقریباً تین ہزار افراد ہلاک ہوئی۔ ورلڈٹریڈ سینٹر کی جگہ تعمیر ہونےوالا ایک ہزار 776 فٹ بلند فریڈم ٹاور 2012ءمیں مکمل ہوگا۔

[ترمیم کریں] جغرافیہ

نیویارک کے پانچوں علاقے، 1۔ مین ہٹن، 2-بروکلین، 3۔ کوئنز، 4۔برونکس، 5۔ اسٹیٹن جزيرہ
Enlarge
نیویارک کے پانچوں علاقے، 1۔ مین ہٹن، 2-بروکلین، 3۔ کوئنز، 4۔برونکس، 5۔ اسٹیٹن جزيرہ

نیویارک امریکہ کےشمال مشرق اور ریاست نیویارک کےجنوب مشرق میں دریائےہڈسن کےکنارےواقع ہے۔ شہر کا کل رقبہ 468.9 مربع میل (ایک ہزار 214.4 مربع کلومیٹر) ہےجس میں سے35.31 فیصد پانی پر مشتمل ہے۔ شہر تین اہم جزیروں مین ہٹن، اسٹیٹن اور ویسٹرن لونگ جزیرےپر مشتمل ہے۔ برونکس واحد علاقہ ہےجو برعظیم امریکہ سےمنسلک شہر کا واحد علاقہ ہے۔

شہر کی قدرتی بندرگاہ بالائی خلیج نیویارک میں ہے۔ مین ہٹن، بروکلن، اسٹیٹن جزیرہ اور نیو جرسی کےساحل اس کا احاطہ کئےہوئےہیں۔

نیویارک شہر پانچ علاقوں پر مشتمل ہے: مین ہٹن، بروکلن، کوئنز، برونکس، اسٹیٹن جزیرہ ۔ یہ پانچوں علاقےانتہائی گنجان آباد ہیں جس کا اندازہ اس بات سےلگایا جاسکتاہےکہ اگر انہیں الگ شہر بھی سمجھا جائےتو یہ تمام دنیا کے50 گنجان آباد ترین علاقوں میں شامل ہوں گے۔

مین ہٹن (آبادی 15لاکھ 93ہزار200) شہر کا کاروباری مرکز ہے۔ نیویارک شہر کی بلند ترین اور امتیازی عمارات اسی علاقےمیں واقع ہیں۔

[ترمیم کریں] شہر کا نظارہ

فلیٹرون بلڈنگ
Enlarge
فلیٹرون بلڈنگ

نیویارک کی بلند عمارتیں دنیا بھر میں شہرت رکھتی ہیں۔ نیویارک میں مختلف انداز کی عمارتیں قائم ہیں جن میں فرنچ سیکنڈ امپائر انداز کی کنگز کاؤنٹی سیونگز بینک بلڈنگ، گوتھک ریوائیول انداز کی وول ورتھ بلڈنگ، آرٹ ڈیکو انداز کی امپائر اسٹیٹ بلڈنگ اور کریسلر بلڈنگ، بین الاقوامی انداز کی نیو اسکول، سی گرام بلڈنگ اور لیور ہاؤس اور انتہائی جدید انداز کی اےٹی اینڈ ٹی بلڈنگ شامل ہیں۔ کونڈےناسٹ بلڈنگ سبز انداز کی اہم ترین مثال سمجھی جاتی ہے۔

شہر کی معروف اور بلند ترین عمارت بلاشبہ ورلڈ ٹریڈ سینٹر تھی جو 11ستمبر 2001ء کو دہشت گرد حملوں میں تباہ ہوگئی۔


[ترمیم کریں] سیاحت

ہر سال 40 ملین غیرملکی اور امریکی سیاح نیویارک کا دورہ کرتےہیں۔ امپائر اسٹیٹ بلڈنگ، مجسمہ آزادی، بروڈوےپروڈکشنز، ال میوسیو ڈیل بیریو اور انٹریپڈ بحری ، فضائی و خلائی عجائب گھر ، برونکس کا چڑیا گھر اور نیویارک کا نباتیاتی باغ، ففتھ اور میڈیسن ایونیو کےشاپنگ مالز اور ہیلووین پریڈ اور ٹرائی بیکا فلم فیسٹیول سیاحوں کےلئےخصوصی کشش رکھتےہیں۔

[ترمیم کریں] کھیل

نیویارک امریکہ میں کھیلوں کا بھی مرکز سمجھا جاتا ہے۔ یہاں کی بیس بال، باسکٹ بال، امریکی فٹ بال اور آئس ہاکی کی ٹیمیں امریکہ میں اعلیٰ مقام رکھتی ہیں۔ ایک عالمی شہر کی حیثیت سےنیویارک امریکہ کےان 4 بڑےکھیلوں کےعلاوہ دیگر ایونٹس کی میزبانی کرتاہےجن میں یو ایس ٹینس اوپن اور نیویارک سٹی میراتھن خصوصاً مشہور ہیں۔

[ترمیم کریں] ذرائع ابلاغ

ٹائمز اسکوائر، شہر میں ذرائع ابلاغ کے اداروں کامرکز
Enlarge
ٹائمز اسکوائر، شہر میں ذرائع ابلاغ کے اداروں کامرکز

نیویارک کو دنیا بھر کےذرائع ابلاغ کادارالحکومت بھی کہلاتا ہے۔ ذرائع ابلاغ کی دنیا میں عالمی معروف ادارےمثلاً ٹائم وارنر، نیوز کارپوریشن، ہیرسٹ کارپوریشن اور وایا کوم اسی شہر سےتعلق رکھتےہیں۔ دنیا بھر کی آزاد فلموں میں سےایک تہائی نیویارک میں پیش کی جاتی ہیں۔ 200سےزائد اخبارات اور 350 جرائد کےدفاتر شہر میں موجود ہیں۔ صرف کتب کی طباعت و اشاعت کی صنعت سےہی 13 ہزار افراد وابستہ ہیں۔

شہر سےامریکہ کےتین معروف قومی روزناموں میں سےدو دی نیویارک ٹائمز (اشاعت 1.1ملین) اور دی وال اسٹریٹ جرنل (اشاعت 2.1ملین) نیویارک سےشائع ہوتےہیں۔ ٹائمز کےعلاوہ شہر کےدیگر بڑےاخبارات میں نیویارک ڈیلی نیوز (اشاعت 7لاکھ 30ہزار) نیویارک پوسٹ (اشاعت 6لاکھ 50ہزار) اور نیوز ڈے(اشاعت ایک ملین) شامل ہیں۔

شہر امریکہ کے4 بڑےنشریاتی ٹیلی وژن اداروں اےبی سی، سی بی ایس، فوکس اور این بی سی اور دیگر کئی معروف کیبل ٹیلی وژن چینلوں بشمول ایم ٹی وی، فوکس نیوز، ایچ بی او اور کامیڈی سینٹرل کا ہیڈکوارٹر ہے۔

[ترمیم کریں] اقتصادیات

مین ہٹن امریکہ کا سب سے بڑا کاروباری علاقہ ہے
Enlarge
مین ہٹن امریکہ کا سب سے بڑا کاروباری علاقہ ہے

نیویارک شہر بین الاقوامی کاروبار اور تجارت کا عالمی مرکز سمجھا جاتا ہےاور اسےعالمی اقتصادیات کےتین مراکز (نیویارک، لندن اور ٹوکیو) میں سےایک قرار دیا جاتاہے۔ تجارت، انشورنس، ریئل اسٹیٹ، ذرائع ابلاغ اور آرٹس کےعلاوہ شہر کےدیگر اہم شعبہ جات میں ٹیلی وژن اور فلم انڈسٹری، طبی تحقیق اور ٹیکنالوجی، غیرمنافع بخش ادارےاور جامعات اور فیشن شامل ہیں۔

نیویارک اسٹاک ایکسچینج حجم کےاعتبار سےدنیا کاسب سےبڑا بازارحصص ہےجبکہ نیس ڈیک فہرست کےاعتبار سےدنیا میں سب سےبڑا ہے۔ دنیا کےکئی بڑےاداروں کےدفاتر نیویارک میں قائم ہیں۔

پیداوار کےضمن میں شہر میں گارمنٹس، کیمیکل، دھاتی پیداوار، غذائی مصنوعات اور فرنیچر اہم ہیں۔

[ترمیم کریں] اعداد و شمار

شہر کی آبادی سال بہ سال

  • 1790 ء 33,131
  • 1900 ء 3,437,202
  • 1950 ء 7,891,957
  • 1970 ء 7,894,862
  • 1980 ء 7,071,639
  • 1990 ء 7,322,564
  • 2004 ء 8,168,338


[ترمیم کریں] تعلیم

فورڈہیم یونیورسٹی
Enlarge
فورڈہیم یونیورسٹی

امریکہ میں سالانہ سب سےزیادہ پوسٹ گریجویٹ ڈگریاں نیویارک میں حاصل کی جاتی ہیں۔ 40ہزار سند یافتہ طبیب اور 127 نوبل انعام یافتہ افراد نےاسی شہر کےتعلیمی اداروں سےتعلیم حاصل کی۔

نیویارک کی سٹی یونیورسٹی امریکہ کی تیسری سب سےبڑی سرکاری جامعہ ہے۔ 1754ءمیں قائم ہونےوالی کولمبیا یونیورسٹی ریاست کا سب سےقدیم تعلیمی ادارہ ہےجبکہ نیویارک یونیورسٹی امریکہ کی سب سےبڑی نجی اور غیرمنافع بخش جامعہ ہے۔

نیویارک پبلک لائبریری امریکہ کی سب سےبڑی سرکاری لائبریری ہے۔

[ترمیم کریں] ذرائع نقل و حمل

بروکلن برج
Enlarge
بروکلن برج

نیویارک شہر کا نظام امریکہ کا سب سےپیچیدہ اور وسیع ٹرانسپورٹ نظام ہےجس میں 12 ہزار ٹیکسیاں، ایک لاکھ 20ہزار سائیکلوں کےعلاوہ زمین دوز ریلوی، بسوں اور ریلوےکا نظام، ہوائی اڈی، پل اور سرنگیں، فیری سروس اور ٹرام وےشامل ہے۔ اس شاندار نظام کی بدولت نیویارک کےشہریوں کی اکثریت ذاتی گاڑی کی مالک نہیں۔ 2000ءکےاعداد و شمار کےمطابق نیوایرک امریکہ کا واحد شہر ہےجہاں نصف سےزائد افراد ذاتی گاڑی نہیں رکھتی۔


نیویارک کا زمین دوز ریلوےنظام دنیا کا سب سےبڑا نظام ہےجس کی پٹریوں کی لمبائی 656 میل یعنی ایک ہزر 56 کلومیٹر ہےجبکہ سالانہ مسافروں کی تعداد کےحساب سےیہ دنیا کا پانچواں بڑا نظام ہےجسےسالانہ 1.4 ارب مسافر استعمال کرتےہیں۔ نیویارک کی سرکاری بسوں اور ریل کا نظام شمالی امریکہ کا سب سےبڑا نظام ہے۔

شہر اور اس کےگرد و نواح میں تین بڑےہوائی اڈےہیں جن میں جان ایف کینیڈی انٹرنیشنل ایئرپورٹ (جےایف کی) اور لاگارڈیا ایئرپورٹ (ایل جی ای) کوئنز میں جبکہ نیوارک لبرٹی انٹرنیشنل ایئرپورٹ (ای ڈبلیو آر) قریبی نیوارک، نیو جرسی میں واقع ہے۔ 2005ءمیں تقریباً 100 ملین مسافروں نےان ہوائی اڈوں کو استعمال کیا۔

[ترمیم کریں] جڑواں شہر

ایمسٹرڈیم، نیدر لینڈز

بیجنگ، چین

بڈاپسٹ، ہنگری

قاہرہ، مصر

کاسابلانکا، مراکش

جوہانسبرگ، جنوبی افریقہ

لندن، برطانیہ

میڈرڈ، اسپین

روم،اٹلی

سانتو ڈومنگو، جمہوریہ ڈومینیکا

سڈنی، آسٹریلیا

ٹوکیو، جاپان

مونٹریال، کینیڈا

ٹورنٹو، کینیڈا

[ترمیم کریں] بیرونی روابط