بخاری شریف (جلددوم) کتاب الجہادوالسیر

وکیپیڈیا سے

فہرست

[ترمیم کریں] **كتاب الجہاد والسير اظہار التشكيل**

[ترمیم کریں] کتاب جہاداورآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے حالات کے بیان میں

شروع اللہ کے نام سے جوبہت مہربان ہے رحم والا باب فضل الجہاد والسير اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب46: باب:جہادکی فضیلت کابیان

وقول اللہ تعالى ‏{‏ان اللہ اشترى من المؤمنين انفسہم واموالہم بان لہم الجنہ يقاتلون في سبيل اللہ فيقتلون ويقتلون وعدا عليہ حقا في التوراہ والانجيل والقران ومن اوفى بعہدہ من اللہ فاستبشروا ببيعكم الذي بايعتم بہ‏}‏ الى قولہ ‏{‏وبشر المؤمنين‏}‏ قال ابن عباس الحدود الطاعہ‏.‏ اوراللہ تعالی نے (سورہ توبہ میں)فرمایااللہ نے مسلمانوں سے ان کے جان اورمال خریدلیئے ہیں جنت کے بدل وہ اللہ کی راہ میں(کافروں سے)لڑتے ہیں مارتے ہیں مارے جاتے ہیں اللہ تعالی کایہ وعدہ سچاہے توراۃ،انجیل قرآن(تین کتابوں)میں اوراللہ سے بڑھ کرکون قول کاپکا ہے ا ے مسلمانوںیہ جوتم بیچ کھوچ کی ہے اس کی خوشی مناؤ۔اخیرآیت وبشرالمؤمنین تک،ابن عباس سے کہااآیت میں اللہ کی حدوں سے اس کے احکام کی اطاعت مرادہے۔ 2821 ـ حدثنا الحسن بن صباح، حدثنا محمد بن سابق، حدثنا مالك بن مغول، قال سمعت الوليد بن العيزار، ذكر عن ابي عمرو الشيباني، قال قال عبد اللہ بن مسعود ـ رضى اللہ عنہ ـ سالت رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم قلت يا رسول اللہ اى العمل افضل قال ‏"‏ الصلاہ على ميقاتہا ‏"‏‏.‏ قلت ثم اى‏.‏ قال ‏"‏ ثم بر الوالدين ‏"‏‏.‏ قلت ثم اى قال ‏"‏ الجہاد في سبيل اللہ ‏"‏‏.‏ فسكت عن رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم ولو استزدتہ لزادني‏.‏ 51: ہم سے حسن بن صباح نے بیان کیاکہاہم سے محمدبن سابق نے کہاہم سے مالک بن مغول نے کہامیں نے ولیدبن عیزارسے سناانہوں نے سعدبن ایاس شیبانی سے انہوںنے عبداللہ بن مسعود(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے کہامیں نے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے پوچھا میں نے عرض کیایارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)َ(دین کے)کاموں میں سب سے افضل کون ساکام ہے؟آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے فرمایاوقت پرنمازپڑھنا،میں نے پوچھاپھرکون ساکام آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایاماں باپ سے نیک سلوک کرنامیںنے پوچھاپھرکون ساکام آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے فرمایااللہ کی راہ میں جہادکرنا،پھرمیں خاموش ہورہا۔اگرآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے اورپوچھتاتوآپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) بیان کرتے۔ 2822 ـ حدثنا علي بن عبد اللہ، حدثنا يحيى بن سعيد، حدثنا سفيان، قال حدثني منصور، عن مجاہد، عن طاوس، عن ابن عباس ـ رضى اللہ عنہما ـ قال قال رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم ‏"‏لا ہجرہ بعد الفتح ولكن جہاد ونيہ، واذا استنفرتم فانفروا ‏"‏‏.‏ 52:ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیاکہاہم سے یحییٰ بن سعیدقطان نے کہاہم سے سفیان ثوری(رحمۃ اللہ)نے کہامجھ سے منصوربن معتمرنے،انہوںنے مجاہدسے انہوںنے طاؤس سے انہوںنے ابن عباس(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایامکہ فتح ہونے کے بعدہجرت(فرض)نہیں رہی البتہ کافروں سے جہادکرنااورنیت بخیررکھناباقی ہے اورجب تم کوکہاجائے جہادکے لیئے نکلوتونکل کھڑے ہو۔ 2823 ـ حدثنا مسدد، حدثنا خالد، حدثنا حبيب بن ابي عمرہ، عن عائشہ بنت طلحہ، عن عائشہ ـ رضى اللہ عنہا ـ انہا قالت يا رسول اللہ ترى الجہاد افضل العمل، افلا نجاہد قال ‏"‏ لكن افضل الجہاد حج مبرور ‏"‏‏.‏ 53:ہم سے مسددنے بیان کیاکہاہم سے خالدبن عبداللہ نے کہاہم سے حبیب بن ابی عمرہ نے انہوںنے عائشہ بنت طلحہ سے انہوںنے حضرت عائشہ(رضی اللہ عنہم)سے انہوںنے کہایارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)ہم سمجھتے ہیں کہ جہادتمام نیک عملوں سے افضل ہے کیاہم عورتیں جہادنہ کریں فرمایاافضل جہادوہ حج ہے جس میں گناہ نہ ہو۔ 2824 ـ حدثنا اسحاق بن منصور، اخبرنا عفان، حدثنا ہمام، حدثنا محمد بن جحادہ، قال اخبرني ابو حصين، ان ذكوان، حدثہ ان ابا ہريرہ ـ رضى اللہ عنہ ـ حدثہ قال جاء رجل الى رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم فقال دلني على عمل يعدل الجہاد‏.‏ قال ‏"‏ لا اجدہ ـ قال ـ ہل تستطيع اذا خرج المجاہد ان تدخل مسجدك فتقوم ولا تفتر وتصوم ولا تفطر ‏"‏‏.‏ قال ومن يستطيع ذلك قال ابو ہريرہ ان فرس المجاہد ليستن في طولہ فيكتب لہ حسنات‏.‏ 54:ہم سے اسحاق بن منصورنے بیان کیاکہاہم کوعفان بن مسلم نے خبردی کہاہم سے ہمام نے بیان کیاکہاہم سے محمدبن حجادہ نے کہامجھ کوابوحصین نے خبردی ان سے ذکوان نے بیان کیاان سے ابوہریرہ(رضی اللہ عنہ)نے انہوںنے کہاایک شخص(نام نامعلوم)آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے پاس آیااورکہنے لگامجھ کوایساکام بتلائیے جوثواب میں جہادکے برابرہوآپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایاایساکوئی کام میں نہیں پاتاپھرفرمایاکیاتویہ کرسکتاہے کہ جب مجاہدجہادکے لیئے نکلے تومسجدمیں جائے برابرنمازمیں کھڑارہے ذرادم نہ لے،برابرروزے رکھے جائے افطارنہ کرے،اس نے کہابھلاایساکون کرسکتاہے ۔ابوہریرہ(رضی اللہ عنہ)نے کہامجاہدکاگھوڑاجورسی میں بندھاہوازغن مارتاہے تومجاہد کے لیئے نیکیاں لکھی جاتی ہیں۔ 2 ـ باب افضل الناس مؤمن يجاہد بنفسہ ومالہ في سبيل اللہ اظہار التشكيل وقولہ تعالى ‏{‏يا ايہا الذين امنوا ہل ادلكم على تجارہ تنجيكم من عذاب اليم * تؤمنون باللہ ورسولہ وتجاہدون في سبيل اللہ باموالكم وانفسكم ذلكم خير لكم ان كنتم تعلمون * يغفر لكم ذنوبكم ويدخلكم جنات تجري من تحتہا الانہار ومساكن طيبہ في جنات عدن ذلك الفوز العظيم‏}‏

[ترمیم کریں] باب 47:باب :سب لوگوں میں افضل وہ شخص ہے جواللہ کی راہ میں اپنی جان اورمال سے جہادکرے۔

اللہ تعالی نے (سورہ صف میں)فرمایامسلمانو!میں تم کووہ سوداگری بتلاؤں جوتکلیف کے عذاب سے تم کوچھڑادے تم اللہ اوررسول (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)پرایمان لاؤاوراللہ کی راہ میں اپنے مال اورجان سے جہادکرواگرتم سمجھوتویہ تمہارے حق میں بہترہے،اللہ تمہارے گناہ بخش دے گااورتم کوایسے باغوں میں لے جائے گاجن کے تلے نہریں پڑی بہہ رہی ہیں اوراچھے گھروں میں جوہمیشہ رہنے کے باغوں میں ہیں یہی بڑی کامیابی ہے۔ 2825 ـ حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزہري، قال حدثني عطاء بن يزيد الليثي، ان ابا سعيد الخدري ـ رضى اللہ عنہ ـ حدثہ قال قيل يا رسول اللہ، اى الناس افضل فقال رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم ‏"‏ مؤمن يجاہد في سبيل اللہ بنفسہ ومالہ ‏"‏‏.‏ قالوا ثم من قال ‏"‏ مؤمن في شعب من الشعاب يتقي اللہ، ويدع الناس من شرہ ‏"‏‏.‏ 55:ہم سے ابوالیمان نے بیان کیاکہاہم کوشعیب نے خبردی انہوں نے زہری سے کہامجھ سے عطاء بن یزیدلیثی نے بیان کیاان سے ابوسعیدخدری(رضی اللہ عنہ)نے کہالوگوں نے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے پوچھاکون شخص سب لوگوں میں افضل ہے؟آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایاوہ مسلمان جواللہ کی راہ میں جان اورمال سے جہادکرے لوگوں نے عرض کیاپھرکون؟آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے فرمایاوہ مسلمان جوکسی پہاڑکی گھاٹی(ناآبادمقام میں)رہ جائے،اللہ سے ڈرتاہواورلوگوں کوچھوڑکراپنی برائی سے ان کومحفوظ رکھے۔ 2826 ـ حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزہري، قال اخبرني سعيد بن المسيب، ان ابا ہريرہ، قال سمعت رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم يقول ‏"‏ مثل المجاہد في سبيل اللہ ـ واللہ اعلم بمن يجاہد في سبيلہ ـ كمثل الصائم القائم، وتوكل اللہ للمجاہد في سبيلہ بان يتوفاہ ان يدخلہ الجنہ، او يرجعہ سالما مع اجر او غنيمہ ‏"‏‏.‏ 56:ہم سے ابوالیمان نے بیان کیاکہاہم کوشعیب نے خبردی انہوںنے زہری سے کہامجھ کوسعیدبن مسیب نے خبر دی کہ ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ،نے کہامیں نے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے سناآپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)فرماتے تھے اللہ کی راہ میں جوشخص جہادکرتاہے اوراللہ خوب جانتاہے کون اس کی راہ میں جہادکرتاہے۔اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی دن کوروزہ داررہے ،اوررات کونمازمیں کھڑارہے۔اوراللہ نے مجاہدفی سبیل اللہ کے لیے ذمہ لیاہے اگراس کومارے گا(توبے حساب وکتاب)بہشت میں لیاجائے گاورنہ سلامتی کے ساتھ ثواب اورلوٹ کامال دلاکراس کوگھرلوٹائے گا۔ 3 ـ باب الدعاء بالجہاد والشہادہ للرجال والنساء اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب 48:باب :جہاداورشہادت کے لیئے مرداورعورت دونوں کادعاکرنا۔

وقال عمر اللہم ارزقني شہادہ في بلد رسولك‏.‏ اورحضرت عمر(رضی اللہ عنہ)نے کہایااللہ مجھ کواپنے پیغمبرکے شہر(مدینہ طیبہ)میں شہادت نصیب کر۔ 2827 ـ حدثنا عبد اللہ بن يوسف، عن مالك، عن اسحاق بن عبد اللہ بن ابي طلحہ، عن انس بن مالك ـ رضى اللہ عنہ ـ انہ سمعہ يقول كان رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم يدخل على ام حرام بنت ملحان، فتطعمہ، وكانت ام حرام تحت عبادہ بن الصامت، فدخل عليہا رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم فاطعمتہ وجعلت تفلي راسہ، فنام رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم ثم استيقظ وہو يضحك‏.‏ قالت فقلت وما يضحكك يا رسول اللہ قال ‏"‏ ناس من امتي عرضوا على، غزاہ في سبيل اللہ، يركبون ثبج ہذا البحر، ملوكا على الاسرہ، او مثل الملوك على الاسرہ ‏"‏‏.‏ شك اسحاق‏.‏ قالت فقلت يا رسول اللہ ادع اللہ ان يجعلني منہم‏.‏ فدعا لہا رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم ثم وضع راسہ، ثم استيقظ وہو يضحك فقلت وما يضحكك يا رسول اللہ قال ‏"‏ ناس من امتي عرضوا على، غزاہ في سبيل اللہ ‏"‏‏.‏ كما قال في الاول‏.‏ قالت فقلت يا رسول اللہ، ادع اللہ ان يجعلني منہم‏.‏ قال ‏"‏ انت من الاولين ‏"‏‏.‏ فركبت البحر في زمان معاويہ بن ابي سفيان، فصرعت عن دابتہا حين خرجت من البحر، فہلكت‏.‏ 57:ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیاانہوںنے امام مالک سے انہوںنے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ سے انہوںنے انس بن مالک سے ،وہ کہتے تھے ،آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)(کبھی کبھی)ام حرام بنت ملحان (انس کی خالہ ام سلیم کی بہن)کے پاس تشریف لے جایاکرتے وہ آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کوکھاناکھلاتیں ان کے خاوندعبادہ بن صامت (صحابی)تھے ایک بارآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)ان کے پاس گئے انہوںنے آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کوکھاناکھلایااورآپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے سرکی جوئیں دیکھنے لگیں۔آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سوگئے۔پھرہنستے ہوئے جاگے،ام حرام نے کہا،میں نے پوچھایارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)ہنس کیوں رہے ہیں آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے فرمایامیں نے (خواب میں)اپنی امت کے کچھ لوگوں کودیکھاوہ اس سمندرکے بیچابیچ اللہ کی را ہ میں جہادکرنے کواسطرح سوارہیں گویابادشاہ ہیںتختوں پریاجیسے بادشاہ تخت(رواں)پرسوارہوتے ہیں یہ شک اسحاق راوی نے کی میں نے کہایارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)دعافرمائیے اللہ مجھ کوبھی ان میں شریک کرے،آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے ان کے لیئے دعاکی پھراپناسررکھ کرسوگئے پھرہنستے ہوئے جاگے۔میں نے پوچھایارسو ل اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) ہنس کیو ں رہے ہیںآپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے فرمایامیری امت کے لوگ اللہ کی راہ میں جہادکوجارہے تھے اس طرح میرے سامنے لائے گئے جیسے پہلے بیان ہوا،یعنی جیسے بادشاہ تختوں پرسوارہیں میں عرض کی یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)اللہ سے دعافرمائیے اللہ مجھ کوبھی ان میں شریک کرے ،آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے فرمایاتوپہلے لوگوں میں شریک ہوچکی ،خیرمعاویہ کی خلافت میں ایساہواکہ ام حرام(اپنے خاوندعبادہ کے ساتھ)سمندرمیں سوارہوئیں (یہ پہلاجہادتھا،روم کے نصاری پراورجب سمندرسے اتریں توجانورسے گرکرمرگئیں۔ 4 ـ باب درجات المجاہدين في سبيل اللہ يقال ہذہ سبيلي وہذا سبيلي اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب49:اللہ کی راہ میں جہادکرنیوالوں کے درجے سبیل کالفظ عربی میں مذکراورمؤنث دونوں طرح استعمال کیاجاتاہے۔

2828 ـ حدثنا يحيى بن صالح، حدثنا فليح، عن ہلال بن علي، عن عطاء بن يسار، عن ابي ہريرہ ـ رضى اللہ عنہ ـ قال قال رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم ‏"‏ من امن باللہ وبرسولہ واقام الصلاہ وصام رمضان، كان حقا على اللہ ان يدخلہ الجنہ جاہد في سبيل اللہ، او جلس في ارضہ التي ولد فيہا ‏"‏‏.‏ فقالوا يا رسول اللہ افلا نبشر الناس‏.‏ قال ‏"‏ ان في الجنہ مائہ درجہ اعدہا اللہ للمجاہدين في سبيل اللہ، ما بين الدرجتين كما بين السماء والارض، فاذا سالتم اللہ فاسالوہ الفردوس، فانہ اوسط الجنہ واعلى الجنہ، اراہ فوقہ عرش الرحمن، ومنہ تفجر انہار الجنہ ‏"‏‏.‏ قال محمد بن فليح عن ابيہ ‏"‏ وفوقہ عرش الرحمن ‏"‏‏.‏ 58:ہم سے یحییٰ بن صالح نے بیان کیا،کہاہم سے فلیح نے انہوںنے ہلال انہوںنے عطاء بن یسارسے انہوںنے ابوہریرہ(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایاجوشخص اللہ اوراس کے پیغمبر(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)پرایمان لائے اورنمازکودرستی کے ساتھ اداکرے اوررمضان کے روزے رکھے تواللہ پراس کاحق ہے کہ اس بہشت میں لے جائے خواہ وہ جہادکرے خواہ اسی ملک میں بیٹھارہے جہاںپیداہواجہادکاموقع نہ پائے۔لوگوں نے عرض کیا۔یارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) ہم لوگوں کویہ خوشخبری سنادیں آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایاجنت میں سودرجے ہیں جن کواللہ تعالی نے جہادکرنے والوں کے لیئے تیارکیاہے ہردوردرجوں میں اتنافاصلہ ہے جتناآسمان اورزمین میں ہے،تواللہ تعالی سے جب تم بہشت مانگو،فردوس کاسوال کرو،فردوس بہشت کاسب سے اونچااوربیچ کاحصہ ہے یحییٰ بن صاحل نے کہامیں سمجھتاہوں یوں کہااس کے اوپرپروردگارکاعرش ہے اوربہشت کی نہریں فردوس ہی سے پھوٹی ہیں، اس حدیث کومحمدبن فلیح نے بھی اپنے باپ سے روایت کیااس میں یوں ہے اس کے اوپرپروردگارکاعرش ہے۔ 2829 ـ حدثنا موسى، حدثنا جرير، حدثنا ابو رجاء، عن سمرہ، قال النبي صلى اللہ عليہ وسلم ‏"‏ رايت الليلہ رجلين اتياني فصعدا بي الشجرہ، فادخلاني دارا ہي احسن وافضل، لم ار قط احسن منہا قالا اما ہذہ الدار فدار الشہداء ‏"‏‏.‏ 59:ہم سے موسیٰ بن اسمعیل نے بیان کیاکہاہم سے جریرنے کہاہم سے ابوجاء نے انہوںنے سمرہ(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایامیں نے آج رات خواب میں دیکھادو شخص آئے اورمجھ کوایک درخت پرچڑھالے گئے پھرایک عمدہ گھرمیں لے گئے جس سے بڑھ کرعمدہ اورخوبصورت گھرمیںنے نہیں دیکھا۔ 5 ـ باب الغدوہ والروحہ في سبيل اللہ، وقاب قوس احدكم من الجنہ اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب50: اللہ کی راہ میں صبح یاشام کوچلنے کی اوربہشت میں ایک کمان برابرجگہ کی فضیلت

2830 ـ حدثنا معلى بن اسد، حدثنا وہيب، حدثنا حميد، عن انس بن مالك ـ رضى اللہ عنہ ـ عن النبي صلى اللہ عليہ وسلم قال ‏"‏ لغدوہ في سبيل اللہ او روحہ خير من الدنيا وما فيہا ‏"‏‏.‏ 60: ہم سے معلی بن اسدنے بیان کیاکہاہم سے وہیب بن خالدنے کہاہم سے حمیدطویل نے انہوںنے انس بن مالک(رضی اللہ عنہ)سے انہوں نے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے فرمایااللہ کی راہ میں صبح کو(دوپہرتک)یاشام کودوپہرکے بعدغروب تک چلناساری دنیاسے اورجودنیامیں ہے بہترہے۔ 2831 ـ حدثنا ابراہيم بن المنذر، حدثنا محمد بن فليح، قال حدثني ابي، عن ہلال بن علي، عن عبد الرحمن بن ابي عمرہ، عن ابي ہريرہ ـ رضى اللہ عنہ ـ عن النبي صلى اللہ عليہ وسلم قال ‏"‏لقاب قوس في الجنہ خير مما تطلع عليہ الشمس وتغرب ‏"‏‏.‏ وقال ‏"‏ لغدوہ او روحہ في سبيل اللہ خير مما تطلع عليہ الشمس وتغرب ‏"‏‏.‏ 61: ہم سے ابراہیم بن منذرنے بیان کیاہم سے محمدبن فلیح نے کہامجھ سے میرے باپ نے انہوں نے ہلال بن علی سے انہوںنے عبدالرحمن بن ابی عمرہ سے انہوںنے ابوہریرہ(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایابہشت میںایک کمان (ایک ہاتھ)برابرجگہ ان سب (دنیاکی)چیزوں سے بہتر ہے جن پرسورج نکلتاہے اورڈوبتاہے اورآپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے یہ بھی فرمایاکہ اللہ کی راہ میں صبح یاشام کوچلناان سب چیزوں سے بہتر ہے جن پرسورج نکلتااورڈوبتاہے۔ 2832 ـ حدثنا قبيصہ، حدثنا سفيان، عن ابي حازم، عن سہل بن سعد ـ رضى اللہ عنہ ـ عن النبي صلى اللہ عليہ وسلم قال ‏"‏ الروحہ والغدوہ في سبيل اللہ افضل من الدنيا وما فيہا ‏"‏‏.‏ 62: ہم سے فبصیہ نے بیان کیاکہاہم سے سفیان ثوری نے انہوں نے ابوحازم سے انہوںنے سہل بن سعد(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے اللہ کی راہ میں صبح کوکچھ چلنااورشام کوکچھ چلنادنیااوردنیامیں جوکچھ ہے سب سے افضل ہے۔ 6 ـ باب الحور العين وصفتہن يحار فيہا الطرف شديدہ سواد العين شديدہ بياض العين‏.‏ ‏{‏وزوجناہم‏}‏ انكحناہم اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب51: بڑی آنکھ والی حوروں کابیان اوران کی صفت

جن کودیکھ کرآنکھ حیران ہوگی انکی آنکھ کی سیاہی بھی بہت تیزاورسپیدی بھی بہت تیزہوگی(اورسورہ دخان میں)اللہ نے جوفرمایاوزوجناھم(یعنی انکانکاح کردیا) 2833 ـ حدثنا عبد اللہ بن محمد، حدثنا معاويہ بن عمرو، حدثنا ابو اسحاق، عن حميد، قال سمعت انس بن مالك ـ رضى اللہ عنہ ـ عن النبي صلى اللہ عليہ وسلم قال ‏"‏ ما من عبد يموت لہ عند اللہ خير، يسرہ ان يرجع الى الدنيا، وان لہ الدنيا وما فيہا، الا الشہيد، لما يرى من فضل الشہادہ، فانہ يسرہ ان يرجع الى الدنيا فيقتل مرہ اخرى ‏"‏‏.‏ 2834 ـ وسمعت انس بن مالك، عن النبي صلى اللہ عليہ وسلم ‏"‏ لروحہ في سبيل اللہ او غدوہ خير من الدنيا وما فيہا، ولقاب قوس احدكم من الجنہ او موضع قيد ـ يعني سوطہ ـ خير من الدنيا وما فيہا، ولو ان امراہ من اہل الجنہ اطلعت الى اہل الارض لاضاءت ما بينہما ولملاتہ ريحا، ولنصيفہا على راسہا خير من الدنيا وما فيہا ‏"‏‏.‏ 63:ہم سے عبداللہ بن محمدنے بیان کیاکہاہم سے معاویہ بن عمرنے کہاہم سے ابواسحاق نے انہوںنے کہامیںنے انس سے سناانہوںنے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے فرمایاجوبندہ مرجائے اوراللہ کے پاس اسکی کچھ بھی نیکی جمع ہووہ پھردنیامیں آناپسندنہیں کرتاگواس کوساری دنیااورجواس میں ہے سب کچھ مل جائے مگرشہیدپھردنیامیں آناچاہتاہے کیونکہ وہ شہادت کاثواب دیکھ کرچاہتاہے پھردنیامیں آئے اوروہ دوبارہ اللہ کی راہ میں ماراجائے حمیدنے کہامیں نے انس(رضی اللہ عنہ)سے سناانہوںنے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے فرمایااللہ کی راہ میں صبح یاشام کوچلنادنیاومافیہاسے بہترہے اوربہشت میں ایک کمان یاکوڑے برابرجگہ دنیاومافیہاسے بہترہے اوراگربہشت کی کوئی عورت(حور)زمین والوں کوجھانکے (ان کی طرف ر خ کرے)توزمین سے آسمان تک روشن ہوجائے۔اورخوشبوسے مہک جائے۔اورحورکی اوڑھنی دنیاومافیہاسے بہترہے۔ 7 ـ باب تمني الشہادہ اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب 52:باب:شہادت کی آرزوکرنا!

2835 ـ حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزہري، قال اخبرني سعيد بن المسيب، ان ابا ہريرہ ـ رضى اللہ عنہ ـ قال سمعت النبي صلى اللہ عليہ وسلم يقول ‏"‏ والذي نفسي بيدہ لولا ان رجالا من المؤمنين لا تطيب انفسہم ان يتخلفوا عني، ولا اجد ما احملہم عليہ، ما تخلفت عن سريہ تغزو في سبيل اللہ، والذي نفسي بيدہ لوددت اني اقتل في سبيل اللہ ثم احيا، ثم اقتل ثم احيا، ثم اقتل ثم احيا، ثم اقتل ‏"‏‏.‏ 64:ہم سے ابوالیمان نے بیان کیاکہاہم کوشعیب نے خبردی انہوںنے زہری سے کہامجھ کوسعیدبن مسیب نے خبردی کہ ابوہریرہ(رضی اللہ عنہ)نے کہامیں نے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے سناآپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)فرماتے تھے قسم اسکی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگرمسلمانوں کے دلوں میں اس سے رنج نہ ہوتاکہ میں ان کوچھوڑکرجہادکے لیئے نکل جاؤں اورمیری پاس اتنی سواریاں نہیں ہیں کہ سب کوساتھ لے جاؤں تومیں ہرٹکڑی کے ساتھ جواللہ کی راہ میں جہادکرنے کے لیئے جاتی ہے قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں چاہتاہوں اللہ کی راہ میں ماراجاؤں پھرجلایاجاؤں پھرماراجاؤں پھرجلایاجاؤں پھرماراجاؤں پھرجلایاجاؤں پھرماراجاؤں۔ 2836 ـ حدثنا يوسف بن يعقوب الصفار، حدثنا اسماعيل ابن عليہ، عن ايوب، عن حميد بن ہلال، عن انس بن مالك ـ رضى اللہ عنہ ـ قال خطب النبي صلى اللہ عليہ وسلم فقال ‏"‏ اخذ الرايہ زيد فاصيب، ثم اخذہا جعفر فاصيب، ثم اخذہا عبد اللہ بن رواحہ فاصيب، ثم اخذہا خالد بن الوليد عن غير امرہ ففتح لہ ـ وقال ـ ما يسرنا انہم عندنا ‏"‏‏.‏ قال ايوب او قال ‏"‏ ما يسرہم انہم عندنا ‏"‏‏.‏ وعيناہ تذرفان‏.‏ 65:ہم سے یوسف بن یعقوب صفاء نے بیان کیاکہاہم سے اسمعٰیل بن علیہ نے انہوںنے ایوب ستختیانی سے انہوں نے حمیدبن ہلال سے انہوں نے انس بن مالک سے انہوں نے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے خطبہ سنایاتوفرمایا(غزوہ موتہ میں)پہلے زیدبن حارثہ نے جھنڈالیاوہ شہیدہوئے پھرجعفربن ابی طالب نے لیاوہ شہیدہوئے پھرعبداللہ بن رواحہ نے لیا،وہ شہیدہوئے پھر(ان تینوں کے بعد)خالدبن ولیدنے جھنڈاسنبھالا،حالانکہ میں نے انکوامیرنہیں بنایاتھااللہ نے ان کو فتح دی اورفرمایاکہ ہم کوان کاہمارے پاس رہنااچھانہیں لگتا(وہ ایسے عیش اورآرام میں ہیں)یایوں فرمایاکہ ان کوہمارے پاس رہنااچھانہیں لگتاآپ کی آنکھوں سے آنسوبہہ رہے تھے۔۔ 8 ـ باب فضل من يصرع في سبيل اللہ فمات فہو منہم اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب 53:باب :اگرکوئی جہادمیں سواری سے گرکرمرجائے تواس کابھی شمارمجاہدین میں ہوگااسکی فضیلت

وقول اللہ تعالى ‏{‏ومن يخرج من بيتہ مہاجرا الى اللہ ورسولہ ثم يدركہ الموت فقد وقع اجرہ على اللہ‏}‏ وقع وجب‏.‏ اوراللہ تعالی نے (سورہ نساء میں)فرمایاجوشخص اللہ اوررسول (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کی طرف ہجرت کرنے کی نیب سے گھرسے نکلے پھرموت ان کوآن لگے تواس کاثواب اللہ پرقائم ہوگیایعنی واجب ہوگیا۔ 2837 ـ حدثنا عبد اللہ بن يوسف، قال حدثني الليث، حدثنا يحيى، عن محمد بن يحيى بن حبان، عن انس بن مالك، عن خالتہ ام حرام بنت ملحان، قالت نام النبي صلى اللہ عليہ وسلم يوما قريبا مني، ثم استيقظ يتبسم‏.‏ فقلت ما اضحكك قال ‏"‏ اناس من امتي عرضوا على يركبون ہذا البحر الاخضر، كالملوك على الاسرہ ‏"‏‏.‏ قالت فادع اللہ ان يجعلني منہم‏.‏ فدعا لہا، ثم نام الثانيہ، ففعل مثلہا، فقالت مثل قولہا، فاجابہا مثلہا‏.‏ فقالت ادع اللہ ان يجعلني منہم‏.‏ فقال ‏"‏ انت من الاولين ‏"‏‏.‏ فخرجت مع زوجہا عبادہ بن الصامت غازيا اول ما ركب المسلمون البحر مع معاويہ، فلما انصرفوا من غزوہم قافلين فنزلوا الشام، فقربت اليہا دابہ لتركبہا فصرعتہا فماتت‏.‏ 66:ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیاکہامجھ سے لیث نے کہاہم سے یحییٰ بن سعیدانصاری نے انہوںنے محمدبن یحییٰ بن حبان سے انہوںنے انس بن مالک(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے اپنی خالہ ام حرام بنت ملحان سے انہوں نے کہاایک دن ایساہواآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)میری پاس ہی سوگئے پھرہنستے ہوئے جاگے،میںنے پوچھاآپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کیوں ہنسے،آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے فرمایامیری امت کے لوگ میرے سامنے لائے گئے جوسبزدریاپرجیسے بادشاہ تخت پرچڑھتے ہیں اسطرح سوارہورہے تھے میںنے عرض کیا اللہ سے دعافرمائیے مجھ کوبھی ان لوگو ں میں شریک کردے آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے دعاکی اورپھردوسری بارسوگئے پھراسی طرح ہنستے ہوئے جاگے میں نے وہی پوچھاجیسے پہلے پوچھاتھاآپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے وہی جواب دیاجیسے پہلے دیاتھا،میںنے عرض کیادعافرمائیے،اللہ مجھ کوان لوگوں میں کرے آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے فرمایاتوپہلے لوگوں میں ہوچکی(اب ان میں کیسے شریک ہوگی)خیرام حرام اپنے خاوندعبادۃ بن صامت کے ساتھ معاویہ (رضی اللہ عنہ)کی خلافت میں جب مسلمان پہلی بارسمندرسوارہوئے ہیں جہادکے لیئے نکلیںجب جہادسے لوگ لوٹ کرآرہے تھے توشام کے ملک میں اترے ام حرام کی سواری کے لئے ایک جانورلایاگیا،اس نے ان کوگرادیاوہ مرگئیں۔ 9 ـ باب من ينكب في سبيل اللہ اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب 54:باب: جس کوخداکی راہ میں تکلیف پہنچے(کوئی عضوپرصدمہ ہو)

2838 ـ حدثنا حفص بن عمر الحوضي، حدثنا ہمام، عن اسحاق، عن انس ـ رضى اللہ عنہ ـ قال بعث النبي صلى اللہ عليہ وسلم اقواما من بني سليم الى بني عامر في سبعين، فلما قدموا، قال لہم خالي اتقدمكم، فان امنوني حتى ابلغہم عن رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم والا كنتم مني قريبا‏.‏ فتقدم، فامنوہ، فبينما يحدثہم عن النبي صلى اللہ عليہ وسلم اذ اومئوا الى رجل منہم، فطعنہ فانفذہ فقال اللہ اكبر، فزت ورب الكعبہ‏.‏ ثم مالوا على بقيہ اصحابہ فقتلوہم، الا رجلا اعرج صعد الجبل‏.‏ قال ہمام فاراہ اخر معہ، فاخبر جبريل ـ عليہ السلام ـ النبي صلى اللہ عليہ وسلم انہم قد لقوا ربہم، فرضي عنہم وارضاہم، فكنا نقرا ان بلغوا قومنا ان قد لقينا ربنا فرضي عنا وارضانا‏.‏ ثم نسخ بعد، فدعا عليہم اربعين صباحا، على رعل وذكوان وبني لحيان وبني عصيہ الذين عصوا اللہ ورسولہ صلى اللہ عليہ وسلم‏.‏ 67:ہم سے حفص بن عمرحوضی نے بیان کیاکہاہم سے ہمام نے انہوںنے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ سے انہوںنے انس(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے کہا،آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے بنوسلیم کے سترلوگوں کو(جوقاری تھے)بنی عامرکی طرف بیھجا،جب وہ وہاں پہنچے تومیرے ماموں(حرام بن ملحان)نے کہا(تم ٹھہرو)میں آگے جاتاہوں اگردیکھوں گاوہاں امن سے یہاںتک کہ میں آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کاپیغام ان کوسنادوں(توبہتر)ورنہ تم میرے نزدیک رہنا(میری خبررکھنا)خیروہ آگے گئے توبنی عامرنے ان کوامن دیاوہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کاپیغام ان کوسنانے لگے اتنے میں انہوںنے اپنے میں سے ایک شخص (عامربن طفیل )کواشارہ کیااس نے ایک برچھ ایساماراکہ میرے ماموں کے بدن میں پارنکل گیا،انہوںنے کہااللہ اکبرمیں توکعبے کے مالک کی قسم اپنی مرادکوپہنچ گیا(شہادت پائی)پھراس کے ساتھیوں پرپل اورسب کومارڈالا،صرف ایک شخص( کعب بن یزیدانصاری)رہ گیاوہ ایک پہاڑپرچڑھ گیا،ہمام نے کہامیں سمجھتاہوں اس کے ساتھ اورایک شخص بھی(عمروبن امیہ ضمری)بچ رہا حضرت جبرائیل (علیہ السلام)آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے پاس آئے اوران قاریوں کاحال بیان کیاکہ وہ اپنے مالک سے مل گئے مالک ان سے راضی اوروہ اپنے مالک سے راضی انس(رضی اللہ عنہ)نے کہا(ایک مدت تک ہم قرآن میں یہ آیت پڑھاکرتے۔ان بلغواترمناان قدلقیناربنافرصی عناوارضانا۔ پھراس کاپڑھناموقوف ہوگیاخیرآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کویہ خبرپہنچی توآپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے چالیس دن تک رعل اورذکوان اوربنی لحیان اوربنی حصیہ پرجنہوںنے اللہ اوررسول (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کی نافرمانی کی تھی بددعاکی فجرکی نمازمیں قنوت پڑھتے رہے۔ 2839 ـ حدثنا موسى بن اسماعيل، حدثنا ابو عوانہ، عن الاسود بن قيس، عن جندب بن سفيان، ان رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم كان في بعض المشاہد وقد دميت اصبعہ، فقال ‏"‏ ہل انت الا اصبع دميت، وفي سبيل اللہ ما لقيت ‏"‏‏.‏ 68:ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیاکہاہم سے ابوعوانہ نے اسودبن قیس سے انہوںنے جندب بن سفیان سے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)ایک لڑائی میں (جنگ احدمیں)تشریف رکھتے تھے،آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کی انگلی زخمی ہوگئی (خون بھرآیا)آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایاایک انگلی ہے تیری ہستی ہی توخداکی راہ میں زخمی ہوئی۔ 10 ـ باب من يجرح في سبيل اللہ عز وجل اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب55:جوشخص اللہ کی راہ میں زخمی ہو،اس کی فضیلت۔

2840 ـ حدثنا عبد اللہ بن يوسف، اخبرنا مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي ہريرہ ـ رضى اللہ عنہ ـ ان رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم قال ‏"‏ والذي نفسي بيدہ لا يكلم احد في سبيل اللہ ـ واللہ اعلم بمن يكلم في سبيلہ ـ الا جاء يوم القيامہ واللون لون الدم والريح ريح المسك ‏"‏‏.‏ 69:ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیاکہاہم کوامام مالک (رحمۃ اللہ )نے خبردی انہوںنے ابولزنادانہوںنے اعرج سے انہوںنے ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ)سے کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایاقسم اس پروردگارکی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اللہ کی راہ میں جوزخمی ہوااوراللہ خوب جانتاہے کون اس کی راہ میں زخمی ہوتاہے ۔وہ قیامت کے دن اسی طرح زخمی آئے گا۔رنگ توخون کارنگ ہوگااورخوشبومشک کی سی۔ 11 ـ باب قول اللہ تعالى ‏{‏ہل تربصون بنا الا احدى الحسنيين‏}‏ والحرب سجال اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب56:اللہ تعالی کاسورہ براۃ میں یہ فرمانااے پیغمبر(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کافروں سے کہہ دے تم ہم

کوکیاہونستے ہوہمارے لیئے تودونوں میں سے کوئی بھی ہواچھاہی ہے اورلڑائی ڈول ہے کبھی ادھرکبھی ادھر۔ 2841 ـ حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، قال حدثني يونس، عن ابن شہاب، عن عبيد اللہ بن عبد اللہ، ان عبد اللہ بن عباس، اخبرہ ان ابا سفيان اخبرہ ان ہرقل قال لہ سالتك كيف كان قتالكم اياہ فزعمت ان الحرب سجال ودول، فكذلك الرسل تبتلى ثم تكون لہم العاقبہ‏.‏ 70:ہم سے یحییٰ بن بکیرنے بیان کیاکہاہم سے لیث نے کہامجھ سے یونس نے انہوںنے ابن شہاب سے انہوںنے عبیداللہ بن عبداللہ سے انہوںنے عبداللہ بن عباس سے ان سے ابوسفیان نے بیان کیاکہ ہرقل (روم کے بادشاہ)نے ان سے کہامیںنے تم سے پوچھاتم لوگ اس پیغمبر(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نسے لڑائی میں کیسے رہتے ہو،تونے کہاہماری ان کی لڑائی ڈولوں کی طرح ہے اورکبھی ادھرکبھی ادھر،توپیغمبروں کواللہ اسی طرح آزماتاہے ،پھرانجام ان کااچھاہوتاہے۔ 12 ـ باب قول اللہ تعالى ‏{‏من المؤمنين رجال صدقوا ما عاہدوا اللہ عليہ فمنہم من قضى نحبہ ومنہم من ينتظر وما بدلوا تبديلا‏}‏ اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب 57:اللہ کا(سورہ احزاب میں)یہ فرمانامسلمانوں میں بعضے توایسے ہیں جنہوں نے اللہ جوعہدکیاتھااس کوسچ کردکھایا۔اب کوئی توان میں سے اپناکام پوراکرچکے(شہیدہوگئے)اورکوئی انتظارمیں ہیں غرض انہوں نے اپنی بات نہیں بدلی۔

2842 ـ حدثنا محمد بن سعيد الخزاعي، حدثنا عبد الاعلى، عن حميد، قال سالت انسا‏.‏ حدثنا عمرو بن زرارہ، حدثنا زياد، قال حدثني حميد الطويل، عن انس ـ رضى اللہ عنہ ـ قال غاب عمي انس بن النضر عن قتال بدر فقال يا رسول اللہ، غبت عن اول قتال قاتلت المشركين، لئن اللہ اشہدني قتال المشركين ليرين اللہ ما اصنع، فلما كان يوم احد وانكشف المسلمون قال ‏"‏ اللہم اني اعتذر اليك مما صنع ہؤلاء ـ يعني اصحابہ ـ وابرا اليك مما صنع ہؤلاء ‏"‏ ـ يعني المشركين ـ ثم تقدم، فاستقبلہ سعد بن معاذ، فقال يا سعد بن معاذ، الجنہ، ورب النضر اني اجد ريحہا من دون احد‏.‏ قال سعد فما استطعت يا رسول اللہ ما صنع‏.‏ قال انس فوجدنا بہ بضعا وثمانين ضربہ بالسيف او طعنہ برمح او رميہ بسہم، ووجدناہ قد قتل وقد مثل بہ المشركون، فما عرفہ احد الا اختہ ببنانہ‏.‏ قال انس كنا نرى او نظن ان ہذہ الايہ نزلت فيہ وفي اشباہہ ‏{‏من المؤمنين رجال صدقوا ما عاہدوا اللہ عليہ‏}‏ الى اخر الايہ‏.‏ 2843 ـ وقال ان اختہ وہى تسمى الربيع كسرت ثنيہ امراہ فامر رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم بالقصاص، فقال انس يا رسول اللہ، والذي بعثك بالحق لا تكسر ثنيتہا‏.‏ فرضوا بالارش وتركوا القصاص، فقال رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم ‏"‏ ان من عباد اللہ من لو اقسم على اللہ لابرہ ‏"‏‏.‏ 71:ہم سے محمدبن سعیدخزاعی نے بیان کیاکہاہم سے عبدالاعلیٰ نے انہوںنے حمیدسے کہامیں نے انس سے پوچھا دوسری سندہم سے عمربن زرارنے بیان کیاکہاہم سے زیادنے کہامجھ سے حمیدطویل نے انہوںنے انس سے انہوںنے کہامیرے چچاانس بن نضربدرکی لڑائی میں شریک نہ تھے انہوںنے کہایارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)پہلے ہی جنگ میں جوآپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے مشرکوں سے کی میں نداردہواخیراگراللہ نے اب کے مجھ کومشرکوں سے کسی جنگ میں شریک کیاتواللہ خودملاحظہ فرمائے گامیں کیاکرتاہوں۔جب احدکا دن ہوااورمسلمان بھاگ نکلے توانس بن انضرکہنے لگے یااللہ مسلمانوں نے جوکیااس سے تومیں معذرت کرتاہوں اورمشرکوں نے جوکیااس سے بیزارہوں۔پھرجنگ کے لیئے آگے بڑھے سامنے سے سعدبن معاذآئے انس کہنے لگے سعدسعدمیں توبہشت میں جاناچاہتاہوں ،قسم نضرکے مالک کی میں تواحد(پہاڑ)کے پاس سے بہشت کی مہک پارہاہوں سعدبن معاذنے کہایارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)انس (رضی اللہ عنہ)نے جومردانگی کی میں ویسی نہ کرسکا،انس بن مالک(رضی اللہ عنہ)کہتے ہیں ہم نے (جنگ کے بعد)دیکھاانس بن نضرکواسی پرکئی زخم تلواربرچھے تیرکے لگے تھے اورجب وہ شہیدہوچکے تومشرکوں نے (کیاستم کیا)ان کے ناک کان ہاتھ پاؤں کاٹ ڈالے کوئی ان کوپہنچان نہ سکا،ان کی بہن نے انگلیوں کے پوریں دیکھ کرپہنچاناانس بن مالک نے کہاہم سمجھتے تھے کہ یہ آیت من المؤمنین رجال صدقواماعاھد واﷲ علیہ اخیرتک انہی کے حق میں اوردوسرے مسلمانوں کے حق میں جنہوں نے اس کاساکام کیاتھا،اتری ہے انس بن مالک نے کہاانس بن نضرکی بہن ربیع نے ایک عورت کاسامنے کادانت توڑڈالاتھاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے(شرح کے موافق)قصاص کاحکم دیا،انس بن نضرنے عرض کیایارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)اس پروردگارکی قسم جس نے آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کوسچاپیغمبر(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کرکے بھیجاربیع کاتودانت نہیں توڑاجائے پھر(خداکی قدرت)اس عورت کے وارث دیت پرراضی ہوگئے قصاص معاف کردیااس وقت آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایااللہ کے بعضے بندے ایسے بھی ہیں اگران کے بھروسے پرقسم کھابیٹھیں تواللہ ان کوسچاکرے۔ 2844 ـ حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزہري، حدثني اسماعيل، قال حدثني اخي، عن سليمان، اراہ عن محمد بن ابي عتيق، عن ابن شہاب، عن خارجہ بن زيد، ان زيد بن ثابت ـ رضى اللہ عنہ ـ قال نسخت الصحف في المصاحف، ففقدت ايہ من سورہ الاحزاب، كنت اسمع رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم يقرا بہا، فلم اجدہا الا مع خزيمہ بن ثابت الانصاري الذي جعل رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم شہادتہ شہادہ رجلين، وہو قولہ ‏{‏من المؤمنين رجال صدقوا ما عاہدوا اللہ عليہ‏}‏ 72:ہم سے ابوالیمان نے بیان کیاکہاہم کوشعیب نے خبردی انہوںنے زہری سے (دوسری سند)مجھ سے اسمعیل بن اویس نے بیان کیامجھ کومیرے بھائی ابوبکرنے انہوںنے سلیمان بن ہلال سے میں سمجھتاہوں انہوںنے محمدبن ابی عتیق سے انہوںنے ابن شہاب زہری سے انہوںنے خارجہ بن زیدسے کہ زیدبن ثابت(رضی اللہ عنہ)نے بیان کیامیں نے کئی کئی ورقوں سے نقل کرکے قرآن کوجمع کیا۔سورہ احزاب کی ایک آیت مجھ کونہ ملی،جو میں نے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کوپڑھتے ہوئے سناکرتاتھا،آخروہ آیت صرف ایک ہی صحابی خزیمہ بن ثابت انصاری کے پاس سے مجھ کوملی،یہ خزیمہ وہ ہیں جن کی اکیلے کی گواہی آنحضرت (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے ایک مقدمہ میں دوسروں کی گواہی کے برابرکی تھی،وہ آیت یہ ہے۔ من المؤمنین رجال صدقواماعاھد واﷲ علیہ۔ 13 ـ باب عمل صالح قبل القتال‏.‏ وقال ابو الدرداء انما تقاتلون باعمالكم

[ترمیم کریں] باب 58: باب:جنگ سے پہلے کوئی نیک عمل کرنا۔

وقولہ ‏{‏يا ايہا الذين امنوا لم تقولون ما لا تفعلون * كبر مقتا عند اللہ ان تقولوا ما لا تفعلون * ان اللہ يحب الذين يقاتلون في سبيلہ صفا كانہم بنيان مرصوص‏}‏‏.‏ اورابوالدرداء اصحابی نے کہاجوتم جنگ کرتے ہوتوپہلے اپنے عملوں کی بدولت اوراللہ تعالی نے(سورہ صف میں )فرمایامسلمانو ایسی بات کہتے کیوں ہوجوکرتے نہیں،اللہ کویہ بات ناپسندہے منہ سے توکہواورکرکے نہ دکھاؤ،بیشک اللہ ان لوگوں کوپسندکرتاہے جواس کی راہ میں جم کرلڑتے ہیںجیسے ٹھوس دیوار۔ 2845 ـ حدثنا محمد بن عبد الرحيم، حدثنا شبابہ بن سوار الفزاري، حدثنا اسرائيل، عن ابي اسحاق، قال سمعت البراء ـ رضى اللہ عنہ ـ يقول اتى النبي صلى اللہ عليہ وسلم رجل مقنع بالحديد فقال يا رسول اللہ اقاتل واسلم‏.‏ قال ‏"‏ اسلم ثم قاتل ‏"‏‏.‏ فاسلم ثم قاتل، فقتل، فقال رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم ‏"‏ عمل قليلا واجر كثيرا ‏"‏‏.‏ 73:ہم سے محمدبن عبدالرحیم نے بیان کیا،کہاہم سے شبابہ بن سوارفزاری نے کہاہم سے اسرائیل نے انہوںنے ابواسحاق سے انہوںنے کہامیںنے براء بن عازب(رضی اللہ عنہ)سے سنا،وہ کہتے تھے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے پاس ایک شخص (نام نامعلوم)لوہے سے منہ چھپائے ہوئے آیااورکہنے لگایارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)میںپہلے کافروں سے لڑوں یاپہلے مسلمان ہوں،آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایامسلمان ہوپھرلڑخیروہ مسلمان ہوگیاپھرلڑائی کی،یہاں تک کہ ماراگیا،آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایا،دیکھواس نے عمل توتھوڑاہی کیااورثواب بہت پایا۔ 14 ـ باب من اتاہ سہم غرب فقتلہ اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب 59:کسی کواچانک تیرآلگے(معلوم نہ ہوکس نے مارا)اورمرجائے۔

2846 ـ حدثنا محمد بن عبد اللہ، حدثنا حسين بن محمد ابو احمد، حدثنا شيبان، عن قتادہ، حدثنا انس بن مالك، ان ام الربيع بنت البراء، وہى ام حارثہ بن سراقہ اتت النبي صلى اللہ عليہ وسلم فقالت يا نبي اللہ، الا تحدثني عن حارثہ وكان قتل يوم بدر اصابہ سہم غرب، فان كان في الجنہ، صبرت، وان كان غير ذلك اجتہدت عليہ في البكاء‏.‏ قال ‏"‏ يا ام حارثہ، انہا جنان في الجنہ، وان ابنك اصاب الفردوس الاعلى ‏"‏‏.‏ 74:ہم سے محمدبن عبداللہ نے بیان کیاکہاہم سے حسین بن محمدابواحمدنے کہاہم سے شیبان نے انہوںنے قتادہ سے کہاہم سے انس بن مالک(رضی اللہ عنہ)نے بیان کیاام ربیع براء کی بیٹی جوحارثہ بن سراقہ کی ماں تھی ،آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے پاس آئی اورکہنے لگی ،یارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) بیان فرمائیے،حارثہ کہاں ہے،حارثہ بدرکے دن مارے گئے تھے ان کوناگہانی تیرآلگا۔(معلوم نہیں کس نے مارا)اگروہ بہشت میں ہے تومجھ کوصبرآجائے گا۔(چلوآرام میں توہے ورنہ میں اس پرخوب روؤں آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے فرمایاحارثہ کی مال بہشت میں تودرجہ بدرجہ کئی باغ ہیں)اورتیرابیٹاسب سے اعلیٰ (باغ)فردوس میں ہے۔ شروع اللہ کے نام سے جوبہت مہربان ہے رحم والا 15 ـ باب من قاتل لتكون كلمہ اللہ ہي العليا اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب 60: جوشخص اللہ کابول بالاہونے کے لئے لڑے اس کی فضیلت!

2847 ـ حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا شعبہ، عن عمرو، عن ابي وائل، عن ابي موسى ـ رضى اللہ عنہ ـ قال جاء رجل الى النبي صلى اللہ عليہ وسلم فقال الرجل يقاتل للمغنم، والرجل يقاتل للذكر، والرجل يقاتل ليرى مكانہ، فمن في سبيل اللہ قال ‏"‏ من قاتل لتكون كلمہ اللہ ہي العليا فہو في سبيل اللہ ‏"‏‏.‏ 75: ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا،کہاہم سے شعبہ نے انہوں نے عمروبن مرہ سے انہوںنے ابووائل سے انہوںنے ابوموسیٰ اشعری سے انہوںنے کہاایک شخص(لاحق بن ضمیرہ)آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے پاس آیاکہنے لگایارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کوئی لوٹ کے لیئے لڑتاہے،کوئی ناموری کے لیئے کوئی اپنی بہادری بتلانے کوتواللہ کی راہ میں کون لڑتاہے ،آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایاجوکوئی اس نیت سے لڑے کہ اللہ کابول بولا(توحیدپھیلے شرک مٹے)وہ اللہ کی راہ میں لڑتاہے۔ 16 ـ باب من اغبرت قدماہ في سبيل اللہ اظہار التشكيل وقول اللہ تعالى ‏{‏ما كان لاہل المدينہ‏}‏ الى قولہ ‏{‏ان اللہ لا يضيع اجر المحسنين‏}‏

[ترمیم کریں] باب61:اللہ کی راہ میں جس کے پاؤں پرگردپڑے اس کاثواب اوراللہ تعالی نے(سورہ براہ میں)فرمایاماکان لاھل المدینۃ ان اﷲ لایضیع اجرالمحسنین تک

2848 ـ حدثنا اسحاق، اخبرنا محمد بن المبارك، حدثنا يحيى بن حمزہ، قال حدثني يزيد بن ابي مريم، اخبرنا عبايہ بن رافع بن خديج، قال اخبرني ابو عبس، ہو عبد الرحمن بن جبر ان رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم قال ‏"‏ ما اغبرت قدما عبد في سبيل اللہ فتمسہ النار ‏"‏‏.‏ 76:ہم سے اسحاق بن منصورنے بیان کیاکہاہم سے محمدبن مبارک نے کہاہم سے یحییٰ بن حمزہ نے کہامجھ سے یزیدبن ابی مریم نے کہاہم کوعبایہ بن رافع بن خدیج نے خبردی،کہامجھ کو ابوعبس عبدالرحمن بن جبرنے کہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایا،اللہ کی راہ میں جس بندے کے پاؤں گردآلودہوں،اس کودوزخ کی آگ چھوئے گی بھی نہیں۔ 17 ـ باب مسح الغبار عن الناس، في السبيل اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب 62: اللہ کی راہ میں جن لوگوں پرگردپڑی ہوان کی گردپونچھنا۔

2849 ـ حدثنا ابراہيم بن موسى، اخبرنا عبد الوہاب، حدثنا خالد، عن عكرمہ، ان ابن عباس، قال لہ ولعلي بن عبد اللہ ائتيا ابا سعيد فاسمعا من حديثہ‏.‏ فاتيناہ وہو واخوہ في حائط لہما يسقيانہ، فلما رانا جاء فاحتبى وجلس فقال كنا ننقل لبن المسجد لبنہ لبنہ، وكان عمار ينقل لبنتين لبنتين، فمر بہ النبي صلى اللہ عليہ وسلم ومسح عن راسہ الغبار وقال ‏"‏ ويح عمار، تقتلہ الفئہ الباغيہ، عمار يدعوہم الى اللہ ويدعونہ الى النار ‏"‏‏.‏ 77: ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیاکہاہم کوعبدالوہاب ثفقی نے خبردی کہاہم سے خالدخداء نے انہوں نے عکرمہ سے کہ عبداللہ بن عباس نے ان سے اور(اپنے بیٹے)علی بن عبداللہ سے کہاتم دونوں ابوسعیدخدری(رضی اللہ عنہ)کے پاس جاؤاوران سے حدیث سنوعکرمہ اورعلی کہتے ہیں ہم دونوں ان کے پاس گئے وہ اوران کاایک (رضاعیِ)بھائی دونوں اپنے باغ کوپانی دے رہے تھے جب ابوسعیدنے ہم کودیکھاتوآئے (چادراوڑھ کر)گوٹھ مارکربیٹھے اورلگے حدیث بیان کرنے کہ ہم مسجدنبوی بنتے وقت ایک ایک انیٹ لارہے تھے عماردودوانیٹیں لاتے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)ان کے سامنے سے گذرے اوران کے سرسے گردپونچھی فرمایاہائے عمارکوباغی لوگ قتل کریں گے عماران کواللہ کی اطاعت کی طرف بلائے گاوہ عمارکودوزخ کی طرف بلائیں گے۔ 18 ـ باب الغسل بعد الحرب والغبار اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب63: لڑائی اورگردوغبارکے بعدغسل کرنا۔

2850 ـ حدثنا محمد، اخبرنا عبدہ، عن ہشام بن عروہ، عن ابيہ، عن عائشہ ـ رضى اللہ عنہا ان رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم لما رجع يوم الخندق ووضع السلاح واغتسل، فاتاہ جبريل وقد عصب راسہ الغبار فقال وضعت السلاح، فواللہ ما وضعتہ‏.‏ فقال رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم ‏"‏ فاين ‏"‏‏.‏ قال ہا ہنا‏.‏ واوما الى بني قريظہ‏.‏ قالت فخرج اليہم رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم‏.‏ 78:ہم سے محمدبن سلام نے بیان کیاکہاہم کوعبدہ نے خبردی انہوںنے ہشام بن عروہ سے انہوںنے اپنے باپ سے انہوںنے حضرت عائشہ(رضی اللہ عنہم)سے کہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)جب جنگ خندق سے لوٹے اورہتھیاراتارے اورغسل کیااوراسی وقت حضرت جبرئیل(علیہ السلام)آن پہنچے،ان کے سرپرگردعمامہ کی طرح جم گئی تھی،کہنے لگے محمد(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)تم نے ہتھیارکھول ڈالے خداکی قسم میںنے تواب تک نہیں کھولے،آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے پوچھااچھاخیریہ کہوکہ اب کہاں چلیں انہوںنے ایک طرف اشارہ کیا،یعنی بنی قریظہ کی طرف،حضرت عائشہ(رضی اللہ عنہم)کہتی ہیں پھرآپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)بنی قریظہ کی طرف نکلے (ان سے لڑنے کو) 19 ـ باب فضل قول اللہ تعالى ‏{‏ولا تحسبن الذين قتلوا في سبيل اللہ امواتا بل احياء عند ربہم يرزقون * فرحين بما اتاہم اللہ من فضلہ ويستبشرون بالذين لم يلحقوا بہم من خلفہم ان لا خوف عليہم ولا ہم يحزنون * يستبشرون بنعمہ من اللہ وفضل وان اللہ لا يضيع اجر المؤمنين‏}‏ اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب 64:ان لوگوں کی فضیلت جن کے بارے میں (سورہ عمران)کی یہ آیت اتری

اے پیغمبر(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)جولوگ اللہ کی راہ میں مارے گئے ان کومردہ مت سمجھناوہ اپنے پرودگارکے پاس زندہ ہیں ان کو(بہشت سے)روزی ملتی ہے اوراللہ تعالی نے اپنے فضل سے جوان کودے رکھاہے اس پرخوش ہیں ۔جولوگ بے ڈراوربے غم ہوجائیں گے اللہ کی نعمت اورفضل پرپھول رہے ہیں۔اوراس پرکہ اللہ تعالی نے مسلمانوں کاثواب نہیں کھوتا۔ 2851 ـ حدثنا اسماعيل بن عبد اللہ، قال حدثني مالك، عن اسحاق بن عبد اللہ بن ابي طلحہ، عن انس بن مالك ـ رضى اللہ عنہ ـ قال دعا رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم على الذين قتلوا اصحاب بئر معونہ ثلاثين غداہ، على رعل وذكوان وعصيہ عصت اللہ ورسولہ، قال انس انزل في الذين قتلوا ببئر معونہ قران قراناہ ثم نسخ بعد بلغوا قومنا ان قد لقينا ربنا فرضي عنا ورضينا عنہ‏.‏ 79۔ہم سے اسمعٰیل بن عبداللہ نے بیان کیاکہاہم سے امام مالک (رحمۃ اللہ)نے انہوںنے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ سے انہوںنے انس بن مالک(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے (بنی سلیم)کے ان لوگوں پرجنہوںنے بیرمعونہ والوں(سترقاریوں)کومارڈالاتھاتیس دن تک صبح کے وقت بددعاکی یعنی رعل اورذکوان اورعصیہ قبیلے والوں پرجنہوں نے اللہ اوررسول (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کی نافرمانی کی انس(رضی اللہ عنہ)نے کہاجو مسلمان بیرمعونہ پرمارے گئے تھے ان کے باب میں قرآن کی ایک آیت اتری تھی جس کوہم(ایک مدت تک)پڑھتے رہے پھراس کاپڑھنامنسوخ ہوگیا،وہ آیت یہ تھی بلغواتومناان تدلقیناربنافرضی عنادرضیناعنہ۔ 2852 ـ حدثنا علي بن عبد اللہ، حدثنا سفيان، عن عمرو، سمع جابر بن عبد اللہ ـ رضى اللہ عنہما ـ يقول اصطبح ناس الخمر يوم احد، ثم قتلوا شہداء‏.‏ فقيل لسفيان من اخر ذلك اليوم قال ليس ہذا فيہ‏.‏ 80:ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیاکہاہم سے سفیان بن عینیہ نے انہوںنے عمروبن دینارسے انہوںنے جابربن عبداللہ سے سناوہ کہتے تھے احدکے دن صبح کوبعضے لوگوں نے (جیسے جابرکے والدعبداللہ نے)شراب پیاتھاپھرجنگ میں کافروں کے ہاتھ سے شہیدہوئے،لوگوںنے سفیان سے ۔۔۔۔پوچھاکیااس دن اخیروقت بھی پیاتھاانہوں کہایہ تواس حدیث میں نہیں ہے۔ 20 ـ باب ظل الملائكہ على الشہيد اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب 65: شہیدپرفرشتے سایہ کرتے ہیں۔

2853 ـ حدثنا صدقہ بن الفضل، قال اخبرنا ابن عيينہ، قال سمعت محمد بن المنكدر، انہ سمع جابرا، يقول جيء بابي الى النبي صلى اللہ عليہ وسلم وقد مثل بہ ووضع بين يديہ، فذہبت اكشف عن وجہہ، فنہاني قومي، فسمع صوت صائحہ فقيل ابنہ عمرو، او اخت عمرو‏.‏ فقال ‏"‏ لم تبكي او لا تبكي، ما زالت الملائكہ تظلہ باجنحتہا ‏"‏‏.‏ قلت لصدقہ افيہ حتى رفع قال ربما قالہ‏.‏ 81:ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیاکہاہم کوسفیان بن عینیہ نے خبردی انہوںنے کہامیں نے محمدبن منکدرسے سناانہوںنے جابربن عبداللہ سے وہ کہتے تھے(جب احدکے دن میرے باپ کالاشہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے سامنے لایاگیاکافروں نے ان کے ناک کان کاٹ ڈالے تھے جنازہ آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کے سامنے رکھاگیاتومیں گھڑی گھڑی اپنے باپ کامنہ کھولتا،لوگوں نے مجھے منع کیااتنے میں آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے ایک عورت کاچلاناسنامعلوم ہواعمروکی بیٹی مقتول کی بہن فاطمہ بن جابر کی پھوپھی،یاعمرو کی بہن(مقتول کی پھوپھی ہے)آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایاتوروتی کیوں ہے یافرمایامت رو،عبداللہ پرتوفرشتے اپنے پروں سے سایہ کیئے رہے امام بخاری(رحمۃ اللہ)نے کہامیں نے صدقہ سے پوچھاکیااس حدیث میں بھی ہے کہ جنازہ اٹھائے جانے تک انہوں نے کبھی یوں بھی کہاکبھی سفیان نے یوں بھی کہاہے۔ 21 ـ باب تمني المجاہد ان يرجع الى الدنيا اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب 66: شہیدکادنیامیں پھرجانے کی آرزوکرنا۔

2854 ـ حدثنا محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبہ، قال سمعت قتادہ، قال سمعت انس بن مالك ـ رضى اللہ عنہ ـ عن النبي صلى اللہ عليہ وسلم قال ‏"‏ ما احد يدخل الجنہ يحب ان يرجع الى الدنيا ولہ ما على الارض من شىء، الا الشہيد، يتمنى ان يرجع الى الدنيا فيقتل عشر مرات، لما يرى من الكرامہ ‏"‏‏.‏ 83:ہم سے محمدبن بشارنے بیان کیاکہاہم سے غندرمحمدبن جعفرنے کہاہم سے شعبہ نے بیان کیاکہامیںنے قتادہ سے سناانہوںنے میں نے انس بن مالک(رضی اللہ عنہ)سے سناانہوںنے آنحضرت (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایا،جوشخص بہشت میں جاتاہے وہ پھردنیا میں آناپسندنہیں کرتاگواس کوساری زمین کی دولت ملے،البتہ شہیددنیامیں آنے کی اوردس باراللہ کی راہ میں قتل ہونے کی آرزوکرتاہے۔کیونکہ وہ شہادت کی عزت وہاں دیکھتاہے۔ 22 ـ باب الجنہ تحت بارقہ السيوف اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب 67:بہشت کاتلواروں کے نیچے ہونا۔

وقال المغيرہ بن شعبہ اخبرنا نبينا صلى اللہ عليہ وسلم عن رسالہ ربنا ‏"‏ من قتل منا صار الى الجنہ ‏"‏‏.‏ وقال عمر للنبي صلى اللہ عليہ وسلم اليس قتلانا في الجنہ وقتلاہم في النار قال ‏"‏ بلى ‏"‏‏.‏ اورمغیرہ بن شعبہ نے کہاہم سے ہمارے پیغمبر(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے بیان کیاحق تعالی نے آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کویہ پیغام بھیجاکہ مسلمانوں میں جوکوئی (اللہ )کی راہ میں ماراجائے وہ بہشت میں جائے گااورحصرت عمر(رضی اللہ عنہ)نے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے عرض کیاکیاہم میں سے جوقتل ہوں وہ بہشت میں نہیں جائیں گے اورکافرجوقتل ہوں دوزخ میں نہیں جائیں گے آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایاکیوں نہیں۔ 2855 ـ حدثنا عبد اللہ بن محمد، حدثنا معاويہ بن عمرو، حدثنا ابو اسحاق، عن موسى بن عقبہ، عن سالم ابي النضر، مولى عمر بن عبيد اللہ وكان كاتبہ قال كتب اليہ عبد اللہ بن ابي اوفى ـ رضى اللہ عنہما ـ ان رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم قال ‏"‏ واعلموا ان الجنہ تحت ظلال السيوف ‏"‏‏.‏ تابعہ الاويسي عن ابن ابي الزناد عن موسى بن عقبہ‏.‏ 84:ہم سے عبداللہ بن محمدنے بیان کیاکہاہم سے معاویہ بن عمرونے کہاہم سے ابواسحاق نے انہوںنے موسیٰ بن عقبہ سے انہوں نے سالم ابونضرسے جوعمربن عبیداللہ کے غلام تھے اوران کے منشی تھے انہوںنے کہاعمربن عبیداللہ کوعبداللہ بن ابی ادنیٰ (صحابی)نے لکھ بھیجاکہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایا(لوگو)یہ جان رکھوکہ بہشت تلواروں کے سائے تلے ہے۔معاویہ بن عمروکے ساتھ اس حدیث کوعبدالعزیزاویسی نے بھی ابن ابی الزنادسے،انہوںنے موسےٰ بن عقبہ سے روایت کیا۔ 23 ـ باب من طلب الولد للجہاد اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب 68: جس نے جہادکے لیئے اولادکی آرزوکی۔

2856 ـ وقال الليث حدثني جعفر بن ربيعہ، عن عبد الرحمن بن ہرمز، قال سمعت ابا ہريرہ ـ رضى اللہ عنہ ـ عن رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم قال ‏"‏ قال سليمان بن داود ـ عليہما السلام ـ لاطوفن الليلہ على مائہ امراہ ـ او تسع وتسعين ـ كلہن ياتي بفارس يجاہد في سبيل اللہ، فقال لہ صاحبہ ان شاء اللہ‏.‏ فلم يقل ان شاء اللہ‏.‏ فلم يحمل منہن الا امراہ واحدہ، جاءت بشق رجل، والذي نفس محمد بيدہ، لو قال ان شاء اللہ، لجاہدوا في سبيل اللہ فرسانا اجمعون ‏"‏‏.‏ اورلیث بن سعدنے کہامجھ سے جعفربن ربیعہ نے بیان کیاانہوںنے عبدالرحمن بن ہرمزسے انہوںنے کہامیںنے ابوہریرۃ(رضی اللہ عنہ)سے سناانہوںنے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایاحضرت سلیمان نے جوحضرت داؤدکے بیٹے تھے یوں کہاآج رات میں اپنی سوعورتیں یاننانویں عورتوں کے پاس ضرورگھوم آؤں گا(سب سے صحبت کروں گا)اورہرایک عورت ایک بیٹاجنے گی جوسوارہوکراللہ کی راہ میں جہادکرے گا۔ان کے رفیق نے کہاانشاء اللہ لیکن حضرت سلیمان(علیہ السلام)نے انشاء اللہ نہ کہا(بھول گئے)پھران کے (سویاننانوے)عورتوں میں سے صرف ایک کوپیٹ ہوا،وہ بھی ادھورابچہ جنی۔قسم اس پروردگارکی جس کے ہاتھ میں محمد(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کی جان ہے اگرانشاء اللہ کہتے توسب عورتوں کے بچے ہوتے جوسوارہوکرجہادکرتے۔ 24 ـ باب الشجاعہ في الحرب والجبن اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب 69:لڑائی میں بہادری اوربزدلی (نامردی)کابیان۔

2857 ـ حدثنا احمد بن عبد الملك بن واقد، حدثنا حماد بن زيد، عن ثابت، عن انس، رضى اللہ عنہ قال كان النبي صلى اللہ عليہ وسلم احسن الناس واشجع الناس واجود الناس، ولقد فزع اہل المدينہ، فكان النبي صلى اللہ عليہ وسلم سبقہم على فرس، وقال ‏"‏ وجدناہ بحرا ‏"‏‏.‏ 85: ہم سے احمدبن عبدالملک بن واقدنے بیان کیاکہاہم سے حمادبن زیدنے انہوںنے ثابت سے انہوںنے انس(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سب لوگوں میں زیادہ خوبصورت اورسب سے زیادہ بہادراورسب سے زیادہ سخی تھے۔ایک بارایساہوا(مدینہ والے رات کوکچھ آوازسن کرگھبراگئے)۔کچھ لوگ ادھرگئے۔سب سے آگے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)ایک گھوڑے پرسوارتشریف لے گئے فرمانے لگے یہ گھوڑاکیاہے دریاہے۔ 2858 ـ حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزہري، قال اخبرني عمر بن محمد بن جبير بن مطعم، ان محمد بن جبير، قال اخبرني جبير بن مطعم، انہ بينما ہو يسير مع رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم ومعہ الناس، مقفلہ من حنين، فعلقہ الناس يسالونہ حتى اضطروہ الى سمرہ فخطفت رداءہ، فوقف النبي صلى اللہ عليہ وسلم فقال ‏"‏ اعطوني ردائي، لو كان لي عدد ہذہ العضاہ نعما لقسمتہ بينكم، ثم لا تجدوني بخيلا ولا كذوبا ولا جبانا ‏"‏‏.‏ 86:ہم سے ابوالیمان نے بیان کیاکہاہم کوشعیب نے خبردی انہوںنے زہری سے کہامجھ کوعمربن محمدبن جبیربن مطعم نے خبردی کہامجھ سے محمدبن جبیرمیرے والدنے بیان کیاکہامجھ سے محمدبن جبیرمیرے والدنے بیان کیاکہامجھ سے میرے والدجبیربن مطعم(رضی اللہ عنہ)(صحابی)نے ایک بارایساہواوہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے ساتھ چل رہے تھے اورلوگ بھی تھے آپ جنگ حنین سے لوٹ کرآرہے تھے (گنوار)لوگ آپ سے لپٹ گئے کوئی کچھ مانگے کوئی کچھ مانگے کوئی کچھ اتناآپ کومجبورکیاکہ ببول کے درخت کی طرف دھکیل دیاآپ کی چادراس میں اٹک کررہ گئی اس وقت آپ ٹھہرگئے فرمایامیری چادرتودیکھواگر میرے پاس ان کانٹے داردرختوں کے شمارمیں بیل بکری اونٹ وغیرہ ہوں جب بھی تم کوبانٹ دونگانہ تم کومجھ کوبخیل پاؤگے نہ جھوٹانہ بزدلا(نامردا) 25 ـ باب ما يتعوذ من الجبن اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب 70: بزدلی(نامردی) سے پناہ مانگنا۔

2859 ـ حدثنا موسى بن اسماعيل، حدثنا ابو عوانہ، حدثنا عبد الملك بن عمير، سمعت عمرو بن ميمون الاودي، قال كان سعد يعلم بنيہ ہؤلاء الكلمات كما يعلم المعلم الغلمان الكتابہ، ويقول ان رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم كان يتعوذ منہن دبر الصلاہ ‏"‏ اللہم اني اعوذ بك من الجبن، واعوذ بك ان ارد الى ارذل العمر، واعوذ بك من فتنہ الدنيا، واعوذ بك من عذاب القبر ‏"‏‏.‏ فحدثت بہ مصعبا فصدقہ‏.‏ 87:ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیاکہاہم سے ابوعوانہ نے کہاہم سے عبدالملک بن عمیرنے کہامیں نے کہامیں نے عمروبن میمون اودی سے سناانہوںنے کہاسعدبن ابی وقاص(رضی اللہ عنہ)اپنے بیٹوں کویہ دعااس طرح سکھلاتے تھے جیسے مکتب کااستادبچوں کولکھناسکھاتاہے سعدکہتے تھے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نمازکے بعداس دعاکوپڑھکر پناہ لیتے تھے وہ یہ دعاہے یااللہ میں تیری پناہ مانگتاہوں بزدلی (نامردی)سے اورپناہ مانگتاہوں نکمی (خراب)عمرتک لوٹ جانے سے اورپناہ مانگتاہوں دنیاکے فتنے (یعنی دجال سے)اورپناہ مانگتاہوں قبرکے عذاب سے،عبدالملک نے کہامیں نے کہامیں نے یہ حدیث مصعب بن سعدسے بیان کی توانہوںنے اس کی تصدیق کی۔ 26 ـ باب من حدث بمشاہدہ في الحرب اظہار التشكيل قالہ ابو عثمان عن سعد

[ترمیم کریں] باب 71: جوشخص اپنی لڑائی کے کارنامے بیان کرے اس باب میںابوعثمان نے سعدسے روایت کی۔

2861 ـ حدثنا قتيبہ بن سعيد، حدثنا حاتم، عن محمد بن يوسف، عن السائب بن يزيد، قال صحبت طلحہ بن عبيد اللہ وسعدا والمقداد بن الاسود وعبد الرحمن بن عوف ـ رضى اللہ عنہم ـ فما سمعت احدا، منہم يحدث عن رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم، الا اني سمعت طلحہ يحدث عن يوم احد‏.‏ 89: ہم سے قیتبہ بن سعیدنے بیان کیاکہاہم سے حاتم بن اسماعیل نے انہوںنے محمدبن یوسف سے انہوںنے سائب بن یزیدسے انہوںنے کہامیں طلحہ بن عبیداللہ اورسعدبن ابی وقاص اورمقداربن اسوداورعبدالرحمن بن عوف صحابیوں کے ساتھ رہامیں نے ان میں سے کسی کوآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کی حدیث بیان کرتے نہیں سناصرف طلحہ سے سناوہ جنگ احدکاحال بیان کرتے تھے۔ 27 ـ باب وجوب النفير وما يجب من الجہاد والنيہ اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب72: جہادکے لیے نکل کھڑاہوناواجب ہے اورجہاد

وقولہ ‏{‏انفروا خفافا وثقالا وجاہدوا باموالكم وانفسكم في سبيل اللہ ذلكم خير لكم ان كنتم تعلمون * لو كان عرضا قريبا وسفرا قاصدا لاتبعوك ولكن بعدت عليہم الشقہ وسيحلفون باللہ‏}‏ الايہ‏.‏ وقولہ ‏{‏يا ايہا الذين امنوا ما لكم اذا قيل لكم انفروا في سبيل اللہ اثاقلتم الى الارض ارضيتم بالحياہ الدنيا من الاخرہ‏}‏ الى قولہ ‏{‏على كل شىء قدير‏}‏‏.‏ يذكر عن ابن عباس انفروا ثباتا سرايا متفرقين، يقال احد الثبات ثبہ‏.‏ اورجہادکی نیت رکھنے کاوجوب اوراللہ تعالی نے سورہ براۃ میں فرمایامسلمانوہلکے ہویابھاری نکل کھڑے ہواوراللہ کی راہ میں اپنی جان اورمال سے جہادکرو۔اگرتم جانویہ تمہارے لیے بہترہے اگرسہل سے کچھ فائدہ ملنے والاہوتااورسفربھی بیچ بیچ کاتھااے پیغمبر(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) وہ ضرورتیرے ساتھ رہتے پران کوتویہ راہ (تبوک)کی دورمعلوم ہوئی اوراب قسم کھائیں گے اخیرآیت تک ،اوراللہ نے (اسی سورت میں)فرمایامسلمانوجب تم سے کہاجاتاہے کہ جہادکے لیے نکلوتوتم کوکیاہوگیاہے زمین پرڈھیرہوجاتے ہوکیاتم آخرت کے بدل دنیاکی زندگی پرخوش ہواخیرآیت واللہ علی کل شیء قدیرتک ابن عباس(رضی اللہ عنہ)سے منقول ہے یہ جوقرآن شریف میں ہے (سورہ نساء میں)فانفرواثبات اس کامعنی یہ ہے جداجداٹکڑیاں بن کرنکلو ثبات کامفردثبۃہے۔ 2862 ـ حدثنا عمرو بن علي، حدثنا يحيى، حدثنا سفيان، قال حدثني منصور، عن مجاہد، عن طاوس، عن ابن عباس ـ رضى اللہ عنہما ـ ان النبي صلى اللہ عليہ وسلم قال يوم الفتح ‏"‏ لا ہجرہ بعد الفتح ولكن جہاد ونيہ، واذا استنفرتم فانفروا ‏"‏‏.‏ 90: ہم سے عمروبن فلاس نے بیان کیاکہاہم سے یحییٰ بن سعیدقطان نے کہاہم سے سفیان ثوری نے کہامجھ سے منصورنے انہوںنے مجاہد سے انہوںنے طاؤس سے انہوںنے ابن عباس(رضی اللہ عنہ)سے جس دن مکہ فتح ہواآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایااب ہجرت نہیںرہی لیکن جہاداورجہادکی نیت باقی ہے(وہ قیامت تک قائم رہے گی اورجب تم سے کہاجائے جہادکے لیے نکلو(فوراً)نکل کھڑے ہو۔ 28 ـ باب الكافر يقتل المسلم ثم يسلم فيسدد بعد ويقتل اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب 73: اگرکفرکی حالت میں مسلمانوں کومارے اورپھرمسلمان ہوجائے،اسلام پرمضبوط رہے،اوراللہ کی راہ میں ماراجائے۔

2863 ـ حدثنا عبد اللہ بن يوسف، اخبرنا مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي ہريرہ، رضى اللہ عنہ ان رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم قال ‏"‏ يضحك اللہ الى رجلين يقتل احدہما الاخر يدخلان الجنہ، يقاتل ہذا في سبيل اللہ فيقتل، ثم يتوب اللہ على القاتل فيستشہد ‏"‏‏.‏ 91: ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیاکہاہم کوامام مالک (رحمۃ اللہ)نے خبردی انہوںنے ابولزنادسے انہوں نے اعرج سے انہوںنے ابوہریرہ(رضی اللہ عنہ)سے کہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایااللہ تعالی (قیامت کے دن)دوآدمیوں کودیکھ کرہنس دے گا(دنیامیں)ایک کودوسرے نے قتل کیاہوگااوردونوں بہشت میں جائیں گے پہلااس لیے کہ اس نے اللہ کی راہ میں جہادکیااورماراگیااوردوسرا(جوقاتل تھا)اس لیے کہ اللہ تعالی نے اسکوتوبہ کی توفیق دی (وہ مسلمان ہوا)پھراللہ کی راہ میں شہیدہوا۔ 2864 ـ حدثنا الحميدي، حدثنا سفيان، حدثنا الزہري، قال اخبرني عنبسہ بن سعيد، عن ابي ہريرہ ـ رضى اللہ عنہ ـ قال اتيت رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم وہو بخيبر بعد ما افتتحوہا، فقلت يا رسول اللہ اسہم لي‏.‏ فقال بعض بني سعيد بن العاص لا تسہم لہ يا رسول اللہ‏.‏ فقال ابو ہريرہ ہذا قاتل ابن قوقل‏.‏ فقال ابن سعيد بن العاص واعجبا لوبر تدلى علينا من قدوم ضان، ينعى على قتل رجل مسلم اكرمہ اللہ على يدى ولم يہني على يديہ‏.‏ قال فلا ادري اسہم لہ ام لم يسہم لہ‏.‏ قال سفيان وحدثنيہ السعيدي عن جدہ عن ابي ہريرہ‏.‏ قال ابو عبد اللہ السعيدي عمرو بن يحيى بن سعيد بن عمرو بن سعيد بن العاص‏.‏ 92: ہم سے حمیدی نے بیان کیاکہاہم سے سفیان بن عینیہ نے کہاہم سے زہری نے کہامجھ کوعنبسہ بن سعیدنے خبردی انہوںنے ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے پاس آیاآپ خیبرمیں تھے لوگ خیبرکوفتح کرچکے تھے میں نے عرض کی یارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)مجھے بھی(لوٹ کے مال میں)حصہ دلائیے سعیدبن عاص کابیٹا(ابان)کہنے لگایارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)اس کوحصہ نہ دلائیے ابوہریرہ(رضی اللہ عنہ)نے کہایہ ابان تونعمان بن قوقل کاقاتل ہے( جس کوجنگ احدمیں ابان نے قتل کیاتھاابان اس وقت تک مسلمان نہیں ہواتھا)ابان نے یہ سن کرکہااس جانورسے تعجب ہے،یعنی ابوہریرہ(رضی اللہ عنہ)سے ابھی توپہاڑ کی چوٹی سے اتراہے(بکریاں چراتے چراتے یہاں آگیاہے)اورایک مسلمان کے قتل کامجھ پرالزام لگاتاہے(اس کویہ خبرنہیں کہ)اللہ نے میری وجہ سے اس کوعزت دی(شہادت نصیب کی)اورمجھ کواس کے ہاتھ سے ذلیل نہیں کیا(اگرمیں اس وقت ماراجاتاتودوزخی ہوتا)عنبسہ نے کہامیں نے کہامیں نہیں جانتاکہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے ابوہریرہ(رضی اللہ عنہ)کوحصہ دلایایانہیں،سفیان نے کہایہ حدیث مجھ سے(عمروبن یحییٰ سعیدی نے بیان کی،انہوںنے اپنے داداسے انہوں نے ابوھریرہ(رضی اللہ عنہ)سے،امام بخاری نے کہاسعیدی کانام عمروبن یحییٰ بن سعیدبن عمروبن سعیدبن عاص ہے)۔ 29 ـ باب من اختار الغزو على الصوم اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب 74: جہادکوروزے پرمقدم رکھنا(یعنی نفلی روزوں پر)

2865 ـ حدثنا ادم، حدثنا شعبہ، حدثنا ثابت البناني، قال سمعت انس بن مالك ـ رضى اللہ عنہ ـ قال كان ابو طلحہ لا يصوم على عہد النبي صلى اللہ عليہ وسلم من اجل الغزو، فلما قبض النبي صلى اللہ عليہ وسلم لم ارہ مفطرا، الا يوم فطر او اضحى‏.‏ 93: ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیاکہاہم سے شعبہ نے کہاہم سے ثابت بنانی نے کہامیںنے انس بن مالک سے سناوہ کہتے تھے ابوطلحہ (زیدبن سہل)آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے زمانہ میں جہادکی وجہ سے(نفلی)روزہ نہیں رکھاکرتے تھے(تاکہ طاقت کم نہ ہو)جب آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کی وفات ہوگئی تومیں نے ان کوافطارکی حالت میں نہیں دیکھاسواعیدالفطراورعیدالاضحی کے(ہمیشہ روزے رکھتے) 30 ـ باب الشہادہ سبع سوى القتل اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب 75: اللہ تعالی کی راہ میں مارے جانے کے سواشہادت کی اورسات صورتیں ہیں۔

2866 ـ حدثنا عبد اللہ بن يوسف، اخبرنا مالك، عن سمى، عن ابي صالح، عن ابي ہريرہ ـ رضى اللہ عنہ ـ ان رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم قال ‏"‏ الشہداء خمسہ المطعون، والمبطون، والغرق وصاحب الہدم، والشہيد في سبيل اللہ ‏"‏‏.‏ 94: ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیاکہاہم کوامام مالک (رحمۃ اللہ)نے خبردی انہوںنے سمی سے انہوںنے ابوصالح سے انہوں نے ابوہریرہ(رضی اللہ عنہ)سے کہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایاشہیدپانچ شخص ہیں جوطاعون سے مرے جوپیٹ کے عارضے سے،جوڈوب کر،جومکان سے گرکر،جواللہ کی راہ میں ماراجائے۔ 2867 ـ حدثنا بشر بن محمد، اخبرنا عبد اللہ، اخبرنا عاصم، عن حفصہ بنت سيرين، عن انس بن مالك ـ رضى اللہ عنہ ـ عن النبي صلى اللہ عليہ وسلم قال ‏"‏ الطاعون شہادہ لكل مسلم ‏"‏‏.‏ 95: ہم سے بشیربن محمدنے بیان کیاکہاہم کوعبداللہ بن مبارک نے خبردی کہاہم کوعاصم بن سلیمان نے انہوںنے حفصہ بنت سیرین سے انہوںنے انس بن مالک سے انہوںنے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایاطاعون شہادت ہے ہرمسلمان کے لیے۔ 31 ـ باب قول اللہ تعالى ‏{‏لا يستوي القاعدون من المؤمنين غير اولي الضرر والمجاہدون في سبيل اللہ باموالہم وانفسہم فضل اللہ المجاہدين باموالہم وانفسہم على القاعدين درجہ وكلا وعد اللہ الحسنى وفضل اللہ المجاہدين على القاعدين‏}‏ الى قولہ ‏{‏غفورا رحيما‏}‏ اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب 76:اللہ تعالی کا(سورہ نساء میں یہ )فرمانامسلمانوں میں جولوگ معذورنہیں ہیں اورجہادسے بیٹھ رہیں اوراللہ کی راہ میں اپنے مال اورجان سے جہادکرنیوالے برابرنہیں ہوسکتے اللہ تعالی نے ان لوگوں کوجواپنے مال اورجان سے جہادکریں بیٹھ رہنے والوں پر(جومعذورنہ ہوں)ایک درجے کی فضیلت دی ہے اورسب سے اچھاوعدہ کیاہے اورجہادکرنے والوں کوبیٹھ رہنے والوں سے بڑھ کرثواب دیااخیر غفوراً رحیما ً تک۔

2868 ـ حدثنا ابو الوليد، حدثنا شعبہ، عن ابي اسحاق، قال سمعت البراء ـ رضى اللہ عنہ ـ يقول لما نزلت ‏{‏لا يستوي القاعدون من المؤمنين‏}‏ دعا رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم زيدا، فجاء بكتف فكتبہا، وشكا ابن ام مكتوم ضرارتہ فنزلت ‏{‏لا يستوي القاعدون من المؤمنين غير اولي الضرر ‏}‏‏.‏ 96: ہم سے ابولولیدنے بیان کیاکہاہم سے شعبہ نے انہوںنے ابواسحاق سے انہوںنے کہامیں نے براربن عازب(رضی اللہ عنہ)سے سناوہ کہتے تھے جب (سورہ نساء کی)یہ آیت لایستوی القاعدون من المومنین اتری توآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے زیدبن ثابت کوبلایاوہ ہڈی لیکرآئے اس پریہ آیت لکھی عبداللہ بن ام مکتوم(جواندھے تھے)آئے اورآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے اپنے اندھے پن کاشکوہ کیااس وقت یوں اترالایستوی القاعدون من المومنین غیراولی الضرر۔ 2869 ـ حدثنا عبد العزيز بن عبد اللہ، حدثنا ابراہيم بن سعد الزہري، قال حدثني صالح بن كيسان، عن ابن شہاب، عن سہل بن سعد الساعدي، انہ قال رايت مروان بن الحكم جالسا في المسجد، فاقبلت حتى جلست الى جنبہ، فاخبرنا ان زيد بن ثابت اخبرہ ان رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم املى عليہ لا يستوي القاعدون من المؤمنين والمجاہدون في سبيل اللہ قال فجاءہ ابن ام مكتوم وہو يملہا على، فقال يا رسول اللہ، لو استطيع الجہاد لجاہدت‏.‏ وكان رجلا اعمى، فانزل اللہ تبارك وتعالى على رسولہ صلى اللہ عليہ وسلم وفخذہ على فخذي، فثقلت على حتى خفت ان ترض فخذي، ثم سري عنہ، فانزل اللہ عز وجل ‏{‏غير اولي الضرر‏}‏‏.‏ 97: ہم سے عبدالعزیزبن عبداللہ نے بیان کیاکہاہم سے ابراہیم بن سعدزہری نے کہامجھ سے صالح بن کیسان نے بیان کیاکیاانہوںنے ابن شہاب سے انہوںنے سہل بن سعد(رضی اللہ عنہ)ساعدی سے انہوںنے کہامیں نے مروان بن حکم تابعی کومسجدمیں بیٹھادیکھامیں اس کے بازو(پہلو)میں بیٹھ گیااس نے کہاکہ زیدبن ثابت نے اسکوخبردی کہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے (ان کوسورہ نساء کی یہ آیت لکھوائی لایستوی القاعدون من المومنین والمجاہدون فی سبیل اﷲاتنے میں عبداللہ بن ام مکتوم آپ کے پاس آئے آپ یہی آیت لکھوارہے تھے انہوںنے کہایارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)میں(معذورہوں،اگرجہادکی طاقت ہوتی توبیشک میں جہادکرتاوہ آنکھوں سے اندھے تھے تب اللہ تبارک وتعالی نے اپنے پیغمبر(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)پروحی اتارناشروع کی اس وقت آپ ران پررکھی ہوئی تھی آپ کی ران(وحی کے اثرسے)ایسی بوجھل ہوگئی میں سمجھاکہاں میری ران ٹوٹی جاتی ہے پھروحی موقوف ہوئی اللہ یہ لفظ اتاراغیراولی الضرر۔ 32 ـ باب الصبر عند القتال اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب 77: کافروں سے لڑتے وقت صبرکرنا۔

2870 ـ حدثني عبد اللہ بن محمد، حدثنا معاويہ بن عمرو، حدثنا ابو اسحاق، عن موسى بن عقبہ، عن سالم ابي النضر، ان عبد اللہ بن ابي اوفى، كتب فقراتہ ان رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم قال ‏"‏ اذا لقيتموہم فاصبروا ‏"‏‏.‏ 98:مجھ سے عبداللہ بن محمدمسندی نے بیان کیاکہاہم سے معاویہ بن عمرونے کہاہم سے ابواسحاق نے انہوںنے موسیٰ بن عقبہ سے انہوںنے سالم بن ابوالنضرسے کہ عبداللہ بن ابی اونی(صحابی)نے عمروبن عبیداللہ کوایک خط لکھامیںنے ان کاخط پڑھااس میںیہ لکھاتھاجب تم کافروں سے بھڑجاؤتوصبرکرو۔ 33 ـ باب التحريض على القتال اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب 78: مسلمانوں کوکافروں سے لڑنیکی رغبت دلانا۔

وقولہ تعالى ‏{‏حرض المؤمنين على القتال‏}‏ اوراللہ نے (سورہ انفال میں)فرمایااے پیغمبرمسلمانوں کوکافروںسے لڑنے کاشوق دلا۔ 2871 ـ حدثنا عبد اللہ بن محمد، حدثنا معاويہ بن عمرو، حدثنا ابو اسحاق، عن حميد، قال سمعت انسا ـ رضى اللہ عنہ ـ يقول خرج رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم الى الخندق فاذا المہاجرون والانصار يحفرون في غداہ باردہ، فلم يكن لہم عبيد يعملون ذلك لہم، فلما راى ما بہم من النصب والجوع قال اللہم ان العيش عيش الاخرہ فاغفر للانصار والمہاجرہ‏.‏ فقالوا مجيبين لہ نحن الذين بايعوا محمدا على الجہاد ما بقينا ابدا 99: ہم سے عبداللہ بن محمدمسندی نے بیان کیاہم سے معاویہ بن عمرونے کہاہم سے ابواسحاق نے انہوںنے حمیدسے کہامیںنے انس سے سناوہ کہتے تھے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)خندق کی طرف تشریف لے گئے (جومدینہ کے گردکھودی جارہی تھی)دیکھاتومہاجرین اورانصارسردی کے دونوں میں صبح صبح اس کوکھودرہے ہیں ان کے پاس غلام بھی نہ تھے جویہ کام کرلیتے جب آپ نے ان کی محنت اوربھوک کی حالت دیکھی تویہ شعرفرمایا:’’درحقیقت جومزہ ہے آخرت کاہے مزہ،بخش دے انصاراورپردیسیوں کواے خدا!انہوںنے یہ شعرجواب میں پڑھے ۔ اپنے پیغمبر(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)محمد(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے یہ بیعت ہم نے کی جب تلک ہے زندگی لڑے رہیں گے ہم سدا 34 ـ باب حفر الخندق اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب 79: خندق کھودنے کابیان۔

2872 ـ حدثنا ابو معمر، حدثنا عبد الوارث، حدثنا عبد العزيز، عن انس ـ رضى اللہ عنہ ـ قال جعل المہاجرون والانصار يحفرون الخندق حول المدينہ، وينقلون التراب على متونہم ويقولون نحن الذين بايعوا محمدا على الاسلام ما بقينا ابدا والنبي صلى اللہ عليہ وسلم يجيبہم ويقول اللہم انہ لا خير الا خير الاخرہ فبارك في الانصار والمہاجرہ‏.‏ 100: ہم سے ابومعمر(عبداللہ بن عمرو)نے بیان کیاکہاہم سے عبدالوارث نے کہاہم سے عبدالعزیزنے انہوںنے انس(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے کہاانصاراورمہاجرین مدینہ کے گردخندق (کھائی)کھودرہے تھے اوراپنی پیٹھ پرمٹی ڈھورہے تھے اوریہ شعرپڑھتے جاتے تھے۔ اپنے پیغمبر(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)محمد(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے یہ بیعت ہم نے کی جب تلک ہے زندگی اسلام پرقائم سدا اورآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)یہ شعرپڑھ کران کوجواب دے رہے تھے فائد جوکچھ ہے وہ آخرت کافائدہ ۔کردے بابرکت توانصاراورمہاجراے خدا! 2873 ـ حدثنا ابو الوليد، حدثنا شعبہ، عن ابي اسحاق، سمعت البراء ـ رضى اللہ عنہ ـ كان النبي صلى اللہ عليہ وسلم ينقل ويقول ‏"‏ لولا انت ما اہتدينا ‏"‏‏.‏ 101: ہم سے ابوالولیدنے بیان کیاکہاہم سے شعبہ نے انہوںنے ابواسحاق سے کہامیں نے براء بن عازب(رضی اللہ عنہ)سے سناوہ کہتے تھے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)(جب خندق کھودی گئی )تو(بنفس نفیس)مٹی ڈھورہے تھے اوریہ(مصرع)پڑھتے جاتے تھے۔ توہدایت گرنہ کرتاتونہ ملتی ہم کوراہ۔ 2874 ـ حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبہ، عن ابي اسحاق، عن البراء ـ رضى اللہ عنہ ـ قال رايت رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم يوم الاحزاب ينقل التراب وقد وارى التراب بياض بطنہ، وہو يقول لولا انت ما اہتدينا ولا تصدقنا ولا صلينا‏.‏ فانزل السكينہ علينا وثبت الاقدام ان لاقينا‏.‏ ان الالى قد بغوا علينا اذا ارادوا فتنہ ابينا‏.‏ 102: ہم سے حفص بن عمرونے بیان کیاکہاہم سے شعبہ نے انہوںنے ابواسحاق سے انہوںبراء بن عازب(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے کہاغزوہ احزاب میں آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کودیکھاآپ خوداپنی ذاب(بابرکت)سے مٹی ڈھورہے تھے اورآپ کے گورے گورے پیٹ کومٹی نے چھپالیاتھاآپ یہ شعرپڑھتے جاتے تھے۔ توہدایت گرنہ کرتاتوکہاں ملتی نجات کیسے پڑھتے ہم نمازیں کیسے دیتے ہم زکوۃ اب اتارہم پرنسلی اورشہ عالی صفات پاؤں جموادے ہمارے دے لڑائی میں ثبات بے سبب ہم پریہ کافرظلم سے چڑھ آئے ہیں جب وہ بہکائیںہم سنتے نہیں ان کی بات 35 ـ باب من حبسہ العذر عن الغزو اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب 80: جوشخص عذرسے جہادمیں شریک نہ ہو۔

2875 ـ حدثنا احمد بن يونس، حدثنا زہير، حدثنا حميد، ان انسا، حدثہم قال رجعنا من غزوہ تبوك مع النبي صلى اللہ عليہ وسلم‏.‏ 2876 ـ حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد ـ ہو ابن زيد ـ عن حميد، عن انس ـ رضى اللہ عنہ ـ ان النبي صلى اللہ عليہ وسلم كان في غزاہ فقال ‏"‏ ان اقواما بالمدينہ خلفنا، ما سلكنا شعبا ولا واديا الا وہم معنا فيہ، حبسہم العذر ‏"‏‏.‏ 2877 ـ وقال موسى حدثنا حماد، عن حميد، عن موسى بن انس، عن ابيہ، قال النبي صلى اللہ عليہ وسلم‏.‏ قال ابو عبد اللہ الاول اصح‏.‏ 103: ہم سے احمدبن یونس نے بیان کیاکہاہم سے زہیرنے کہاہم سے حمیدنے ان سے انس بن مالک نے بیان کیاکہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے ساتھ ہم تبوک کی لڑائی سے لوٹے دوسری سندہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیاکہاہم سے حمادبن زیدنے انہوںنے حمیدسے انہوںنے انس سے کہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) ایک لڑائی میں(جنگ تبوک میں)آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے فرمایاکچھ لوگ مدینہ میں ہمارے پیچھے رہ گئے ہیں(جہادکونہیں آئے)مگرہم جس گھاٹی یامیدان میں چلے وہ(گویا)ہمارے ہمراہ تھے کیونکہ وہ عذرکی وجہ سے رک گئے (جہادکاثواب ان کومل گیا)اورموسیٰ بن اسماعیل نے یوں کہاہم سے حمادنے بیان کیاانہوںنے حمیدسے موسیٰ بن انس سے انہوںنے اپنے باپ سے انہوںنے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے پھریہی حدیث نقل کی امام بخاری نے کہاپہلی سندجس میں موسیٰ کاواسطہ نہیں ہے صحیح ہے۔ 36 ـ باب فضل الصوم في سبيل اللہ اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب 81:جہادمیں روزہ رکھنے کی فضیلت۔

2878 ـ حدثنا اسحاق بن نصر، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا ابن جريج، قال اخبرني يحيى بن سعيد، وسہيل بن ابي صالح، انہما سمعا النعمان بن ابي عياش، عن ابي سعيد ـ رضى اللہ عنہ ـ قال سمعت النبي صلى اللہ عليہ وسلم يقول ‏"‏ من صام يوما في سبيل اللہ بعد اللہ وجہہ عن النار سبعين خريفا ‏"‏‏.‏ 104:ہم سے اسحاق بن نصرنے بیان کیاکہاہم سے عبدالرزاق نے کہاہم کوابن جریح نے خبردی کہامجھ کویحییٰ بن سعیداورسہیل بن ابی صالح نے خبردی ،ان دونوںنے نعمان بن ابی عیاس سے سناانہوں نے ابوسعیدخدری(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے کہامیں نے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے سناآپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)فرماتے تھے جوکوئی اللہ کی راہ میں (جہادمیں)ایک دن روزہ رکھے اللہ تعالی قیامت کے دن اس کامنہ دوزخ سے ستربرس کی راہ دوررکھے گا۔ 37 ـ باب فضل النفقہ في سبيل اللہ اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب 82: اللہ کی راہ(جہاد)میں خرچ کرنیکی فضیلت۔

2879 ـ حدثنا سعد بن حفص، حدثنا شيبان، عن يحيى، عن ابي سلمہ، انہ سمع ابا ہريرہ ـ رضى اللہ عنہ ـ عن النبي صلى اللہ عليہ وسلم قال ‏"‏ من انفق زوجين في سبيل اللہ دعاہ خزنہ الجنہ، كل خزنہ باب اى فل ہلم ‏"‏‏.‏ قال ابو بكر يا رسول اللہ، ذاك الذي لا توى عليہ‏.‏ فقال النبي صلى اللہ عليہ وسلم ‏"‏ اني لارجو ان تكون منہم ‏"‏‏.‏ 105:مجھ سے سعیدبن حفص نے بیان کیاکہاہم سے شیبان بن عبدالرحمن نے انہوںنے یحییٰ بن ابی کثیرسے انہوںنے ابوسلمہ سے انہوںنے ابوہریرہ(رضی اللہ عنہ)سے سناانہوںنے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے فرمایا۔جوکوئی اللہ کی راہ میں ایک جوڑا(کسی چیزکا)خرچ کرے اس کوقیامت کے دن بہشت کے ہردروازے کے چوکیداربلائیں گے ادھرسے آؤادھرسے آؤیہ سن کرابوبکرصدیق(رضی اللہ عنہ)نے عرض کی یارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)ایساشخص کسی دروازے سے بھی جائے اس کونقصان نہیں آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے فرمایامجھے امیدہے کہ تم انہی لوگوں میں ہوگے(جوبہشت کے ہردوازے سے بلائے جائیں گے) 2880 ـ حدثنا محمد بن سنان، حدثنا فليح، حدثنا ہلال، عن عطاء بن يسار، عن ابي سعيد الخدري ـ رضى اللہ عنہ ـ ان رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم قام على المنبر فقال ‏"‏ انما اخشى عليكم من بعدي ما يفتح عليكم من بركات الارض ‏"‏‏.‏ ثم ذكر زہرہ الدنيا، فبدا باحداہما وثنى بالاخرى، فقام رجل فقال يا رسول اللہ اوياتي الخير بالشر فسكت عنہ النبي صلى اللہ عليہ وسلم قلنا يوحى اليہ‏.‏ وسكت الناس كان على رءوسہم الطير، ثم انہ مسح عن وجہہ الرحضاء، فقال ‏"‏ اين السائل انفا اوخير ہو ـ ثلاثا ـ ان الخير لا ياتي الا بالخير، وانہ كل ما ينبت الربيع ما يقتل حبطا او يلم كلما اكلت، حتى اذا امتلات خاصرتاہا استقبلت الشمس، فثلطت وبالت ثم رتعت، وان ہذا المال خضرہ حلوہ، ونعم صاحب المسلم لمن اخذہ بحقہ، فجعلہ في سبيل اللہ واليتامى والمساكين، ومن لم ياخذہ بحقہ فہو كالاكل الذي لا يشبع، ويكون عليہ شہيدا يوم القيامہ ‏"‏‏.‏ 106:ہم سے محمدبن سنان نے بیان کیاکہاہم سے فلیح نے کہاہم سے ہلال نے انہوںنے عطاء بن یسارسے انہوںنے ابوسعیدخدری سے کہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)منبرپر(خطبہ سنانے کو)کھڑے ہوئے فرمایامیں اپنے بعدجس بات سے تم پربہت ڈرتاہوں وہ یہ ہے کہ زمین کی برکتیں (مال ودولت روپیہ پیسہ اناج وغیرہ)تم پرکھل جائیں گے(مالدارہوجاؤگے ،پھرآپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے دنیاکی آرائش کابیان شروع کیاایک بات بیان کی پھردوسری اتنے میں ایک شخص (نام نامعلوم)کھڑاہواکہنے لگایارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کیابھلائی (نعمت دنیاکی مال دولت) سے برائی پیداہوگی یہ سن کرآپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) خاموش ہورہے ہم سمجھے آپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) پروحی آرہی ہے لوگ بھی خاموش تھے جیسے ان کے سروں پرچڑیاں ہیں (وہ ان کاشکارکرناچاہتے ہیں پھرآپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے اپنے منہ سے پسینہ پونچھااورفرمایاوہ پوچھنے والاکہاں گیاکیامال(دولت بھلائی ہی نہیں بھلائی ہی نہیں تین بارفرمایا،بھلائی سے توبھلائی پیداہوتی ہے دیکھوبہارکے موسم میں جب ہری گھاس پیداہوتی ہے وہ جانورکومارڈالتی ہے یامرنے کے قریب کردیتی ہے مگروہ جانوربچ جاتاہے جوہری ہری دھوب چرتاہے کوکھیں بھرتاہے سورج کے سامنے جاکھڑاہوتاہے لیدپیشاب کرتاہے پھر(اس کے ہضم ہوجانے کے بعد)اورچرتاہے اوریہ دنیاکامال ظاہرمیں ہرابھراشیریں ہے اورمسلمان شخص کااچھارفیق ہے بشرطیکہ اسکواللہ کی راہ اورجہادمیں اوریتیموں اورمحتاجوں میں خرچ کرے اورشخص ناحق کسی کامال اڑالے اس کی مثال اس بیمارشخص کی سی ہے جوکھاتاہے لیکن سیرنہیں ہوتااوریہ مال قیامت کے دن اس کے خلاف گواہی دے گا۔ 38 ـ باب فضل من جہز غازيا او خلفہ بخير اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب 83: جوشخص غازی کاسامان تیارکردے یااس کے پیچھے اسے گھربارکی خبررکھے اس کی فضیلت۔

2881 ـ حدثنا ابو معمر، حدثنا عبد الوارث، حدثنا الحسين، قال حدثني يحيى، قال حدثني ابو سلمہ، قال حدثني بسر بن سعيد، قال حدثني زيد بن خالد ـ رضى اللہ عنہ ـ ان رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم قال ‏"‏ من جہز غازيا في سبيل اللہ فقد غزا، ومن خلف غازيا في سبيل اللہ بخير فقد غزا ‏"‏‏.‏ 107: ہم سے ابومعمرنے بیان کیاکہاہم سے عبدالوارث نے کہاہم سے حسین بن فلاںنے کہامجھ سے یحییٰ بن ابی کثیرنے کہامجھ کوابوسلمہ نے کہامجھ سے سیربن سعیدنے کہامجھ سے زیدبن خالدجہنی(صحابی)نے کہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے فرمایاجوکوئی جہادکے لیے کسی غازی کاسامان کردے اس نے گویاخودجہادکیا(اتناہی ثواب ملے گا)اورجس نے غازی کے گھرکی اس کے پیچھے خبررکھی اس نے گویاخودجہادکیا۔ 2882 ـ حدثنا موسى، حدثنا ہمام، عن اسحاق بن عبد اللہ، عن انس ـ رضى اللہ عنہ ـ ان النبي صلى اللہ عليہ وسلم لم يكن يدخل بيتا بالمدينہ غير بيت ام سليم، الا على ازواجہ فقيل لہ، فقال ‏"‏ اني ارحمہا، قتل اخوہا معي ‏"‏‏.‏ 108: ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیاکہاہم سے ہمام نے انہوںنے اسحاق بن عبداللہ سے انہوںنے انس سے انہوںنے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)مدینہ میں سوااپنی بیبیوں کے کسی عورت کے گھرمیں آمدورفت نہ رکھتے تھے مگرام سلیم کے پاس جایاکرتے لوگوں نے اسکی وجہ پوچھی آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے فرمایامجھے اس پررحم آتاہے اس کابھائی(حرام بن ملحان)میرے کام میں ماراگیا۔ 39 ـ باب التحنط عند القتال اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب 84: لڑائی کے وقت خوشبولگانا۔

2883 ـ حدثنا عبد اللہ بن عبد الوہاب، حدثنا خالد بن الحارث، حدثنا ابن عون، عن موسى بن انس، قال وذكر يوم اليمامہ قال اتى انس ثابت بن قيس وقد حسر عن فخذيہ وہو يتحنط فقال يا عم ما يحبسك ان لا تجيء قال الان يا ابن اخي‏.‏ وجعل يتحنط، يعني من الحنوط، ثم جاء فجلس، فذكر في الحديث انكشافا من الناس، فقال ہكذا عن وجوہنا حتى نضارب القوم، ما ہكذا كنا نفعل مع رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم، بئس ما عودتم اقرانكم‏.‏ رواہ حماد عن ثابت عن انس‏.‏ 109: ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیاہم سے خالدبن حارث نے کہاہم سے عبداللہ بن غون نے انہوںنے موسیٰ بن انس سے انہوںنے یمامہ کے جنگ کاذکرکیاتوکہامیرے باپ انس بن مالک(رضی اللہ عنہ)ثابت بن قیس کے پاس آئے وہ اپنی رانیں کھولے خوشبولگارہے تھے انس نے ان سے پوچھاچچاتو جنگ میں کیوں نہیں آتے انہوںنے کہابھتیجے ابھی آتاہوں اورپھرخوشبولگانے لگے پھر(کفن وغیرہ پہن کر)مجاہدین کی صف میں آن بیٹھے انس نے کہااس جنگ میں ذرامسلمانوں کوشکست ہوئی توثابت نے لوگوں سے کہاہٹ جاؤہم کوجگہ دوہم کافروں سے لڑیں ہم آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے ساتھ جنگ میں ایسانہیں کرتے تھے (صف سے سرکتے نہ تھے بلکہ لڑتے رہتے)تم نے اپنے دشمنوں کوبری عادت ڈالی(ان سے بھاگنے لگے وہ حملہ کرنے لگے)اس حدیث کوحمادنے ثابت سے روایت کیاانہوںنے انس(رضی اللہ عنہ)سے۔ 40 ـ باب فضل الطليعہ اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب 85: جاسوسی ٹکڑی کی فضیلت(جوشخص کی خبرلاتی ہے)۔

2884 ـ حدثنا ابو نعيم، حدثنا سفيان، عن محمد بن المنكدر، عن جابر ـ رضى اللہ عنہ ـ قال قال النبي صلى اللہ عليہ وسلم ‏"‏ من ياتيني بخبر القوم يوم الاحزاب ‏"‏‏.‏ قال الزبير انا‏.‏ ثم قال ‏"‏ من ياتيني بخبر القوم ‏"‏‏.‏ قال الزبير انا‏.‏ فقال النبي صلى اللہ عليہ وسلم ‏"‏ ان لكل نبي حواريا، وحواري الزبير ‏"‏‏.‏ 110:ہم سے ابونعیم نے بیان کیاکہاہم سے سفیان ثوری نے انہوںنے محمدبن منکدرسے انہوں نے جابر(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے خندق کے دن فرمایابنی قریظہ کی خبرکون لاتاہے (سب چپ ہورہے )زبیرنے کہامیں لاتاہوں پھرآپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایابنی قریظہ کی خبرکون لاتاہے زبیرنے کہامیں لاتاہوں آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے فرمایاہرپیغمبر(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کاایک حواری (سچامددگار)ہوتاہے ،میرا حواری زبیرہے۔ 41 ـ باب ہل يبعث الطليعہ وحدہ اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب86: جاسوسی کے لئے ایک آدمی بھی بھیجاجاسکتاہے۔

2885 ـ حدثنا صدقہ، اخبرنا ابن عيينہ، حدثنا ابن المنكدر، سمع جابر بن عبد اللہ ـ رضى اللہ عنہما ـ قال ندب النبي صلى اللہ عليہ وسلم الناس ـ قال صدقہ اظنہ ـ يوم الخندق فانتدب الزبير، ثم ندب فانتدب الزبير، ثم ندب الناس فانتدب الزبير فقال النبي صلى اللہ عليہ وسلم ‏"‏ ان لكل نبي حواريا، وان حواري الزبير بن العوام ‏"‏‏.‏ 111: ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیاکہاہم کوسفیان بن عینیہ نے خبردی کہاہم سے محمدبن منکدرنے انہوںنے جابربن عبداللہ سے سناوہ کہتے تھے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے لوگوں سے چاہا(کہ بنی قریظہ کی خبرلائیں)صدقہ نے کہامیں سمجھتاہوں یہ خندق کے دن کاذکرہے توزبیر(رضی اللہ عنہ)اٹھ کھڑے ہوئے (خبرلانے کاذمہ لیا)پھرآپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے یہی درخواست کی زبیرمستعدہوگئے،پھرآپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے لوگوں سے یہی درخواست کی زبیرمستعدہوگئے تب آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایا(دیکھو)ہرپیغمبر(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کاایک سچامددگار(حواری)ہوتاہے میرامددگارزبیرہے عوام کابیٹا(جوآپ کے پھوپھی زادکابھائی تھے۔) 42 ـ باب سفر الاثنين اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب 87: دوآدمیوں کامل کرسفرکرنا۔

2886 ـ حدثنا احمد بن يونس، حدثنا ابو شہاب، عن خالد الحذاء، عن ابي قلابہ، عن مالك بن الحويرث، قال انصرفت من عند النبي صلى اللہ عليہ وسلم، فقال لنا انا وصاحب لي ‏"‏ اذنا واقيما، وليؤمكما اكبركما ‏"‏‏.‏ 112:ہم سے احمدبن یونس نے بیان کیاکہاہم سے ابن شہاب نے انہوںنے خالدحذاء سے انہوںنے ابوقلابہ سے انہوںنے مالک بن حویرث سے انہوںنے کہامیں جب آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے پاس سے (اپنے وطن کی طرف)لوٹاتوآپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے مجھ سے اورمیرے ایک ساتھی سے (جومالک کے چچازادبھائی تھے)فرمایادونون رستے میں اذان اوراقامت رکھنا(یعنی دونوں میں سے کوئی)اورجوعمرمیں بڑاہووہ امام ہے۔ 43 ـ باب الخيل معقود في نواصيہا الخير الى يوم القيامہ اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب 88: گھوڑوں کی پیشانی سے قیامت تک برکت بندھی ہے۔

2887 ـ حدثنا عبد اللہ بن مسلمہ، حدثنا مالك، عن نافع، عن عبد اللہ بن عمر ـ رضى اللہ عنہما ـ قال قال رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم ‏"‏ الخيل في نواصيہا الخير الى يوم القيامہ ‏"‏‏.‏ 113: ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیاکہاہم سے امام مالک(رحمۃ اللہ)نے انہوںنے نافع سے انہوںنے عبداللہ بن عمرسے انہوںنے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایاگھوڑوں کی پیشانی میں قیامت تک برکت رہے گی۔ 2888 ـ حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبہ، عن حصين، وابن ابي السفر، عن الشعبي، عن عروہ بن الجعد، عن النبي صلى اللہ عليہ وسلم قال ‏"‏ الخيل معقود في نواصيہا الخير الى يوم القيامہ ‏"‏‏.‏ قال سليمان عن شعبہ عن عروہ بن ابي الجعد‏.‏ 114: ہم سے حفص بن عمرنے بیان کیاکہاہم سے شعبہ نے انہوںنے حصین بن عبدالرحمن اورسعیدبن ابی السفرسے انہوںنے عامرشعبی سے انہوں نے عروہ بن جعدسے انہوںنے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) فرمایاقیامت تک گھوڑوں کی پیشانی سے برکت بندھی ہے سلیمان بن جرب نے اس حدیث کوشعبہ سے انہوںنے حصین اورسعیدسے انہوںنے شعبی سے انہوںنے عروہ بن الجعدسے روایت کیا(بن الجعدکے بدل میں بن ابی الجعدکہا)اورسلیمان کی طرف مسددنے بھی ہشیم سے انہوںنے حصین سے انہوںنے عروہ بن ابی الجعدسے روایت کیا۔ 2890 ـ حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن شعبہ، عن ابي التياح، عن انس بن مالك ـ رضى اللہ عنہ ـ قال قال رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم ‏"‏ البركہ في نواصي الخيل ‏"‏‏.‏ 115: ہم سے مسددنے بیان کیاکہاہم سے یحییٰ قطان نے انہوںنے شعبہ سے انہوںنے ابوالتیاح سے انہوںنے انس ابن مالک(رضی اللہ عنہ)سے کہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایاگھوڑوں کی پیشانی میں برکت ہے۔ 44 ـ باب الجہاد ماض مع البر والفاجر اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب 89: امام (یعنی بادشاہ)عادل ہویاظالم(بشرطیکہ مسلمان ہو)اس کے ساتھ ہوکرجہادقیامت تک قائم رہے

لقول النبي صلى اللہ عليہ وسلم ‏"‏ الخيل معقود في نواصيہا الخير الى يوم القيامہ ‏"‏‏.‏ گاکیونکہ آنحضرتامام (یعنی بادشاہ)عادل ہویاظالم(بشرطیکہ مسلمان ہو)اس کے ساتھ ہوکرجہادقیامت تک قائم رہے گا۔آنحضرت (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایاگھوڑوں کی پیشانی سے قیامت تک برکت بندھی ہے۔ 2891 ـ حدثنا ابو نعيم، حدثنا زكرياء، عن عامر، حدثنا عروہ البارقي، ان النبي صلى اللہ عليہ وسلم قال ‏"‏ الخيل معقود في نواصيہا الخير الى يوم القيامہ الاجر والمغنم ‏" 116: ہم سے ابونعیم نے بیان کیاکہاہم سے زکریانے انہوںنے عامرشعبی سے کہاہم سے عروہ(بن ابی الجعد)نے بیان کیاکہ آنحضرتامام (یعنی بادشاہ)عادل ہویاظالم(بشرطیکہ مسلمان ہو)اس کے ساتھ ہوکرجہادقیامت تک قائم رہے گا۔نے فرمایاگھوڑوں کی پیشانی سے قیامت تک برکت بندھی ہے یعنی آخرت میں ثواب اوردنیامیں لوٹ کامال ملتاہے۔ 45 ـ باب من احتبس فرسا لقولہ تعالى ‏{‏ومن رباط الخيل‏}‏ اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب90: جوشخص(جہادکی نیت سے)گھوڑارکھے اوراللہ تعالی نے (سورۃ انفال میں)فرمایا(کافروں سے لڑنے کاسامان تیاررکھوجہاں تک ہوسکے اورگھوڑے باندھ کررکھے۔

2892 ـ حدثنا علي بن حفص، حدثنا ابن المبارك، اخبرنا طلحہ بن ابي سعيد، قال سمعت سعيدا المقبري، يحدث انہ سمع ابا ہريرہ ـ رضى اللہ عنہ ـ يقول قال النبي صلى اللہ عليہ وسلم ‏"‏ من احتبس فرسا في سبيل اللہ ايمانا باللہ وتصديقا بوعدہ، فان شبعہ وريہ وروثہ وبولہ في ميزانہ يوم القيامہ ‏"‏‏.‏ 117: ہم سے علی بن حفص نے بیان کیاکہاہم سے عبداللہ بن مبارک نے کہاہم کوطلحہ بن ابی سعیدنے کہامیںنے سعیدمقبری سے سناوہ بیان کرتے تھے کہ ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ)کہتے تھے کہ آنحضرتامام (یعنی بادشاہ)عادل ہویاظالم(بشرطیکہ مسلمان ہو)اس کے ساتھ ہوکرجہادقیامت تک قائم رہے گا۔نے فرمایاجوشخص ایمان کے ساتھ اللہ کے وعدے کو(جواس نے مجاہدین کے لیے کیاہے)سچاسمجھ کرجہادکے لیئے گھوڑاباندھے رکھے تواس کی کھلائِ پلائی،لید،پیشاب سب اس کے اعمال ترازومیں رکھے جائیں گے۔ 46 ـ باب اسم الفرس والحمار اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب 91:گھوڑے ،گدھے کانام رکھنا۔

2893 ـ حدثنا محمد بن ابي بكر، حدثنا فضيل بن سليمان، عن ابي حازم، عن عبد اللہ بن ابي قتادہ، عن ابيہ، انہ خرج مع النبي صلى اللہ عليہ وسلم فتخلف ابو قتادہ مع بعض اصحابہ وہم محرمون وہو غير محرم، فراوا حمارا وحشيا قبل ان يراہ، فلما راوہ تركوہ حتى راہ ابو قتادہ، فركب فرسا لہ يقال لہ الجرادہ، فسالہم ان يناولوہ سوطہ فابوا، فتناولہ فحمل فعقرہ، ثم اكل فاكلوا، فندموا فلما ادركوہ قال ‏"‏ ہل معكم منہ شىء ‏"‏‏.‏ قال معنا رجلہ، فاخذہا النبي صلى اللہ عليہ وسلم فاكلہا‏.‏ 118: ہم سے محمدبن ابی بکرنے بیان کیاہم سے فضیل بن سلیمان نے انہوںنے ابوحازم سے انہوںنے عبداللہ بن ابی قتادہ سے انہوںنے اپنے باپ سے وہ آنحضرتامام (یعنی بادشاہ)عادل ہویاظالم(بشرطیکہ مسلمان ہو)اس کے ساتھ ہوکرجہادقیامت تک قائم رہے گا۔کے ساتھ نکلے(حدیبیہ کے سال)اوراپنے چندساتھیوں سمیت جواحرام باندھے تھے پیچھے رہ گئے لیکن ابوقتادہ احرام نہیں باندھے تھے ان کے ساتھیوںنے ایک گورخردیکھاابوقتادہ نے اسکونہیں دیکھاانہوںنے اسکو چھوڑدیاابوقتادہ کونہ بتلایایہاں تک کہ ابوقتادہ نے خوداس کودیکھ لیاجواپنے گھوڑے پرسوارہوئے جس کانام جرادہ تھااوراپنے ساتھیوں سے کہاذرامیراکوڑادے دوانہوںنے انکارکیا(کیونکہ وہ احرام باندھے تھے)آخرانہوںنے (خوداترکر)لے لیااورگورخرپرحملہ کیااس کوزخمی کرکے گرادیاپھرابوقتادہ نے اس میں سے کھایاا ن کے ساتھیوں نے بھی کھایا(جواحرام باندھے تھے کیونکہ انہوںنے اس میں کچھ مددنہیں کی تھی)جب آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے جاکرملے توآپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے پوچھااس میں سے کچھ گوشت ہے ابوقتادہ نے کہاایک ران ہے آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے وہ لے لی اوراس میں سے نوش کیا۔ 2894 ـ حدثنا علي بن عبد اللہ بن جعفر، حدثنا معن بن عيسى، حدثنا ابى بن عباس بن سہل، عن ابيہ، عن جدہ، قال كان للنبي صلى اللہ عليہ وسلم في حائطنا فرس يقال لہ اللحيف‏.‏ 120: ہم سے علی بن عبداللہ بن جعفرنے بیان کیاہم سے معن بن عیسیٰ نے کہاہم سے ابی بن عباس ابن سہل نے انہوںنے اپنے باپ سے انہوںنے دادا(سہل بن سعدساعدی)سے انہوںنے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کاایک گھوڑاہمارے باغ میں رہاکرتاتھااس کونحیف (بالخیف)کہتے۔ 2895 ـ حدثني اسحاق بن ابراہيم، سمع يحيى بن ادم، حدثنا ابو الاحوص، عن ابي اسحاق، عن عمرو بن ميمون، عن معاذ ـ رضى اللہ عنہ ـ قال كنت ردف النبي صلى اللہ عليہ وسلم على حمار يقال لہ عفير، فقال ‏"‏ يا معاذ، ہل تدري حق اللہ على عبادہ وما حق العباد على اللہ ‏"‏‏.‏ قلت اللہ ورسولہ اعلم‏.‏ قال ‏"‏ فان حق اللہ على العباد ان يعبدوہ ولا يشركوا بہ شيئا، وحق العباد على اللہ ان لا يعذب من لا يشرك بہ شيئا ‏"‏‏.‏ فقلت يا رسول اللہ، افلا ابشر بہ الناس قال ‏"‏ لا تبشرہم فيتكلوا ‏"‏‏.‏ 1021: مجھ سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیاانہوںنے یحییٰ بن آدم سے سناکہاہم سے ابوالاحوص (سلام بن سلیم)نے بیان کیاانہوںنے ابواسحاق (عمروبن عبیداللہ)سے انہوںنے عمروبن میمون سے انہوںنے معاذبن جبل سے انہوںنے کہامیں ایک گدھے پرآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے خواصی میں سوارتھااس گدھے کانام عفیرتھاآپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایامعاذتجھ کومعلوم ہے اللہ کاحق اس کے بندوں پرکیاہے اوربندوں کاحق اللہ پرکیاہے میں نے عرض کیااللہ اوراسکاپیغمبر(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)خوب جانتاہے آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے فرمایااللہ کاحق بندوں پریہ ہے کہ اس کوپوجیں اوراس کے ساتھ کسی کوشریک نہ بنائیں اوربندوں کاحق اللہ پریہ ہے کہ بندہ شرک نہ کرتاہواللہ اسکوعذاب نہ کرے(ہمیشہ کے لیے دوزخ میںنہ رکھے)میں نے عرض کیایارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کیامیں لوگوں کویہ خوشخبری نہ سناؤں آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے فرمایانہیں وہ بھروسہ کربیٹھیں گے۔ 2896 ـ حدثنا محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبہ، سمعت قتادہ، عن انس بن مالك ـ رضى اللہ عنہ ـ قال كان فزع بالمدينہ، فاستعار النبي صلى اللہ عليہ وسلم فرسا لنا يقال لہ مندوب‏.‏ فقال ‏"‏ ما راينا من فزع، وان وجدناہ لبحرا ‏"‏‏.‏ 122: ہم سے محمدبن بشارنے بیان کیاہم سے غندرنے کہاہم سے شعبہ نے کہامیں نے قتادہ سے سناانہوںنے انس بن مالک(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے کہاایک بارمدینہ والوں کوگھبراہٹ ہوئی(دشمن آن پہنچا)آپ ہمارے ایک گھوڑے پرسوارہوئے جس کومندوب کہتے تھے اور(لوٹ کرآئے)فرمایاہم ڈرکی توکوئی بات نہیں دیکھی اوریہ گھوڑاکیاہے گویادریاہے۔ 47 ـ باب ما يذكر من شؤم الفرس اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب 92:بعضاگھوڑامنحوس ہوتاہے۔

2897 ـ حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزہري، قال اخبرني سالم بن عبد اللہ، ان عبد اللہ بن عمر ـ رضى اللہ عنہما ـ قال سمعت النبي صلى اللہ عليہ وسلم يقول ‏"‏ انما الشؤم في ثلاثہ في الفرس والمراہ والدار ‏"‏‏.‏ 123:ہم سے ابوالیمان نے بیان کیاکہاہم کوشعیب نے خبردی انہوںنے زہری سے کہامجھ کوسالم بن عبداللہ نے خبردی کہ عبداللہ بن عمر(رضی اللہ عنہ)نے کہامیںنے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سناآپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)فرماتے تھے تین ہی چیزوں میں نحوست ہوتی ہے،گھوڑے اورعورت اورگھرمیں۔ 2898 ـ حدثنا عبد اللہ بن مسلمہ، عن مالك، عن ابي حازم بن دينار، عن سہل بن سعد الساعدي ـ رضى اللہ عنہ ـ ان رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم قال ‏"‏ ان كان في شىء ففي المراہ والفرس والمسكن ‏"‏‏.‏ 124:ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیاانہوں نے مالک سے انہوں نے ابی حازم بن دینارسے انہوںنے سہل بن سعدالساعدی سے کہامیں نے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے سناہے کہ آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) فرماتے تھے تین ہی چیزوں میں نحوست ہوتی ہے گھوڑے اورعورت اورگھرمیں۔ 48 ـ باب الخيل لثلاثہ

[ترمیم کریں] باب 93:گھوڑارکھنے والے تین طرح کے ہیں۔

وقولہ تعالى ‏{‏والخيل والبغال والحمير لتركبوہا وزينہ ‏}‏ اظہار التشكيل اوراللہ تعالی نے (سورہ نحل میں فرمایا)اورگھوڑوں اورخچروں گدھوں کوسواری اورآرائش کے لیے بنایا۔ 2899 ـ حدثنا عبد اللہ بن مسلمہ، عن مالك، عن زيد بن اسلم، عن ابي صالح السمان، عن ابي ہريرہ ـ رضى اللہ عنہ ـ ان رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم قال ‏"‏ الخيل لثلاثہ لرجل اجر، ولرجل ستر، وعلى رجل وزر، فاما الذي لہ اجر فرجل ربطہا في سبيل اللہ، فاطال في مرج او روضہ، فما اصابت في طيلہا ذلك من المرج او الروضہ كانت لہ حسنات، ولو انہا قطعت طيلہا فاستنت شرفا او شرفين كانت ارواثہا واثارہا حسنات لہ، ولو انہا مرت بنہر فشربت منہ ولم يرد ان يسقيہا كان ذلك حسنات لہ، ورجل ربطہا فخرا ورئاء ونواء لاہل الاسلام فہى وزر على ذلك ‏"‏‏.‏ وسئل رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم عن الحمر، فقال ‏"‏ ما انزل على فيہا الا ہذہ الايہ الجامعہ الفاذہ ‏{‏فمن يعمل مثقال ذرہ خيرا يرہ * ومن يعمل مثقال ذرہ شرا يرہ ‏}‏‏"‏‏.‏ 125:ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیاانہوںنے امام مالک سے انہوںنے زیدبن اسلم سے انہوںنے ابوصالح سمان سے انہوں نے ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ)سے کہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایاگھوڑے کسی کے لیے توثواب ہیں اورکسی کے لیے نہ ثواب نہ عذاب اورکسی کے لیے عذاب ہیں جس کے لیے ثواب ہیں وہ شخص ہے جواللہ کی راہ میں(جہادکے لیے)ان کوباندھے ان کی رسی رمنے یاچمن میں ہی کردے وہ جہاں تک اس کی لمبائی میں اس رمنے یاچمن میں چریں گے اس کے لیے نیکیاں لکھی جائیں گی،اگرانہوںنے رسی تڑالی اورایک زغن یادوزغن مارے توان کی لید اوران کے قدم سب اس کے لیے نیکیاں ہوں گی اگروہ ندی پرجاکرخودپانی پی لیں گومالک کی نیت پلانے کی نہ ہوتب بھی اس کے لیے نیکیاں لکھی جائیں گی،جس کے لیے عذاب ہیں وہ شخص ہے جوفخراورریااورمسلمانوں کی بدخواہی کے لیے باندھے،اورآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے کسی نے (صعصعہ بن ناجیہ)نے گدھوں کوپوچھاآپ نے فرمایاگدھوں کے باب میںکوئی خاص حکم مجھ پرنہیں اتراہاںاکیلی جامع ایک یہ آیت ہے جوکوئی رتی برابرنیکی کرے وہ اس کودیکھے گااورجوکوئی رتی برابربرائی کرے وہ اس کودیکھے گا۔ 49 ـ باب من ضرب دابہ غيرہ في الغزو اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب 94: جہادمیں دوسرے جانورکومارنا۔

2900 ـ حدثنا مسلم، حدثنا ابو عقيل، حدثنا ابو المتوكل الناجي، قال اتيت جابر بن عبد اللہ الانصاري، فقلت لہ حدثني بما، سمعت من، رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم قال سافرت معہ في بعض اسفارہ ـ قال ابو عقيل لا ادري غزوہ او عمرہ ـ فلما ان اقبلنا قال النبي صلى اللہ عليہ وسلم ‏"‏ من احب ان يتعجل الى اہلہ فليعجل ‏"‏‏.‏ قال جابر فاقبلنا وانا على جمل لي ارمك ليس فيہ شيہ، والناس خلفي، فبينا انا كذلك اذ قام على، فقال لي النبي صلى اللہ عليہ وسلم ‏"‏ يا جابر استمسك ‏"‏‏.‏ فضربہ بسوطہ ضربہ، فوثب البعير مكانہ‏.‏ فقال ‏"‏ اتبيع الجمل ‏"‏‏.‏ قلت نعم‏.‏ فلما قدمنا المدينہ ودخل النبي صلى اللہ عليہ وسلم المسجد في طوائف اصحابہ، فدخلت اليہ، وعقلت الجمل في ناحيہ البلاط‏.‏ فقلت لہ ہذا جملك‏.‏ فخرج، فجعل يطيف بالجمل ويقول ‏"‏ الجمل جملنا ‏"‏‏.‏ فبعث النبي صلى اللہ عليہ وسلم اواق من ذہب فقال ‏"‏ اعطوہا جابرا ‏"‏‏.‏ ثم قال ‏"‏ استوفيت الثمن ‏"‏‏.‏ قلت نعم‏.‏ قال ‏"‏ الثمن والجمل لك ‏"‏‏.‏ 125:ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیاکہاہم سے ابوعقیل (بشیربن عقبہ)نے کہاہم سے ابوالمتوکل ناجی(علی بن داؤد)نے انہوںنے کہاجابربن عبداللہ انصاری کے پاس آیامیں نے ان سے کہاتم نے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے جوسناہووہ مجھ سے بیان کردانہوں نے کہامیں ایک سفر(غزوہ تبوک)میں آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کے ساتھ تھاابوعقیل راوی کہتے ہیں مجھے یادنہیں یہ سفرجہادکاتھایاعمرے کا،خیرجب ہم مدینہ کولوٹے توآپ نے فرمایاجس کاجی چاہے وہ آگے بڑھ کراپنے گھروالوں میں جلدی سے پہنچ جائے جابر(رضی اللہ عنہ)نے کہایہ سن کرہم (جلدی)چلے میں ایک کالے سرخ بے داغ اونٹ پرسوارتھالوگ میرے پیچھے رہ گئے ہیں اسی طرح جارہاتھااتنے میں وہ اونٹ(ماندہ ہوکر)اڑگیاآپ نے فرمایاجابراپنااونٹ تھام لے پھرآپ نے ایک کوڑااس کوماراوہ چل نکلا(اوراونٹوں سے آگے بڑھ گیا)آپ نے فرمایایہ اونٹ بیچتاہے میں نے عرض کیاہاں بیچتاہوں ،جب میں مدینہ پہنچااورآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)اپنے کئی اصحاب کے ساتھ مسجدمیں تشریف لے گئے تومیں آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کے پاس گیااوراونٹ کوبلاط کے ایک کونے میں باندھ دیامیںنے عرض کیایہ آپ کااونٹ حاضر آپ باہرنکلے اوراونٹ کے گردپھرنے لگے فرمانے لگے یہ ہمارااونٹ ہے ہمارااونٹ،پھرآپ نے (اونٹ کی قیمت میں)سونے کے کئی اوقیے بھیجے اورفرمایایہ جابرکودے دوپھرمجھ سے پوچھاتونے قیمت بھرپائی میں نے عرض کیاجی ہاں بھرپائی آپ نے فرمایاقیمت بھی لے اپنااونٹ بھی لے(دونوں)تیرے ہیں۔ 50 ـ باب الركوب على الدابہ الصعبہ والفحولہ من الخيل اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب95:شریریاسخت جانوراورنرگھوڑے پرسوارہونا۔

وقال راشد بن سعد كان السلف يستحبون الفحولہ لانہا اجرى واجسر‏.‏ اورراشدبن سعد(تابعی)نے کہاصحابہ نرگھوڑے پرسوارہونااچھاسمجھتے تھے کیونکہ وہ بہادراوردلیرہوتاہے۔ 2901 ـ حدثنا احمد بن محمد، اخبرنا عبد اللہ، اخبرنا شعبہ، عن قتادہ، سمعت انس بن مالك ـ رضى اللہ عنہ ـ قال كان بالمدينہ فزع، فاستعار النبي صلى اللہ عليہ وسلم فرسا لابي طلحہ، يقال لہ مندوب فركبہ، وقال ‏"‏ ما راينا من فزع، وان وجدناہ لبحرا ‏"‏‏.‏ 126: ہم سے احمدبن محمدنے بیان کیاکہاہم کوعبداللہ بن مبارک نے خبردی کہاہم کوشعبہ نے انہوںنے قتادہ سے انہوں نے کہامیںنے انس بن مالک(رضی اللہ عنہ)سے سناوہ کہتے تھے مدینہ میں لوگوں کوڈرپیداہواتوآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے ابوطلحہ کاایک گھوڑاجس کومندوب کہتے تھے مانگ کرلیاآپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)اس پرسوارہوئے فرمایاہم نے توڈرکی کوئی بات نہیں دیکھی اوریہ گھوڑاکیاہے دریاہے۔ 51 ـ باب سہام الفرس اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب96:گھوڑے کو(لوٹ کے مال میں سے)کیاحصہ ملے گا۔

2902 ـ حدثنا عبيد بن اسماعيل، عن ابي اسامہ، عن عبيد اللہ، عن نافع، عن ابن عمر ـ رضى اللہ عنہما ان رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم جعل للفرس سہمين ولصاحبہ سہما‏.‏ وقال مالك يسہم للخيل والبراذين منہا لقولہ ‏{‏والخيل والبغال والحمير لتركبوہا‏}‏ ولا يسہم لاكثر من فرس‏.‏ 127: ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیاانہوںنے ابواسامہ سے انہوںنے عبیداللہ عمری سے انہوںنے نافع سے انہوںنے عبداللہ بن عمر(رضی اللہ عنہ)سے کہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے گھوڑے کے دوحصے لگائے اورسوارکاایک حصہ (توسوارکوتین حصے ملے پیدل کوایک حصہ)امام مالک(رحمۃ اللہ)نے کہاعربی اورترکی گھوڑے سب برابرہیں کیونکہ اللہ نے فرمایاگھوڑوں اورخچروں اورگدھوں کوسواری کے لیے بنایااورہرسواری کوایک ہی گھوڑے کاحصہ دیاجائے گا(گواس کے پاس متعددگھوڑے ہوں)۔ 52 ـ باب من قاد دابہ غيرہ في الحرب اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] با ب 97:اگرکوئی لڑائی میں دوسر ے کاجانورکھینچ کرچلائے۔

2903 ـ حدثنا قتيبہ، حدثنا سہل بن يوسف، عن شعبہ، عن ابي اسحاق،‏.‏ قال رجل للبراء بن عازب ـ رضى اللہ عنہما ـ افررتم عن رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم يوم حنين قال لكن رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم لم يفر، ان ہوازن كانوا قوما رماہ، وانا لما لقيناہم حملنا عليہم فانہزموا، فاقبل المسلمون على الغنائم واستقبلونا بالسہام، فاما رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم فلم يفر، فلقد رايتہ وانہ لعلى بغلتہ البيضاء وان ابا سفيان اخذ بلجامہا، والنبي صلى اللہ عليہ وسلم يقول ‏"‏ انا النبي لا كذب انا ابن عبد المطلب ‏"‏‏.‏ 128:ہم سے قیتبہ نے بیان کیاکہاہم سے سہل ابن یوسف نے انہوںنے شعبہ سے انہوںنے ابواسحاق سے انہوںنے کہاایک شخص نے(نام نامعلوم جوقیس قبیلے کاتھا)براء بن عازب(رضی اللہ عنہ)(صحابی)سے کہاتم حنین کے دن آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کوچھوڑکربھاگ نکلے تھے انہوںنے کہابیشک گوآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نہیں بھاگے ،ہوایہ کہ ہوازن کے لوگ (جن سے مقابلہ تھا)بڑے تیراندازلوگ تھے پہلے جب ہم نے ان پرحملہ کیاتووہ بھاگ اٹھے مسلمان لوٹ پرپڑگئے۔(ان کوموقع ملا)انہوںنے سامنے سے تیربرساناشروع کیے (تیروں کی تاب نہ لاکرمسلمان بھاگ نکلے)لیکن آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نہیں بھاگے میں نے دیکھاآپ اپنی سپیدخچرپرسوارتھے اورابوسفیان بن حارث بن عبدالمطلب اس کی لگام تھامے ہوئے،آپ یہ شعرپڑھتے جاتے تھے:(بیت) ہوں میں پیغمبربلاشک وخطر، اورعبدالمطلب کاہوں پسر، 53 ـ باب الركاب والغرز للدابہ اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب98:جانورپررکاب یاغرزلگانا۔

2904 ـ حدثني عبيد بن اسماعيل، عن ابي اسامہ، عن عبيد اللہ، عن نافع، عن ابن عمر ـ رضى اللہ عنہما ـ عن النبي صلى اللہ عليہ وسلم‏.‏ انہ كان اذا ادخل رجلہ في الغرز واستوت بہ ناقتہ قائمہ، اہل من عند مسجد ذي الحليفہ‏.‏ 129:مجھ سے عبیدبن اسماعیل نے بیان کیاانہوںنے ابواسامہ سے انہوںنے عبیداللہ سے انہوںنے نافع سے انہوںنے عبداللہ بن عمر(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)جب اپناپاؤں اونٹنی کی رکاب پررکھتے اوراونٹنی آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کولے کرسیدھی ہوتی توذوالحلیفہ کی مسجدکے پاس سے احرام باندھتے(لیبک پکارتے) 54 ـ باب ركوب الفرس العرى اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب 99: گھوڑے کی ننگی پیٹھ پرسوارہونا(زین وغیرہ کچھ نہیں)

2905 ـ حدثنا عمرو بن عون، حدثنا حماد، عن ثابت، عن انس ـ رضى اللہ عنہ استقبلہم النبي صلى اللہ عليہ وسلم على فرس عرى، ما عليہ سرج، في عنقہ سيف‏.‏ 130:ہم سے عمروبن عون نے بیان کیاکہاہم سے حمادبن زیدنے انہوںنے ثابت سے انہوں نے انس(رضی اللہ عنہ)سے(جس رات کومدینہ والے ڈر گئے)آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) سامنے سے ننگی پیٹھ گھوڑے پرسوارتشریف لائے اس پرزین نہ تھااورآپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے گلے میں تلوارلٹک رہی تھی۔ 55 ـ باب الفرس القطوف اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب 100: مٹھے گھوڑے پرسوارہونا۔

2906 ـ حدثنا عبد الاعلى بن حماد، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا سعيد، عن قتادہ، عن انس بن مالك ـ رضى اللہ عنہ ان اہل، المدينہ فزعوا مرہ، فركب النبي صلى اللہ عليہ وسلم فرسا لابي طلحہ كان يقطف ـ او كان فيہ قطاف ـ فلما رجع قال ‏"‏ وجدنا فرسكم ہذا بحرا ‏"‏‏.‏ فكان بعد ذلك لا يجارى‏.‏ 131:ہم سے عبدالاعلیٰ بن حمادنے بیان کیاکہاہم سے یزیدبن زربیع نے کہاہم سے سعیدبن عروبہ نے انہوںنے قتادہ سے انہوںنے انس بن مالک (رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے کہاایک بارمدینہ والوں کوڈرپیداہواتوآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)ابوطلحہ کے ایک گھوڑے پرسوارہوئے جومٹھاتھایااس میں مٹھاپن تھاجب لوٹ کرآئے توفرمایاہم نے تواس گھوڑے کادریاکی طرح تیزچلتے پایاپھراس گھوڑے کے برابرکوئی گھوڑانہیں چل سکتاتھا۔ 56 ـ باب السبق بين الخيل اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب 101: گھوڑادوڑکابیان۔

2907 ـ حدثنا قبيصہ، حدثنا سفيان، عن عبيد اللہ، عن نافع، عن ابن عمر ـ رضى اللہ عنہما ـ قال اجرى النبي صلى اللہ عليہ وسلم ما ضمر من الخيل من الحفياء الى ثنيہ الوداع، واجرى ما لم يضمر من الثنيہ الى مسجد بني زريق‏.‏ قال ابن عمر وكنت فيمن اجرى‏.‏ قال عبد اللہ حدثنا سفيان قال حدثني عبيد اللہ‏.‏ قال سفيان بين الحفياء الى ثنيہ الوداع خمسہ اميال او ستہ، وبين ثنيہ الى مسجد بني زريق ميل‏.‏ 132: ہم سے قبیصہ نے بیان کیاکہاہم سے سفیان ثوری نے انہوںنے عبیداللہ سے انہوں نے نافع سے انہوںنے عبداللہ بن عمر(رضی اللہ عنہ)سے انہوں نے جوگھوڑے شرط کے لیے تیارکیے تھے ان کی توحدآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے حفیاسے ثنیتہ الوداع تک رکھی اورجوگھوڑے تیارنہیں کیے گئے تھے ان کی حدثنیتہ سے مسجدبن زریق تک رکھی ،عبداللہ بن عمر(رضی اللہ عنہ)نے کہامیں نے خودشرط میں گھوڑادوڑایاتھا،عبداللہ بن ولیدنے کہاسفیان ثوری نے ہم سے بیان کیاکہامجھ سے عبیداللہ نے سفیان ثوری نے کہاحفیااورثنیتہ الوداع میں پانچ یاچھ میل کافاصلہ ہے اورثینتہ اورمسجدزریق میں ایک میل کا۔ 57 ـ باب اضمار الخيل للسبق اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب 102: شرط کے لیئے گھوڑاتیارکرنا(اضمارکرنا)

2908 ـ حدثنا احمد بن يونس، حدثنا الليث، عن نافع، عن عبد اللہ ـ رضى اللہ عنہ ان النبي صلى اللہ عليہ وسلم سابق بين الخيل التي لم تضمر، وكان امدہا من الثنيہ الى مسجد بني زريق‏.‏ وان عبد اللہ بن عمر كان سابق بہا‏.‏ قال ابوعبداللہ امداغایۃ فطال علیھم الامد۔ 133: ہم سے احمدبن یونس نے بیان کیاکہاہم سے لیث بن سعدنے انہوںنے نافع سے انہوںنے عبداللہ بن عمر(رضی اللہ عنہ)سے کہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے ان گھوڑوں کی شرط کرائی جواضمارنہیں کیے گئے تھے ان کی حد ثنیۃسے لیکر مسجد زریق تک ٹھہرائی۔عبداللہ بن عمر(رضی اللہ عنہ)نے بھی ایسے گھوڑوں کی شرط کرائی تھی،امام بخاری(رحمۃ اللہ)نے کہااس حدیث میں امدسے مرادحداورانتہاہے(اورسورہ احقاف میں جو فطال علیہم الامدہے وہاں بھی امدسے مرادیہی ہے) 58 ـ باب غايہ السبق للخيل المضمرہ اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب 103: جن گھوڑوں کااضمارکیاجائے انکوکہاںتک دوڑایاجائے۔

2909 ـ حدثنا عبد اللہ بن محمد، حدثنا معاويہ، حدثنا ابو اسحاق، عن موسى بن عقبہ، عن نافع، عن ابن عمر ـ رضى اللہ عنہما ـ قال سابق رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم بين الخيل التي قد اضمرت فارسلہا من الحفياء، وكان امدہا ثنيہ الوداع‏.‏ فقلت لموسى فكم كان بين ذلك قال ستہ اميال او سبعہ‏.‏ وسابق بين الخيل التي لم تضمر، فارسلہا من ثنيہ الوداع، وكان امدہا مسجد بني زريق، قلت فكم بين ذلك قال ميل او نحوہ‏.‏ وكان ابن عمر ممن سابق فيہا‏.‏ 134: ہم سے عبداللہ بن محمدنے بیان کیاکہاہم سے معاویہ نے کہاہم سے ابواسحاق نے انہوںنے موسیٰ بن عقبہ سے انہوںنے نافع سے انہوںنے عبداللہ بن عمر(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے ان گھوڑوں کی شرط کرائی جن کااضمارہواتھاان کوحفیاسے چھوڑااوردوڑنے کی حدثنیۃوداع پررکھی۔ابواسحاق کہتے ہیں میں نے موسیٰ بن عقبہ سے پوچھاان میں کتنافاصلہ تھاانہوںنے کہاچھ یاسات میل کااورجن گھوڑوں کااضمارنہیں ہواتھاان کوثنیتہ وداع سے چھوڑااوردوڑنے کی حدبنی زریق مسجدرکھی ابواسحاق نے کہامیں نے موسیٰ سے پوچھایہ کتنافاصلہ تھاانہوںنے کہاایک میل یاکچھ ایساہی اورعبداللہ عمر(رضی اللہ عنہ)نے بھی گھوڑادوڑایاتھا۔ 59 ـ باب ناقہ النبي صلى اللہ عليہ وسلم اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب104: آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کی اونٹنی کابیان۔

قال ابن عمر اردف النبي صلى اللہ عليہ وسلم اسامہ على القصواء‏.‏ وقال المسور قال النبي صلى اللہ عليہ وسلم ‏"‏ ما خلات القصواء ‏"‏‏.‏ عبداللہ بن عمر(رضی اللہ عنہ)نے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے اسامہ کوقصواء اونٹنی پراپنی خواصی میں بٹھلایااورمسوربن مخرمہ(صحابی)سے روایت ہے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایاقصواء نہیں اڑگئی۔ 2910 ـ حدثنا عبد اللہ بن محمد، حدثنا معاويہ، حدثنا ابو اسحاق، عن حميد، قال سمعت انسا ـ رضى اللہ عنہ ـ يقول كانت ناقہ النبي صلى اللہ عليہ وسلم يقال لہا العضباء‏.‏ 135: ہم سے عبداللہ بن محمدمسندی نے بیا ن کیاکہاہم سے ابومعاویہ بن عمرونے کہاہم سے ابواسحاق (ابراہیم)انہوںنے حمیدطویل سے انہوںنے کہامیں نے انس(رضی اللہ عنہ)سے سناوہ کہتے تھے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کی اونٹنی کانام عضباء تھا۔ 2911 ـ حدثنا مالك بن اسماعيل، حدثنا زہير، عن حميد، عن انس ـ رضى اللہ عنہ ـ قال كان للنبي صلى اللہ عليہ وسلم ناقہ تسمى العضباء لا تسبق ـ قال حميد او لا تكاد تسبق ـ فجاء اعرابي على قعود فسبقہا، فشق ذلك على المسلمين، حتى عرفہ فقال ‏"‏ حق على اللہ ان لا يرتفع شىء من الدنيا الا وضعہ ‏"‏‏.‏ طولہ موسى عن حماد عن ثابت عن انس عن النبي صلى اللہ عليہ وسلم‏.‏ 136: ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیاکہاہم سے زہیربن معاویہ نے انہوںنے حمیدسے انہوںنے انس سے انہوںنے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کی ایک اونٹنی تھی جسکوعضباء کہاکرتے تھے وہ کسی اونٹ سے پیچھے نہیں رہتی تھی(یاحمیدنے یوں کہا)وہ پیچھے رہ جانے کے قریب نہ ہوتی تھی اخیرایک گنوار(نام نامعلوم)ایک پاٹھے (نوجوان اونٹ پربیٹھ کرآیااوراعضباء سے آگے نکل گیا،مسلمانوں پریہ شاق گذراآپ نے انکی ناراضی پہچان لی اورفرمایااللہ یہ ضرورکرتاہے دنیامین جب کوئی بلندہوجاتاہے تواسکو(کبھی نہ کبھی)نیچادکھاتاہے ،موسیٰ نے اس حدیث کوطول کے ساتھ حمادسے انہوںنے ثابت سے انہوںنے انس سے انہوںنے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے روایت کیا۔ 60 ـ باب الغزو على الحمير اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب 105: آنحضرت (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے خچرکابیان۔

61 ـ باب بغلہ النبي صلى اللہ عليہ وسلم البيضاء اظہار التشكيل قالہ انس وقال ابو حميد اہدى ملك ايلہ للنبي صلى اللہ عليہ وسلم بغلہ بيضاء‏.‏ اس کاذکرانس(رضی اللہ عنہ)نے اپنی حدیث میں کیا،ابوحمید(عبدالرحمن)بن سعدساعدی نے کہاایک بادشاہ نے آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کوایک سفیدخچرتحفہ بھیجاتھا۔ 2912 ـ حدثنا عمرو بن علي، حدثنا يحيى، حدثنا سفيان، قال حدثني ابو اسحاق، قال سمعت عمرو بن الحارث، قال ما ترك النبي صلى اللہ عليہ وسلم الا بغلتہ البيضاء وسلاحہ وارضا تركہا صدقہ‏.‏ 137:ہم سے عمروبن علی فلاس نے بیان کیاکہاہم سے یحییٰ بن سعیدقطان نے کہاہم سے سفیان نے کہامجھ سے ابواسحاق نے بیان کیاکہامیںنے عمروبن حارث سے سناانہوںنے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے کوئی ترکہ نہیں چھوڑامگرایک سفیدخچراورہتھیاراورکچھ زمین ان کوبھی آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)خیرات کرگئے تھے۔ 2913 ـ حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا يحيى بن سعيد، عن سفيان، قال حدثني ابو اسحاق، عن البراء ـ رضى اللہ عنہ ـ قال لہ رجل يا ابا عمارہ وليتم يوم حنين قال لا، واللہ ما ولى النبي صلى اللہ عليہ وسلم ولكن ولى سرعان الناس، فلقيہم ہوازن بالنبل والنبي صلى اللہ عليہ وسلم على بغلتہ البيضاء، وابو سفيان بن الحارث اخذ بلجامہا، والنبي صلى اللہ عليہ وسلم يقول ‏"‏ انا النبي لا كذب انا ابن عبد المطلب‏"‏ 138: ہم سے محمدبن مثنے نے بیان کیاکہاہم سے یحییٰ بن سعیدقطان نے انہوںنے سفیان بن ثوری سے انہوںنے کہامجھ سے ابوسفیان نے بیان کیاانہوںنے براء بن عازب(رضی اللہ عنہ)سے (ایک نامعلوم شخص)نے ان سے کہاابوعمارہ (یہ براء کی کنیت ہے)تم حنین کے دن بھاگ نکلے تھے انہوںنے کہانہیں خداکی قسم آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے پیٹھ نہیں موڑی(آپ نہیں بھاگے اورلوگ بھاگ نکلے)ہوایہ کہ جلدبازلوگوں نے پیٹھ پھیری (لوٹ پرلگ گئے)ہوازن کے کافروں نے ان کوتیروں پردھرلیااسوقت آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)اپنے سفیدخچرپرسوارتھے اورابوسفیان بن حارث (آپ کے چچازادبھائی)اس کی لگام تھامے ہوئے تھے اورآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)یہ شعرگارہے تھے۔ ہوں میں پیغمبربلاشک و خطر اورعبدالمطلب کاہوں پسر 62 ـ باب جہاد النساء اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب 106: عورتوں کاجہادکیاہے؟

2914 ـ حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن معاويہ بن اسحاق، عن عائشہ بنت طلحہ، عن عائشہ ام المؤمنين ـ رضى اللہ عنہا ـ قالت استاذنت النبي صلى اللہ عليہ وسلم في الجہاد‏.‏ فقال ‏"‏ جہادكن الحج ‏"‏‏.‏ وقال عبد اللہ بن الوليد حدثنا سفيان عن معاويہ بہذا‏.‏ 139: ہم سے محمدبن کثیرنے بیان کیاکہاہم کوسفیان ثوری نے خبردی انہوںنے معاویہ بن اسحاق سے انہوںنے عائشہ بنت طلحہ سے انہوںنے حضرت عائشہ صدیقہ (رضی اللہ عنہم)ام المومنین سے انہوںنے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) سے جہادمیں جانے کی اجازت مانگی آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے فرمایاتم عورتوں کاجہادحج کرناہے (اسی میں تم کوجہادکاثواب ملے گا)اورعبداللہ بن ولیدنے کہاہم سے سفیان ثوری نے بیان کیاانہوںنے معاویہ سے پھریہی حدیث نقل کی۔ 2915 ـ حدثنا قبيصہ، حدثنا سفيان، عن معاويہ، بہذا‏.‏ وعن حبيب بن ابي عمرہ، عن عائشہ بنت طلحہ، عن عائشہ ام المؤمنين، عن النبي صلى اللہ عليہ وسلم سالہ نساؤہ عن الجہاد فقال ‏"‏ نعم الجہاد الحج ‏"‏‏.‏ 140: ہم سے قبیصہ نے بیان کیاکہاہم سے سفیان ثوری نے انہوںنے معاویہ سے یہی حدیث اورسفیان نے حبیب بن ابی عمرہ سے یہی روایت کی انہوںنے عائشہ بنت طلحہ سے انہوںنے ام المومنین حضرت عائشہ(رضی اللہ عنہم)سے انہوںنے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے کہ آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کی بیویوں نے آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) سے جہادکوپوچھاآپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایاحج بہت اچھاجہادہے۔ 63 ـ باب غزو المراہ في البحر اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب107:دریامیں سوارہوکرعورت کاجہادکرنا۔

2916 ـ حدثنا عبد اللہ بن محمد، حدثنا معاويہ بن عمرو، حدثنا ابو اسحاق، عن عبد اللہ بن عبد الرحمن الانصاري، قال سمعت انسا ـ رضى اللہ عنہ ـ يقول دخل رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم على ابنہ ملحان فاتكا عندہا، ثم ضحك فقالت لم تضحك يا رسول اللہ فقال ‏"‏ ناس من امتي يركبون البحر الاخضر في سبيل اللہ، مثلہم مثل الملوك على الاسرہ ‏"‏‏.‏ فقالت يا رسول اللہ، ادع اللہ ان يجعلني منہم‏.‏ قال ‏"‏ اللہم اجعلہا منہم ‏"‏‏.‏ ثم عاد فضحك، فقالت لہ مثل او مم ذلك فقال لہا مثل ذلك، فقالت ادع اللہ ان يجعلني منہم‏.‏ قال ‏"‏ انت من الاولين، ولست من الاخرين ‏"‏‏.‏ قال قال انس فتزوجت عبادہ بن الصامت، فركبت البحر مع بنت قرظہ، فلما قفلت ركبت دابتہا فوقصت بہا، فسقطت عنہا فماتت‏.‏ 141: ہم سے عبداللہ بن محمدمسندی نے بیان کیاکہاہم سے معاویہ بن عمرونے ہم سے ابواسحاق نے انہوںنے عبداللہ بن عبدالرحمن سے انہوںنے کہامیں نے انس بن مالک(رضی اللہ عنہ)سے سناوہ کہتے تھے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)(ام حرام)ملحان کی بیٹی کے پاس تشریف لے گئے(جوانس کی خالہ تھیں)وہاں تکیہ لگاکرسوگئے پھرہنستے ہوئے جاگے ام حرام نے پوچھایارسول اللہ آپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کیوں ہنسے ہیں فرمایامیرے امت کے کچھ لوگ سبزسمندرمیں جہادکے لیے تیارہورہے ہیں۔ان کی مثال دنیاوآخرت میں ایسی ہے جیسے بادشاہ تخت پربیٹھیں ام حرام نے کہایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)دعافرمائیے اللہ مجھ کوبھی ان لوگوں میں کرے آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے دعاکی یااللہ اس کو بھی ان لوگوں میں کرپھرسوگئے پھرہنستے ہوئے جاگے ام حرام نے پھرویساہی پوچھاآپ ہنستے کیوں ہیں آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے پھروہی فرمایا،ام حرام نے کہادعافرمائیے اللہ مجھ کوبھی ان لوگوں میں کرے آپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے فرمایاتواگلے لوگوں میں ہے ان پچھلوں میں نہیں،انس کہتے ہیں پھرام حرام نے عبادہ بن صامت کے ساتھ نکاح کیااوربنت قرظہ(فاختہ معاویہ کی جورو)کے ساتھ سمندرمیں سوارہوئیں(جب 28؁ ھ میں انہوںنے جزیرہ قبرص پرجہادکیا)جب لوٹ کرآرہی تھیں تواپنے جانورپرچرھنے لگیں جانورنے ان کی گردن توڑڈالی اوروہ گرمر گئیں۔ 64 ـ باب حمل الرجل امراتہ في الغزو دون بعض نسائہ اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب108: آدمی جہادمیں اپنی ایک بی بی کولیجائے،ایک کونہ لیجائے۔

2917 ـ حدثنا حجاج بن منہال، حدثنا عبد اللہ بن عمر النميري، حدثنا يونس، قال سمعت الزہري، قال سمعت عروہ بن الزبير، وسعيد بن المسيب، وعلقمہ بن وقاص، وعبيد اللہ بن عبد اللہ، عن حديث، عائشہ، كل حدثني طائفہ، من الحديث قالت كان النبي صلى اللہ عليہ وسلم اذا اراد ان يخرج اقرع بين نسائہ، فايتہن يخرج سہمہا خرج بہا النبي صلى اللہ عليہ وسلم، فاقرع بيننا في غزوہ غزاہا، فخرج فيہا سہمي، فخرجت مع النبي صلى اللہ عليہ وسلم بعد ما انزل الحجاب‏.‏ 142: ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیاہم سے عبداللہ بن نمیری نے کہاہم سے یونس بن یزیدایلی نے کہامیں نے ابن شہاب زہری سے سناوہ کہتے تھے میںنے عروہ بن زبیراورسعیدبن مسیب اورعلقمہ بن وقاص اورعبیداللہ بن عبداللہ سے سناان چاروںنے حضرت عائشہ(رضی اللہ عہنم)کی یہ حدیث مجھ سے تھوڑی تھوری بیان کی انہوںنے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)جب سفرکے لیے نکلنے لگتے تواپنی بیویوں پرقرعہ ڈالتے جسکانام قرعہ میں نکلتااس کوساتھ لے جاتے،ایک جہادمیں (غزوہ بن مصطلق میں)ایساہوارآپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے ہم پرقرعہ ڈالا،میرانام نکلامیں آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے ساتھ گئی۔اوریہ واقعہ اس کے بعدکاہے جب پردے کاحکم اترچکاتھا۔ 65 ـ باب غزو النساء وقتالہن مع الرجال اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب 109: عورتوں کاجنگ کرنااورمردوں کے ساتھ لڑائی میں شریک ہونا۔

2918 ـ حدثنا ابو معمر، حدثنا عبد الوارث، حدثنا عبد العزيز، عن انس ـ رضى اللہ عنہ ـ قال لما كان يوم احد انہزم الناس عن النبي صلى اللہ عليہ وسلم قال ولقد رايت عائشہ بنت ابي بكر وام سليم وانہما لمشمرتان ارى خدم سوقہما، تنقزان القرب ـ وقال غيرہ تنقلان القرب ـ على متونہما، ثم تفرغانہ في افواہ القوم، ثم ترجعان فتملانہا، ثم تجيئان فتفرغانہا في افواہ القوم‏.‏ 143: ہم سے ابومعمرنے بیان کیاکہاہم سے عبدالوارث نے کہاہم سے عبدالعزیزنے انہوںنے انس بن مالک(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے کہاجب احدکی لڑائی ہوئی تومسلمان شکست پاکرآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے جداہوگئے مگرمیںنے حضرت عائشہ (رضی اللہ عنہم)اورام سلیم(رضی اللہ عنہم)کودیکھاوہ دونوں پنڈلیاں کھولے ہوئے(کپڑااوپراٹھائے ہوئے)جلدی جلدی پانی کی مشکیں انپی پیٹھ پرلاتی تھیں اورمسلمانوں کوپلاکرپھرلوٹ کرجاتیں اورمشکیں بھرکرلاتیں پھرپلاتیں،میں ان کے پاؤں کی پازیبیں دیکھ رہاتھا۔ 66 ـ باب حمل النساء القرب الى الناس في الغزو اظہار التشكيل

[ترمیم کریں] باب110: جہادمیں عورتوں کامشکیں اٹھاکرمردوں کے پاس لے جانا۔

2919 ـ حدثنا عبدان، اخبرنا عبد اللہ، اخبرنا يونس، عن ابن شہاب، قال ثعلبہ بن ابي مالك ان عمر بن الخطاب ـ رضى اللہ عنہ ـ قسم مروطا بين نساء من نساء المدينہ، فبقي مرط جيد فقال لہ بعض من عندہ يا امير المؤمنين اعط ہذا ابنہ رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم التي عندك‏.‏ يريدون ام كلثوم بنت علي‏.‏ فقال عمر ام سليط احق‏.‏ وام سليط من نساء الانصار، ممن بايع رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم‏.‏ قال عمر فانہا كانت تزفر لنا القرب يوم احد‏.‏ قال ابو عبد اللہ تزفر تخيط‏.‏ 144: ہم سے عبدان نے بیان کیاکہاہم کوعبداللہ بن مبارک نے خبردی کہاہم کویونس نے انہوںنے ابن شہاب سے انہوںنے ثعلبہ بن ابی مالک سے انہوںنے کہاحضرت عمر(رضی اللہ عنہ)نے مدینہ کی عورتوں کوچادریں تقسیم کیں ایک عمدہ چادربچ رہی جولوگ ان کے پاس بیٹھے تھے ان میں سے کسی نے(نام نامعلوم)کہاامیرالمومنین یہ چادرآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کی نواسی کودیجئے یعنی حضرت ام کلثوم(رضی اللہ عنہم)کوجوحضرت علی(رضی اللہ عنہ)کی صاحبزادی اورحضرت عمر(رضی اللہ عنہ)کی بی بی تھیں ،حضرت عمر(رضی اللہ عنہ)نے کہاام سلیط اس کی زیادہ حقدارہے،وہ انصاری عورت تھی انہوںنے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) سے بیعت کی تھی ،حضرت عمر(رضی اللہ عنہ)کہنے لگے یہ ام سلیط جنگ احدکے دن مشکیں لادلادکرہمارے لیے لاتی ،امام بخاری نے کہاحدیث میں تزفرکامعنی یہ ہے سیتی تھی۔ ـ باب مُدَاوَاةِ النِّسَاءِ الْجَرْحَى فِي الْغَزْوِ

[ترمیم کریں] باب 111: عورتیں جہادمیں زخمیوں کی مرہم پٹی اوردواداروکرسکتی ہیں۔

2920 ـ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ ذَكْوَانَ، عَنِ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذٍ، قَالَتْ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم نَسْقِي، وَنُدَاوِي الْجَرْحَى، وَنَرُدُّ الْقَتْلَى إِلَى الْمَدِينَةِ‏.‏ 145ہم سے علی بن عبداللہ نے انہوںنے بشربن المفضل سے بیان کیاکہاہم سے خالدبن ذکوان نے انہوںنے ربیع بنت معوذسے انہوںنے کہاہم آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے ساتھ (جہادمیں)لوگوں کوپانی پلاتے زخمیوں کومرہم پٹی کرتے اورجولوگ مارے جاتے ان کی لاشیں مدینہ کولاتے۔ 68 ـ باب رَدِّ النِّسَاءِ الْجَرْحَى وَالْقَتْلَى

[ترمیم کریں] باب 112: عورتیں مردوں اورزخمیوں کولیکرجاسکتی ہیں۔

2921 ـ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ خَالِدِ بْنِ ذَكْوَانَ، عَنِ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذٍ، قَالَتْ كُنَّا نَغْزُو مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَنَسْقِي الْقَوْمَ وَنَخْدُمُهُمْ، وَنَرُدُّ الْجَرْحَى وَالْقَتْلَى إِلَى الْمَدِينَةِ‏.‏ 146:ہم سے محمدبن علاء نے بیان کیاکہاہم سے ابواسامہ نے انہوںنے بن زکوان سے انہوںنے ربیع بنت معوذسے انہوں نے کہاکہ ہم آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے ساتھ جہادکیاکرتے تھے ہماراکام یہ ہوتالوگوں کوپانی پلاناان کی خدمت کرنااورمردوں اورزخمیوں کومدینہ تک لے آنا۔ 69 ـ باب نَزْعِ السَّهْمِ مِنَ الْبَدَنِ

[ترمیم کریں] باب 113: تیرکابدن سے نکالنا۔

2922 ـ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى ـ رضى الله عنه ـ قَالَ رُمِيَ أَبُو عَامِرٍ فِي رُكْبَتِهِ، فَانْتَهَيْتُ إِلَيْهِ قَالَ انْزِعْ هَذَا السَّهْمَ‏.‏ فَنَزَعْتُهُ، فَنَزَا مِنْهُ الْمَاءُ، فَدَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ ‏"‏ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِعُبَيْدٍ أَبِي عَامِرٍ ‏"‏‏.‏ 147: ہم سے محمدبن علاء نے بیان کیاکہاہم سے ابواسامہ نے انہوںنے بریدبن عبداللہ سے انہوںنے ابوبردہ سے انہوںنے موسیٰ سے انہوںنے کہا(غزوہ اوطاس میں میرے چچا)ابوعامرکوگھٹنے میںایک تیرلگامیں ان کے پاس کیاتوکہنے لگے یہ تیرنکال لے میں نے اس کوکھینچ کرنکالاتوخون بہنے لگا(پیپ بندہی نہیں ہوئی)آخرمیں آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے پاس گیاآپ کی خبرکی آپ نے (یہ سمجھ کرابوعامرنہیں بچنے کا)یوں دعاکی یااللہ عبیداللہ ابوعامرکوبخش دے۔ 70 ـ باب الْحِرَاسَةِ فِي الْغَزْوِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ

[ترمیم کریں] باب 114: اللہ کی راہ میں (جہادمیں)چوکی پہرہ دینا۔

2923 ـ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ خَلِيلٍ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، قَالَ سَمِعْتُ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ تَقُولُ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم سَهِرَ فَلَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ قَالَ ‏"‏ لَيْتَ رَجُلاً مِنْ أَصْحَابِي صَالِحًا يَحْرُسُنِي اللَّيْلَةَ ‏"‏‏.‏ إِذْ سَمِعْنَا صَوْتَ سِلاَحٍ فَقَالَ ‏"‏ مَنْ هَذَا ‏"‏‏.‏ فَقَالَ أَنَا سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ، جِئْتُ لأَحْرُسَكَ‏.‏ وَنَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ 148: ہم سے اسماعیل بن خلیل نے بیان کیاکہاہم کوعلی بن مسہرنے خبردی کہاہم کوعبداللہ بن عامربن ربیعہ نے انہوں نے کہامیں نے حضرت عائشہ (رضی اللہ عنہم)سے سناوہ کہتی تھیں آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کونیندنہ آئی جاگتے رہے جب مدینہ پہنچے توفرمایاکاش میرے نیک یاروں میں سے کوئی میراپہرہ دے (رات کومیری حفاظت کرے جاگتارہے)اتنے میںہم نے ہتھیارکی آوازسنی آپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے پوچھاکون آوازآئی میں ہوں سعدبن ابی وقاص میں اس لیے آیاکہ آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کے پاس پہرہ دوں آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) سورہے(ان کے لیئے دعا کی)۔ 2924 ـ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ تَعِسَ عَبْدُ الدِّينَارِ وَالدِّرْهَمِ وَالْقَطِيفَةِ وَالْخَمِيصَةِ، إِنْ أُعْطِيَ رَضِيَ، وَإِنْ لَمْ يُعْطَ لَمْ يَرْضَ ‏"‏‏.‏ لَمْ يَرْفَعْهُ إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي حَصِينٍ‏.‏ 2925 ـ وَزَادَنَا عَمْرٌو قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ تَعِسَ عَبْدُ الدِّينَارِ وَعَبْدُ الدِّرْهَمِ وَعَبْدُ الْخَمِيصَةِ، إِنْ أُعْطِيَ رَضِيَ، وَإِنْ لَمْ يُعْطَ سَخِطَ، تَعِسَ وَانْتَكَسَ، وَإِذَا شِيكَ فَلاَ انْتَقَشَ، طُوبَى لِعَبْدٍ آخِذٍ بِعِنَانِ فَرَسِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَشْعَثَ رَأْسُهُ مُغْبَرَّةٍ قَدَمَاهُ، إِنْ كَانَ فِي الْحِرَاسَةِ كَانَ فِي الْحِرَاسَةِ، وَإِنْ كَانَ فِي السَّاقَةِ كَانَ فِي السَّاقَةِ، إِنِ اسْتَأْذَنَ لَمْ يُؤْذَنْ لَهُ، وَإِنْ شَفَعَ لَمْ يُشَفَّعْ ‏"‏‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ لَمْ يَرْفَعْهُ إِسْرَائِيلُ وَمُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ عَنْ أَبِي حَصِينٍ وَقَالَ تَعْسًا‏.‏ كَأَنَّهُ يَقُولُ فَأَتْعَسَهُمُ اللَّهُ‏.‏ طُوبَى فُعْلَى مِنْ كُلِّ شَىْءٍ طَيِّبٍ، وَهْىَ يَاءٌ حُوِّلَتْ إِلَى الْوَاوِ وَهْىَ مِنْ يَطِيبُ‏.‏ 149: ہم سے یحییٰ بن یوسف نے بیان کیاکہاہم کوابوبکر(رضی اللہ عنہ)نے خبردی انہوںنے ابوحصین سے انہوںنے ابوصالح سے انہوںنے ابوہریرہ(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) سے آپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے فرمایااشرفی کابندہ چادرکابندہ کمبل کابندہ یہ سب تباہ اوربربادہوئے جن کایہ حال ہے اگران کوملے توخوش نہیں توناراض اس حدیث کواسرائیل نے ابوحصین سے مرفوع نہیں کیااورعمروبن مرزوق نے ہم سے بڑھاکربیان کی انہوں نے کہاہم کوعبدالرحمن بن عبداللہ بن دینارنے خبردی انہوںنے اپنے باپ سے انہوں نے ابوصالح سے انہوںنے ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ)سے انہوں نے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے آپ نے فرمایااشرفی کابندہ اورروپیہ کابندہ اورکمبل کابندہ تباہ ہوا۔اگراس کودیاجائے تب توخوش جونہ دیاجائے غصے ،ایساشخص تباہ سرنگون ہوااس کوکانٹالگے توخداکرے پھرنکلے ،مبارک وہ بندہ جو اللہ کی راہ میں اپنے گھوڑے کی باگ تھامے ،بال بکھرے پاؤں خاک آلودہ جارہاہواگراس سے کہے پہرہ دے توپہرہ دے اگرکہوپچھلے لشکرمیں رہوتووہاں رہے(جوحکم ہواس کی تعمیل کرے اس بیچارے کایہ حال ہواگروہ اندرآنے کی اجازت چاہے تواجازت نہ ملے اگرکسی کی شفارس کرے تواس کی شفارس نہ سنی جائے(اسکی غربت کی وجہ سے)امام بخاری(رحمۃ اللہ)نے کہااسرائیل اورمحمدبن جمادہ نے ابوحصین سے اس حدیث کومرفوع نہیں کیااورقرآن میں جوآیاہے تعساً (سورہ محمدمیں فتعساًہے)یعنی خداان کوگرائے ہلاک کرے طوبی بروزن فعلی،طیب سے نکلاہے یعنی ہرستھری چیزاصل میں طیبی تھایاکوواؤسے بد ل دیایطیب بھی اسی سے ہے۔ 71 ـ باب فَضْلِ الْخِدْمَةِ فِي الْغَزْوِ

[ترمیم کریں] باب 115: جہادمیں خدمت کرنے کی فضیلت۔

2926 ـ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ صَحِبْتُ جَرِيرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، فَكَانَ يَخْدُمُنِي‏.‏ وَهْوَ أَكْبَرُ مِنْ أَنَسٍ قَالَ جَرِيرٌ إِنِّي رَأَيْتُ الأَنْصَارَ يَصْنَعُونَ شَيْئًا لاَ أَجِدُ أَحَدًا مِنْهُمْ إِلاَّ أَكْرَمْتُهُ‏.‏ 150:ہم سے محمدبن عرعرہ نے بیان کیاہم سے شعبہ نے انہوںنے یونس بن عبیدسے انہوںنے ثابت بنانی سے انہوںنے انس بن مالک (رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے کہامیںنے جریربن عبداللہ بجلی(صحابی)کے ساتھ رہا(سفرمیں)وہ مجھ سے عمرمیں بڑے تھے لیکن میری خدمت کرتے تھے(جریرکہتے تھے میں نے انصارکوایک بات کرتے دیکھامیں توجہاں کسی انصارکوپاتاہوں اسکی تعظیم کرتاہوں)۔ 2927 ـ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو، مَوْلَى الْمُطَّلِبِ بْنِ حَنْطَبٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَى خَيْبَرَ أَخْدُمُهُ، فَلَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم رَاجِعًا، وَبَدَا لَهُ أُحُدٌ قَالَ ‏"‏ هَذَا جَبَلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ أَشَارَ بِيَدِهِ إِلَى الْمَدِينَةِ قَالَ اللَّهُمَّ إِنِّي أُحَرِّمُ مَا بَيْنَ لاَبَتَيْهَا كَتَحْرِيمِ إِبْرَاهِيمَ مَكَّةَ ‏"‏ اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي صَاعِنَا وَمُدِّنَا ‏"‏‏.‏ 151: ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیاکہاہم سے محمدبن جعفرنے انہوںنے عمروابن ابی عمروسے جوطلب بن حنطب کے غلام تھے انہوںنے انس بن مالک(رضی اللہ عنہ)سے آپ فرماتے تھے میں آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے ساتھ گیاجنگ خیبرمیں آپ کی خدمت کرتارہاجب آپ وہاں سے لوٹے (مدینہ کے قریب پہنچے)اوراحدپہاڑدکھلائی دیاتوآپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے فرمایایہ وہ پہاڑہے جوہم کوچاہتاہے اورہم اس کوچاہتے ہیں پھرہاتھ سے مدینہ کی طرف اشارہ کرکے فرمایااللہ میں اس کے دونوں پتھریلے کناروں میں جوہے اس کواس طرح حرام کرتاہوں جیسے حضرت ابراہیم (علیہ السلام)نے مکہ کوحرام کیاتھایااللہ ہماری صاع اورمدمیں برکت دے۔ 2928 ـ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ أَبُو الرَّبِيعِ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ زَكَرِيَّاءَ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، عَنْ مُوَرِّقٍ الْعِجْلِيِّ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَكْثَرُنَا ظِلاًّ الَّذِي يَسْتَظِلُّ بِكِسَائِهِ، وَأَمَّا الَّذِينَ صَامُوا فَلَمْ يَعْمَلُوا شَيْئًا، وَأَمَّا الَّذِينَ أَفْطَرُوا فَبَعَثُوا الرِّكَابَ وَامْتَهَنُوا وَعَالَجُوا فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ذَهَبَ الْمُفْطِرُونَ الْيَوْمَ بِالأَجْرِ ‏"‏‏.‏ 152:ہم سے سلیمان بن داؤدابوالربیع نے بیان کیاانہوںنے اسماعیل بن زکریاسے کہاہم سے عاصم بن سلیمان نے بیان کیاانہوںنے مورق اجلی سے انہوں نے انس(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے کہاہم(سفرمیں)آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے ساتھ تھے ہم میں کوئی روزہ دارتھاکوئی بے روزہ ،بڑاسایہ جوکوئی کرتاوہ یہی کہ اپناکمبل تان لیتا،خیرجولوگ روزہ دارتھے انہوںنے توکام کاج نہیں کیاجوبے روزہ تھے انہوںنے ہی اونٹوں کواٹھایا(پانی پلایا)کام کاج کیاخدمت کی(ڈیرے وغیرہ لگائے)آپ نے فرمایاآج تو(بڑا)ثواب بے روزہ لوٹ لے گئے۔ 72 ـ باب فَضْلِ مَنْ حَمَلَ مَتَاعَ صَاحِبِهِ فِي السَّفَرِ

[ترمیم کریں] باب 116: جوشخص سفرمیں اپنے ساتھی کاسامان اٹھاوے اس کی فضیلت ۔

2929 ـ حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ كُلُّ سُلاَمَى عَلَيْهِ صَدَقَةٌ كُلَّ يَوْمٍ، يُعِينُ الرَّجُلَ فِي دَابَّتِهِ يُحَامِلُهُ عَلَيْهَا أَوْ يَرْفَعُ عَلَيْهَا مَتَاعَهُ صَدَقَةٌ، وَالْكَلِمَةُ الطَّيِّبَةُ، وَكُلُّ خَطْوَةٍ يَمْشِيهَا إِلَى الصَّلاَةِ صَدَقَةٌ، وَدَلُّ الطَّرِيقِ صَدَقَةٌ ‏"‏‏.‏ 153: مجھ سے اسحاق بن نصرنے بیان کیاکہاہم سے عبدالرزاق نے انہوںنے معمرسے انہوںنے ہمام سے انہوںنے ابوہریرہ(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے آپ نے فرمایاآدمی کے ہرہرپوریاہرہرجوڑپرایک ایک صدقہ لازم ہے جوکوئی دوسرے کی مددکرکے اس کوجانورپرچڑھاوے یااس کاسامان اس پرلاددے تویہ بھی ایک صدقہ ہے اچھی بات کہنا،نمازکے لیے ایک ایک قدم جواٹھائے یہ بھی ایک صدقہ ہے کسی کورستہ بتلانایہ بھی ایک صدقہ ہے۔ 73 ـ باب فَضْلِ رِبَاطِ يَوْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اصْبِرُوا‏}‏ إِلَى آخِرِ الآيَةِ

[ترمیم کریں] باب 117:اللہ کی راہ میں ایک دن مورچہ پررہناکتنابڑاثواب ہے۔

اوراللہ تعالی نے (سورہ آل عمران میں)فرمایامسلمانوں صبرکرواوردشمنوں سے صبرمیں زیادہ رہواورمورچے پرجمے رہواخیرآیت تک۔ 2930 ـ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُنِيرٍ، سَمِعَ أَبَا النَّضْرِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ رِبَاطُ يَوْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا عَلَيْهَا، وَمَوْضِعُ سَوْطِ أَحَدِكُمْ مِنَ الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا عَلَيْهَا، وَالرَّوْحَةُ يَرُوحُهَا الْعَبْدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوِ الْغَدْوَةُ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا عَلَيْهَا ‏"‏‏.‏ 154:ہم سے عبداللہ بن منیرنے بیان کیاانہوںنے ابوالنضرہاشم بن قاسم سے سناکہاہم سے عبدالرحمن بن عبداللہ بن دنیارنے بیان کیاانہوںنے ابوحازم(سلمہ بن دنیار)سے انہوںنے سہل بن سعدساعدی سے کہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایااللہ کی راہ میں ایک دن مورچے پررہناساری دنیاومافیہاسے بہترہے۔اورتم میں سے کسی کے کوڑے رکھنے کے موافق جگہ بہشت میں ساری دنیاومافیہاسے بہترہے اورشام کوجوآدمی اللہ کی راہ میں چلے یاصبح کوچلے تووہ ساری دنیاومافیہاسے بہترہے۔ 74 ـ باب مَنْ غَزَا بِصَبِيٍّ لِلْخِدْمَةِ

[ترمیم کریں] باب 118: اگربچے کوخدمت کے لیئے جہادمیں ساتھ لے جائے۔

2931 ـ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ لأَبِي طَلْحَةَ ‏"‏ الْتَمِسْ غُلاَمًا مِنْ غِلْمَانِكُمْ يَخْدُمُنِي حَتَّى أَخْرُجَ إِلَى خَيْبَرَ ‏"‏‏.‏ فَخَرَجَ بِي أَبُو طَلْحَةَ مُرْدِفِي، وَأَنَا غُلاَمٌ رَاهَقْتُ الْحُلُمَ، فَكُنْتُ أَخْدُمُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذَا نَزَلَ، فَكُنْتُ أَسْمَعُهُ كَثِيرًا يَقُولُ ‏"‏ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَمِّ وَالْحَزَنِ وَالْعَجْزِ وَالْكَسَلِ وَالْبُخْلِ وَالْجُبْنِ وَضَلَعِ الدَّيْنِ وَغَلَبَةِ الرِّجَالِ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ قَدِمْنَا خَيْبَرَ، فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْحِصْنَ ذُكِرَ لَهُ جَمَالُ صَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَىِّ بْنِ أَخْطَبَ، وَقَدْ قُتِلَ زَوْجُهَا وَكَانَتْ عَرُوسًا، فَاصْطَفَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِنَفْسِهِ، فَخَرَجَ بِهَا حَتَّى بَلَغْنَا سَدَّ الصَّهْبَاءِ حَلَّتْ، فَبَنَى بِهَا، ثُمَّ صَنَعَ حَيْسًا فِي نِطَعٍ صَغِيرٍ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ آذِنْ مَنْ حَوْلَكَ ‏"‏‏.‏ فَكَانَتْ تِلْكَ وَلِيمَةَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى صَفِيَّةَ‏.‏ ثُمَّ خَرَجْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ قَالَ فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُحَوِّي لَهَا وَرَاءَهُ بِعَبَاءَةٍ، ثُمَّ يَجْلِسُ عِنْدَ بَعِيرِهِ فَيَضَعُ رُكْبَتَهُ، فَتَضَعُ صَفِيَّةُ رِجْلَهَا عَلَى رُكْبَتِهِ حَتَّى تَرْكَبَ، فَسِرْنَا حَتَّى إِذَا أَشْرَفْنَا عَلَى الْمَدِينَةِ نَظَرَ إِلَى أُحُدٍ فَقَالَ ‏"‏ هَذَا جَبَلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ نَظَرَ إِلَى الْمَدِينَةِ فَقَالَ ‏"‏ اللَّهُمَّ إِنِّي أُحَرِّمُ مَا بَيْنَ لاَبَتَيْهَا بِمِثْلِ مَا حَرَّمَ إِبْرَاهِيمُ مَكَّةَ، اللَّهُمَّ بَارِكْ لَهُمْ فِي مُدِّهِمْ وَصَاعِهِمْ ‏"‏‏.‏ 155:ہم سے قیتبہ بن سعیدنے بیان کیاکہاہم سے یعقوب ابن عبدالرحمن نے انہوںنے عمروبن عمروسے انہوںنے انس بن مالک(رضی اللہ عنہ)سے کہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے ابوطلحہ سے فرمایااپنے لڑکوں میں سے ایک لڑکامیری خدمت کے لیے تجویزکروتاکہ میں خیبرکاسفرکروں،ابوطلحہ مجھ کواپنے ساتھ سواری پربٹھاکرنکلے اس وقت میں گبروجوانی کے قریب تھاآپ جب سفرمیں اترے تومیں آپ کی خدمت کرتامیں نے آپ کویہ دعاکرتے بہت سنایااللہ میں تیری پناہ چاہتاہوں فکراورغم،عاجزی اورسستی اوربخیلی اورنامردی اورقرضداری کے بوجھ اورظالموں کے غلبے سے پھرہم خیبرپہنچے جب اللہ تعالی نے خیبرکاقطعہ (قموص)فتح کرادیاتولوگوںنے صفیہ۔۔۔حی بن اخطب کی بیٹی کی خوبصورتی آپ سے بیان کی ان کاخاوندجنگ میں ماراگیاتھاوہ دلہن تھیں ،آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے ان کوخاص انپے لیے چن لیاان کولیکرروانہ ہوئے جب ہم (سدالصہباایک مقام ہے)پہنچے تووہاں وہ حیض سے پاک ہوئیں آپ نے ان سے صحبت کی پھرایک چھوٹے دسترخوان پرحیس بناکررکھااورمجھ سے فرمایاجولوگ تیرے آس پاس ہیں ان کودعوت دے دے بس یہی کھاناآپ کاولیمہ تھاجوصفیہ کے نکاح میں آپ نے کیا(روٹی گوشت نہ تھا)بعداس کے ہم مدینہ کوروانہ ہوئے میں نے (رستے میں)دیکھاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)صفیہ کے لیے اپنے پیچھے اونٹ پرایک گول گردہ کمل کا(پردہ کے لیئے)بنادیتے پھراپنے اونٹ کے پاس بیٹھ جاتے اورزانوجھکادیتے صفیہ(رضی اللہ عنہم)آپ کے زانوپرپاؤں رکھ کراونٹ پرچڑھ جاتیں ،خیرہم (برابرمنزل بمنزل)چلتے رہے جب مدینہ کے قریب پہنچے توآپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کواحدپہاڑدکھائی دیاآپ نے فرمایایہ وہ پہاڑجوہم سے محبت رکھتاہے ہم اس سے محبت رکھتے ہیں پھرمدینہ کودیکھ کرآپ نے یوں دعاکی یااللہ ان دونوں پتھریلے کناروں میں جوہے میں اس کوحرام کرتاہوں جیسے ابراہیم نے حرام کیاتھایااللہ مدینہ والوں کے صاع اورمدمیں برکت دے۔ 75 ـ باب رُكُوبِ الْبَحْرِ

[ترمیم کریں] باب119: (جہادکے لیئے)سمندرمیں سوارہونا۔

2932 ـ حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ حَدَّثَتْنِي أُمُّ حَرَامٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ يَوْمًا فِي بَيْتِهَا، فَاسْتَيْقَظَ وَهْوَ يَضْحَكُ، قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا يُضْحِكُكَ قَالَ ‏"‏ عَجِبْتُ مِنْ قَوْمٍ مِنْ أُمَّتِي يَرْكَبُونَ الْبَحْرَ، كَالْمُلُوكِ عَلَى الأَسِرَّةِ ‏"‏‏.‏ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ أَنْتِ مَعَهُمْ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ نَامَ، فَاسْتَيْقَظَ وَهْوَ يَضْحَكُ فَقَالَ مِثْلَ ذَلِكَ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاَثًا‏.‏ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ‏.‏ فَيَقُولُ ‏"‏ أَنْتِ مِنَ الأَوَّلِينَ ‏"‏ فَتَزَوَّجَ بِهَا عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ، فَخَرَجَ بِهَا إِلَى الْغَزْوِ، فَلَمَّا رَجَعَتْ قُرِّبَتْ دَابَّةٌ لِتَرْكَبَهَا، فَوَقَعَتْ فَانْدَقَّتْ عُنُقُهَا‏.‏ 156:ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیاکہاہم سے حمادبن زیدنے انہوںنے یحییٰ بن سعیدانصاری سے انہوںنے محمدبن یحییٰ بن حبان سے انہوںنے انس بن مالک(رضی اللہ عنہ)سے انہوں نے کہامجھ سے ام حرام نے بیان کیاکہ ایک دن آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)ان کے گھرمیں تھے(آپ سوگئے)جاگے توآپ ہنستے ہوئے،ام حرام نے پوچھایارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)آپ کیوں ہنستے ہیں آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایامیں نے اپنی امت کے چندلوگوں کوتعجب سے دیکھاوہ جیسے بادشاہ تخت(رواں)پرسوارہوتے ہیں اس طرح شان وشوکت سے)سمندرپرسوارہورہے ہیں ام حرام نے عرض کیایارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)!اللہ سے دعافرمائیے اللہ مجھ کوبھی ان لوگوں میں کرے آپ نے فرمایاتوان میں ہوگی پھرآپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سوگئے پھرجاگے ہنستے ہوئے غرض آپ نے دوتین بارایساہی فرمایاام حرام نے کہایارسو ل اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)دعافرمائیے اللہ مجھ کوبھی ان لوگوں میں کرے آپ نے فرمایاتوپہلے لوگوں میں ہوچکی(پھرایساہوا)کہ عبادہ بن صامت(رضی اللہ عنہ)نے ان سے نکاح کیاوہ ان کو(روم کے)جہادمیں لے گئے جب جہادسے لوٹ کرآرہی تھیںاس وقت جانوران کے سامنے سواری کولایاگیامگروہ گرپڑیں اوران کی گردن پس گئی(مرگئیں) 76 ـ باب مَنِ اسْتَعَانَ بِالضُّعَفَاءِ وَالصَّالِحِينَ فِي الْحَرْبِ

[ترمیم کریں] باب120: لڑائی میں کمزورناتوان(جیسے عورتیں بچے بوڑھے اندھے معذور،غریب مسکین اورنیک لوگوںسے مددچاہنا(ان سے دعاکرانا)۔

وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَخْبَرَنِي أَبُو سُفْيَانَ قَالَ لِي قَيْصَرُ سَأَلْتُكَ أَشْرَافُ النَّاسِ اتَّبَعُوهُ أَمْ ضُعَفَاؤُهُمْ فَزَعَمْتَ ضُعَفَاؤُهُمْ وَهُمْ أَتْبَاعُ الرُّسُلِ‏.‏ اورابن عباس(رضی اللہ عنہ)نے کہامجھ سے ابوسفیان نے بیان کیاقیصرروم کے بادشاہ نے مجھ سے کہامیں نے تجھ سے پوچھااچھے امیرلوگوںنے اس پیغمبرکی پیروی کی یاغریب کمزورلوگوںنے تومیں نے کہاغریب کمزورلوگوںنے،توپیغمبروں کے تابعدار(شروع شروع میں)ایسے ہی لوگ ہوتے ہیں۔ 2933 ـ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَةَ، عَنْ طَلْحَةَ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ رَأَى سَعْدٌ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ لَهُ فَضْلاً عَلَى مَنْ دُونَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ هَلْ تُنْصَرُونَ وَتُرْزَقُونَ إِلاَّ بِضُعَفَائِكُمْ ‏"‏‏.‏ 157:ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیاکہاہم سے محمدبن طلحہ نے انہوںنے نے طلحہ سے انہوںنے مصعب بن سعدسے انہوںنے کہاایک بارسعدبن ابی وقاص نے یہ خیال کیاکہ وہ دوسرے صحابہ(رضوان اللہ)سے بڑھ کرہیں(شجاعت اوردولت میں)توآنحضرت (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایا(یہ خیال تمہاراصحیح نہیں)تم کوجومددہوتی ہے یاروزی ملتی ہے وہ غریب کمزورلوگوں کی وجہ سے۔ 2934 ـ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، سَمِعَ جَابِرًا، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنهم ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ يَأْتِي زَمَانٌ يَغْزُو فِئَامٌ مِنَ النَّاسِ، فَيُقَالُ فِيكُمْ مَنْ صَحِبَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَيُقَالُ نَعَمْ‏.‏ فَيُفْتَحُ عَلَيْهِ، ثُمَّ يَأْتِي زَمَانٌ فَيُقَالُ فِيكُمْ مَنْ صَحِبَ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَيُقَالُ نَعَمْ‏.‏ فَيُفْتَحُ، ثُمَّ يَأْتِي زَمَانٌ فَيُقَالُ فِيكُمْ مَنْ صَحِبَ صَاحِبَ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَيُقَالُ نَعَمْ‏.‏ فَيُفْتَحُ ‏"‏‏.‏ 158: ہم سے عبداللہ بن محمدنے بیان کیاکہاہم سے سفیان بن عینیہ نے انہوںنے عمروبن دنیارسے سناانہوںنے جابرسے انہوںنے ابوسعیدخدری(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے آپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے فرمایاایک زمانہ ایساآئیگاکہ فوج درفوج لوگ جہادکریں گے ان سے پوچھاجاویگاتم میں سے کوئی ایساشخص بھی ہے جوپیغمبرصاحب (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کی صحبت میں رہاہولوگ کہیں گے ہاں انکی بھی فتح ہوگی پھرایک زمانہ ایساآئیگالوگ کہیں گے کیاتم میں سے کوئی ایساہے جس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے صحابہ کی صحبت اٹھائی ہوجواب دیاجائیگاہاںپس اس کے ذریعہ سے دعامانگی جائے گی اورفتح ہوجائیگی پھرایک زمانہ ایساآئیگاکہ تم سے پوچھاجائیگاکیاتمہاری جماعت میں کوئی ایساشخص ہے جس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)(کے صحابہ کی صحبت والوں کی صحبت سے استفادہ کیاہوجواب دیاجائیگاہاں موجودہیں اسوقت اسکے ذریعے سے دعامانگی جائیگی اورتم کوفتح ہوجائیگی۔ 77 ـ باب لاَ يَقُولُ فُلاَنٌ شَهِيدٌ

[ترمیم کریں] باب121: قطعی طورپرکسی کوشہیدنہیں کہہ سکتے (کیونکہ نیت اورخاتمہ کاحال معلوم نہیں)

قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَنْ يُجَاهِدُ فِي سَبِيلِهِ، اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَنْ يُكْلَمُ فِي سَبِيلِهِ ‏"‏‏.‏ اورابوہریرہ (رضی اللہ عنہ)نے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے روایت کی اللہ خوب جانتاہے کون اس کی راہ میں جہادکرتاہے،اللہ خوب جانتاہے کون اس کی راہ میں زخمی ہوتاہے۔ 2935 ـ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ ـ رضى الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْتَقَى هُوَ وَالْمُشْرِكُونَ فَاقْتَتَلُوا، فَلَمَّا مَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَى عَسْكَرِهِ، وَمَالَ الآخَرُونَ إِلَى عَسْكَرِهِمْ، وَفِي أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَجُلٌ لاَ يَدَعُ لَهُمْ شَاذَّةً وَلاَ فَاذَّةً إِلاَّ اتَّبَعَهَا يَضْرِبُهَا بِسَيْفِهِ، فَقَالَ مَا أَجْزَأَ مِنَّا الْيَوْمَ أَحَدٌ كَمَا أَجْزَأَ فُلاَنٌ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَمَا إِنَّهُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ أَنَا صَاحِبُهُ‏.‏ قَالَ فَخَرَجَ مَعَهُ كُلَّمَا وَقَفَ وَقَفَ مَعَهُ، وَإِذَا أَسْرَعَ أَسْرَعَ مَعَهُ قَالَ فَجُرِحَ الرَّجُلُ جُرْحًا شَدِيدًا، فَاسْتَعْجَلَ الْمَوْتَ، فَوَضَعَ نَصْلَ سَيْفِهِ بِالأَرْضِ وَذُبَابَهُ بَيْنَ ثَدْيَيْهِ، ثُمَّ تَحَامَلَ عَلَى سَيْفِهِ، فَقَتَلَ نَفْسَهُ، فَخَرَجَ الرَّجُلُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ‏.‏ قَالَ ‏"‏ وَمَا ذَاكَ ‏"‏‏.‏ قَالَ الرَّجُلُ الَّذِي ذَكَرْتَ آنِفًا أَنَّهُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ، فَأَعْظَمَ النَّاسُ ذَلِكَ‏.‏ فَقُلْتُ أَنَا لَكُمْ بِهِ‏.‏ فَخَرَجْتُ فِي طَلَبِهِ، ثُمَّ جُرِحَ جُرْحًا شَدِيدًا، فَاسْتَعْجَلَ الْمَوْتَ، فَوَضَعَ نَصْلَ سَيْفِهِ فِي الأَرْضِ وَذُبَابَهُ بَيْنَ ثَدْيَيْهِ، ثُمَّ تَحَامَلَ عَلَيْهِ، فَقَتَلَ نَفْسَهُ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عِنْدَ ذَلِكَ ‏"‏ إِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ عَمَلَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فِيمَا يَبْدُو لِلنَّاسِ، وَهْوَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ عَمَلَ أَهْلِ النَّارِ فِيمَا يَبْدُو لِلنَّاسِ، وَهْوَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ ‏"‏‏.‏ 159:ہم سے قتبیہ بن سعیدنے بیان کیاکہاہم سے یعقوب بن عبدالرحمن نے انہوںنے ابوحازم سے انہوںنے سہل بن سعد(رضی اللہ عنہ)سے کہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)اورمشرکوں کاایک جنگ میں مقابلہ ہوا(جنگ خیبریاجنگ احدمیں)اورلڑائی ہوئی جب آپ اپنی فوج کی طرف پھرے اورمشرک اپنی فوج کی طرف پھرے توآپ کے صحابہ میں ایک شخص تھاوہ کیاکرتامشرکوں کے جس اکیلے دوکیلے کوپاتااس کاپیچھاکرتااورتلوارکاوارلگاتاایک شخص (سہل نے)کہاآج توہمارے کام کوئی اتنانہیں آیاجتنایہ آیاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے فرمایاوہ دوزخی ہے جان لو،یہ سن کرصحابہ (رضوان اللہ)میں سے ایک شخص نے کہا(اکثم بن الجون نے)میں اس کے ساتھ ساتھ رہتاہوں (دیکھوں تووہ دوزخ کاکونساکام کرتاہے)خیروہ اس کے ساتھ نکلاجب وہ کہیں ٹھہرتایہ بھی ٹھہرجاتااورجب وہ دوڑتایہ بھی اس کے ساتھ ہی دوڑجاتاآخرایساہوا(لڑتے لڑے وہ بہت زخمی ہوگیا،جلدی مرنے کے لیے اس نے اپنی تلوارکاقبضہ زمین پررکھااورنوک سینے پردونوں چھاتیوں کے بیچ میں پھرتلوارپرزورڈالااوراپنے تئیں ہلاک کیا،جوشخص(اکثم بن ابی الجون)اس کے ساتھ گیاتھاوہ اس کے پاس سے چلااورآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے پاس آیاکہنے لگامیں یہ گواہی دیتاہوں کہ آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)اللہ کے(سچے)پیغمبرہیں آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے پوچھاکہہ توکیاہوااس نے عرض کیایارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)آپ نے جس شخص کے لیے فرمایاتھاکہ وہ دوزخی ہے اورلوگوں کواس پرتعجب ہواتھاتومیں نے ان سے کہاتھامیں تم کواس کاحال معلوم کرانے کے لیے اس کے ساتھ رہتاہوں خیرمیں اس کے ساتھ نکلاجب وہ بہت زخمی ہواتواس نے جلدی مرنے کے لیے تلوارکاقبضہ زمین پررکھااورنوک سینے سے لگائی پھراس پرزوردیااوراپنے تئیں مارڈالایہ سن کرآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایالوگوں کی نظرمیں ایک آدمی (ساری عمر)بہشت والوں کے سے کام کرتارہتاہے حالانکہ وہ دوزخی ہوتاہے(اسکاخاتمہ خراب ہوجاتاہے)اورایک آدمی لوگوں کی نظرمیں (ساری عمر)دوزخ والونکے سے کام کرتاہے،حالانکہ وہ بہشتی ہوتاہے(اس کاخاتمہ اچھاہوتاہے) 78 ـ باب التَّحْرِيضِ عَلَى الرَّمْىِ وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏وَأَعِدُّوا لَهُمْ مَا اسْتَطَعْتُمْ مِنْ قُوَّةٍ وَمِنْ رِبَاطِ الْخَيْلِ تُرْهِبُونَ بِهِ عَدُوَّ اللَّهِ وَعَدُوَّكُمْ ‏}

[ترمیم کریں] باب122:تیراندازی کی فضیلت اوراللہ تعالی کا(سورہ انفال میں)یہ فرمانااورکافروں کے مقابلے کے لیے تم سے جہاں تک ہوسکے زورتیارکرواورگھوڑے)باندھ کراللہ کے دشمن کوڈراؤ۔

2936 ـ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، قَالَ سَمِعْتُ سَلَمَةَ بْنَ الأَكْوَعِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ مَرَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَى نَفَرٍ مِنْ أَسْلَمَ يَنْتَضِلُونَ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ارْمُوا بَنِي إِسْمَاعِيلَ، فَإِنَّ أَبَاكُمْ كَانَ رَامِيًا ارْمُوا وَأَنَا مَعَ بَنِي فُلاَنٍ ‏"‏‏.‏ قَالَ فَأَمْسَكَ أَحَدُ الْفَرِيقَيْنِ بِأَيْدِيهِمْ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَا لَكُمْ لاَ تَرْمُونَ ‏"‏‏.‏ قَالُوا كَيْفَ نَرْمِي وَأَنْتَ مَعَهُمْ‏.‏ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ارْمُوا فَأَنَا مَعَكُمْ كُلِّكُمْ ‏"‏‏.‏ 160: ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیاکہاہم سے حاتم بن اسماعیل نے انہوںنے یزیدبن ابی عبیدسے انہوںنے کہامیں نے سلمہ بن اکوع سے سناوہ کہتے تھے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)اسلم قبیلے کے کئی لوگوں پرسے گذرتے جو(دوگروہ ہوکر)تیرمارہے تھے(تیر کی مشق کررہے تھے۔آپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے فرمایااسماعیل کے بچو(عرب حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولادہیں)تیراندازی کروتمہارے بات اسماعیل (علیہ السلام)تیراندازتھے اورمیں اس گروہ کی طرف ہوتاہوں جوسن کردوسرے گروہ نے ہاتھ روک کیے آپ نے پوچھاکیوں تیرنہیںچلاتے انہوںنے کہاکیونکر چلائیں آپ تودوسرے فریق کے ساتھ ہوگئے ،آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایااچھامیں دونوں فریق کے ساتھ ہوں،تیرچلاؤ۔ 2937 ـ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْغَسِيلِ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ أَبِي أُسَيْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ بَدْرٍ حِينَ صَفَفْنَا لِقُرَيْشٍ وَصَفُّوا لَنَا ‏"‏ إِذَا أَكْثَبُوكُمْ فَعَلَيْكُمْ بِالنَّبْلِ ‏"‏‏.‏ 161: ہم سے ابونعیم نے بیان کیاکہاہم سے عبدالرحمن بن عنسیل نے انہوںنے حمزہ بن ابی اسیدسے انہوںنے اپنے باپ ابواسید(مالک بن ربیعہ )سے انہوںنے کہاجب بدرکے دن ہم نے قریش کے مقابلہ میں صف باندھی اورانہوںنے بھی صف باندھی توآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایاجب وہ تمہارے نزدیک آویں (تیرکی زدپر)آجائیں اس وقت تیرمارو۔ 79 ـ باب اللَّهْوِ بِالْحِرَابِ وَنَحْوِهَا

[ترمیم کریں] باب123: برچھے کی مشق کرنا۔

2938 ـ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَيْنَا الْحَبَشَةُ يَلْعَبُونَ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِحِرَابِهِمْ دَخَلَ عُمَرُ، فَأَهْوَى إِلَى الْحَصَى فَحَصَبَهُمْ بِهَا‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ دَعْهُمْ يَا عُمَرُ ‏"‏‏.‏ وَزَادَ عَلِيٌّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ فِي الْمَسْجِدِ‏.‏ 162: ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیاکہاہم کوہشام نے خبردی انہوںنے معمرسے انہوںنے زہری سے انہوںنے سعیدبن مسیب سے انہوںنے ابوہریرہ(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے کہاایساہواکہ حبشی لوگ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے سامنے برچھے سے کھیل رہے تھے اتنے میں حضرت عمر(رضی اللہ عنہ)آئے یہ دیکھ کرکنکروں کی طرف جھکے اوران پرکنکرمارے آپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایاان کوکھیلنے دے عمر(رضی اللہ عنہ)علی نے عبدالررزاق سے انہوںنے معمرسے اتنازیادہ کیاکہ یہ کھیل مسجدمیں ہورہاتھا۔ 80 ـ باب الْمِجَنِّ وَمَنْ يَتَتَرَّسُ بِتُرْسِ صَاحِبِهِ

[ترمیم کریں] باب 124: ڈھال کااستعمال اوردوسرے کی ڈھال استعمال کرنا۔

2939 ـ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ أَبُو طَلْحَةَ يَتَتَرَّسُ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِتُرْسٍ وَاحِدٍ، وَكَانَ أَبُو طَلْحَةَ حَسَنَ الرَّمْىِ، فَكَانَ إِذَا رَمَى تَشَرَّفَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَيَنْظُرُ إِلَى مَوْضِعِ نَبْلِهِ‏.‏ 163: ہم سے احمدبن محمدنے بیان کیاکہاہم سے عبداللہ بن مبارک نے کہاہم کوامام اوزاعی نے خبردی انہوںنے اسحاق بن عبداللہ ابن ابی طلحہ سے انہوںنے انس بن مالک(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے کہاابوطلحہ اپنی اورآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)دونوں آڑایک سپرسے کرتے تھے اورابوطلحہ بڑے تیراندازتھے ،جب وہ تیرمارتے توآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سراٹھاکردیکھتے ان کاتیرکہاں جاکرگرتاہے۔ 2940 ـ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلٍ، قَالَ لَمَّا كُسِرَتْ بَيْضَةُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم عَلَى رَأْسِهِ وَأُدْمِيَ وَجْهُهُ، وَكُسِرَتْ رَبَاعِيَتُهُ، وَكَانَ عَلِيٌّ يَخْتَلِفُ بِالْمَاءِ فِي الْمِجَنِّ، وَكَانَتْ فَاطِمَةُ تَغْسِلُهُ، فَلَمَّا رَأَتِ الدَّمَ يَزِيدُ عَلَى الْمَاءِ كَثْرَةً عَمَدَتْ إِلَى حَصِيرٍ، فَأَحْرَقَتْهَا وَأَلْصَقَتْهَا عَلَى جُرْحِهِ، فَرَقَأَ الدَّمُ‏.‏ 164: ہم سے سعیدبن عفیرنے بیان کیاکہاہم سے یعقوب بن عبدالرحمن نے انہوںنے ابوحازم سے انہوں نے سہل بن سعد(رضی اللہ عنہ)ساعدی سے انہوںنے کہاجب(جنگ احدمیں)آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کاخودآپ کے مبارک سرپرتوڑاگیا(مردودبن ہشام اورابن قمیہ نے پتھرمارے)آپ کامنہ خون آلودہوگیا،بیچ کادانت توڑاگیا(غنبہ بن ابی وقاص نے توڑا)توحضرت علی(زخم دھلانے کے لیے)باربارڈھال میں پانی لاتے اورحضرت فاطمہ دھوتیں ،جب انہوںنے دیکھاپانی سے اورزیادہ خون بہہ رہاہے توایک بورئیے کاٹکڑالیااس کوجلاکرزخم میں بھردیاتوخون بندہوگیا۔ 2941 ـ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ، عَنْ عُمَرَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَتْ أَمْوَالُ بَنِي النَّضِيرِ مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ صلى الله عليه وسلم مِمَّا لَمْ يُوجِفِ الْمُسْلِمُونَ عَلَيْهِ بِخَيْلٍ وَلاَ رِكَابٍ، فَكَانَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم خَاصَّةً، وَكَانَ يُنْفِقُ عَلَى أَهْلِهِ نَفَقَةَ سَنَتِهِ، ثُمَّ يَجْعَلُ مَا بَقِيَ فِي السِّلاَحِ وَالْكُرَاعِ، عُدَّةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ‏.‏ 165:ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیاکہاہم سے سفیان بن عینیہ نے انہوں نے عمروبن دنیارسے انہوں نے زہری سے انہوںنے مالک بن اوس بن حدثان سے انہوںنے حضرت عمر(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے کہابنی نضیرکے مال باغات وغیرہ ان مالوں میں سے تھے جواللہ نے اپنے پیغمبرکوبن لڑے دلادیئے مسلمانوں نے ان کے حاصل کرنے کوگھوڑے اوراونٹ نہیں دوڑائے توایسے مال(بموجب حکم شرع)خاص آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے تھے ۔(مسلمانوں کاان میں حصہ نہ تھا)آپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) اس میں سے اپنی بیویوں کاسالانہ خرچ نکال لیتے جوبچتاوہ ہتھیار،جانور،لڑائی کے سامان میں خرچ کرتے۔ 2942 ـ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ حَدَّثَنِي سَعْدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَدَّادٍ، قَالَ سَمِعْتُ عَلِيًّا ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ مَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يُفَدِّي رَجُلاً بَعْدَ سَعْدٍ، سَمِعْتُهُ يَقُولُ ‏"‏ ارْمِ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي ‏"‏‏.‏ 166: ہم سے مسددبن مسرہد نے بیان کیاکہاہم سے یحییٰ بن سعیدقطان نے،انہوںنے سفیان بن عینیہ سے کہامجھ سے سعدبن ابراہیم نے بیان کیا،انہوںنے عبداللہ بن شدادسے بیان کیاکہامیں نے حضرت علی (رضی اللہ عنہ)دوسری سندہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیاکہاہم سے سفیان بن عینیہ نے انہوںنے سعدبن ابراہیم سے کہامجھ سے عبداللہ بن شدادنے بیان کیاکہامیں نے حضرت علی(رضی اللہ عنہ)سے سناوہ کہتے تھے میں نے سعدکے بعدپھرکسی کے لیے نہیں دیکھاکہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے اس پراپنے کویااپنے ماں باپ کوفداکیاہو(جنگ احدکے دن)میں نے دیکھاآپ سعدسے یوں فرماتے تھے تیرمارمیرے ماں باپ تجھ پرفدا(صدقے ہوں) 81 ـ باب الدَّرَقِ

[ترمیم کریں] باب125:ڈھال کابیان۔

2943 ـ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ عَمْرٌو حَدَّثَنِي أَبُو الأَسْوَدِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ دَخَلَ عَلَىَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَعِنْدِي جَارِيَتَانِ تُغَنِّيَانِ بِغِنَاءِ بُعَاثَ، فَاضْطَجَعَ عَلَى الْفِرَاشِ وَحَوَّلَ وَجْهَهُ، فَدَخَلَ أَبُو بَكْرٍ فَانْتَهَرَنِي وَقَالَ مِزْمَارَةُ الشَّيْطَانِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏ فَأَقْبَلَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ دَعْهُمَا ‏"‏‏.‏ فَلَمَّا غَفَلَ غَمَزْتُهُمَا فَخَرَجَتَا‏.‏ 2944 ـ قَالَتْ وَكَانَ يَوْمُ عِيدٍ يَلْعَبُ السُّودَانُ بِالدَّرَقِ وَالْحِرَابِ، فَإِمَّا سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَإِمَّا قَالَ ‏"‏ تَشْتَهِينَ تَنْظُرِينَ ‏"‏‏.‏ فَقَالَتْ نَعَمْ‏.‏ فَأَقَامَنِي وَرَاءَهُ خَدِّي عَلَى خَدِّهِ وَيَقُولُ ‏"‏ دُونَكُمْ بَنِي أَرْفِدَةَ ‏"‏‏.‏ حَتَّى إِذَا مَلِلْتُ قَالَ ‏"‏ حَسْبُكِ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ نَعَمْ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَاذْهَبِي ‏"‏‏.‏ قَالَ أَحْمَدُ عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، فَلَمَّا غَفَلَ‏.‏ 167: اہم سے اسمعٰیل بن ابی اویس نے بیان کیاکہامجھ سے عبداللہ بن وہب نے کہ عمروبن حارث نے کہامجھ سے ابوالاسودنے بیان کیاانہوںنے عروہ(رضی اللہ عنہ)سے انہوں نے حضرت عائشہ(رضی اللہ عنہم)سے کہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)میرے پاس آئے(انصارکی)دوچھوکریاں بعاث کی لڑائی کے شعرگارہی تھیں، آپ منہ پھیرکربچھونے پرلیٹ رہے (گاناموقوف نہیں کیا)اتنے میں ابوبکر(رضی اللہ عنہ)آئے انہوںنے مجھ کوجھڑکااورکہنے لگے اللہ کے پیغمبر(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے پاس شیطانی آوازکاکیاکام ہے یہ سن کرآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)ان کی طرف منہ کرکے متوجہ ہوئے اورفرمایاان کوگانے دے ،جب ابوبکر(رضی اللہ عنہ،دوسرے کام میں لگے تومیںنے ان چھوکریوں کااشارہ کیاوہ چل دیں ،حضرت عائشہ (رضی اللہ عنہم)فرماتی ہیں یہ عیدکادن تھاحبشی اپنے سپراوربرچھیوں سے کھیل رہے تھے یاتومیںنے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے درخواست کی یاآپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے خودہی فرمایاتویہ تماشادیکھناچاہتی ہے میں نے کہاہاں آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے مجھ کواپنے پیچھے کھڑاکرلیامیراگال آپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کی گال پرتھااورآپ حبشیوں سے فرمارہے تھے بنی ارفدہ کھیلوتماشہ کرومیں تماشہ دیکھتے دیکھتے خودہی تھک گئی آپ نے پوچھابس میںنے عرض کیاجی ہاں آپ نے فرمایاجا،احمدبن ابی صالح نے ابن وہب سے فلماعمل کی جگہفلماغفل روایت کیا۔ 82 ـ باب الْحَمَائِلِ وَتَعْلِيقِ السَّيْفِ بِالْعُنُقِ

[ترمیم کریں] باب 126: تلوارکی حمائل اورتلوارکاگلے میں لٹکانا۔

2945 ـ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَحْسَنَ النَّاسِ وَأَشْجَعَ النَّاسِ، وَلَقَدْ فَزِعَ أَهْلُ الْمَدِينَةِ لَيْلَةً فَخَرَجُوا نَحْوَ الصَّوْتِ فَاسْتَقْبَلَهُمُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَقَدِ اسْتَبْرَأَ الْخَبَرَ، وَهْوَ عَلَى فَرَسٍ لأَبِي طَلْحَةَ عُرْىٍ وَفِي عُنُقِهِ السَّيْفُ وَهْوَ يَقُولُ ‏"‏ لَمْ تُرَاعُوا لَمْ تُرَاعُوا ‏"‏‏.‏ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ وَجَدْنَاهُ بَحْرًا ‏"‏‏.‏ أَوْ قَالَ ‏"‏ إِنَّهُ لَبَحْرٌ ‏"‏‏.‏ 168: ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیاکہاہم سے حمادبن زیدنے انہوںنے ثابت سے انہوںنے انس سے انہوںنے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سب لوگوں میں زیادہ خوبصورت اورزیادہ بہادرتھے ایک بارایسا ہوارات کومدینہ والے(دشمن کے ڈرسے)گھبراگئے اورآواز کی طرف چل دھرے دیکھاتوسامنے سے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)لوٹے آرہے ہیں ،ان سے پہلے ہی آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)اکیلے روانہ ہوگئے تھے آپ نے بات کی تحقیق کرلی ہے ابوطلحہ کے گھوڑے پرننگی پیٹھ سوارہیں گلے میں تلوارفرمارہے ہیں کچھ ڈرنہیں کچھ ڈرنہیں پھرفرمانے لگے یہ گھوڑا(تومٹھانہیں ہے)ہم نے دیکھادریاکی طرح بے تکان تیزجاتاہے دریاہے۔ 83 ـ باب حِلْيَةِ السُّيُوفِ

[ترمیم کریں] باب127: تلوارمیں زیورلگانا۔

2946 ـ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا الأَوْزَاعِيُّ، قَالَ سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ حَبِيبٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ، يَقُولُ لَقَدْ فَتَحَ الْفُتُوحَ قَوْمٌ مَا كَانَتْ حِلْيَةُ سُيُوفِهِمِ الذَّهَبَ وَلاَ الْفِضَّةَ، إِنَّمَا كَانَتْ حِلْيَتُهُمُ الْعَلاَبِيَّ وَالآنُكَ وَالْحَدِيدَ‏.‏ 169:ہم سے احمدبن محمدنے بیان کیاکہاہم کوعبداللہ بن مبارک نے خبردی کہاہم کوامام اوزاعی نے کہامیںنے سلیمان بن حبیب سے سناوہ کہتے تھے میںنے ابوامامہ سے سناوہ کہتے تھے یہ ملکوں کی فتح ان لوگوںنے کی ہے جن کی تلواروں میں سونے چاندی کازیورنہ تھا،کچے چمڑے (یااونٹ کی گردن کے پٹھے)اورسیسہ اورلوہایہی زیورتھا۔ 84 ـ باب مَنْ عَلَّقَ سَيْفَهُ بِالشَّجَرِ فِي السَّفَرِ عِنْدَ الْقَائِلَةِ

[ترمیم کریں] باب128:سفرمیں دوپہرکوسوتے میں تلواردرخت سے لٹکادینا۔

2947 ـ حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي سِنَانُ بْنُ أَبِي سِنَانٍ الدُّؤَلِيُّ، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ أَخْبَرَ أَنَّهُ، غَزَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قِبَلَ نَجْدٍ، فَلَمَّا قَفَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَفَلَ مَعَهُ، فَأَدْرَكَتْهُمُ الْقَائِلَةُ فِي وَادٍ كَثِيرِ الْعِضَاهِ، فَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَتَفَرَّقَ النَّاسُ يَسْتَظِلُّونَ بِالشَّجَرِ، فَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم تَحْتَ سَمُرَةٍ وَعَلَّقَ بِهَا سَيْفَهُ وَنِمْنَا نَوْمَةً، فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَدْعُونَا وَإِذَا عِنْدَهُ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ ‏"‏ إِنَّ هَذَا اخْتَرَطَ عَلَىَّ سَيْفِي وَأَنَا نَائِمٌ، فَاسْتَيْقَظْتُ وَهْوَ فِي يَدِهِ صَلْتًا ‏"‏‏.‏ فَقَالَ مَنْ يَمْنَعُكَ مِنِّي فَقُلْتُ ‏"‏ اللَّهُ ‏"‏‏.‏ ثَلاَثًا وَلَمْ يُعَاقِبْهُ وَجَلَسَ‏.‏ 170: ہم سے ابوالیمان نے بیان کیاکہاہم کوشعیب نے خبردی انہوںنے زہری سے انہوںنے کہامجھ سے سنان بن ابی سنان دولی اورابوسلمہ بن عبدالرحمن نے بیان کیاان سے جابربن عبداللہ نے انہوںنے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے ساتھ نجدکی طرف جہادکیا(یعنی غزوہ ذی امرجوہجرت کے تیسرے سال ہوا)جب آپ لوٹے اتفاق سے ایک جنگل میں دوپہرہوگئی جس میں ببول کے (یاکانٹے دار)بہت درخت تھے آپ وہاں اترپڑے لوگ بھی ادھر ادھر درختوں کے سایے میں اترے آنحضرت (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)ایک کیکر کے درخت کے نیچے ٹھہرے اورتلواردرخت سے لٹکادی ہم لوگ ذراسوگئے اتنے میں کیادیکھتے ہیں کہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)ہم کوبلارہے ہیں آپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے پاس ایک گنوار(غورث)بیٹھاہے آپ نے فرمایااس گنوارنے میری تلوارمجھ پرسونت لی میں سورہاتھا،جاگاتودیکھاننگی تلواراس کے ہاتھ میں ہے کہنے لگااب میرے ہاتھ سے تم کوکون بچاسکتاہے؟میں نے تین بارکہا’’اللہ‘‘پھرآپ نے اس گنوارکوکچھ سزانہیں دی وہ بیٹھارہا۔ 85 ـ باب لُبْسِ الْبَيْضَةِ

[ترمیم کریں] باب 129: خودپہننا۔

2948 ـ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ جُرْحِ النَّبِيِّ، صلى الله عليه وسلم يَوْمَ أُحُدٍ‏.‏ فَقَالَ جُرِحَ وَجْهُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَكُسِرَتْ رَبَاعِيَتُهُ وَهُشِمَتِ الْبَيْضَةُ عَلَى رَأْسِهِ، فَكَانَتْ فَاطِمَةُ ـ عَلَيْهَا السَّلاَمُ ـ تَغْسِلُ الدَّمَ وَعَلِيٌّ يُمْسِكُ، فَلَمَّا رَأَتْ أَنَّ الدَّمَ لاَ يَزِيدُ إِلاَّ كَثْرَةً أَخَذَتْ حَصِيرًا فَأَحْرَقَتْهُ حَتَّى صَارَ رَمَادًا ثُمَّ أَلْزَقَتْهُ، فَاسْتَمْسَكَ الدَّمُ‏.‏ 171: ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیاکہاہم سے عبدالعزیزبن ابی حازم نے انہوںنے اپنے باپ سے انہوںنے سہل بن سعدساعدی سے ان سے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے زخم کاحال پوچھاگیاجواحدکے دن آپ کولگاتھا انہوںنے کہاآپ کامبارک چہرہ زخمی کیاگیااوربیچ کادانت اورجوخودآپ کے سرپرتھاوہ توڑاگیا۔پھرحضرت فاطمہ (رضی اللہ عنہم)خون دھوتی تھیں اورحضرت علی (رضی اللہ عنہ)اس کوبندکرتے تھے ۔جب حضرت فاطمہ (رضی اللہ عنہم)نے دیکھاخون تواوربڑھ رہاہے توانہوںنے بوریئے کاٹکڑالیااس کوجلاکرراکھ کیاپھروہ زخم میں بھردیاجب خون تھم گیا۔ 86 ـ باب مَنْ لَمْ يَرَ كَسْرَ السِّلاَحِ عِنْدَ الْمَوْتِ

[ترمیم کریں] باب130: مرنیکے بعدہتھیاروغیرہ توڑنادرست نہیں۔

2949 ـ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَبَّاسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ مَا تَرَكَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِلاَّ سِلاَحَهُ وَبَغْلَةً بَيْضَاءَ وَأَرْضًا جَعَلَهَا صَدَقَةً‏.‏ 172: ہم سے عمروبن عباس نے بیان کیاکہاہم سے عبدالرحمن بن مہدی نے انہوںنے سفیان ثوری سے انہوںنے ابواسحاق سے انہوںنے عمربن حارث سے انہوںنے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے کچھ مال اسباب نہیں چھوڑاصرف ہتھیارچھوڑے اورایک سفیدنقرہ خچراورکچھ زمین اس کوبھی آپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) صدقہ کرگئے تھے۔ 87 ـ باب تَفَرُّقِ النَّاسِ عَنِ الإِمَامِ، عِنْدَ الْقَائِلَةِ، وَالاِسْتِظْلاَلِ بِالشَّجَرِ

[ترمیم کریں] باب 131: اگرحاکم دوپہرکے وقت کہیں اترتے تولوگ ان سے جداہوسکتے ہیں۔درختوں کے سایہ میں ٹھہرسکتے ہیں۔

2950 ـ حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنَا سِنَانُ بْنُ أَبِي سِنَانٍ، وَأَبُو سَلَمَةَ أَنَّ جَابِرًا، أَخْبَرَهُ‏.‏ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ سِنَانِ بْنِ أَبِي سِنَانٍ الدُّؤَلِيِّ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، غَزَا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَأَدْرَكَتْهُمُ الْقَائِلَةُ فِي وَادٍ كَثِيرِ الْعِضَاهِ، فَتَفَرَّقَ النَّاسُ فِي الْعِضَاهِ يَسْتَظِلُّونَ بِالشَّجَرِ، فَنَزَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم تَحْتَ شَجَرَةٍ فَعَلَّقَ بِهَا سَيْفَهُ ثُمَّ نَامَ، فَاسْتَيْقَظَ وَعِنْدَهُ رَجُلٌ وَهْوَ لاَ يَشْعُرُ بِهِ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنَّ هَذَا اخْتَرَطَ سَيْفِي ‏"‏‏.‏ فَقَالَ مَنْ يَمْنَعُكَ قُلْتُ ‏"‏ اللَّهُ ‏"‏‏.‏ فَشَامَ السَّيْفَ، فَهَا هُوَ ذَا جَالِسٌ، ثُمَّ لَمْ يُعَاقِبْهُ‏.‏ 173: ہم سے ابوالیمان نے بیان کیاکہاہم کوشعیب نے خبردی انہوں نے زہری سے کہاہم سے سنان بن ابی سنان اورابوسلمہ نے بیان کیاان سے جابر(رضی اللہ عنہ)نے ،دوسری سندہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیاکہاہم سے ابراہیم بن سعدنے کہاہم کوابن شہاب نے خبردی انہوںنے سنان بن ابی سنان دولی سے ان سے جابر(رضی اللہ عنہ)نے بیان کیاانہوںنے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے ساتھ جہادکیااوراتفاق سے دوپہرکاوقت ایک کانٹے دارجنگل میں آن پہنچا،لوگ الگ الگ جنگل میں درختوں کے سایہ میں پھیل گئے اورآنحضرت (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)بھی ایک درخت کے تلے اترے اپنی تلواردرخت سے لٹکادی اورسوگئے جب جا گے دیکھاتوایک شخص بے خبری میں آپ پاس آگیاآپ نے (لوگوں سے )فرمایااس شخص نے میری تلوارسونت لی اورکہنے لگااب تم کوکون بچائے گامیں نے کہااللہ تواس نے تلوارمیان میں کرلی۔وہ یہ بیٹھاہے ،پھرآپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے اس کوکوئی سزانہیں دی۔ 88 ـ باب مَا قِيلَ فِي الرِّمَاحِ

[ترمیم کریں] باب132:بھالوں(نیزوں )کابیان۔

وَيُذْكَرُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ جُعِلَ رِزْقِي تَحْتَ ظِلِّ رُمْحِي، وَجُعِلَ الذِّلَّةُ وَالصَّغَارُ عَلَى مَنْ خَالَفَ أَمْرِي ‏"‏‏.‏ اورعبداللہ بن عمر(رضی اللہ عنہ)سے منقول ہے انہوںنے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے روایت کی آپ نے فرمایامیری روزی بھالے کے سائے کے تلے ہے اورجومیراحکم نہ مانے(مسلمان نہ ہو)اس پرذلت اورخواری ڈالی گئی (جزیہ دے) 2951 ـ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ، مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ الأَنْصَارِيِّ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَتَّى إِذَا كَانَ بِبَعْضِ طَرِيقِ مَكَّةَ تَخَلَّفَ مَعَ أَصْحَابٍ لَهُ مُحْرِمِينَ وَهْوَ غَيْرُ مُحْرِمٍ، فَرَأَى حِمَارًا وَحْشِيًّا فَاسْتَوَى عَلَى فَرَسِهِ، فَسَأَلَ أَصْحَابَهُ أَنْ يُنَاوِلُوهُ سَوْطَهُ فَأَبَوْا، فَسَأَلَهُمْ رُمْحَهُ فَأَبَوْا، فَأَخَذَهُ ثُمَّ شَدَّ عَلَى الْحِمَارِ فَقَتَلَهُ، فَأَكَلَ مِنْهُ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم، وَأَبَى بَعْضٌ، فَلَمَّا أَدْرَكُوا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم سَأَلُوهُ عَنْ ذَلِكَ قَالَ ‏"‏ إِنَّمَا هِيَ طُعْمَةٌ أَطْعَمَكُمُوهَا اللَّهُ ‏"‏‏.‏ وَعَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ فِي الْحِمَارِ الْوَحْشِيِّ مِثْلُ حَدِيثِ أَبِي النَّضْرِ قَالَ ‏"‏ هَلْ مَعَكُمْ مِنْ لَحْمِهِ شَىْءٌ ‏"‏‏.‏ 174:ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیاکہاہم کوامام مالک نے خبردی انہوںنے ابوالنضرسے جوعمربن عبیداللہ کے غلام تھے انہوںنے نافع سے جوابوقتادہ انصاری کے غلام تھے انہوںنے ابوقتادہ سے وہ(حدیبیہ کے سال)آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے ساتھ تھے مکہ کے ایک رستے میں اپنے چندیاروں کے ساتھ جواحرام باندھے ہوئے تھے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے پیچھے رہ گئے ،ابوقتادہ احرام نہیں باندھے تھے خیرابوقتادہ نے ایک گورخردیکھاوہ اپنے گھوڑے پرسوارہوئے اپنے یاروں سے کہاذراکوڑااٹھادیناانہوںنے نہ اٹھایاپھرکہایاذرابھالہ اٹھادولیکن انہوںنے ایک نہ سنی آخرابوقتادہ نے(خوداترکر)اپنابھالالیااورگورخرپرحملہ کیااس کومارڈالااب اسکے ساتھیوںمیںسے بعضوںنے تواس کاگوشت کھایابعضوں نے اس خیال سے کہ احرام میں شکارمنع ہے،نہ کھایاجب آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے جاکرملے توآپ سے پوچھاآپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایایہ تواللہ کادیاہواکھاناہے جواس نے تم کوکھلایااورزیدبن اسلم سے روایت ہے انہوںنے عطاء بن یسارسے انہوںنے قتادہ سے گورخرکایہی قصہ جیسے ابوالنضرنے روایت کیااس میں یوں ہے کہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایاتمہارے پاس اس گوشت کاباقی ہے۔ 89 ـ باب مَا قِيلَ فِي دِرْعِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَالْقَمِيصِ فِي الْحَرْبِ

[ترمیم کریں] باب133: آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کالڑائی میں زرہ پہننااسی طرح کاکرتہ(لوہے کا)

وَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَمَّا خَالِدٌ فَقَدِ احْتَبَسَ أَدْرَاعَهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ‏"‏‏.‏ اورآنحضرت (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایاخالدبن ولیدنے تواپنی زرہیں اللہ کی راہ میں وقف کردی ہیں(پھراس سے زکوٰۃ مانگنابے جاہے) 2952 ـ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ فِي قُبَّةٍ ‏"‏ اللَّهُمَّ إِنِّي أَنْشُدُكَ عَهْدَكَ وَوَعْدَكَ، اللَّهُمَّ إِنْ شِئْتَ لَمْ تُعْبَدْ بَعْدَ الْيَوْمِ ‏"‏‏.‏ فَأَخَذَ أَبُو بَكْرٍ بِيَدِهِ فَقَالَ حَسْبُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَدْ أَلْحَحْتَ عَلَى رَبِّكَ، وَهْوَ فِي الدِّرْعِ، فَخَرَجَ وَهْوَ يَقُولُ ‏{‏سَيُهْزَمُ الْجَمْعُ وَيُوَلُّونَ الدُّبُرَ * بَلِ السَّاعَةُ مَوْعِدُهُمْ وَالسَّاعَةُ أَدْهَى وَأَمَرُّ ‏}‏‏.‏ وَقَالَ وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَوْمَ بَدْرٍ‏.‏ 175:ہم سے محمدبن مثنیٰ نے بیان کیاکہاہم سے عبدالوہاب ثقفی نے کہاہم سے خالدخداء نے انہوں نے عکرمہ سے انہوںنے ابن عباس سے کہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)(بدرکے دن)ایک خیمے میں تھے آپ نے یوں دعاکی یااللہ تیرے اقراراورتیرے وعدے کوتجھ سے چاہتاہوں یااللہ اگرتیری مرضی یہی ہے توخیرآج کے دن سے تیری پوجابندہوجائے گی(اوربت پجتے رہیں گے)ابوبکرصدیق(رضی اللہ عنہ)نے آپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کاہاتھ تھام لیااورکہنے لگے یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) بس کیجیئے آپ نے اپنے پرودرگارسے دعاکی حدکردی،خیرآپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) زرہ پہنے ہوئے خیمے سے نکلے اور(سورہ قمرکی)یہ آیت پڑھتے جاتے جاتے تھے اب کوئی دم میں کافروں کایہ گروہ شکست پاتاہے اورکافرنوکدم بھاگتے ان کے وعدے کااصل دن توقیامت ہے (وہاں پوری سزاملے گی اورقیامت (کافروں کے لیے)بڑی سخت اورنہایت تلخ ہے وہیب نے خالدبن خداء سے یہی روایت کی اس میں اتنازیادہ ہے(بدرکے دن) 2953 ـ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَدِرْعُهُ مَرْهُونَةٌ عِنْدَ يَهُودِيٍّ بِثَلاَثِينَ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ‏.‏ وَقَالَ يَعْلَى حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ دِرْعٌ مِنْ حَدِيدٍ‏.‏ وَقَالَ مُعَلًّى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ وَقَالَ رَهَنَهُ دِرْعًا مِنْ حَدِيدٍ‏.‏ 176:ہم سے محمدبن کثیرنے بیان کیاکہاہم کوسفیان بن عینیہ نے خبردی انہوںنے اعمش سے انہوںنے ابراہیم تخعی سے انہوںنے اسودسے انہوںنے حضرت عائشہ(رضی اللہ عنہم)سے انہوںنے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کی وفات ہوئی توآپ کی زرہ(ابوالشحم)یہودی کے پاس تیس صاع جوکے بدل گرو تھی۔اوریعلی نے اعمش سے یوں روایت کی لوہے کی زرہ،اورمعلی نے یوں کہاہم سے عبدالواحدنے بیان کیاکہاہم سے اعمش نے اس میںیوں ہے کہ آپ نے لوہے کی زرہ اس کے پاس گردکردی تھی۔ 2954 ـ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَثَلُ الْبَخِيلِ وَالْمُتَصَدِّقِ مَثَلُ رَجُلَيْنِ عَلَيْهِمَا جُبَّتَانِ مِنْ حَدِيدٍ، قَدِ اضْطَرَّتْ أَيْدِيَهُمَا إِلَى تَرَاقِيهِمَا، فَكُلَّمَا هَمَّ الْمُتَصَدِّقُ بِصَدَقَتِهِ اتَّسَعَتْ عَلَيْهِ حَتَّى تُعَفِّيَ أَثَرَهُ، وَكُلَّمَا هَمَّ الْبَخِيلُ بِالصَّدَقَةِ انْقَبَضَتْ كُلُّ حَلْقَةٍ إِلَى صَاحِبَتِهَا وَتَقَلَّصَتْ عَلَيْهِ وَانْضَمَّتْ يَدَاهُ إِلَى تَرَاقِيهِ ‏"‏‏.‏ فَسَمِعَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ فَيَجْتَهِدُ أَنْ يُوَسِّعَهَا فَلاَ تَتَّسِعُ ‏"‏‏.‏ 177: ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیاکہاہم سے وہیب نے کہاہم سے عبداللہ بن طاؤس نے انہوں نے اپنے باپ سے انہوں نے ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ)سے کہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایابخیل کی (جوزکوٰۃ نہیں دیتا)اورزکوٰۃ دینے والے مثال دوشخصوں کی سی ہے جولوہے کے دوکرتے پہنے ہوں ان کے ہاتھ گردن سے بندھے ہوں(کرتہ تنگ ہو)توزکوٰۃ دینے والاجب زکوٰۃ دیتاہے اس کاکرتہ اتناکشادہ ہوجاتاہے کہ زمین پر(چلتے میں)گھسٹتاجاتاہے اوربخیل جب دینے کاقصدکرتاہے(جان پربن جاتی ہے)وہ کرتہ سمت جاتاہے ،ایک چھلہ دوسرے چھلے سے بھرجاتاہے اورہاتھ گردن سے جڑجاتے ہیں،ابوہریرہ(رضی اللہ عنہ)نے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے سناآپ نے فرماتے تھے وہ زورلگاتاہے کسی طرح یہ کرتاذراڈھیلاہووہ ذراڈھیلانہیں ہوتا۔ 90 ـ باب الْجُبَّةِ فِي السَّفَرِ وَالْحَرْبِ

[ترمیم کریں] باب 134: سفراورلڑائی میں چغہ پہنا۔

2955 ـ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، مُسْلِمٍ ـ هُوَ ابْنُ صُبَيْحٍ ـ عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ حَدَّثَنِي الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ، قَالَ انْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِحَاجَتِهِ ثُمَّ أَقْبَلَ، فَلَقِيتُهُ بِمَاءٍ، وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ شَأْمِيَّةٌ، فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ وَغَسَلَ وَجْهَهُ، فَذَهَبَ يُخْرِجُ يَدَيْهِ مِنْ كُمَّيْهِ فَكَانَا ضَيِّقَيْنِ، فَأَخْرَجَهُمَا مِنْ تَحْتُ، فَغَسَلَهُمَا وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ وَعَلَى خُفَّيْهِ‏.‏ 178:ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیاکہاہم سے عبدالواحدنے کہاہم سے اعمش نے انہوںنے ابوالضحیٰ مسلم بن صبیح سے انہوںنے مسروق سے کہامجھ سے مغیرہ بن شعبہ نے بیان کیاانہوںنے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)(غزہ تبوک میں)حاجت کے لیے تشریف لے گئے وہاں سے لوٹ کرآئے تومیں پانی لیکرپہنچاآپ شام کے ملک کاایک چغہ پہنے ہوئے تھے آپ نے کلی کی اورناک میں پانی ڈالااورمنہ دھویاپھراپنے ہاتھ آستینوں سے باہرنکالے وہ تنگ تھے ۔آخرآپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے نیچے سے ہاتھ نکال لیے اوران کودھویااورسراورموزوں پرمسح کیا۔ 91 ـ باب الْحَرِيرِ فِي الْحَرْبِ

[ترمیم کریں] باب 135:لڑائی میں حریر(نراریشمی)کپڑاپہننا۔

2956 ـ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، أَنَّ أَنَسًا، حَدَّثَهُمْ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رَخَّصَ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَالزُّبَيْرِ فِي قَمِيصٍ مِنْ حَرِيرٍ، مِنْ حِكَّةٍ كَانَتْ بِهِمَا‏.‏ 179:ہم سے احمدبن مقدام نے بیان کیاکہاہم سے خالدبن حارث نے کہاہم سے سعیدبن ابی عروبہ نے انہوںنے قتادہ سے ان سے انس نے بیان کیاکہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے عبدالرحمن بن عوف اورزبیربن عوام کوخارشت(کھجلی)کی وجہ سے ریشمی کرتہ پہننے کی اجازت دی۔ 2957 ـ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ عَبْدَ، الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ وَالزُّبَيْرَ شَكَوَا إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ـ يَعْنِي الْقَمْلَ ـ فَأَرْخَصَ لَهُمَا فِي الْحَرِيرِ، فَرَأَيْتُهُ عَلَيْهِمَا فِي غَزَاةٍ‏.‏ 180: ہم سے ابوالولیدنے بیان کیاکہاہم سے ہمام بن یحییٰ نے انہوںنے قتادہ سے انہوںنے انس(رضی اللہ عنہ)سے دوسری سندہم سے محمدبن سنان نے بیان کیاکہاہم سے ہمام نے انہوںنے قتادہ سے انہوںنے انس(رضی اللہ عنہ،سے کہ عبدالرحمن بن عوف(رضی اللہ عنہ)اورزبیربن عوام دونوں نے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے جوؤں کی شکایت کی آپ نے ان کوریشمی کپڑاپہننے کی اجازت دی انس نے کہامیںنے ان کوجہادمیں وہ کپڑاپہنے دیکھا۔ 2958 ـ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، أَخْبَرَنِي قَتَادَةُ، أَنَّ أَنَسًا، حَدَّثَهُمْ قَالَ رَخَّصَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَالزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ فِي حَرِيرٍ‏.‏ 181: ہم سے مسدنے بیان کیاکہاہم سے یحییٰ قطان نے انہوںنے شعبہ سے کہامجھ کوقتادہ نے خبردی ان سے انس(رضی اللہ عنہ)نے بیان کیاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے عبدالرحمن بن عوف اورزبیربن عوام کوریشمی کپڑاپہننے کی اجازت دی۔ 2959 ـ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، سَمِعْتُ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، رَخَّصَ أَوْ رُخِّصَ لِحِكَّةٍ بِهِمَا‏.‏ 182:مجھ سے محمدبن بشارنے بیان کیاکہاہم سے غندربن محمدبن جعفرنے کہاہم سے شعبہ نے میںنے قتادہ (رضی اللہ عنہ)سے سناانہوںنے انس (رضی اللہ عنہ)سے کہ آپ نے عبدالرحمن اورزبیرکوکھجلی کی وجہ سے اس کی اجازت دی۔ 92 ـ باب مَا يُذْكَرُ فِي السِّكِّينِ

[ترمیم کریں] باب 136: چھری کااستعمال درست ہے۔

2960 ـ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَأْكُلُ مِنْ كَتِفٍ يَحْتَزُّ مِنْهَا، ثُمَّ دُعِيَ إِلَى الصَّلاَةِ فَصَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ‏.‏ ‏ 183: ہم سے عبدالعزیزبن عبداللہ نے بیان کیاکہامجھ سے ابراہیم بن سعدنے انہوںنے ابن شہاب سے انہوںنے جعفربن عمروبن امیہ سے انہوںنے اپنے باپ سے انہوںنے کہامیں نے دیکھاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)دست کاگوشت کاٹ کاٹ کرکھارہے تھے پھرنمازکے لیے بلائے گئے توآپ نے نمازپڑھی اوروضونہیں کیا۔ حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ وَزَادَ فَأَلْقَى السِّكِّينَ‏. 184: ہم سے ابوالیمان نے بیان کیاکہاہم کوشعیب نے خبردی انہوںنے زہری سے یہی حدیث اس میں یہ ہے کہ جب نمازکے لیے بلائے گئے توآپ نے چھری ڈال دی۔ 93 ـ باب مَا قِيلَ فِي قِتَالِ الرُّومِ

[ترمیم کریں] باب137:نصاریٰ سے لڑنے کی فضیلت

2961 ـ حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ يَزِيدَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، أَنَّ عُمَيْرَ بْنَ الأَسْوَدِ الْعَنْسِيَّ، حَدَّثَهُ أَنَّهُ، أَتَى عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ وَهْوَ نَازِلٌ فِي سَاحِلِ حِمْصَ، وَهْوَ فِي بِنَاءٍ لَهُ وَمَعَهُ أُمُّ حَرَامٍ، قَالَ عُمَيْرٌ فَحَدَّثَتْنَا أُمُّ حَرَامٍ أَنَّهَا سَمِعَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ أَوَّلُ جَيْشٍ مِنْ أُمَّتِي يَغْزُونَ الْبَحْرَ قَدْ أَوْجَبُوا ‏"‏‏.‏ قَالَتْ أُمُّ حَرَامٍ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَا فِيهِمْ‏.‏ قَالَ ‏"‏ أَنْتِ فِيهِمْ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَوَّلُ جَيْشٍ مِنْ أُمَّتِي يَغْزُونَ مَدِينَةَ قَيْصَرَ مَغْفُورٌ لَهُمْ ‏"‏‏.‏ فَقُلْتُ أَنَا فِيهِمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ قَالَ ‏"‏ لاَ ‏"‏‏.‏ 185:ہم سے اسحاق بن یزیددمشقی نے بیان کیاہم سے یحییٰ بن حمزہ نے کہامجھ سے ثوربن یزیدنے انہوںنے خالدبن معدان سے ان سے عمیربن اسودعینی نے بیان کیاوہ عبادہ بن صامت صحابی کے پاس گئے عبادہ حمص کے بندرمیں ایک مکان میں اترے ہوئے تھے ام حرام(ان کی بی بی تھی)ان کے ساتھ تھیں،عمیر نے کہاام حرام نے ہم سے حدیث بیان کی انہوںنے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے سناآپ فرماتے تھے میری امت کاپہلالشکرجوسمندرپرسوارہوکرجہادکریگااس کے لیے توبہشت واجب ہوگئی ،ام حرام نے عرض کیایارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)میں بھی اس میں ہونگی آپ نے فرمایاتوبھی اس میں ہوگی آپ نے فرمایامیری امت کاپہل لشکرجوقیصرروم کے شہر(قسطنطنیہ)پرجہادکرے گااس کی بخشش ہوگی میں نے عرض کیایارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)میں بھی ان میں ہوں گی آپ نے فرمایانہیں۔ 94 ـ باب قِتَالِ الْيَهُودِ

[ترمیم کریں] باب 138: یہودسے لڑائی ہونے کابیان۔

2962 ـ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَرْوِيُّ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ تُقَاتِلُونَ الْيَهُودَ حَتَّى يَخْتَبِيَ أَحَدُهُمْ وَرَاءَ الْحَجَرِ فَيَقُولُ يَا عَبْدَ اللَّهِ هَذَا يَهُودِيٌّ وَرَائِي فَاقْتُلْهُ ‏"‏‏.‏ ہم سے اسحاق بن محمدفروی نے بیان کیاکہاہم سے امام مالک نے انہوںنے نافع سے انہوںنے عبداللہ بن عمر(رضی اللہ عنہ)سے کہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایاتم(اخیرزمانہ میں)یہودیوں سے لڑوگے ان میں کوئی پتھرکی آڑمیں جاکرچھپ جائے گاتوپتھر(بحکم الہیٰ)بول اٹھے گااے خداکے بندے( مسلمان)یہ یہودی میر ے پیچھے بیٹھاہے اسکومارڈال(یہ حضرت عیسی کے زمانہ میں ہوگا) 2963 ـ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا الْيَهُودَ حَتَّى يَقُولَ الْحَجَرُ وَرَاءَهُ الْيَهُودِيُّ يَا مُسْلِمُ، هَذَا يَهُودِيٌّ وَرَائِي فَاقْتُلْهُ ‏"‏‏.‏ 187:ہم سے اسحق بن ابراہیم نے بیان کیاکہاہم کوجریرنے خبردی انہوںنے عمارہ بن قعقاع سے انہوںنے ابوزرعہ سے انہوںنے ابوہریرہ(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے آپ نے فرمایاقیامت اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک تم یہودسے نہ لڑوگے یہاں تک کہ پتھربول اٹھے گاجس کی آڑمیں یہودی (چھپا)ہوگااے مسلمان یہ میرے پیچھے یہودی چھپاہے اس کوقتل کر۔ 95 ـ باب قِتَالِ التُّرْكِ

[ترمیم کریں] باب139: ترکوں سے لڑائی کابیان۔

2964 ـ حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، قَالَ سَمِعْتُ الْحَسَنَ، يَقُولُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ تُقَاتِلُوا قَوْمًا يَنْتَعِلُونَ نِعَالَ الشَّعَرِ، وَإِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ تُقَاتِلُوا قَوْمًا عِرَاضَ الْوُجُوهِ، كَأَنَّ وُجُوهَهُمُ الْمَجَانُّ الْمُطَرَّقَةُ ‏"‏‏.‏ 188: ہم سے ابولنعمان نے بیان کیاکہاہم سے جریربن حازم نے کہامیں نے حس بصری سے سناوہ کہتے تھے ہم سے عمروبن تغب نے بیا ن کیاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایاقیامت کی ایک نشانی یہ بھی ہے تم ان لوگوں سے لڑوگے جوبالوں کی جوتیاں پہنے ہیں(یاان کے بال بہت لمبے ہوں گے)اورقیامت کی ایک نشانی یہ ہے کہ تم ان لوگوں سے لڑوگے جن کے منہ چوڑے چوڑے گویاڈھالیں ہیں چمڑاجھی ہوئی۔ 2965 ـ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ الأَعْرَجِ، قَالَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا التُّرْكَ صِغَارَ الأَعْيُنِ، حُمْرَ الْوُجُوهِ، ذُلْفَ الأُنُوفِ، كَأَنَّ وُجُوهَهُمُ الْمَجَانُّ الْمُطَرَّقَةُ، وَلاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا قَوْمًا نِعَالُهُمُ الشَّعَرُ ‏"‏‏.‏ 189: ہم سے سعید بن محمدنے بیان کیاکہاہم سے یعقوب بن ابراہیم نے کہامجھ سے میرے باپ(ابراہیم بن سعد)نے انہوںنے صالح ابن کیسان سے انہوںنے اعرج سے انہوںنے کہاابوہریرہ(رضی اللہ عنہ)نے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایاقیامت اس وقت تک نہ آئے گی جب تک تم ترکوں سے نہ لڑوگے جن کی آنکھیں چھوٹی منہ سرخ ناکیں موٹی پھیلی ہوئیں ان کے منہ ایسے ہوں گے جیسے سپریں تہبندچمڑالگی ہوئیں اورقیامت اس وقت نہ آئیگی جب تک تم ان سے لڑوجوبالوں کے جوتے پہنتے ہیں۔ 96 ـ باب قِتَالِ الَّذِينَ يَنْتَعِلُونَ الشَّعَرَ

[ترمیم کریں] باب140: ان لوگوں سے لڑائی کابیان جوبالونکی جوتیاں پہنتے ہیں۔

2966 ـ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ الزُّهْرِيُّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا قَوْمًا نِعَالُهُمُ الشَّعَرُ، وَلاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا قَوْمًا كَأَنَّ وُجُوهَهُمُ الْمَجَانُّ الْمُطَرَّقَةُ ‏"‏‏.‏ قَالَ سُفْيَانُ وَزَادَ فِيهِ أَبُو الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، رِوَايَةً ‏"‏ صِغَارَ الأَعْيُنِ، ذُلْفَ الأُنُوفِ، كَأَنَّ وُجُوهَهُمُ الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَةُ ‏"‏‏.‏ 190:ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیاکہاہم سے سفیان بن عینیہ نے کہ زہری نے سعیدبن السیب سے روایت کیاانہوںنے ابوہریرہ(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے آپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایاقیامت اس وقت تک نہیں آنے کی جب تک تم ان لوگوں سے نہ لڑوجوبالوں کی جوتیاں پہنیں گے اورقیامت اس وقت تک نہیں آنیکی جب تک تم ان لوگوں سے نہ لڑوجن کے منہ تہ بہ تہ ڈھالوں کی طرح ہوں گے سفیان نے کہاابوالزنادنے اعرج سے انہوںنے ابوہریرہ(رضی اللہ عنہ)سے اس حدیث میں اتنازیادہ کیا۔چھوٹی آنکھ والے موٹی ناک والے منہ ایسے جیسے ڈھالیں چمڑالگی ہوئی تہ بہ تہ۔ 97 ـ باب مَنْ صَفَّ أَصْحَابَهُ عِنْدَ الْهَزِيمَةِ وَنَزَلَ عَنْ دَابَّتِهِ، وَاسْتَنْصَرَ

[ترمیم کریں] باب141:شکست کے بعدامام کاسواری سے اترنااورباقی ماندہ لوگوں کی صف باندھ کراللہ سے دعامانگنا۔

2967 ـ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَاءَ، وَسَأَلَهُ، رَجُلٌ أَكُنْتُمْ فَرَرْتُمْ يَا أَبَا عُمَارَةَ يَوْمَ حُنَيْنٍ قَالَ لاَ، وَاللَّهِ مَا وَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، وَلَكِنَّهُ خَرَجَ شُبَّانُ أَصْحَابِهِ وَأَخِفَّاؤُهُمْ حُسَّرًا لَيْسَ بِسِلاَحٍ، فَأَتَوْا قَوْمًا رُمَاةً، جَمْعَ هَوَازِنَ وَبَنِي نَصْرٍ، مَا يَكَادُ يَسْقُطُ لَهُمْ سَهْمٌ، فَرَشَقُوهُمْ رَشْقًا مَا يَكَادُونَ يُخْطِئُونَ، فَأَقْبَلُوا هُنَالِكَ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ عَلَى بَغْلَتِهِ الْبَيْضَاءِ، وَابْنُ عَمِّهِ أَبُو سُفْيَانَ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ يَقُودُ بِهِ، فَنَزَلَ وَاسْتَنْصَرَ ثُمَّ قَالَ أَنَا النَّبِيُّ لاَ كَذِبْ أَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبْ ثُمَّ صَفَّ أَصْحَابَهُ‏.‏ 191:ہم سے عمروبن خالدنے بیا ن کیاکہاہم سے زہیرنے ہم سے ابواسحاق نے کہامیںنے براء سے سناان سے ایک شخص (نام نامعلوم)نے پوچھاکیاتم لوگ ابوعمارہ (براء کی کنیت ہے)حنین کے دن بھاگے،ہوایہ کہ آپ کے اصحاب میں سے چندنوجوان بے ہتھیارلوگ نہتے(ان کافروں کے)مقابلے پرآئے جوہوازن اوربنی نصرکے بڑے تیراندازگروہ میں سے تھے جن کاکوئی تیرخالی نہیں جاتاتھاحیزان کے کافروںنے ایک دم ایسے تیرجنہوںنے خطانہیں کی اورمسلمان(بھاگ کر)آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے پاس آئے آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) اپنے نقرہ خچرپرسوارتھے اورآپ کے چچازادبھائی ابوسفیان بن حارث بن عبدالمطلب اس کی باگ تھامے چلارہے تھے آپ (مسلمانوں کایہ حال دیکھ کر)خچرسے اترپڑے اوراللہ سے مددمانگی پھرفرمانے لگے میں ہوں پیغمبربلاشک وخطر اورعبدالمطلب کاہوں پسر پھراپنے اصحاب کی صف جمائی اورکافروں کوشکست دی۔ 98 ـ باب الدُّعَاءِ عَلَى الْمُشْرِكِينَ بِالْهَزِيمَةِ وَالزَّلْزَلَةِ

[ترمیم کریں] باب142: مشرکوں (اورکافروں)کے لیئے بددعاکرنا،اللہ ان کوشکست دے،ان کوبہکاوے۔

2968 ـ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عِيسَى، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبِيدَةَ، عَنْ عَلِيٍّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لَمَّا كَانَ يَوْمُ الأَحْزَابِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَلأَ اللَّهُ بُيُوتَهُمْ وَقُبُورَهُمْ نَارًا، شَغَلُونَا عَنِ الصَّلاَةِ الْوُسْطَى حِينَ غَابَتِ الشَّمْسُ ‏"‏‏.‏ 192:ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیاانہوںنے محمدبن سیرین سے انہوںنے عبیدسلیمانی سے انہوں نے حضرت علی(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے کہاجب جنگ احزاب(خندق)کادن ہواتوآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایااللہ ان کافروں کے گھراورقبریں آگ سے بھردے انہوںنے ہم کوبیچ والی نماز(عصرکی نماز)نہ پڑھنے دی یہاں تک کہ سورج ڈوب گیا۔ 2969 ـ حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ ذَكْوَانَ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَدْعُو فِي الْقُنُوتِ ‏"‏ اللَّهُمَّ أَنْجِ سَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ، اللَّهُمَّ أَنْجِ الْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ، اللَّهُمَّ أَنْجِ عَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ، اللَّهُمَّ أَنْجِ الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ، اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ، اللَّهُمَّ سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ ‏"‏‏.‏ 193:ہم سے قبیصہ نے بیان کیاکہاہم سے سفیان بن عینیہ نے انہوںنے عبداللہ بن ذکوان سے انہوںنے اعرج سے انہوںنے ابوہریرہ(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)قنوت کی دعامیں یوں فرماتھے تھے یااللہ سلمہ بن ہشام کو(کافروں کے پنجے سے)چھڑادے۔ یااللہ ولیدبن ولیدکوچھڑادے یااللہ عیاش بن ابی ربیعہ کوچھڑادے یااللہ کمزورمسلمانوں(بچوں عورتوں)کوچھڑادے یااللہ مصرکے کافروں کوخوب پیس دے یااللہ ان پرایساسخت قحط بھیج جیسے حضرت یوسف کے زمانہ میں(مصروالوں پربھیجاتھا) 2970 ـ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ الأَحْزَابِ عَلَى الْمُشْرِكِينَ فَقَالَ ‏"‏ اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْكِتَابِ سَرِيعَ الْحِسَابِ، اللَّهُمَّ اهْزِمِ الأَحْزَابَ، اللَّهُمَّ اهْزِمْهُمْ وَزَلْزِلْهُمْ ‏"‏‏.‏ 194:ہم سے احمدبن محمدنے بیان کیاکہاہم کوعبداللہ بن مبارک نے خبردی کہاہم کواسماعیل بن ابی خالدنے انہوںنے عبداللہ بن ابی ادنیٰ سے سناوہ کہتے تھے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے جنگ احزاب کے دن مشرکوں کے لیئے بددعاکی فرمایایااللہ کتاب(قرآن)کے اتارنے والے جلدحساب لینے والے یااللہ ان کافروں کے گروہوں کوشکست دے ان کے قدم اکھیڑدے(بھگادے ڈگمگادے) 2971 ـ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ، فَقَالَ أَبُو جَهْلٍ وَنَاسٌ مِنْ قُرَيْشٍ، وَنُحِرَتْ جَزُورٌ بِنَاحِيَةِ مَكَّةَ، فَأَرْسَلُوا فَجَاءُوا مِنْ سَلاَهَا، وَطَرَحُوهُ عَلَيْهِ، فَجَاءَتْ فَاطِمَةُ فَأَلْقَتْهُ عَنْهُ، فَقَالَ ‏"‏ اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِقُرَيْشٍ، اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِقُرَيْشٍ، اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِقُرَيْشٍ ‏"‏‏.‏ لأَبِي جَهْلِ بْنِ هِشَامٍ، وَعُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ، وَشَيْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ، وَالْوَلِيدِ بْنِ عُتْبَةَ، وَأُبَىِّ بْنِ خَلَفٍ، وَعُقْبَةَ بْنِ أَبِي مُعَيْطٍ‏.‏ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَلَقَدْ رَأَيْتُهُمْ فِي قَلِيبِ بَدْرٍ قَتْلَى‏.‏ قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ وَنَسِيتُ السَّابِعَ‏.‏ وَقَالَ يُوسُفُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ أُمَيَّةُ بْنُ خَلَفٍ‏.‏ وَقَالَ شُعْبَةُ أُمَيَّةُ أَوْ أُبَىٌّ‏.‏ وَالصَّحِيحُ أُمَيَّةُ‏.‏ 195:ہم سے عبداللہ بن ابی شیبہ نے بیان کیاکہاہم سے جعفربن عون نے کہاہم سے سفیان ثوری نے انہوںنے ابواسحاق سے انہوںنے عمروبن میمون سے انہوںنے عبداللہ بن مسعود(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے کہا(ایکبارایساہوا)آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کعبے کے سایہ میں نمازپڑھ رہے تھے تو(مردود)ابوجہل اورقریش کے چندلوگوں نے کیاصلاح کی ایک اونٹنی مکہ کی ایک طرف کاٹی گئی تھی انہوں نے کسی کوبھیج کراس کی جھلی(جس میں بچہ ہوتاہے اورخون)منگوائی اورآپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) پرڈال دی،آپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سجدے ہی میں رہے(حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہم)آئیں انہوںنے وہ اٹھاکرپھینکی ،(جب آپ نمازسے فارغ ہوئے تو)فرمایااللہ قریش کے کافروں سے توسمجھ لے یااللہ قریش کے کافروں سے توسمجھ لے یااللہ قریش کے کافروں سے توسمجھ لے ابوجہل بن ہشام اورعتبہ بن ربیعہ اورشیبہ بن ربیعہ اورولیدبن عتبہ اورابی بن خلف اورعقبہ بن ابی معیط (یہ سب مردوداس صلاح میں شریک تھے)عبداللہ بن مسعود(رضی اللہ عنہ)نے کہاخداکی قسم میں نے ان بدرکے کنوئیں میں مراپڑادیکھاابواسحاق راوی نے کہاساتویں شخص کانام بھول گیااس حدیث کویوسف بن ابی اسحاق نے اپنے داداابوسحاق سے روایت کیااس میں ابی بن خلف کی بجائے امیہ بن خلف ہے اورشعبہ کی راویت میں(شک کے ساتھ)امیہ یاابی ہے اورصحیح امیہ ہے۔ 2972 ـ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ الْيَهُودَ، دَخَلُوا عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالُوا السَّامُ عَلَيْكَ‏.‏ فَلَعَنْتُهُمْ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ مَا لَكِ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ أَوَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالُوا قَالَ ‏"‏ فَلَمْ تَسْمَعِي مَا قُلْتُ وَعَلَيْكُمْ ‏"‏‏.‏ 196:ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیاکہاہم سے حمادبن زیدنے انہوںنے ایوب سختیانی سے انہوںنے ابن ابی ملیکہ سے انہوںنے حضرت عائشہ (رضی اللہ عنہم)سے کہ یہودی لوگ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے پاس آئے (مردود)سلام بدل السام علیکم کہتے تھے آپ مریں کہنے لگے میں نے ان پرلعنت کی ،آپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے پوچھایہ کیاہے میں نے کہاآپ نے انکاکہنانہیں سناآپ نے فرمایاکیاتم نے میراجواب نہیں سنامیں نے بھی وعلیکم کہا(یعنی تم مرو) 99 ـ باب هَلْ يُرْشِدُ الْمُسْلِمُ أَهْلَ الْكِتَابِ أَوْ يُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ

[ترمیم کریں] باب143: مسلمان اہل کتاب کودین کی بات بتلائے یاان کوقرآن سکھائے۔

2973 ـ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَمِّهِ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَتَبَ إِلَى قَيْصَرَ، وَقَالَ ‏"‏ فَإِنْ تَوَلَّيْتَ فَإِنَّ عَلَيْكَ إِثْمَ الأَرِيسِيِّينَ ‏"‏‏.‏ 197:ہم سے اسحاق بن منصورنے بیان کیاکہاہم کویعقوب بن ابراہیم نے خبردی کہاہم کوابن شہاب کے بھتیجے (محمدبن عبداللہ)نے انہوںنے اپنے چچاابن شہاب سے کہ مجھ کوعبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبردی ان کوعبداللہ بن عباس(رضی اللہ عنہ)نے کہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے روم کے بادشاہ (ہرقل)کوایک خط لکھا(اس میں اسلام کی دعوت دی اوریہ بھی لکھااگرتونہ مانے تودوسری رعایاکاوبال بھی تجھ ہی پرپڑے گا)۔ 100 ـ باب الدُّعَاءِ لِلْمُشْرِكِينَ بِالْهُدَى لِيَتَأَلَّفَهُمْ

[ترمیم کریں] باب 144:مشرکوں کادل ہلانے کے لیئے ان کے لیئے ہدایت کی دعاکرنا۔

2974 ـ حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ، قَالَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه قَدِمَ طُفَيْلُ بْنُ عَمْرٍو الدَّوْسِيُّ وَأَصْحَابُهُ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ دَوْسًا عَصَتْ وَأَبَتْ، فَادْعُ اللَّهَ عَلَيْهَا‏.‏ فَقِيلَ هَلَكَتْ دَوْسٌ‏.‏ قَالَ ‏"‏ اللَّهُمَّ اهْدِ دَوْسًا وَائْتِ بِهِمْ ‏"‏‏.‏ 198:ہم سے ابوالیمان (حکم بن نافع)نے بیان کیاکہاہم کوشعیب نے خبردی کہاہم سے ابوالزناء نے بیان کیاکہ عبدالرحمن بن ہرمزاعرج نے کہاابوہریرہ(رضی اللہ عنہ)نے کہاکہ طفیل بن عمرودوسی اپنے (اسی یانوے)ساتھیوں کولیے ہوئے (خیبرمیں)آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)پاس آئے کہنے لگے یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) دوس قبیلہ والوں نے اللہ نے رسول (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کی نافرمانی کی اوران کاکہنانہ ماناان کے لیے بددعاکیجیئے لوگوں نے کہااب دوس تباہ ہوئے۔آپ نے فرمایااللہ دوس کوہدایت کران کو(میرے پاس)لے آ۔ 101 ـ باب دَعْوَةِ الْيَهُودِيِّ وَالنَّصْرَانِيِّ

[ترمیم کریں] باب 145: یہوداورنصاریٰ کوکیونکردعوت دی جائے اورکس بات پران سے لڑائی کی جائے۔

وَعَلَى مَا يُقَاتَلُونَ عَلَيْهِ‏.‏ وَمَا كَتَبَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِلَى كِسْرَى وَقَيْصَرَ، وَالدَّعْوَةِ قَبْلَ الْقِتَالِ‏.‏ اورآنحضرت (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کاخط لکھناایران اورروم کے بادشاہوں کواورلڑائی سے پہلے اسلام کی دعوت دینا۔ 2975 ـ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ لَمَّا أَرَادَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنْ يَكْتُبَ إِلَى الرُّومِ، قِيلَ لَهُ إِنَّهُمْ لاَ يَقْرَءُونَ كِتَابًا إِلاَّ أَنْ يَكُونَ مَخْتُومًا‏.‏ فَاتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ فِضَّةٍ، فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى بَيَاضِهِ فِي يَدِهِ، وَنَقَشَ فِيهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ‏.‏ 199:ہم سے علی بن جعدنے بیان کیاکہاہم کوشعبہ نے خبردی انہوںنے قتادہ سے انہوںنے کہامیںنے انس سے سناجب آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے روم کے بادشاہ کوخط لکھناچاہاتولوگوںنے آپ سے عرض کیاروم کے لوگ وہی خط پڑھتے ہیں(اسی کااعتبارکرتے ہیں)جس پرمہرلگی ہو،آخرآپ نے چاندی کی ایک انگوٹھی بنوائی گویامیں(اس وقت)اس کی سپیدی آپ کے ہاتھ میں دیکھ رہاہوں اس پرمحمدرسول اللہ کندہ کرایا۔ 2976 ـ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَعَثَ بِكِتَابِهِ إِلَى كِسْرَى، فَأَمَرَهُ أَنْ يَدْفَعَهُ إِلَى عَظِيمِ الْبَحْرَيْنِ، يَدْفَعُهُ عَظِيمُ الْبَحْرَيْنِ إِلَى كِسْرَى، فَلَمَّا قَرَأَهُ كِسْرَى خَرَّقَهُ، فَحَسِبْتُ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ قَالَ فَدَعَا عَلَيْهِمُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنْ يُمَزَّقُوا كُلَّ مُمَزَّقٍ‏.‏ 202:ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیاکہاہم سے لیث بن سعدنے کہامجھ سے عقیل نے انہوںنے ابن شہاب سے کہامجھ کوعبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبردی ان کوعبداللہ بن عباس(رضی اللہ عنہ)نے کہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے ایک خط عبداللہ بن حذافہ کودے کر(کسریٰ بادشاہ ایران)کی طرف بھجوایاآپ نے (عبداللہ بن حذافہ کو)حکم دیاکہ یہ خط بحرین کے حاکم(منذربن سادی )کودے وہ کسری کوپہنچادے گا(منذرنے ایساہی کیا)کسریٰ نے وہ خط پڑھ کرپھاڑڈالاابن شہاب نے کہامیں سمجھتاہوں سعیدبن مسیب نے (اس حدیث میں)یوں کہاکہ(یہ خبرسن کر)آنحضرت (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے ایران والوں کے لیے بددعاکی اللہ کرے وہ بالکل پھاڑڈالے جائیں۔ 102 ـ باب دُعَاءِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم إِلَى الإِسْلاَمِ وَالنُّبُوَّةِ وَأَنْ لاَ يَتَّخِذَ بَعْضُهُمْ بَعْضًا أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللَّهِ‏.‏ وَقَوْلِهِ تَعَالَى ‏{‏مَا كَانَ لِبَشَرٍ أَنْ يُؤْتِيَهُ اللَّهُ‏}‏ إِلَى آخِرِ الآيَةِ

[ترمیم کریں] باب146: آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کالوگوں کواسلام اورنبوت (آپ کی پیغمبری ماننے)کی دعوت دینااوراس بات کی کہ وہ ایک دوسرے کواللہ کوچھوڑکرخدانہ بنائیں اوراللہ تعالی نے (سورہ آل عمران میں)فرمایاکسی بندے کویہ شایان نہیں کہ اللہ اس کوکتاب اورشریعت عطافرمائے(اخیرآیت تک)

2977 ـ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَتَبَ إِلَى قَيْصَرَ يَدْعُوهُ إِلَى الإِسْلاَمِ، وَبَعَثَ بِكِتَابِهِ إِلَيْهِ مَعَ دِحْيَةَ الْكَلْبِيِّ، وَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ يَدْفَعَهُ إِلَى عَظِيمِ بُصْرَى لِيَدْفَعَهُ إِلَى قَيْصَرَ، وَكَانَ قَيْصَرُ لَمَّا كَشَفَ اللَّهُ عَنْهُ جُنُودَ فَارِسَ مَشَى مِنْ حِمْصَ إِلَى إِيلِيَاءَ، شُكْرًا لِمَا أَبْلاَهُ اللَّهُ، فَلَمَّا جَاءَ قَيْصَرَ كِتَابُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ حِينَ قَرَأَهُ الْتَمِسُوا لِي هَا هُنَا أَحَدًا مِنْ قَوْمِهِ لأَسْأَلَهُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏ 2978 ـ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَأَخْبَرَنِي أَبُو سُفْيَانَ، أَنَّهُ كَانَ بِالشَّأْمِ فِي رِجَالٍ مِنْ قُرَيْشٍ، قَدِمُوا تِجَارًا فِي الْمُدَّةِ الَّتِي كَانَتْ بَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَبَيْنَ كُفَّارِ قُرَيْشٍ، قَالَ أَبُو سُفْيَانَ فَوَجَدَنَا رَسُولُ قَيْصَرَ بِبَعْضِ الشَّأْمِ فَانْطَلَقَ بِي وَبِأَصْحَابِي حَتَّى قَدِمْنَا إِيلِيَاءَ، فَأُدْخِلْنَا عَلَيْهِ، فَإِذَا هُوَ جَالِسٌ فِي مَجْلِسِ مُلْكِهِ وَعَلَيْهِ التَّاجُ، وَإِذَا حَوْلَهُ عُظَمَاءُ الرُّومِ فَقَالَ لِتُرْجُمَانِهِ سَلْهُمْ أَيُّهُمْ أَقْرَبُ نَسَبًا إِلَى هَذَا الرَّجُلِ الَّذِي يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ قَالَ أَبُو سُفْيَانَ فَقُلْتُ أَنَا أَقْرَبُهُمْ نَسَبًا‏.‏ قَالَ مَا قَرَابَةُ مَا بَيْنَكَ وَبَيْنَهُ فَقُلْتُ هُوَ ابْنُ عَمِّي، وَلَيْسَ فِي الرَّكْبِ يَوْمَئِذٍ أَحَدٌ مِنْ بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ غَيْرِي‏.‏ فَقَالَ قَيْصَرُ أَدْنُوهُ‏.‏ وَأَمَرَ بِأَصْحَابِي فَجُعِلُوا خَلْفَ ظَهْرِي عِنْدَ كَتِفِي، ثُمَّ قَالَ لِتُرْجُمَانِهِ قُلْ لأَصْحَابِهِ إِنِّي سَائِلٌ هَذَا الرَّجُلَ عَنِ الَّذِي يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ، فَإِنْ كَذَبَ فَكَذِّبُوهُ‏.‏ قَالَ أَبُو سُفْيَانَ وَاللَّهِ لَوْلاَ الْحَيَاءُ يَوْمَئِذٍ مِنْ أَنْ يَأْثُرَ أَصْحَابِي عَنِّي الْكَذِبَ لَكَذَبْتُهُ حِينَ سَأَلَنِي عَنْهُ، وَلَكِنِّي اسْتَحْيَيْتُ أَنْ يَأْثُرُوا الْكَذِبَ عَنِّي فَصَدَقْتُهُ، ثُمَّ قَالَ لِتُرْجُمَانِهِ قُلْ لَهُ كَيْفَ نَسَبُ هَذَا الرَّجُلِ فِيكُمْ قُلْتُ هُوَ فِينَا ذُو نَسَبٍ‏.‏ قَالَ فَهَلْ قَالَ هَذَا الْقَوْلَ أَحَدٌ مِنْكُمْ قَبْلَهُ قُلْتُ لاَ‏.‏ فَقَالَ كُنْتُمْ تَتَّهِمُونَهُ عَلَى الْكَذِبِ قَبْلَ أَنْ يَقُولَ مَا قَالَ قُلْتُ لاَ‏.‏ قَالَ فَهَلْ كَانَ مِنْ آبَائِهِ مِنْ مَلِكٍ قُلْتُ لاَ‏.‏ قَالَ فَأَشْرَافُ النَّاسِ يَتَّبِعُونَهُ أَمْ ضُعَفَاؤُهُمْ قُلْتُ بَلْ ضُعَفَاؤُهُمْ‏.‏ قَالَ فَيَزِيدُونَ أَوْ يَنْقُصُونَ قُلْتُ بَلْ يَزِيدُونَ‏.‏ قَالَ فَهَلْ يَرْتَدُّ أَحَدٌ سَخْطَةً لِدِينِهِ بَعْدَ أَنْ يَدْخُلَ فِيهِ قُلْتُ لاَ‏.‏ قَالَ فَهَلْ يَغْدِرُ قُلْتُ لاَ، وَنَحْنُ الآنَ مِنْهُ فِي مُدَّةٍ، نَحْنُ نَخَافُ أَنْ يَغْدِرَ‏.‏ قَالَ أَبُو سُفْيَانَ وَلَمْ يُمْكِنِّي كَلِمَةٌ أُدْخِلُ فِيهَا شَيْئًا أَنْتَقِصُهُ بِهِ لاَ أَخَافُ أَنْ تُؤْثَرَ عَنِّي غَيْرُهَا‏.‏ قَالَ فَهَلْ قَاتَلْتُمُوهُ أَوْ قَاتَلَكُمْ قُلْتُ نَعَمْ‏.‏ قَالَ فَكَيْفَ كَانَتْ حَرْبُهُ وَحَرْبُكُمْ قُلْتُ كَانَتْ دُوَلاً وَسِجَالاً، يُدَالُ عَلَيْنَا الْمَرَّةَ وَنُدَالُ عَلَيْهِ الأُخْرَى‏.‏ قَالَ فَمَاذَا يَأْمُرُكُمْ قَالَ يَأْمُرُنَا أَنْ نَعْبُدَ اللَّهَ وَحْدَهُ لاَ نُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا، وَيَنْهَانَا عَمَّا كَانَ يَعْبُدُ آبَاؤُنَا، وَيَأْمُرُنَا بِالصَّلاَةِ وَالصَّدَقَةِ وَالْعَفَافِ وَالْوَفَاءِ بِالْعَهْدِ وَأَدَاءِ الأَمَانَةِ‏.‏ فَقَالَ لِتُرْجُمَانِهِ حِينَ قُلْتُ ذَلِكَ لَهُ قُلْ لَهُ إِنِّي سَأَلْتُكَ عَنْ نَسَبِهِ فِيكُمْ، فَزَعَمْتَ أَنَّهُ ذُو نَسَبٍ، وَكَذَلِكَ الرُّسُلُ تُبْعَثُ فِي نَسَبِ قَوْمِهَا، وَسَأَلْتُكَ هَلْ قَالَ أَحَدٌ مِنْكُمْ هَذَا الْقَوْلَ قَبْلَهُ فَزَعَمْتَ أَنْ لاَ، فَقُلْتُ لَوْ كَانَ أَحَدٌ مِنْكُمْ قَالَ هَذَا الْقَوْلَ قَبْلَهُ قُلْتُ رَجُلٌ يَأْتَمُّ بِقَوْلٍ قَدْ قِيلَ قَبْلَهُ‏.‏ وَسَأَلْتُكَ هَلْ كُنْتُمْ تَتَّهِمُونَهُ بِالْكَذِبِ قَبْلَ أَنْ يَقُولَ مَا قَالَ فَزَعَمْتَ أَنْ لاَ، فَعَرَفْتُ أَنَّهُ لَمْ يَكُنْ لِيَدَعَ الْكَذِبَ عَلَى النَّاسِ وَيَكْذِبَ عَلَى اللَّهِ، وَسَأَلْتُكَ هَلْ كَانَ مِنْ آبَائِهِ مِنْ مَلِكٍ فَزَعَمْتَ أَنْ لاَ، فَقُلْتُ لَوْ كَانَ مِنْ آبَائِهِ مَلِكٌ قُلْتُ يَطْلُبُ مُلْكَ آبَائِهِ‏.‏ وَسَأَلْتُكَ أَشْرَافُ النَّاسِ يَتَّبِعُونَهُ أَمْ ضُعَفَاؤُهُمْ فَزَعَمْتَ أَنَّ ضُعَفَاءَهُمُ اتَّبَعُوهُ، وَهُمْ أَتْبَاعُ الرُّسُلِ، وَسَأَلْتُكَ هَلْ يَزِيدُونَ أَوْ يَنْقُصُونَ فَزَعَمْتَ أَنَّهُمْ يَزِيدُونَ، وَكَذَلِكَ الإِيمَانُ حَتَّى يَتِمَّ، وَسَأَلْتُكَ هَلْ يَرْتَدُّ أَحَدٌ سَخْطَةً لِدِينِهِ بَعْدَ أَنْ يَدْخُلَ فِيهِ فَزَعَمْتَ أَنْ لاَ، فَكَذَلِكَ الإِيمَانُ حِينَ تَخْلِطُ بَشَاشَتُهُ الْقُلُوبَ لاَ يَسْخَطُهُ أَحَدٌ، وَسَأَلْتُكَ هَلْ يَغْدِرُ فَزَعَمْتَ أَنْ لاَ، وَكَذَلِكَ الرُّسُلُ لاَ يَغْدِرُونَ‏.‏ وَسَأَلْتُكَ هَلْ قَاتَلْتُمُوهُ وَقَاتَلَكُمْ فَزَعَمْتَ أَنْ قَدْ فَعَلَ، وَأَنَّ حَرْبَكُمْ وَحَرْبَهُ تَكُونُ دُوَلاً، وَيُدَالُ عَلَيْكُمُ الْمَرَّةَ وَتُدَالُونَ عَلَيْهِ الأُخْرَى، وَكَذَلِكَ الرُّسُلُ تُبْتَلَى، وَتَكُونُ لَهَا الْعَاقِبَةُ، وَسَأَلْتُكَ بِمَاذَا يَأْمُرُكُمْ فَزَعَمْتَ أَنَّهُ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تَعْبُدُوا اللَّهَ وَلاَ تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا، وَيَنْهَاكُمْ عَمَّا كَانَ يَعْبُدُ آبَاؤُكُمْ، وَيَأْمُرُكُمْ بِالصَّلاَةِ وَالصِّدْقِ وَالْعَفَافِ وَالْوَفَاءِ بِالْعَهْدِ، وَأَدَاءِ الأَمَانَةِ، قَالَ وَهَذِهِ صِفَةُ النَّبِيِّ، قَدْ كُنْتُ أَعْلَمُ أَنَّهُ خَارِجٌ، وَلَكِنْ لَمْ أَظُنَّ أَنَّهُ مِنْكُمْ، وَإِنْ يَكُ مَا قُلْتَ حَقًّا، فَيُوشِكُ أَنْ يَمْلِكَ مَوْضِعَ قَدَمَىَّ هَاتَيْنِ، وَلَوْ أَرْجُو أَنْ أَخْلُصَ إِلَيْهِ لَتَجَشَّمْتُ لُقِيَّهُ، وَلَوْ كُنْتُ عِنْدَهُ لَغَسَلْتُ قَدَمَيْهِ‏.‏ قَالَ أَبُو سُفْيَانَ ثُمَّ دَعَا بِكِتَابِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقُرِئَ فَإِذَا فِيهِ ‏"‏ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ مِنْ مُحَمَّدٍ عَبْدِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ، إِلَى هِرَقْلَ عَظِيمِ الرُّومِ، سَلاَمٌ عَلَى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَى، أَمَّا بَعْدُ فَإِنِّي أَدْعُوكَ بِدِعَايَةِ الإِسْلاَمِ، أَسْلِمْ تَسْلَمْ، وَأَسْلِمْ يُؤْتِكَ اللَّهُ أَجْرَكَ مَرَّتَيْنِ، فَإِنْ تَوَلَّيْتَ فَعَلَيْكَ إِثْمُ الأَرِيسِيِّينَ وَ‏{‏يَا أَهْلَ الْكِتَابِ تَعَالَوْا إِلَى كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ أَنْ لاَ نَعْبُدَ إِلاَّ اللَّهَ وَلاَ نُشْرِكَ بِهِ شَيْئًا وَلاَ يَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللَّهِ فَإِنْ تَوَلَّوْا فَقُولُوا اشْهَدُوا بِأَنَّا مُسْلِمُونَ‏}‏‏"‏‏.‏ قَالَ أَبُو سُفْيَانَ فَلَمَّا أَنْ قَضَى مَقَالَتَهُ، عَلَتْ أَصْوَاتُ الَّذِينَ حَوْلَهُ مِنْ عُظَمَاءِ الرُّومِ، وَكَثُرَ لَغَطُهُمْ، فَلاَ أَدْرِي مَاذَا قَالُوا، وَأُمِرَ بِنَا فَأُخْرِجْنَا، فَلَمَّا أَنْ خَرَجْتُ مَعَ أَصْحَابِي وَخَلَوْتُ بِهِمْ قُلْتُ لَهُمْ لَقَدْ أَمِرَ أَمْرُ ابْنِ أَبِي كَبْشَةَ، هَذَا مَلِكُ بَنِي الأَصْفَرِ يَخَافُهُ، قَالَ أَبُو سُفْيَانَ وَاللَّهِ مَا زِلْتُ ذَلِيلاً مُسْتَيْقِنًا بِأَنَّ أَمْرَهُ سَيَظْهَرُ، حَتَّى أَدْخَلَ اللَّهُ قَلْبِي الإِسْلاَمَ وَأَنَا كَارِهٌ‏.‏ 201:ہم سے ابراہیم بن حمزہ نے بیان کیاکہاہم سے ابراہیم بن سعدنے انہوںنے صالح بن کیسان سے انہوںنے ابن شہاب سے انہوں نے عبیداللہ ابن عبداللہ بن عتبہ سے انہوںنے عبداللہ بن عباس(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے قیصر(روم کے بادشاہ کو)دعوت اسلام کاایک خط لکھ کردحیہ کلبی کے ہاتھ بھیجااوردحیہ سے فرمایایہ خط بصرٰے کے حاکم حارث بن شمرکوپہنچادیناوہ قیصرکوپہنچادے گااورقیصرکایہ حال گذراکہ جب ایران کی فوجوں کواللہ نے اس پرسے سرکادیاتووہ حمص سے (اکی شہر ہے شام میں)بیت المقدس کواللہ نے جو عنایت کی اس کاشکریہ کرنے گیا،خیرقیصرکوجب آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کاخط(بیت المقدس ہی میں )پہنچاتواس نے پڑ ھ کرکہایہاں آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کی قوم(قریش)کاکوئی شخص ہوتوتلاش کرومیں اس سے آپ کاحال پوچھوں گاابن عباس نے کہاابوسفیان نے مجھ سے بیان کیاوہ اسوقت سوداگری کووہاں گئے تھے اس زمانہ میں جب آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)اورمکہ کے مشرکوں میں صلح تھی ابوسفیان نے کہاہم کوقیصرکاایلچی شام کے کسی مقام میں ملاوہ مجھ کواورمیرے ساتھیوں کولیکر چلاجب ہم بیت المقدس میں پہنچے توہم کوقیصرکے پاس لے گئے دیکھاتووہ دربارمیں بیٹھاہے سرپرتاج رکھے ہوئے اس کے گرداگردروم کے سرتاج جمع ہیں اس نے اپنے مترجم سے کہاان لوگوں سے پوچھوان میں اس شخص کاجواپنے تئیں پیغمبرکہتاہے کون نزدیک کارشتہ دارہے ۔ابوسفیان نے کہامیں ان میں اس کانزدیک کارشتہ دارہوں قیصرنے پوچھاتجھ میں اوراس میںکیارشتہ ہے میں نے کہاوہ میرے چچاکابیٹاہے اوراس وقت قافلہ میں میرے سوااورکوئی عبدمناف کی اولادسے نہ تھاخیرقیصرنے کہااس شخص کومیرے پاس لاؤاوراس نے یہ حکم دیاکہ میرے ساتھیوں کومیرے پیچھے ایک بازوکھڑاکروبعداس کے اپنے مترجم سے کہنے لگااس کے ساتھیوں سے کہوکہ یہ شخص سے اس کاکچھ حال پوچھناچاہتاہوں جواپنے تئیں پیغمبرکہتاہے اگریہ جھوٹ بولے توکہہ دینایہ جھوٹاہے ابوسفیان نے کہااگرمجھ کویہ شرم نہ ہوتی کہ میرے ساتھی مجھ کوجھوٹاکہیں گے توقیصرنے جب آپ کاحال مجھ سے پوچھاتھامیں جھوٹ کہہ دیتامگرمجھے یہی شرم آئی کہ یہ لوگ مجھ کوجھوٹابتلائیں گے اس لیے میں نے سچ سچ بیان کیا،قیصرنے اپنے مترجم سے کہا(پہلے)اس سے یہ پوچھوکہ وہ جوپیغمبری کادعویٰ کرتاہے اس کی ذات کیسی ہے میںنے کہاوہ بڑاشریف ہے(اچھے خاندان والا)کہنے لگااچھاپھریہ دعویٰ پیغمبری کااس سے پہلے تم میں سے کیاتھامیں نے کہانہیں،کہنے لگااچھاتم اس دعویٰ سے پہلے کبھی اس کوجھوٹ بولتے دیکھامیں نے کہانہیں کہنے لگااچھااس کے باپ دادامیں کوئی بادشاہ گذراہے میںنے کہانہیں کہنے لگااچھابڑے آدمی (امیرلوگ)اسکی پیروی کررہے ہیں یاغریب لوگ میں نے کہاغریب لوگ کہنے لگااچھااس کے تابعدارلوگ روزبروزبڑھ رہے ہیں یاکم ہورہے ہیں میں نے کہابڑھ رہے ہیں کہنے لگااچھاکوئی ان میں ایسابھی ہواجواس کے دین میں آکرپھراس کوبراجان کرپھرگیامیں نے کہانہیں کہنے لگااچھاوہ دغابازی(عہدشکنی)کرتاہے میں نے کہانہیں لیکن اب ہم سے اوراس سے ایک مدت تک صلح ٹھہری ہے دیکھئے وہ اس میں دغابازی کرتاہے ہم کوتوڈرہے،ابوسفیان نے کہابس اس کے سوااورکوئی بات آپ کی برائی کی مجھ کونہیں ملی جومیں شریک کرتااورمجھ کواس پراپنے ساتھیوں کے جھٹلانے کاڈرنہ ہوتاکہنے لگااچھاتم سے اس کی کبھی لڑائی ہوئی ہے میں نے کہاہاں ہوئی ہے کہنے لگاپھرلڑائی کاانجام کیاہوتاہے میں نے کہاڈولوں کی طرح کبھی ادھرکبھی ادھرکبھی وہ ہم غالب آتاہے کبھی ہم ا س پرکہنے لگااچھاوہ تم کوحکم کیادیتاہے میں نے کہاوہ یہ حکم دیتاہے کہ اللہ ہی کواکیلے پوجواس کاساجھی کسی کونہ بناؤاورہمارے باپ داداجن کوپوجتے آئے ہیں ان کے پوجنے سے منع کرتاہے اورنمازصدقہ پاکدامنی وعدہ وفائی امانت داری کاحکم دیتاہے جب قیصریہ باتیں پوچھ چکاتواپنے مترجم سے کہنے لگااس شخص سے کہومیں نے تجھ سے اس کی ذات پوچھی تونے کہاوہ بڑاشریف ہے اورپیغمبراپنی قوم میں شریف ہی بھیجے جاتے ہیں اورمیں نے تجھ سے پوچھاکہ یہ دعویٰ تم لوگوں میں سے پہلے بھی کسی نے کیاتھاتونے کہانہیں اس سے میرامطلب یہ تھاکہ اگراس سے پہلے بھی کسی نے ایسادعویٰ کیاہوتاتوخیال کرتایہ اگلی بات کی پیروی کرتاہے جواس سے پہلے کہی جاچکی ہے اورمیں نے تجھ سے پوچھاکیااس دعوے سے پہلے تم نے کبھی اس کوجھوٹ بولتے دیکھاتونے کہانہیں اس سے میں نے یہ نکالاکہ جب وہ بندوں پرجھوٹ نہیں لگاتاتواللہ پرکیوں جھوٹ لگانے لگااورمیںنے تجھ سے پوچھااس کے باپ دادامیں کوئی بادشاہ گذراہے تونے کہانہیں اس سے میرایہ مطلب تھاکہ اگراس کے باپ دادوں میں کوئی بادشاہ گذراہوتومیں یہ کہوں کہ وہ (پیغمبری کادعوی کرکے)اپنے باپ داداکی بادشاہت حاصل کرناچاہتاہے اورمیں نے تجھ سے پوچھابڑے آدمی اس کے پیروہوتے ہیں یاغریب لوگ تونے کہاغریب لوگ اورپیغمبروں کے پیرو(پہلے)ایسے ہی لوگ ہوتے ہیں اورمیں نے تجھ سے پوچھااس کے تابعداربڑھ رہے ہیں یاگھٹ رہے ہیں تونے کہابڑھ رہے ہیں اورایمان کی یہی کیفیت گذرتی ہے پورے ہونے تک اورمیں نے تجھ سے پوچھاکیاکوئی اس کے دین میں آکرپھربراسمجھ کراس سے پھرجاتاہے تونے کہانہیں ایمان کایہی حال ہے جب اسی کی خوشی دلوں میں سماجاتی ہے (توپھرنہیں نکلتی)کوئی اس کوبرانہیں جانتااورمیں نے تجھ سے پوچھاکیاوہ دغاکرتاہے تونے کہانہیں اورپیغمبرایسے ہی ہوتے ہیں دغانہیں کرتے اورمیں نے تجھ سے پوچھاکیاتم کی اس سے لڑائی ہوئی تونے کہاہاں ہوئی ہے اورلڑائی کاانجام دونوں طرح ہوتاہے کبھی وہ تم پرغالب ہوتاہے کبھی تم اس پرغالب ہوتے ہواورپیغمبروں کااللہ تعالی (دنیامیں مصیبتیں ڈال کراسی طرح امتحان کرتاہے)پھراخیرمیں وہی کامیاب ہوتے ہیں اورمیں نے تجھ سے پوچھاوہ تم کوکیاحکم کرتاہے تونے کہااللہ کوپوجنے کااوراس کے ساتھ کسی کوشریک نہ کرنے کااورتمہارے باپ داداجن کوپوجتے ہیں ان کے پوجنے سے منع کرتاہے اورتم کونمازاورصدقہ اورپاکدامنی اوروعدہ وفائی اورامانت داری کاحکم دیتاہے تووہ پیغمبرجس کومیں جانتاہوں کہ وہ نکلے گاایسا ہی ہوگامگرمجھ کویہ گماں نہ تھاکہ وہ پیغمبرتم لوگوں میں ہوگا(یعنی عربوں میں)اب توجوکہتاہے وہ اگرسچ ہے تووہ زمانہ قریب ہے جب یہ پیغمبراس ملک کامالک ہوجائے گاجواس وقت میرے پاؤں تلے ہے(یعنی شام کے ملک کا)اوراگرمجھے یہ امیدہوتی کہ میں اس تک بچ کرپہنچ جاؤں گاتومیں ضروراس سے ملنے کی کوشش کرتااوراگرمیں وہاں ہوتاتواس کے پاؤں دھوتا(خدمت کرتا)ابوسفیان نے کہاپھرقیصرنے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کاخط منگوایاوہ پڑھاگیااس میں یہ لکھاتھاشروع اللہ تعالی کے نام سے جو بہت مہربانی ہے رحم والا،محمداللہ کے بندے اوراس کے رسول کی طرف سے ہرقل کومعلوم ہوجوروم کارئیس ہے جوسیدھے رستے پرچلے اس پرسلام اس کے بعدمیں تجھ کواسلام کے کلمے کی طرف بلاتاہوں مسلمان ہوجاتوسلامت رہیگااللہ تجھ کودوہراثواب دیگااگرتومسلمان نہ ہواتوغریب رعیت کابھی گناہ تجھ پرپڑیگااور(سورہ آل عمران کی)یہ آیت تھی کتاب والواس بات پرآجاؤجوہم میں تم میں برابرمانی جاتی ہے کہ اللہ کے سواکسی کونہ پوجیں اوراس کاساجھی کسی کونہ بنائیں اوراللہ کوچھوڑکرہم میں کوئی ایکدوسرے کوخدانہ ٹھہرائے(اسکی ہربات بلادلیل مان لے)پھراگرکتاب والے یہ بات نہ مانیں تومسلمانوتم گواہ رہناہم تواللہ کے تابعدارہیں ،ابوسفیان نے کہاجب قیصریہ گفتگوکرچکاتواس کے گردجوروم کے سرداربیٹھے تھے انہوںنے پکاراکیاغل مچایامیں ان کی بات نہیں سمجھااورہم کوباہرچلے جانے کاحکم دیدیاگیاہم باہرکیے گئے جب باہرنکلااوراپنے ساتھیوں سے تنہائی ہوئی تومیں نے ان سے کہاابوکبشہ کے بیٹے (پیغمبرصاحب کا)بڑادرجہ ہوگیا،بنواصفر(روسیوں )کابادشاہ اس سے ڈرتاہے ابوسفیان نے کہاخداکی قسم اس روزسے میں ذلیل ہوگیااورمجھے یقین ہوگیاکہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)ضرورغالب ہونگے یہانتک کہ اللہ نے میرادل بھی اسلام پرلگادیااورپہلے میں اسلام کوبراجانتاتھا۔ 2979 ـ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْد ٍ ـ رضى الله عنه ـ سَمِعَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ يَوْمَ خَيْبَرَ ‏"‏ لأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ رَجُلاً يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَى يَدَيْهِ ‏"‏‏.‏ فَقَامُوا يَرْجُونَ لِذَلِكَ أَيُّهُمْ يُعْطَى، فَغَدَوْا وَكُلُّهُمْ يَرْجُو أَنْ يُعْطَى فَقَالَ ‏"‏ أَيْنَ عَلِيٌّ ‏"‏‏.‏ فَقِيلَ يَشْتَكِي عَيْنَيْهِ، فَأَمَرَ فَدُعِيَ لَهُ، فَبَصَقَ فِي عَيْنَيْهِ، فَبَرَأَ مَكَانَهُ حَتَّى كَأَنَّهُ لَمْ يَكُنْ بِهِ شَىْءٌ فَقَالَ نُقَاتِلُهُمْ حَتَّى يَكُونُوا مِثْلَنَا‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ عَلَى رِسْلِكَ حَتَّى تَنْزِلَ بِسَاحَتِهِمْ، ثُمَّ ادْعُهُمْ إِلَى الإِسْلاَمِ، وَأَخْبِرْهُمْ بِمَا يَجِبُ عَلَيْهِمْ، فَوَاللَّهِ لأَنْ يُهْدَى بِكَ رَجُلٌ وَاحِدٌ خَيْرٌ لَكَ مِنْ حُمْرِ النَّعَمِ ‏"‏‏.‏ 202:ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعبنی نے بیان کیاکہاہم سے عبدالعزیزبن ابی حازم نے انہوںنے اپنے باپ سے انہوںنے سہل بن سعد(رضی اللہ عنہ)سے کہ انہوںنے خیبرکے دن آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے سناآپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)فرماتے تھے میںکل(سرداری)کاجھنڈاایسے شخص کودوں گاجس کے ہاتھوں اللہ خیبرفتح کرادے گایہ سن کرلوگ کھڑے ہوگئے اس امیدپرکہ کس کوجھنڈاملتاہے صبح کوسب آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے پاس حاضرہوئے ہرایک کوامیدتھی مجھ کوجھنڈاملے گاآپ نے پوچھاعلی(رضی اللہ عنہ)کہاں ہیں لوگوںنے کہاان کی توآنکھیں دکھ رہی ہیںآپ نے فرمایاان کوبلاؤوہ آئے توآپ نے ان کی آنکھوں پراپنالب لگادیاوہ اسی وقت اچھے ہوگئے گویاکچھ عارضہ ہی نہ تھا،حضرت علی (رضی اللہ عنہ)نے پوچھاہم ان سے لڑیں یہاں تک کہ وہ ہماری طرح(مسلمان )ہوجائیں آپ نے فرمایاذرادم لے جب تک ان کے مقام تک پہنچ جائے پھران کواسلام کی دعوت دے اورجوجوباتیں ان کوکرناضروری ہیں وہ بتلادے قسم خداکی اگرتیری وجہ سے ایک آدمی دین کے سچے رستے پرآجائے تووہ تیرے حق میں لال لال اونٹوں سے بہترہے۔ 2980 ـ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ حُمَيْدٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذَا غَزَا قَوْمًا لَمْ يُغِرْ حَتَّى يُصْبِحَ، فَإِنْ سَمِعَ أَذَانًا أَمْسَكَ، وَإِنْ لَمْ يَسْمَعْ أَذَانًا أَغَارَ بَعْدَ مَا يُصْبِحُ، فَنَزَلْنَا خَيْبَرَ لَيْلاً‏.‏ 2981 ـ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ إِذَا غَزَا بِنَا‏.‏ 203:ہم سے عبداللہ بن مسندی نے بیان کیاکہاہم سے معاویہ بن عمرونے کہاہم سے ابواسحق نے انہوںنے حمیدسے انہوںنے کہامیںنے انس(رضی اللہ عنہ)سے سناوہ کہتے تھے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)جب کسی قوم پرجہادکرتے توان پرصبح تک لوٹ(پوٹ حملہ)نہ کرتے صبح کواگران لوگوں میں اذان سنتے توان کونہ لوٹتے(کیونکہ وہ مسلمان نکلتے)اوراگراذان کی آوازنہ سنتے توصبح ہوجانے پران کولوٹتے،انس نے کہاہم خیبرمیں رات کوجاکرپہنچے دوسری سنداورہم سے قتیبہ نے بیان کیاہم سے اسماعیل بن جعفرنے انہوںنے حمیدسے انہوںنے انس(رضی اللہ عنہ)سے کہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)جب ہمارے ساتھ جہادکرتے(پھروہی حدیث بیان کی) 2982 ـ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم خَرَجَ إِلَى خَيْبَرَ فَجَاءَهَا لَيْلاً، وَكَانَ إِذَا جَاءَ قَوْمًا بِلَيْلٍ لاَ يُغِيرُ عَلَيْهِمْ حَتَّى يُصْبِحَ، فَلَمَّا أَصْبَحَ، خَرَجَتْ يَهُودُ بِمَسَاحِيهِمْ وَمَكَاتِلِهِمْ، فَلَمَّا رَأَوْهُ قَالُوا مُحَمَّدٌ وَاللَّهِ، مُحَمَّدٌ وَالْخَمِيسُ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اللَّهُ أَكْبَرُ، خَرِبَتْ خَيْبَرُ، إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ ‏"‏‏.‏ 204:ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیاانہوںنے امام مالک سے انہوںنے حمیدسے انہوںنے انس(رضی اللہ عنہ)سے کہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)خیبرکی طرف نکلے وہاں رات کوپہنچے آپ جب کسی قوم پررات کوپہنچتے توصبح ہونے تک ان کونہ لوٹتے،خیرجب صبح ہوئی توصبح کویہودی پھاؤڑے ٹوکریاں لیکرنکلے (زراعت پیشہ تھے)جب انہوںنے آپ کودیکھاتوکہنے لگے محمد(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)ہیں قسم خداکی محمد(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)لشکرسمیت آن پہنچے،آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایااللہ اکبر،خیبر(آج)خراب ہواہم لوگ (پیغمبریامسلمان)جہاں کسی قوم کے آنگن میں اترے جولوگ ڈرائے گئے ان کی صبح منحوس ہوتی ہے۔ 2983 ـ حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ‏.‏ فَمَنْ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، فَقَدْ عَصَمَ مِنِّي نَفْسَهُ وَمَالَهُ، إِلاَّ بِحَقِّهِ، وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ ‏"‏‏.‏ رَوَاهُ عُمَرُ وَابْنُ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ 205:ہم سے ابوالیان نے بیان کیاکہاہم کوشعیب نے خبردی انہوںنے زہری سے کہاہم سے سعیدبن مسیب نے بیان کیاکہ ابوہریرہ(رضی اللہ عنہ)نے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایامجھ حکم ہوالوگوں سے لڑنے کایہاں تک وہ لاالہ الااللہ کہیں،جب انہوں نے لاالہ الااللہ کہاتواپنی جان اورمال کومجھ سے بچالیامگرکسی حق کے بدل(جیسے حدیاقصاص میں)اوران کاحساب اللہ پررہے گااس حدیث کوحضرت عمر(رضی اللہ عنہ)اورعبداللہ بن عمر(رضی اللہ عنہ)نے بھی آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے روایت کیاہے۔ 103 ـ باب مَنْ أَرَادَ غَزْوَةً فَوَرَّى بِغَيْرِهَا وَمَنْ أَحَبَّ الْخُرُوجَ يَوْمَ الْخَمِيسِ‏.‏

[ترمیم کریں] باب147:لڑائی کامقام چھپانا(دوسرامقام بیان کرنا)اورجمعرات کے دن سفرکرنا۔

2984 ـ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ كَعْبٍ ـ رضى الله عنه ـ وَكَانَ قَائِدَ كَعْبٍ مِنْ بَنِيهِ قَالَ سَمِعْتُ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ حِينَ تَخَلَّفَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏ وَلَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُرِيدُ غَزْوَةً إِلاَّ وَرَّى بِغَيْرِهَا‏.‏ 206:ہم سے یحییٰ بن بکیرنے بیان کیاکہاہم سے لیث بن سعدنے انہوںنے عقیل سے انہوںنے ابن شہاب سے کہامجھ کوعبدالرحمن بن عبداللہ بن کعب بن مالک نے خبردی کہ عبداللہ بن کعب اپنے باپ کعب کوکھینچ کرچلایاکرتے (جب وہ اندھے ہوگئے تھے)وہ کہتے تھے میں نے اپنے باپ کعب بن مالک(رضی اللہ عنہ)سے سناجب وہ (غزوہ تبوک میں)آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے پیچھے رہ گئے(آپ کے ساتھ نہ جاسکے)کہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)جب کسی جہادکاقصدفرماتے تو(مصلحت کے لیے)دوسرامقام بیان کرتے۔ 2985 ـ وَحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ سَمِعْتُ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَلَّمَا يُرِيدُ غَزْوَةً يَغْزُوهَا إِلاَّ وَرَّى بِغَيْرِهَا، حَتَّى كَانَتْ غَزْوَةُ تَبُوكَ، فَغَزَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي حَرٍّ شَدِيدٍ، وَاسْتَقْبَلَ سَفَرًا بَعِيدًا وَمَفَازًا، وَاسْتَقْبَلَ غَزْوَ عَدُوٍّ كَثِيرٍ، فَجَلَّى لِلْمُسْلِمِينَ أَمْرَهُمْ، لِيَتَأَهَّبُوا أُهْبَةَ عَدُوِّهِمْ، وَأَخْبَرَهُمْ بِوَجْهِهِ الَّذِي يُرِيدُ‏.‏ 2986 ـ وَعَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ كَانَ يَقُولُ لَقَلَّمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَخْرُجُ إِذَا خَرَجَ فِي سَفَرٍ إِلاَّ يَوْمَ الْخَمِيسِ‏.‏ 2987 ـ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم خَرَجَ يَوْمَ الْخَمِيسِ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ، وَكَانَ يُحِبُّ أَنْ يَخْرُجَ يَوْمَ الْخَمِيسِ‏.‏ 207:مجھ سے احمدبن محمدنے بیان کیاہم کوعبداللہ بن مبارک نے خبردی کہاہم کویونس نے خبردی انہوںنے زہری سے کہامجھ کوعبدالرحمن بن عبداللہ بن کعب بن مالک نے خبردی وہ کہتے تھے میں نے کعب بن مالک سے سناوہ کہتے تھے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کوایساکم اتفاق ہوتاکہ کسی جہادکاسفرکریںاوروہی مقام بیان فرماکراس کونہ چھپائیں جب غزوہ تبوک کوجانے لگے توان دنوں سخت گرمی کے دن تھے اورسفربھی دوردرازجنگل کا،دشمنوں کی تعدادبہت تھی اس لیے آپ نے صاف صاف مسلمانوں سے بیان کردیا(کہ تبوک پرجاناچاہتاہوں)تاکہ وہ اپنے دشمن کے مقابلہ کے موافق تیاری کرلیں اورجس طرح جاناچاہتے تھے وہ کہہ اورعبداللہ بن مبارک نے یونس سے روایت کی انہوںنے زہری سے کہامجھ کوعبدالرحمن بن کعب بن مالک(رضی اللہ عنہ)خبردی کہ کعب بن مالک(رضی اللہ عنہ)کہتے تھے کہ ایساکم ہی ہوتاکہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کسی سفرمیں جمعرات کے سوااورکسی دن نکلیں۔ مجھ سے عبداللہ بن محمدبن مسندی نے بیان کیاکہاہم سے ہشام بن یوسف نے کہاہم کومعمرنے خبردی انہوںنے زہری سے انہوںنے عبدالرحمن بن کعب بن مالک سے انہوں نے اپنے باپ سے کہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)غزوہ تبوک میں جمعرات کے دن (مدینہ سے)نکلے اورآپ کویہ پسندتھاکہ جمعرات کے دن سفرکریں۔ 104 ـ باب الْخُرُوجِ بَعْدَ الظُّهْرِ

[ترمیم کریں] باب148: ظہرکی نمازپڑھ کرسفرکرنا۔

2988 ـ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم صَلَّى بِالْمَدِينَةِ الظُّهْرَ أَرْبَعًا، وَالْعَصْرَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْنِ، وَسَمِعْتُهُمْ يَصْرُخُونَ بِهِمَا جَمِيعًا‏.‏ 208:ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیاکہاہم سے حمادبن زیدنے انہوںنے ایوب سختیانی سے انہوںنے ابوقلابہ سے انہوںنے انس سے کہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے مدینہ میں ظہرکی چاررکعتیں پڑھیں (اورحج کے لیے)سفرکیاذوالحلیفہ میں پہنچ کرعصرکی دورکعتیں پڑھیں (قصرکیا)اورمیں نے لوگوں سے سناوہ حج اورعمرہ دونوں کااحرام پکاررہے تھے۔ 105 ـ باب الْخُرُوجِ آخِرَ الشَّهْرِ

[ترمیم کریں] باب149: چاندکے اخیرمیں سفرکرنا۔

وَقَالَ كُرَيْبٌ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ انْطَلَقَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مِنَ الْمَدِينَةِ لِخَمْسٍ بَقِينَ مِنْ ذِي الْقَعْدَةِ، وَقَدِمَ مَكَّةَ لأَرْبَعِ لَيَالٍ خَلَوْنَ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ‏.‏ اورکریب نے ابن عباس سے روایت کیاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)(حج وداع کے لیے)مدینہ سے اس وقت نکلے جب ذیقعدہ کے پانچ دن باقی تھے(ہفتے کے دن)اورجب مکہ پہنچے ان وقت ذی حجہ کے چاردن گذرچکے تھے۔ 2989 ـ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ تَقُولُ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِخَمْسِ لَيَالٍ بَقِينَ مِنْ ذِي الْقَعْدَةِ، وَلاَ نُرَى إِلاَّ الْحَجَّ، فَلَمَّا دَنَوْنَا مِنْ مَكَّةَ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْىٌ إِذَا طَافَ بِالْبَيْتِ وَسَعَى بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ أَنْ يَحِلَّ‏.‏ قَالَتْ عَائِشَةُ فَدُخِلَ عَلَيْنَا يَوْمَ النَّحْرِ بِلَحْمِ بَقَرٍ فَقُلْتُ مَا هَذَا فَقَالَ نَحَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنْ أَزْوَاجِهِ‏.‏ قَالَ يَحْيَى فَذَكَرْتُ هَذَا الْحَدِيثَ لِلْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ فَقَالَ أَتَتْكَ وَاللَّهِ بِالْحَدِيثِ عَلَى وَجْهِهِ‏.‏ 209:ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیاانہوںنے امام مالک(رحمۃ اللہ)سے انہوںنے یحییٰ بن سعیدسے انہوںنے عمرہ بنت عبدالرحمن سے انہوںنے حضرت عائشہ (رضی اللہ عنہم)سے سناوہ کہتی تھی ہم(حجۃ الوداع کے لیے)آنحضرت (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے ساتھ نکلے اس وقت ذلقعدہ کی پانچ راتیں باقی رہی تھیں (لیکن چاند29کاہوگیاتوچارہی باقی تھیں اورہمارامقصدحج ہی کاتھاجب ہم مکہ کے قریب پہنچے توآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے یہ حکم دیاجوشخص اپنے ساتھ قربانی نہ لایاوہ جب طواف اورسعی کرچکے تواحرام کھول ڈالے۔حضرت عائشہ(رضی اللہ عنہم)نے کہاذی حجہ کی دسویں تاریخ لوگ گائے کاگوشت ہمارے پاس لائے پوچھاتومعلوم ہواکہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے اپنی بیبیوں کی طرف سے(گائے)کی قربانی کی،یحییٰ بن سعیدانصاری نے کہامیں نے یہ حدیث قاسم بن محمدسے بیان کی انہوںنے کہاخداکی قسم عمرہ نے تجھ سے ٹھیک ٹھیک حدیث بیان کی۔ شروع اللہ کے نام سے جوبہت مہربان ہے رحم والا۔ 106 ـ باب الْخُرُوجِ فِي رَمَضَانَ

[ترمیم کریں] باب 150: رمضان کے مہینے میں سفرکرنا۔

2990 ـ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ خَرَجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي رَمَضَانَ، فَصَامَ حَتَّى بَلَغَ الْكَدِيدَ أَفْطَرَ‏.‏ قَالَ سُفْيَانُ قَالَ الزُّهْرِيُّ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ‏.‏ وَسَاقَ الْحَدِيثَ‏.‏ 210:ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیاکہاہم سے سفیان بن عینہ نے کہامجھ سے زہری نے انہوںنے عبیداللہ سے انہوںنے ابن عباس(رضی اللہ عنہ)سے انہوں نے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)(جہادکے لیے)رمضان کے مہینے میں (مدینہ سے)نکلے اورروزہ بھی رکھتے رہے یہاں تک کہ کدید(ایک مقام ہے مکہ سے دومنزل پر)پہنچے وہاں روزہ نہ رکھازہری نے کہامجھ کوعبیداللہ نے ابن عباس (رضی اللہ عنہ)سے خبردی پھریہی حدیث بیان کی۔ 107 ـ باب التَّوْدِيعِ

[ترمیم کریں] باب151: مسافرکاسفرکرتے وقت رخصت ہونا۔

2991 ـ وَقَالَ ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ قَالَ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي بَعْثٍ، وَقَالَ لَنَا ‏"‏ إِنْ لَقِيتُمْ فُلاَنًا وَفُلاَنًا ‏"‏‏.‏ ـ لِرَجُلَيْنِ مِنْ قُرَيْشٍ سَمَّاهُمَا ـ فَحَرِّقُوهُمَا بِالنَّارِ‏.‏ قَالَ ثُمَّ أَتَيْنَاهُ نُوَدِّعُهُ حِينَ أَرَدْنَا الْخُرُوجَ فَقَالَ ‏"‏ إِنِّي كُنْتُ أَمَرْتُكُمْ أَنْ تُحَرِّقُوا فُلاَنًا وَفُلاَنًا بِالنَّارِ، وَإِنَّ النَّارَ لاَ يُعَذِّبُ بِهَا إِلاَّ اللَّهُ، فَإِنْ أَخَذْتُمُوهُمَا فَاقْتُلُوهُمَا ‏"‏‏.‏ اورعبداللہ بن وہب نے کہامجھ کوعمروبن حارث نے خبردی انہوںنے بکیرسے انہوںنے سلیمان بن یسارسے انہوںنے ابوہریرہ(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے ہم کوایک فوج میں بھیجااورقریش کے دوآدمیوں کانام لیکر(رہبابن اسوداورنافع بن عبدعمرکا)فرمایااگران کوپاناتوآگ میں جلادینا،ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ)نے کہاپھرہم آپ کے پاس رخصت ہونے کوآئے جب نکلنے لگے توآپ نے فرمایاپہلے میں نے تم کویہ حکم دیاتھاان دوشخصوں کوآگ میں جلادینالیکن آگ اللہ ہی کاعذاب ہے آگ میں جلانااسی کوسزاوارہے تم ان کوپکڑپاؤ توقتل کرڈالنا۔ 108 ـ باب السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ لِلإِمَامِ

[ترمیم کریں] باب152: امام (بادشاہ یاحاکم)کی اطاعت کرنا۔

2992 ـ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ صَبَّاحٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ السَّمْعُ وَالطَّاعَةُ حَقٌّ، مَا لَمْ يُؤْمَرْ بِالْمَعْصِيَةِ، فَإِذَا أُمِرَ بِمَعْصِيَةٍ فَلاَ سَمْعَ وَلاَ طَاعَةَ ‏"‏‏.‏ 211: ہم سے مسددبن مسرہدنے بیان کیاکہاہم سے یحییٰ قطان نے انہوںنے عبیداللہ عمری سے کہامجھ سے نافع نے بیان کیاانہوںنے عبداللہ بن عمر(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے دوسری سنداورمجھ سے محمدبن صباح نے بیان کیاکہاہم سے اسماعیل بن زکریانے انہوںنے عبیداللہ سے انہوںنے نافع سے انہوںنے عبداللہ بن عمر(رضی اللہ عنہ)سے کہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایابادشاہ یاحاکم بات سننااورحکم مانناضرورہے (واجب ہے)جب تک خلاف شرع نہ ہواگرشرع کے خلاف حکم دیاجائے تونہ سنناچاہیئے نہ ماننا۔ 109 ـ باب يُقَاتَلُ مِنْ وَرَاءِ الإِمَامِ وَيُتَّقَى بِهِ

[ترمیم کریں] باب153:امام (یابادشاہ) اسلام کے ساتھ ہوکرلڑنااوراس کواپنابچاؤکرنا۔

2993 ـ حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، أَنَّ الأَعْرَجَ، حَدَّثَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ نَحْنُ الآخِرُونَ السَّابِقُونَ ‏"‏‏.‏ 2994 ـ وَبِهَذَا الإِسْنَادِ ‏"‏ مَنْ أَطَاعَنِي فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ، وَمَنْ عَصَانِي فَقَدْ عَصَى اللَّهَ، وَمَنْ يُطِعِ الأَمِيرَ فَقَدْ أَطَاعَنِي، وَمَنْ يَعْصِ الأَمِيرَ فَقَدْ عَصَانِي، وَإِنَّمَا الإِمَامُ جُنَّةٌ يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ وَيُتَّقَى بِهِ، فَإِنْ أَمَرَ بِتَقْوَى اللَّهِ وَعَدَلَ، فَإِنَّ لَهُ بِذَلِكَ أَجْرًا، وَإِنْ قَالَ بِغَيْرِهِ، فَإِنَّ عَلَيْهِ مِنْهُ ‏"‏‏.‏ 212:ہم سے ابوالیمان نے بیان کیاکہاہم کوشعیب نے خبردی کہاہم سے ابوالزنادنے بیان کیاان سے اعرج نے انہوںنے ابوہریرہ(رضی اللہ عنہ)سے سناانہوںنے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے آپ فرماتے تھے ہم لوگ (دنیامیں)پیچھے آئے ہیں لیکن (آخرت میں سب سے)آگے ہوں گے اوراسی سندسے روایت ہے،آپ نے فرمایاجس نے میری بات مانی اس نے اللہ کی بات مانی اورجس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی اورجس نے (مسلمان)حاکم کی بات مانی اس نے میری بات مانی اورجس نے حاکم کی نافرمانی کی اس نے میری نافرمانی کی اورامام (یابادشاہ اسلام)دین کی سپرہے اس کی آڑمیں(یعنی اس کے ساتھ ہوکر)لڑناچاہیے اوراس کوبچاکر(دین کویاسب مسلمانوں کو)بچاناچاہیے۔اگروہ اللہ سے ڈرے گااورانصاف کرے گاتواس کاثواب ملے گااوراگربے انصافی کرے گاتواس کاوبال اسی پرپڑے گا۔ 110 ـ باب الْبَيْعَةِ فِي الْحَرْبِ أَنْ لاَ يَفِرُّوا

[ترمیم کریں] باب154: باب لڑائی سے نہ بھاگنے پربعضوں نے کہامرجانے پربیعت کرنا۔

وَقَالَ بَعْضُهُمْ عَلَى الْمَوْتِ لِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏لَقَدْ رَضِيَ اللَّهُ عَنِ الْمُؤْمِنِينَ إِذْ يُبَايِعُونَكَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ‏} کیونکہ اللہ تعالی سے (سورہ فتح)مین فرمایابیشک اللہ ان مسلمانوں سے راضی ہوچکاجب وہ درخت (شجرہ رضوان کے)تلے تجھ سے بیعت کررہے تھے۔ 2995 ـ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ قَالَ ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ رَجَعْنَا مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ فَمَا اجْتَمَعَ مِنَّا اثْنَانِ عَلَى الشَّجَرَةِ الَّتِي بَايَعْنَا تَحْتَهَا، كَانَتْ رَحْمَةً مِنَ اللَّهِ‏.‏ فَسَأَلْتُ نَافِعًا عَلَى أَىِّ شَىْءٍ بَايَعَهُمْ عَلَى الْمَوْتِ قَالَ لاَ، بَايَعَهُمْ عَلَى الصَّبْرِ‏.‏ 213:ہم سے موسی بن اسماعیل نے بیان کیاکہاہم سے جویریہ نے انہوںنے نافع سے انہوںنے عبداللہ بن عمر(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے کہاہم حدییبہ کے دوسرے سال جولوٹ کرآئے توہم میں سے دوآدمیوں کی رائے بھی ایک نہیں ہوئی کہ یہی وہ درخت ہے(کیکریاببول کا)جس کے تلے ہم نے بیعت کی تھی یہ اللہ کی رحمت تھی ،جویریہ نے کہاہم نے نافع سے پوچھاآپ نے صحابہ(رضوان اللہ)سے کس بات پربیعت لی تھی مرجانے پرانہوں نے کہانہیں صبرپر۔ 2996 ـ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لَمَّا كَانَ زَمَنَ الْحَرَّةِ أَتَاهُ آتٍ فَقَالَ لَهُ إِنَّ ابْنَ حَنْظَلَةَ يُبَايِعُ النَّاسَ عَلَى الْمَوْتِ‏.‏ فَقَالَ لاَ أُبَايِعُ عَلَى هَذَا أَحَدًا بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏ 214:ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیاکہاہم سے وہیب نے کہاہم سے عمروبن یحییٰ نے انہوںنے عبادبن تمتیم سے انہوںنے عبداللہ بن زید(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے کہاجب حرہ کازمانہ آیاتواس کے پاس ایک شخص آیااورکہنے لگاعبداللہ بن حنظلہ (جوانصارکے سرداربنے تھے)لوگوں سے موت پربیعت کررہے ہیں۔انہوںنے کہاموت پرتومیں آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے بعداورکسی سے بیعت نہیں کرنے کا۔ 2997 ـ حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَايَعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ عَدَلْتُ إِلَى ظِلِّ الشَّجَرَةِ، فَلَمَّا خَفَّ النَّاسُ قَالَ ‏"‏ يَا ابْنَ الأَكْوَعِ، أَلاَ تُبَايِعُ ‏"‏‏.‏ قَالَ قُلْتُ قَدْ بَايَعْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ قَالَ ‏"‏ وَأَيْضًا ‏"‏‏.‏ فَبَايَعْتُهُ الثَّانِيَةَ،‏.‏ فَقُلْتُ لَهُ يَا أَبَا مُسْلِمٍ، عَلَى أَىِّ شَىْءٍ كُنْتُمْ تُبَايِعُونَ يَوْمَئِذٍ قَالَ عَلَى الْمَوْتِ‏.‏ 215:ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیاکہاہم سے یزیدبن ابی عبیدنے انہوںنے سلمہ بن اکوع سے انہوںنے کہامیں نے(حدیبیہ کے دن)آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے بیعت کی پھرمیں ایک درخت کے سایہ میں چلاگیاجب لوگوں کاہجوم کم ہواتوآپ نے فرمایااکوع کے بیٹے توبیعت نہیں کرتامیں نے کہایارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)میں بیعت کرچکاہوں آپ نے فرمایاپھرسہی میں نے دوسری بارپھرآپ سے بیعت کی یزیدنے کہامیں نے سلمہ سے پوچھاابومسلم(یہ ان کی کنیت ہے)تم نے اس دن کس بات پربیعت کی تھی انہوںنے کہامرجانے پر(اورکس بات پر) 2998 ـ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حُمَيْدٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ كَانَتِ الأَنْصَارُ يَوْمَ الْخَنْدَقِ تَقُولُ نَحْنُ الَّذِينَ بَايَعُوا مُحَمَّدَا عَلَى الْجِهَادِ مَا حَيِينَا أَبَدَا فَأَجَابَهُمُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ اللَّهُمَّ لاَ عَيْشَ إِلاَّ عَيْشُ الآخِرَهْ فَأَكْرِمِ الأَنْصَارَ وَالْمُهَاجِرَهْ 216:ہم سے حفص بن عمرنے بیان کیاکہاہم سے شعبہ نے انہوںنے حمیدسے انہوںنے کہامیں نے انس(رضی اللہ عنہ)سے سناوہ کہتے تھے انصارخندق کے دن یہ شعرپڑھتے تھے۔ ہم توپیغمبرمحمدسے یہ بیعت کرچکے جان جب تک ہے لڑینگے کافروں سے سدا یہ سن کرآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے جواب دیا(یہ شعرپڑھے) فائدہ جوکچھ کہ ہے وہ آخرت کافائدہ بخش دے انصاراورپردیسیوں کواے خدا۔ 2999 ـ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ فُضَيْلٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ مُجَاشِعٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَنَا وَأَخِي فَقُلْتُ بَايِعْنَا عَلَى الْهِجْرَةِ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ مَضَتِ الْهِجْرَةُ لأَهْلِهَا ‏"‏‏.‏ فَقُلْتُ عَلاَمَ تُبَايِعُنَا قَالَ ‏"‏ عَلَى الإِسْلاَمِ وَالْجِهَادِ ‏"‏‏.‏ 217:ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیاانہوںنے محمدبن فضیل سے سناانہوںنے عاصم سے انہوںنے ابوعثمان(نہدی)سے انہوں نے مجاشع بن مسعودسلمی(رضی اللہ عنہ)انہوں نے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے پاس میں اورمیرابھائی (مجالد)دونوں آئے (جب مکہ فتح ہوچکاتھا)میں نے کہامیں ہجرت پرآپ سے بیعت کرتاہوں آپنے فرمایاہجرت کازمانہ توجولوگ ہجرت کرچکے انہی کے لیے گذرگیامیں نے کہاتوپھرکس بات پرآپ ہم سے بیعت لیتے ہیں آپ نے فرمایااسلام اورجہادپر۔ 111 ـ باب عَزْمِ الإِمَامِ عَلَى النَّاسِ فِيمَا يُطِيقُونَ

[ترمیم کریں] باب155: بادشاہ کی اطاعت وہیں تک واجب ہے جہاں تک ہوسکے(ممکن ہو)

3000 ـ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ لَقَدْ أَتَانِي الْيَوْمَ رَجُلٌ فَسَأَلَنِي عَنْ أَمْرٍ مَا دَرَيْتُ مَا أَرُدُّ عَلَيْهِ، فَقَالَ أَرَأَيْتَ رَجُلاً مُؤْدِيًا نَشِيطًا، يَخْرُجُ مَعَ أُمَرَائِنَا فِي الْمَغَازِي، فَيَعْزِمُ عَلَيْنَا فِي أَشْيَاءَ لاَ نُحْصِيهَا‏.‏ فَقُلْتُ لَهُ وَاللَّهِ مَا أَدْرِي مَا أَقُولُ لَكَ إِلاَّ أَنَّا كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَعَسَى أَنْ لاَ يَعْزِمَ عَلَيْنَا فِي أَمْرٍ إِلاَّ مَرَّةً حَتَّى نَفْعَلَهُ، وَإِنَّ أَحَدَكُمْ لَنْ يَزَالَ بِخَيْرٍ مَا اتَّقَى اللَّهَ، وَإِذَا شَكَّ فِي نَفْسِهِ شَىْءٌ سَأَلَ رَجُلاً فَشَفَاهُ مِنْهُ، وَأَوْشَكَ أَنْ لاَ تَجِدُوهُ، وَالَّذِي لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ مَا أَذْكُرُ مَا غَبَرَ مِنَ الدُّنْيَا إِلاَّ كَالثَّغْبِ شُرِبَ صَفْوُهُ وَبَقِيَ كَدَرُهُ‏.‏ 218:ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیاکہاہم سے جریرنے انہوںنے منصورسے ،انہوںنے ابووائل سے انہوںنے کہاعبداللہ بن مسعود(رضی اللہ عنہ)نے کہاآج میرے پاس ایک شخص آیا(نامعلوم)اس نے ایک بات پوچھی جس کاجواب میں نہیں سمجھاکیادوں وہ کہنے لگابتاؤتوایک شخص زبردست (یاہتھیاربند)خوشی خوشی ایک مسلمان افسرکے ساتھ جہادکے لیے نکلاااب وہ افسرایسی ایسی باتوں کاحکم دینے لگاجو اس سے نہیں ہوسکتیں میں نے کہاخداکی قسم میںنہیں جانتاتجھے کیاجواب دوںگا،مگراتناکہتاہوںکہ ہم آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے ساتھ جہادوں میں رہے،آپ جس کام کے لیے ہم کوایک ہی بارقطعی طورپرحکم دیتے توہم(فوراً)بجالاتے اورتم میں سے ہرشخص ہمیشہ اچھارہے گاجب تک اللہ سے ڈرتارہے اورجب اس کوکسی بات میں شک ہو(کہ جائزہے یاناجائز)توکسی(عالم)شخص سے پوچھ لے وہ اس کی تسلی کردیگااوروہ زمانہ قریب ہے جب ایسے عام لوگ(جن کے فتوے سے تسلی ہویعنی صحابہ)نہ پاؤگے قسم اس خداکی جس کے سواکوئی سچامعبودنہیں جودنیاباقی ہے(یاجوگذرگئی)اسکی مثال ایسی ہی بیان کرتاہوں جیسے (ایک گڑھے)کٹنے میں پانی بھراہواچھانتھراپانی تولوگ پی گئے اورگندلارہ گیا۔ ـ باب كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِذَا لَمْ يُقَاتِلْ أَوَّلَ النَّهَارِ أَخَّرَ الْقِتَالَ حَتَّى تَزُولَ الشَّمْسُ

[ترمیم کریں] باب 156:آنحضرت (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)جب صبح کولڑائی شروع نہ کرتے توٹھہرجاتے سورج ڈھلنے کے بعدشروع کرتے۔

3001 ـ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ، مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ وَكَانَ كَاتِبًا لَهُ قَالَ كَتَبَ إِلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أَوْفَى ـ رضى الله عنهما ـ فَقَرَأْتُهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي بَعْضِ أَيَّامِهِ الَّتِي لَقِيَ فِيهَا انْتَظَرَ حَتَّى مَالَتِ الشَّمْسُ‏.‏ 3002 ـ ثُمَّ قَامَ فِي النَّاسِ قَالَ ‏"‏ أَيُّهَا النَّاسُ، لاَ تَتَمَنَّوْا لِقَاءَ الْعَدُوِّ، وَسَلُوا اللَّهَ الْعَافِيَةَ، فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاصْبِرُوا، وَاعْلَمُوا أَنَّ الْجَنَّةَ تَحْتَ ظِلاَلِ السُّيُوفِ، ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْكِتَابِ وَمُجْرِيَ السَّحَابِ وَهَازِمَ الأَحْزَابِ، اهْزِمْهُمْ وَانْصُرْنَا عَلَيْهِمْ ‏"‏‏.‏ 219:ہم سے عبداللہ بن محمدنے بیان کیاکہاہم سے معاویہ بن عمرہ نے کہاہم سے اسحاق فزاری نے انہوںنے موسیٰ بن عقبہ سے انہوںنے سالم ابوالنضرسے جوعمروبن عبیداللہ کے غلام اوران کے منشی تھے انہوںنے کہاعبیداللہ بن ابی اونیٰ(صحابی)نے عمربن عبداللہ کوخط لکھامیںنے اس کوپڑھااس میں یہ لکھاتھاکہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے بعضے جہادوں میں جن میں دشمن سے مقابلہ ہوالڑائی میں دیرکی جب سورج ڈھل گیااس وقت کھڑے ہوکرخطبہ سنایالوگوں دشمن سے بھڑنے کی آرزونہ کرو(صلح پسندرہو)اوراللہ سے سلامتی مانگواورجب بھڑجاؤ(لڑائی آن پڑے)توپھرصبرکیے رہو(بھاگونہیں)اوریہ سمجھ رکھوکہ بہشت تلواروں کے سایے تلے ہے(شہیدہوتے ہی داخل بہشت)پھریوں دعاکی یااللہ قرآن اتارنے والے بادل چلانے والے فوجوں کوشکست دینے والے ان کافروں کوبھگادے اورہم کوان پرفتح دے۔ 113 ـ باب اسْتِئْذَانِ الرَّجُلِ الإِمَامَ

[ترمیم کریں] باب 157: اگرکوئی جہادمیں سے لوٹناچاہے یاجہادمیں نہ جانا۔

لِقَوْلِهِ ‏{‏إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَإِذَا كَانُوا مَعَهُ عَلَى أَمْرٍ جَامِعٍ لَمْ يَذْهَبُوا حَتَّى يَسْتَأْذِنُوهُ إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَأْذِنُونَكَ‏}‏ إِلَى آخِرِ الآيَةِ‏. چاہے توامام سے اجازت لیکر،کیونکہ اللہ تعالی نے (سورہ نورمیں)فرمایا(سچے)مسلمان وہ ہیں جواللہ اوراس کے رسول پرایمان لائے اورجب پیغمبرکے ساتھ کسی جماؤکے کام میں ہوتے ہیں توبے اجازت وہاں سے چل نہیں دیتے اخیرآیت تک۔ 3003 ـ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْمُغِيرَةِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ فَتَلاَحَقَ بِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَأَنَا عَلَى نَاضِحٍ لَنَا قَدْ أَعْيَا فَلاَ يَكَادُ يَسِيرُ فَقَالَ لِي ‏"‏ مَا لِبَعِيرِكَ ‏"‏‏.‏ قَالَ قُلْتُ عَيِيَ‏.‏ قَالَ فَتَخَلَّفَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَزَجَرَهُ وَدَعَا لَهُ، فَمَا زَالَ بَيْنَ يَدَىِ الإِبِلِ قُدَّامَهَا يَسِيرُ‏.‏ فَقَالَ لِي ‏"‏ كَيْفَ تَرَى بَعِيرَكَ ‏"‏‏.‏ قَالَ قُلْتُ بِخَيْرٍ قَدْ أَصَابَتْهُ بَرَكَتُكَ‏.‏ قَالَ ‏"‏ أَفَتَبِيعُنِيهِ ‏"‏‏.‏ قَالَ فَاسْتَحْيَيْتُ، وَلَمْ يَكُنْ لَنَا نَاضِحٌ غَيْرَهُ، قَالَ فَقُلْتُ نَعَمْ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَبِعْنِيهِ ‏"‏‏.‏ فَبِعْتُهُ إِيَّاهُ عَلَى أَنَّ لِي فَقَارَ ظَهْرِهِ حَتَّى أَبْلُغَ الْمَدِينَةَ‏.‏ قَالَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي عَرُوسٌ، فَاسْتَأْذَنْتُهُ فَأَذِنَ لِي، فَتَقَدَّمْتُ النَّاسَ إِلَى الْمَدِينَةِ حَتَّى أَتَيْتُ الْمَدِينَةَ، فَلَقِيَنِي خَالِي فَسَأَلَنِي عَنِ الْبَعِيرِ، فَأَخْبَرْتُهُ بِمَا صَنَعْتُ فِيهِ فَلاَمَنِي، قَالَ وَقَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ لِي حِينَ اسْتَأْذَنْتُهُ ‏"‏ هَلْ تَزَوَّجْتَ بِكْرًا أَمْ ثَيِّبًا ‏"‏‏.‏ فَقُلْتُ تَزَوَّجْتُ ثَيِّبًا‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ هَلاَّ تَزَوَّجْتَ بِكْرًا تُلاَعِبُهَا وَتُلاَعِبُكَ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ تُوُفِّيَ وَالِدِي ـ أَوِ اسْتُشْهِدَ ـ وَلِي أَخَوَاتٌ صِغَارٌ، فَكَرِهْتُ أَنْ أَتَزَوَّجَ مِثْلَهُنَّ، فَلاَ تُؤَدِّبُهُنَّ، وَلاَ تَقُومُ عَلَيْهِنَّ، فَتَزَوَّجْتُ ثَيِّبًا لِتَقُومَ عَلَيْهِنَّ وَتُؤَدِّبَهُنَّ‏.‏ قَالَ فَلَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْمَدِينَةَ غَدَوْتُ عَلَيْهِ بِالْبَعِيرِ، فَأَعْطَانِي ثَمَنَهُ، وَرَدَّهُ عَلَىَّ‏.‏ قَالَ الْمُغِيرَةُ هَذَا فِي قَضَائِنَا حَسَنٌ لاَ نَرَى بِهِ بَأْسًا‏.‏ 220:ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیاکہاہم کوجریرنے خبردی انہوںنے مغیرہ سے انہوں نے شعبی سے انہوں نے جابربن عبداللہ سے انہوںنے کہامیں آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے ساتھ ایک جہاد(غزوہ تبوک)میں گیاآپ پیچھے سے آکرمجھ سے مل گئے میں ایک پانی لادنے والے اونٹ پرسوارتھاوہ تھک گیاتھاچلتاہی نہ تھاآپ نے فرمایاجابرتیرے اونٹ کوکیاہوگیاہے میں نے عرض کیاوہ تھک گیاہے یہ سن کرآپ اس کے پیچھے گئے اس کوڈانٹا(یالات ماری)اوراس کے لیے دعاکی پھرتووہ برابردوسرے اونٹوں کے آگے چلتارہا(ایساتیزہوگیا)آپ نے پوچھااب تیرااونٹ کیساہے میں نے کہااب تواچھاہے آپ کی برکت سے اچھاہوگیاآپ نے پوچھااس کوبیچتاہے مجھے شرم آئی کیونکہ میرے پاس پانی لانے کودوسرااونٹ نہ تھامگرمیںنے کہہ دیاجی بیچتاہوں آپ نے فرمایاتومیرے ہاتھ بیچ ڈال میں نے اس شرط پربیچاکہ مدینہ تک اس کی پیٹھ پرسواری کروں گا(خیرمیں اس پرسواررہاجب مدینہ کے قریب پہنچا)تومیں نے عرض کیایارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)میری ابھی شادی ہوئی مجھے (آگے بڑھ کرگھرجانے کی )اجازت دیجئے آپ نے اجازت دی،میں لوگوں سے آگے بڑھ گیامدینہ کوچلاجب مدینہ پہنچاتومیرے ماموں(ثعلبہ)یاعمرویاجدبن قیس)ملے اوراونٹ کاحال پوچھنے لگے میںنے بیان کردیاانہوںنے مجھ کوملامت کی (ایک اونٹ تیرے پاس تھاوہ بھی بیچ ڈالا)اب پانی کس پرلائے گااورجب میں نے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے (آگے بڑھنے کی)اجازت لی تھی آپ نے یہ پوچھاتھاکہ تونے کنواری سے شادی کی یابیوہ سے میں نے کہابیوہ سے آپ نے فرمایاکنواری سے کیوں نہ کی وہ تجھ سے کھیلتی تواس سے کھیلتا،میںنے عرض کی یارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)میرے والد(جنگ احدمیں)شہیدہوگئے اورچھوٹی چھوٹی میر(نو)بہنیں ہیں میںنے یہ اچھانہیں سمجھاکہ انہی کی سی ایک چھوکری بیاہ لاؤں نہ وہ ان کوتعلیم دے نہ تربیت کرے (ان کے ساتھ کھیل مین شریک رہے)یہ سمجھ کرمیںنے بیوہ(جہاندیدہ )عورت کی جوانکی تعلیم اورتربیت کرے خیرآپ مدینہ تشریف لائے تودوسرے روزمیںاونٹ لیکرپہنچاآپ نے اس کی قیمت اداکی اوراونٹ بھی سرفرازکیامغیرہ راوی نے کہاہمارے نزدیک بیع میں یہ شرط لگانااچھاہے کہ کچھ برانہیں۔ 114 ـ باب مَنْ غَزَا وَهُوَ حَدِيثُ عَهْدٍ بِعُرْسِهِ

[ترمیم کریں] باب 158: تازہ شادی کی ہواوروہ جہادمیں جائے۔

فِيهِ جَابِرٌ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ اس با ب میں جابر(رضی اللہ عنہ)کی حدیث ہے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے (جوابھی گذری ) 115 ـ باب مَنِ اخْتَارَ الْغَزْوَ بَعْدَ الْبِنَاءِ

[ترمیم کریں] باب159: اگرتازی شادی کی ہوتواپنی بی بی سے صحبت کرکے جہادمیں جائے۔

فِيهِ أَبُو هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ اس باب میں ابوہریرہ(رضی اللہ عنہ)نے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے روایت کی ہے۔ 116 ـ باب مُبَادَرَةِ الإِمَامِ عِنْدَ الْفَزَعِ

[ترمیم کریں] باب160: گھبراہٹ کے وقت خودامام کالپک کرلوگوں کے آگے جانا۔

3004 ـ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، حَدَّثَنِي قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ بِالْمَدِينَةِ فَزَعٌ، فَرَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَرَسًا لأَبِي طَلْحَةَ، فَقَالَ ‏"‏ مَا رَأَيْنَا مِنْ شَىْءٍ، وَإِنْ وَجَدْنَاهُ لَبَحْرًا ‏"‏‏.‏ 221:ہم سے مسددنے بیان کیاہم سے یحییٰ قطان نے انہوںنے شعبہ سے کہامجھ سے قتادہ نے بیان کیاانہوںنے انس بن مالک(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے کہامدینہ والوں کوایک بارڈرپیداہواتوآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)ابوطلحہ کے گھوڑے پرسوارہوئے اور(آگے جاکرآئے)فرمایامیں نے توڈرکی کوئی بات نہیں دیکھی اوریہ گھوڑاکیاہے دریاہے۔ 117 ـ باب السُّرْعَةِ وَالرَّكْضِ فِي الْفَزَعِ

[ترمیم کریں] باب 161:ڈرکے وقت جلدی کرناگھوڑے کودوڑانا۔

3005 ـ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ فَزِعَ النَّاسُ فَرَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَرَسًا لأَبِي طَلْحَةَ بَطِيئًا، ثُمَّ خَرَجَ يَرْكُضُ وَحْدَهُ، فَرَكِبَ النَّاسُ يَرْكُضُونَ خَلْفَهُ، فَقَالَ ‏"‏ لَمْ تُرَاعُوا، إِنَّهُ لَبَحْرٌ ‏"‏‏.‏ فَمَا سُبِقَ بَعْدَ ذَلِكَ الْيَوْمِ‏.‏ 222:ہم سے فضل بن سہل نے بیان کیاکہاہم سے حسین بن محمدنے کہاہم سے جریربن حازم نے انہوںنے محمدبن سیرین سے انہوں نے انس بن مالک(رضی اللہ عنہ)سے انہوں نے کہا(ایک بار)لوگ ڈرگئے (دشمن آن پہنچا)توآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)ابوطلحہ کے مٹھے گھوڑے پرسوارہوئے اوراکیلے اس کودوڑاتے ہوئے (بستی کے باہر)نکل گئے لوگ آپ کے پیچھے سوارہوکرگھوڑے دوڑاتے چلے(آپ لوٹ کرآئے)فرمایاکچھ نہیں مت ڈرو یہ گھوڑاتودریاہے اس روزسے وہ کسی گھوڑے کے پیچھے نہیں رہا۔ 118 ـ باب الْخُرُوجِ فِي الْفَزَعِ وَحْدَهُ 119 ـ باب الْجَعَائِلِ وَالْحُمْلاَنِ فِي السَّبِيلِ

[ترمیم کریں] باب 162: کسی کواجرت دیکر اپنی طرف سے جہادکرانااوراللہ کی راہ میں سواری دینا۔

وَقَالَ مُجَاهِدٌ قُلْتُ لاِبْنِ عُمَرَ الْغَزْوُ‏.‏ قَالَ إِنِّي أُحِبُّ أَنْ أُعِينَكَ بِطَائِفَةٍ مِنْ مَالِي‏.‏ قُلْتُ أَوْسَعَ اللَّهُ عَلَىَّ‏.‏ قَالَ إِنَّ غِنَاكَ لَكَ، وَإِنِّي أُحِبُّ أَنْ يَكُونَ مِنْ مَالِي فِي هَذَا الْوَجْهِ‏.‏ وَقَالَ عُمَرُ إِنَّ نَاسًا يَأْخُذُونَ مِنْ هَذَا الْمَالِ لِيُجَاهِدُوا، ثُمَّ لاَ يُجَاهِدُونَ، فَمَنْ فَعَلَهُ فَنَحْنُ أَحَقُّ بِمَالِهِ، حَتَّى نَأْخُذَ مِنْهُ مَا أَخَذَ‏.‏ وَقَالَ طَاوُسٌ وَمُجَاهِدٌ إِذَا دُفِعَ إِلَيْكَ شَىْءٌ تَخْرُجُ بِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَاصْنَعْ بِهِ مَا شِئْتَ، وَضَعْهُ عِنْدَ أَهْلِكَ‏.‏ مجاہدنے ابن عمر(رضی اللہ عنہ)سے کہامیں جہادکوجاناچاہتاہوں انہوںنے کہامیں چاہتاہوں کچھ روپیہ سے تیری مددکروں مجاہدنے کہااللہ کے فضل سے میں مالدارہوں،ابن عمر(رضی اللہ عنہ)نے کہامالدارہے تواپنے لیے ہے میں چاہتاہوں کہ میراکچھ روپیہ جہادمیں خرچ ہواورحضرت عمر(رضی اللہ عنہ)نے کہاکچھ لوگ ایسے ہیں جوبیت المال سے جہادکے لیے روپیہ لیتے ہیں پھرجہادنہیں کرتے،جوکوئی ایساکر ے گاہم اس سے روپیہ بھرلیں گے اورطاؤس اورمجاہدنے کہااگرکوئی اللہ کی راہ میں(جہاد)کے لیے تجھے کچھ دے تو(وہ تیری ملک ہوگئی)جوچاہے کراپنے گھروالوں کودے سکتاہے۔ 3006 ـ حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ سَمِعْتُ مَالِكَ بْنَ أَنَسٍ، سَأَلَ زَيْدَ بْنَ أَسْلَمَ، فَقَالَ زَيْدٌ سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ، قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ـ رضى الله عنه ـ حَمَلْتُ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَرَأَيْتُهُ يُبَاعُ، فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم آشْتَرِيهِ فَقَالَ ‏"‏ لاَ تَشْتَرِهِ، وَلاَ تَعُدْ فِي صَدَقَتِكَ ‏"‏‏.‏ 223:ہم سے حمیدی نے بیان کیاکہاہم سے سفیان بن عینیہ نے کہامیں نے امام مالک سے سناانہوں نے زیدبن اسلم سے پوچھازیدنے کہامیںنے اپنے باپ سے سناوہ کہتے تھے حضرت عمر(رضی اللہ عنہ)نے کہامیں نے اللہ کی راہ میں ایک گھوڑاسواری کے لیے دیاپھراس کو(بازارمیں)بکتاپایامیںنے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے پوچھااس سے مول لے لوں آپ نے فرمایامت مول لے اوراپناصدقہ مت لوٹا۔ 3007 ـ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، حَمَلَ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَوَجَدَهُ يُبَاعُ، فَأَرَادَ أَنْ يَبْتَاعَهُ، فَسَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ لاَ تَبْتَعْهُ، وَلاَ تَعُدْ فِي صَدَقَتِكَ ‏"‏‏.‏ 224:ہم سے اسماعیل بن اویس نے بیان کیاکہامجھ کوامام مالک(رحمۃ اللہ)نے انہوںنے نافع سے انہوںنے عبداللہ بن عمر(رضی اللہ عنہ)سے حضرت عمر(رضی اللہ عنہ)نے ایک سواری کاگھوڑااللہ کی راہ میں دیاپھردیکھاتووہ بازارمیں بک رہاہے انہوںنے چاہااس کومول لے لیںآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے ذکرکیاآپ نے فرمایااس کومت خریداوراپناصدقہ مت پھیر۔ 3008 ـ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الأَنْصَارِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو صَالِحٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لَوْلاَ أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي مَا تَخَلَّفْتُ عَنْ سَرِيَّةٍ، وَلَكِنْ لاَ أَجِدُ حَمُولَةً، وَلاَ أَجِدُ مَا أَحْمِلُهُمْ عَلَيْهِ، وَيَشُقُّ عَلَىَّ أَنْ يَتَخَلَّفُوا عَنِّي، وَلَوَدِدْتُ أَنِّي قَاتَلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَقُتِلْتُ، ثُمَّ أُحْيِيتُ ثُمَّ قُتِلْتُ، ثُمَّ أُحْيِيتُ ‏"‏‏.‏ 225:ہم سے مسددبن مسرہدنے بیان کیاکہاہم سے یحییٰ بن سعیدقطان نے انہوں نے یحییٰ بن سعیدانصاری سے کہامجھ سے ابوصالح (ذکوان زیات)نے بیان کیاکہامیں نے ابوہریرہ(رضی اللہ عنہ)سے سناانہوںنے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایااگرمجھے اپنی امت کی تکلیف کاخیال نہ ہوتاتومیں ہرلشکرکے ساتھ جاتا(جوجہادکے لیے نکلتا)لیکن سواری کہاں اوراتنی سواریاں کہ سب لوگوں کوان پرسوارکروں،جب میں نکلوں گاتولوگوں کاپیچھے رہ جان(میرے ساتھ نہ چلنا)مجھ پرگراں گذرے گااورمجھے تویہ پسندہے کہ اللہ کی راہ میں لڑوں اورماراجاؤں اورپھرجلایاجاؤں پھرماراجاؤں پھرجلایاجاؤں۔ 121 ـ باب مَا قِيلَ فِي لِوَاءِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم

[ترمیم کریں] باب 163:آنحضرت (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے جھنڈے کابیان۔

3010 ـ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي ثَعْلَبَةُ بْنُ أَبِي مَالِكٍ الْقُرَظِيُّ، أَنَّ قَيْسَ بْنَ سَعْدٍ الأَنْصَارِيّ َ ـ رضى الله عنه ـ وَكَانَ صَاحِبَ لِوَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَرَادَ الْحَجَّ فَرَجَّلَ‏.‏ 226:ہم سے سعیدبن ابی مریم نے بیان کیاکہامجھ سے لیث نے کہامجھ کوعقیل نے خبردی انہوںنے ابن شہاب سے کہامجھ کوثعلبہ بن ابی مالک قرطی نے خبردی کہ قیس بن سعدانصاری جوآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کاجھنڈااٹھایاکرتے تھے انہوںنے حج کاارادہ کیاتواپنے بالوں میں کنگھی کی۔ 3011 ـ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ عَلِيٌّ ـ رضى الله عنه ـ تَخَلَّفَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي خَيْبَرَ، وَكَانَ بِهِ رَمَدٌ، فَقَالَ أَنَا أَتَخَلَّفُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَخَرَجَ عَلِيٌّ فَلَحِقَ بِالنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم، فَلَمَّا كَانَ مَسَاءُ اللَّيْلَةِ الَّتِي فَتَحَهَا فِي صَبَاحِهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ ـ أَوْ قَالَ لَيَأْخُذَنَّ ـ غَدًا رَجُلٌ يُحِبُّهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ ـ أَوْ قَالَ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ـ يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَيْهِ ‏"‏‏.‏ فَإِذَا نَحْنُ بِعَلِيٍّ، وَمَا نَرْجُوهُ، فَقَالُوا هَذَا عَلِيٌّ، فَأَعْطَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، فَفَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ‏.‏ 227:ہم سے قتیبہ بن سعیدنے بیان کیاکہاہم سے حاکم بن اسماعیل نے انہوں نے یزیدبن ابی عبیدسے انہوںسے انہوںنے سلمہ بن اکوع(رضی اللہ عنہ) سے کہ حضرت علی(رضی اللہ عنہ)غزوہ خیبرمیں آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے پیچھے رہ گئے ان کی آنکھوں میں آشوب ہوگیاتھاپھرکہنے لگے بھلامیں آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کوچھوڑدوں گا(صرف آنکھوں کے دکھنے کے سبب سے یہ نہیں ہوسکتا)اورنکل کھڑے ہوئے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے مل گئے جب وہ رات آئی جس کی صبح کوحضر ت علی(رضی اللہ عنہ)نے خیبرکوفتح کیاتوآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایاکل میں ایسے شخص کوجھنڈادوں گایاایساشخص جھنڈاسنبھالے گاجس سے اللہ اوراس کارسول(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)دونوں محبت کرتے ہیں یاوہ اللہ اوررسول(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے محبت رکھتاہے اللہ اس کے ہاتھ پرخیبرکی فتح کرادے گادوسرے دن کیادیکھتے کہ حضرت علی (رضی اللہ عنہ)آن موجودہوئے ہمیں ان کے آنے کی امیدنہ تھی لوگوںنے کہایہ علی(رضی اللہ عنہ)آن پہنچے آپ نے جھنڈاانہی کودیااللہ نے ان کے ہاتھ پرخیبرفتح کرادیا۔ 3012 ـ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ سَمِعْتُ الْعَبَّاسَ، يَقُولُ لِلزُّبَيْرِ رضى الله عنهما هَا هُنَا أَمَرَكَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنْ تَرْكُزَ الرَّايَةَ‏.‏ 228:ہم سے محمدبن علاء نے بیان کیاکہاہم سے ابواسامہ نے انہوںنے ہشام بن عروہ سے انہوںنے اپنے باپ سے انہوںنے نافع بن جبیرسے انہوںنے کہاعباس(رضی اللہ عنہ)سے سناوہ حضرت زبیرسے کہہ رہے تھے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے توکویہ حکم دیاہے کہ اس جگہ جھنڈاگاڑو۔ 120 ـ باب الأَجِيرِ

[ترمیم کریں] باب164: جومزدوری لیکرجہادمیں شریک ہو۔

وَقَالَ الْحَسَنُ وَابْنُ سِيرِينَ يُقْسَمُ لِلأَجِيرِ مِنَ الْمَغْنَمِ‏.‏ وَأَخَذَ عَطِيَّةُ بْنُ قَيْسٍ فَرَسًا عَلَى النِّصْفِ، فَبَلَغَ سَهْمُ الْفَرَسِ أَرْبَعَمِائَةِ دِينَارٍ، فَأَخَذَ مِائَتَيْنِ وَأَعْطَى صَاحِبَهُ مِائَتَيْنِ امام حسن بصری اورمحمد بن سیرین نے کہامزدورکوبھی لوٹ کے مال میں سے حصہ دیاجائے گااورعطیہ بن قیس نے ایک شخص کاگھوڑااس اقرارپرلیاکہ لوٹ کے مال میں سے جوحصہ ملے گاوہ آدھوں آدھ تقسیم ہوگاپھراس گھوڑے کاحصہ چارسودینارآیاعطیہ نے دوسودینارخودلیے اوردوسودیناراسکودیئے جس کاگھوڑاتھا۔ 3009 ـ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى، عَنْ أَبِيهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم غَزْوَةَ تَبُوكَ، فَحَمَلْتُ عَلَى بَكْرٍ، فَهْوَ أَوْثَقُ أَعْمَالِي فِي نَفْسِي، فَاسْتَأْجَرْتُ أَجِيرًا، فَقَاتَلَ رَجُلاً، فَعَضَّ أَحَدُهُمَا الآخَرَ فَانْتَزَعَ يَدَهُ مِنْ فِيهِ، وَنَزَعَ ثَنِيَّتَهُ، فَأَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَأَهْدَرَهَا فَقَالَ ‏"‏ أَيَدْفَعُ يَدَهُ إِلَيْكَ فَتَقْضَمُهَا كَمَا يَقْضَمُ الْفَحْلُ ‏"‏‏.‏ 229:ہم سے عبداللہ بن محمدمسندی نے بیان کیاکہاہم سے سفیان بن عینیہ نے کہاہم سے ابن جریح نے انہوں نے عطاء بن ابی رباح سے انہوںنے صفوان بن یعلیٰ سے انہوںنے اپنے باپ یعلی بن امیہ(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے کہامیں غزوہ تبوک میں آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے ساتھ گیامیںنے ایک جوان اونٹ (اللہ کی راہ)میں چڑھنے کودیاتھایہ میرے نزدیک سب نیک کاموں میں عمدہ تھامیںنے ایک شخص کواجرت پررکھاوہ ایک شخص(خودیعلی)سے لڑاایک نے دوسرے کاہاتھ منہ سے کاٹااس نے(جوہاتھ کھینچاتو)اس کادانت نکال لیاپھرکاٹنے والاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے پاس آیا(فریادکی)آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے اس کے دانت کاکچھ بدلہ نہیں دلایافرمایاوہ ہاتھ تیری نذرکردیتاتواونٹ کی طرح (مزے سے)اس کوچباڈالتا۔ 122 ـ باب قَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ مَسِيرَةَ شَهْرٍ ‏"‏ وَقَوْلِهِ جَلَّ وَعَزَّ ‏{‏سَنُلْقِي فِي قُلُوبِ الَّذِينَ كَفَرُوا الرُّعْبَ بِمَا أَشْرَكُوا بِاللَّهِ‏} ====باب165:آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کایہ فرمانا ====ایک مہینے کی راہ سے اللہ نے میرارعب (کافروں کے دلوں میں)ڈال کرمیری مددکی اوراللہ تعالی کا(سورہ آل عمران میں)فرمانااب ہم کافروں کے دلوں میں رعب ڈال دیں گے کیونکہ انہوںنے اللہ کے ساتھ شریک کیا۔اخیرآیت تک۔ ‏ قَالَ جَابِرٌ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ اس باب میں جابر(رضی اللہ عنہ)نے بھی آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے روایت کی۔ 3013 ـ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ بُعِثْتُ بِجَوَامِعِ الْكَلِمِ، وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ، فَبَيْنَا أَنَا نَائِمٌ أُتِيتُ بِمَفَاتِيحِ خَزَائِنِ الأَرْضِ، فَوُضِعَتْ فِي يَدِي ‏"‏‏.‏ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ وَقَدْ ذَهَبَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَنْتُمْ تَنْتَثِلُونَهَا‏.‏ 230:ہم سے یحییٰ بن بکیرنے بیان کیاہم سے لیث نے انہوںنے عقیل سے انہوںنے ابن شہاب سے انہوںنے ابن شہاب سے انہوں نے سعیدبن مسیب سے انہوںنے ابوہریرہ(رضی اللہ عنہ)سے کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایامیں ایسی باتیں دے کربھیجاگیاہوں جوجامع ہیں (یعنی لفظ تھوڑے اورمعنی بہت جیسے اکثرآیتیں اورحدیثیں)اوررعب سے مجھ کومدددی گئی ،میں ایک بارسورہاتھااتنے میں زمین کے خزانوں کی کنجیاں لاکرمیرے ہاتھ میں رکھ دی گئیں،ابوہریرہ(رضی اللہ عنہ)نے کہاآنحضرت (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)تو(دنیاسے)تشریف لے گئے اورتم یہ خزانے نکال رہے ہو۔ 3014 ـ حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا سُفْيَانَ أَخْبَرَهُ أَنَّ هِرَقْلَ أَرْسَلَ إِلَيْهِ وَهُمْ بِإِيلِيَاءَ، ثُمَّ دَعَا بِكِتَابِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ قِرَاءَةِ الْكِتَابِ كَثُرَ عِنْدَهُ الصَّخَبُ، فَارْتَفَعَتِ الأَصْوَاتُ، وَأُخْرِجْنَا، فَقُلْتُ لأَصْحَابِي حِينَ أُخْرِجْنَا لَقَدْ أَمِرَ أَمْرُ ابْنِ أَبِي كَبْشَةَ، إِنَّهُ يَخَافُهُ مَلِكُ بَنِي الأَصْفَرِ‏.‏ 231:ہم سے ابوالیمان نے بیان کیاکہاہم کوشعیب نے خبردی انہوںنے زہری سے انہوںنے کہامجھ کوعبیداللہ بن عبداللہ نے ان کوابن عباس نے بیان کیاان سے ابوسفیان نے کہ ہرقل(روم کابادشاہ)نے ان کوبلابھیجاوہ شام کے ملک میں تھے پھرآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کاخط منگوایاجب پڑھ چکاتوبڑاغل ہواپکارمچ گیااورہم (دربارسے)باہرنکال دیئے گئے میںنے اپنے ساتھیوں سے(مکہ والوں کا)کہاابوکبشہ کے بیٹے کاتوبڑادرجہ ہوگیابنی اصفرکابادشاہ اس سے ڈرتاہے۔ 123 ـ باب حَمْلِ الزَّادِ فِي الْغَزْوِ وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏وَتَزَوَّدُوا فَإِنَّ خَيْرَ الزَّادِ التَّقْوَى‏}

[ترمیم کریں] باب166:جہادمیں خرچ(توشہ وغیرہ)ساتھ رکھنااوراللہ تعالی نے سورہ بقرہ میں فرمایاراہ خرچ اپنے ساتھ رکھواچھاتوشہ یہی ہے کہ بھیک مانگنے سے بچے ۔

3015 ـ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي وَ، حَدَّثَتْنِي أَيْضًا، فَاطِمَةُ عَنْ أَسْمَاءَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ صَنَعْتُ سُفْرَةَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي بَيْتِ أَبِي بَكْرٍ حِينَ أَرَادَ أَنْ يُهَاجِرَ إِلَى الْمَدِينَةِ، قَالَتْ فَلَمْ نَجِدْ لِسُفْرَتِهِ وَلاَ لِسِقَائِهِ مَا نَرْبِطُهُمَا بِهِ، فَقُلْتُ لأَبِي بَكْرٍ وَاللَّهِ مَا أَجِدُ شَيْئًا أَرْبِطُ بِهِ إِلاَّ نِطَاقِي‏.‏ قَالَ فَشُقِّيهِ بِاثْنَيْنِ، فَارْبِطِيهِ بِوَاحِدٍ السِّقَاءَ وَبِالآخَرِ السُّفْرَةَ‏.‏ فَفَعَلْتُ، فَلِذَلِكَ سُمِّيَتْ ذَاتَ النِّطَاقَيْنِ‏.‏ 232:ہم سے عبیدبن اسماعیل نے بیان کیاکہاہم سے ابواسامہ نے انہوںنے ہشام بن عروہ سے کہامجھ سے میرے باپ نے اورفاطمہ بنت منذرنے بیان کیا۔دونوںنے اسماء بنت ابی بکرسے انہوںنے کہامیں نے ابوبکر(رضی اللہ عنہ)کے گھرمیں جب آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)مدینہ کوہجرت کرنے لگے آپ کاتوشہ تیارکیامگرنہ توشہ باندھنے کے لیے کوئی کپڑاتھانہ پانی کامشکیزہ باندھنے کو،آخرمیں نے ابوبکر(رضی اللہ عنہ)سے کہاخداکی قسم باندھنے کوکوئی کپڑانہیں ہے،میری کمرباندھے کاکپڑاہے ابوبکر(رضی اللہ عنہ)نے کہااسی کودوٹکڑے کرلے ایک سے مشکیزہ باندھ دے اوردوسرے سے توشہ میںنے ایساہی کیا(راوی نے کہا)اس لیے اسماء (رضی اللہ عنہم)کوذات النطاقین کہنے لگے۔ 3016 ـ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كُنَّا نَتَزَوَّدُ لُحُومَ الأَضَاحِيِّ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم إِلَى الْمَدِينَةِ‏.‏ 233:ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیاکہاہم کوسفیان بن عینیہ نے خبردی انہوںنے عمروبن دینارسے کہامجھ کوعطاء نے خبردی انہوںنے جابربن عبداللہ سے انہوںنے کہاہم آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے زمانہ میں قربانیوں کاگوشت مدینہ تک سفرخرچ کرتے۔ 3017 ـ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَى، قَالَ أَخْبَرَنِي بُشَيْرُ بْنُ يَسَارٍ، أَنَّ سُوَيْدَ بْنَ النُّعْمَانِ ـ رضى الله عنه ـ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، خَرَجَ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم عَامَ خَيْبَرَ، حَتَّى إِذَا كَانُوا بِالصَّهْبَاءِ ـ وَهْىَ مِنْ خَيْبَرَ وَهْىَ أَدْنَى خَيْبَرَ ـ فَصَلَّوُا الْعَصْرَ، فَدَعَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِالأَطْعِمَةِ، فَلَمْ يُؤْتَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِلاَّ بِسَوِيقٍ، فَلُكْنَا فَأَكَلْنَا وَشَرِبْنَا، ثُمَّ قَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَمَضْمَضَ وَمَضْمَضْنَا، وَصَلَّيْنَا‏.‏ 234:ہم سے محمدبن مثنیٰ نے بیان کیاکہاہم سے عبدالوہاب نے کہامیںنے یحییٰ بن سعیدانصاری سے سناکہ مجھ کوبشیربن یسارنے خبردی ان سے سویدبن نعمان (رضی اللہ عنہ)نے بیان کیاوہ خیبرکی جنگ میں آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے ساتھ نکلے جب صہباء میں پہنچے جوایک مقام ہے خیبرکے نزدیک وہاں عصرکی نمازپڑھی پھرآپ نے کھانے منگوائے توصر ف ستوآپ کے پاس لائے گئے ہم نے اسی کوچبالیااورکھاپی کرفراغت کی پھرآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کھڑے ہوئے آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے کلی کی اورہم نے بھی کلی کی اورمغرب کی نمازپڑھی۔ 3018 ـ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مَرْحُومٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ ـ رضى الله عنه قَالَ خَفَّتْ أَزْوَادُ النَّاسِ وَأَمْلَقُوا، فَأَتَوُا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فِي نَحْرِ إِبِلِهِمْ، فَأَذِنَ لَهُمْ، فَلَقِيَهُمْ عُمَرُ فَأَخْبَرُوهُ فَقَالَ مَا بَقَاؤُكُمْ بَعْدَ إِبِلِكُمْ فَدَخَلَ عُمَرُ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا بَقَاؤُهُمْ بَعْدَ إِبِلِهِمْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ نَادِ فِي النَّاسِ يَأْتُونَ بِفَضْلِ أَزْوَادِهِمْ ‏"‏‏.‏ فَدَعَا وَبَرَّكَ عَلَيْهِ، ثُمَّ دَعَاهُمْ بِأَوْعِيَتِهِمْ، فَاحْتَثَى النَّاسُ حَتَّى فَرَغُوا، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ ‏"‏‏.‏ 235:ہم سے بشربن مرحوم نے بیان کیاکہاہم سے حاتم بن اسماعیل نے انہوںنے یزیدبن ابی عیبدسے انہوںنے سلمہ بن اکوع سے انہوںنے کہا(ایک سفرمیں)لوگوں کے توشے کم رہ گئے محتاج ہوگئے توآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے پاس آئے اوراپنے اونٹ کاٹنے کی اجازت مانگی آپ نے اجازت دے دی پھرحضرت عمر(رضی اللہ عنہ)ان کوملے لوگوں نے یہ بیان کیاانہوںنے کہااونٹ کاٹ ڈالوگے توپھرجیوگے کیسے(چلتے چلتے ہلکان ہوجاؤگے)بعداس کے حضرت عمر(رضی اللہ عنہ)آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے پاس گئے اورعرض کیایارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)اونٹ کاٹ کرکھالیں گے توپھرجیئں گے کیسے یہ سن کرآپ نے فرمایااچھالوگوں میں منادی کردے اپنے اپنے بچے ہوئے توشے لیکرحاضرہوں(سب لیکر حاضرہوئے)آپ نے دعاکی اوراس پربرکت ڈالی پھرانکے برتن منگوائے لوگوں نے لپ بھربھرکرلیناشروع کیا(برتن بھرلیے)جب فارغ ہوئے (سب کے برتن بھرگئے)توآپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایامیں گواہی دیتاہوں کہ اللہ سواکوئی سچامعبودنہیں اورمیں اللہ کارسول ہوں۔ 124 ـ باب حَمْلِ الزَّادِ عَلَى الرِّقَابِ

[ترمیم کریں] باب 167:توشہ اپنی گردن پرآپ اٹھانا۔

3019 ـ حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ، أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ جَابِرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ خَرَجْنَا وَنَحْنُ ثَلاَثُمِائَةٍ نَحْمِلُ زَادَنَا عَلَى رِقَابِنَا، فَفَنِيَ زَادُنَا، حَتَّى كَانَ الرَّجُلُ مِنَّا يَأْكُلُ فِي كُلِّ يَوْمٍ تَمْرَةً‏.‏ قَالَ رَجُلٌ يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ، وَأَيْنَ كَانَتِ التَّمْرَةُ تَقَعُ مِنَ الرَّجُلِ قَالَ لَقَدْ وَجَدْنَا فَقْدَهَا حِينَ فَقَدْنَاهَا، حَتَّى أَتَيْنَا الْبَحْرَ فَإِذَا حُوتٌ قَدْ قَذَفَهُ الْبَحْرُ، فَأَكَلْنَا مِنْهَا ثَمَانِيَةَ عَشَرَ يَوْمًا مَا أَحْبَبْنَا‏.‏ 236:ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیاکہاہم کوعبدہ نے خبردی انہوںنے ہشام سے انہوںنے وہب بن کیسان سے انہوںنے جابر(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے کہاہم(ایک جہادکے لیے)نکلے(رجب 8؁ھ میں)تین سوآدمی اپناتوشہ اپنی گردن پرلیے ہوئے تھے رستے رستے میں ہماراتوشہ ختم ہوگیایہاں تک کہ ہم میں کاہرشخص ہرروزایک ہی کھجورکھانے لگاایک شخص (ابوالزبیررضی اللہ عنہ)نے کہاابوعبداللہ(یہ جابرکی کنیت ہے)بھلاایک کھجورکدھراورآدمی کدھر(اونٹ کے منہ میں زیرہ)ایک کھجورسے کیاہوتاہوگا،انہوںنے کہاجب یہ بھی نہ ملی اس وقت ہم کوقدرعافیت معلوم ہوئی(ایک ہی کھجورغنیمت تھی)چلتے چلتے ہم سمندرکے کنارے پہنچے دیکھاتوایک (مری)مچھلی کودریانے نکال کرباہرپھینک دیاہم اس کوجتنادل چاہا(پیٹ بھرکر)اٹھارہ دن تک کھاتے رہے۔ 125 ـ باب إِرْدَافِ الْمَرْأَةِ خَلْفَ أَخِيهَا

[ترمیم کریں] باب168:عورت کااپنے بھائی کے ساتھ ایک اونٹ پرسوارہونا۔

3020 ـ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الأَسْوَدِ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّهَا قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، يَرْجِعُ أَصْحَابُكَ بِأَجْرِ حَجٍّ وَعُمْرَةٍ، وَلَمْ أَزِدْ عَلَى الْحَجِّ‏.‏ فَقَالَ لَهَا ‏"‏ اذْهَبِي وَلْيَرْدِفْكِ عَبْدُ الرَّحْمَنِ ‏"‏‏.‏ فَأَمَرَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ أَنْ يُعْمِرَهَا مِنَ التَّنْعِيمِ، فَانْتَظَرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِأَعْلَى مَكَّةَ حَتَّى جَاءَتْ‏.‏ 237:ہم سے عمروبن علی فلاس نے بیان کیاکہاہم سے ابوعاصم نے کہاہم سے عثمان بن اسودنے کہاہم سے ابن ابی ملیکہ نے انہوںنے حضرت عائشہ(رضی اللہ عنہم)سے انہوںنے(حجۃ الوادع میں)آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے عرض کیایارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)آپ کے اصحاب توحج اورعمرہ دونوں کاثواب لیکرلوٹ رہے ہیں اورمیرافقط حج ہواہے آپ نے فرمایاجاعبدالرحمن اپنے ساتھ تجھ کو(اونٹ پر)بٹھالے گااورعبدالرحمن سے فرمایااس کوتیغم سے عمرہ کرالااورآپ مکے کی بلندجانب میں (جہاںسے مدینہ کوجاتے ہیں)حضر ت عائشہ (رضی اللہ عنہم)کے منتظررہے یہاں تک کہ وہ (عمرہ کرکے)آگئیں۔ 3021 ـ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أَمَرَنِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنْ أُرْدِفَ عَائِشَةَ وَأُعْمِرَهَا مِنَ التَّنْعِيمِ‏.‏ 238:مجھ سے عبداللہ بن مسندی نے بیان کیاکہاہم سے سفیان بن عینیہ نے انہوںنے عمروبن دینارسے انہوںنے عمروبن اوس سے انہوںنے عبدالرحمن بن ابی بکر(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے مجھ کویہ حکم دیاکہ حضرت عائشہ(رضی اللہ عنہم)کواپنے ساتھ بٹھاکرتیغم سے عمرہ کرالاؤں۔ 126 ـ باب الاِرْتِدَافِ فِي الْغَزْوِ وَالْحَجِّ

[ترمیم کریں] باب169:جہاداورحج کے سفرمیں دوآدمیوں کاایک جانورپرچڑھنا۔

3022 ـ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنْتُ رَدِيفَ أَبِي طَلْحَةَ، وَإِنَّهُمْ لَيَصْرُخُونَ بِهِمَا جَمِيعًا الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ‏.‏ 239:ہم سے قتیبہ بن سعیدنے بیان کیاکہاہم سے عبدالوہاب نے کہاہم سے ایوب نے انہوںنے ابوقلابہ سے انہوںنے انس(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے کہامیں حج کے سفرمیں ابوطلحہ کے ساتھ ایک ہی جانورپرسوارتھااورلوگ لبیک میں حج اورعمرہ دونوں پکاررہے تھے (قران کررہے تھے) 127 ـ باب الرِّدْفِ عَلَى الْحِمَارِ

[ترمیم کریں] باب 170:ایک گدھے پردوآدمیوں کاچڑھنا

3023 ـ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو صَفْوَانَ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَكِبَ عَلَى حِمَارٍ، عَلَى إِكَافٍ عَلَيْهِ قَطِيفَةٌ، وَأَرْدَفَ أُسَامَةَ وَرَاءَهُ‏.‏ 240:ہم سے قتیبہ بن سعیدنے بیان کیاکہاہم سے ابوصفوان نے انہوںنے یونس بن یزیدسے انہوںنے ابن شہاب سے انہوںنے عروہ سے انہوںنے اسامہ بن زید(رضی اللہ عنہ)سے کہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)گدھے پرپالان رکھ کراس پرچادرڈال کرسوارہوئے اوراسامہ کواپنے ساتھ پیچھے بٹھالیا۔ 3024 ـ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ يُونُسُ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَقْبَلَ يَوْمَ الْفَتْحِ مِنْ أَعْلَى مَكَّةَ عَلَى رَاحِلَتِهِ، مُرْدِفًا أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ وَمَعَهُ بِلاَلٌ وَمَعَهُ عُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ مِنَ الْحَجَبَةِ، حَتَّى أَنَاخَ فِي الْمَسْجِدِ، فَأَمَرَهُ أَنْ يَأْتِيَ بِمِفْتَاحِ الْبَيْتِ، فَفَتَحَ وَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَمَعَهُ أُسَامَةُ وَبِلاَلٌ وَعُثْمَانُ، فَمَكَثَ فِيهَا نَهَارًا طَوِيلاً ثُمَّ خَرَجَ، فَاسْتَبَقَ النَّاسُ، وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ أَوَّلَ مَنْ دَخَلَ، فَوَجَدَ بِلاَلاً وَرَاءَ الْبَابِ قَائِمًا، فَسَأَلَهُ أَيْنَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَشَارَ لَهُ إِلَى الْمَكَانِ الَّذِي صَلَّى فِيهِ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَنَسِيتُ أَنْ أَسْأَلَهُ كَمْ صَلَّى مِنْ سَجْدَةٍ 241:ہم سے یحییٰ بن بکیرنے بیان کیاکہاہم سے لیث بن سعدنے کہاہم سے یونس نے مجھ کونافع نے خبردی انہوںنے عبداللہ بن عمر(رضی اللہ عنہ)سے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)جس دن مکہ فتح ہواتواس کے بالائی جانب سے ایک اونٹنی پرسواراسامہ بن زیدکواپنے ساتھ بٹھائے تشریف لائے بلال آپ کے ساتھ تھے اورعثمان بن طلحہ کعبے کے کلیدبردارآپ نے مسجد حرام کے اندراونٹ بٹھایااورعثمان کوحکم دیاکعبے کی کنجی لا(وہ لایا)آپ نے کعبہ کھولااوراندرتشریف لے گئے آپ کے ساتھ اسامہ (رضی اللہ عنہ)اوربلال (رضی اللہ عنہ)اورعثمان (رضی اللہ عنہ)بھی تھے وہاں دیر تک ٹھہرے رہے(نمازپڑھے رہے دعاکرتے رہے)پھرباہرنکلے تودوسرے لوگ اندرجانے کے لیے ایک پرایک لپکے ،سب سے پہلے عبداللہ بن عمر(رضی اللہ عنہ)اندرپہنچے،بلال (رضی اللہ عنہ)کودروازے کے پیچھے کھڑاپایا،ان سے پوچھاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے کہاں نمازپڑھی انہوںنے وہ جگہ بتائی جہاں آپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے نمازپڑھی عبداللہ بن عمر(رضی اللہ عنہ)نے کہامیں یہ پوچھنابھول گیاکتنی رکعتیں پڑھیں۔ 128 ـ باب مَنْ أَخَذَ بِالرِّكَابِ وَنَحْوِهِ

[ترمیم کریں] باب جورکاب پکڑکرکسی کوسواری پرچڑھادے یاکچھ ایسی ہی مددکرے۔

3025 ـ حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ كُلُّ سُلاَمَى مِنَ النَّاسِ عَلَيْهِ صَدَقَةٌ كُلَّ يَوْمٍ تَطْلُعُ فِيهِ الشَّمْسُ، يَعْدِلُ بَيْنَ الاِثْنَيْنِ صَدَقَةٌ، وَيُعِينُ الرَّجُلَ عَلَى دَابَّتِهِ، فَيَحْمِلُ عَلَيْهَا، أَوْ يَرْفَعُ عَلَيْهَا مَتَاعَهُ صَدَقَةٌ، وَالْكَلِمَةُ الطَّيِّبَةُ صَدَقَةٌ، وَكُلُّ خَطْوَةٍ يَخْطُوهَا إِلَى الصَّلاَةِ صَدَقَةٌ، وَيُمِيطُ الأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ صَدَقَةٌ ‏"‏‏.‏ 242:ہم سے اسحاق بن منصوربن بہرام نے بیان کیاکہاہم کوعبدالرزاق نے خبردی کہاہم کومعمرنے انہوںنے ہمام سے انہوںنے ابوہریرہ(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایاہرروزجس میں سورج نکلتاہے آدمی کے ہرجوڑیاہرہڈی پرایک ایک صدقہ نکلتاہے اورلازم ہوتاہے (پروردگارکے شکریہ میں)دوآدمیوں کاانصاف کرے یہ بھی صدقہ ہے کسی آدمی کومددکرکے اسکو جانورپرچڑھادے یااس کااسباب اس پرلاددے یہ بھی ایک صدقہ ہے اوراچھی بات کہنابھی ایک صدقہ ہے اورنمازکے لیے جتنے قدم اٹھائے ہرقدم ایک صدقہ ہے اوررستے میں سے ایذادینے والی چیزہٹادے یہ بھی ایک صدقہ ہے۔ 129 ـ باب السَّفَرِ بِالْمَصَاحِفِ إِلَى أَرْضِ الْعَدُوِّ

[ترمیم کریں] باب 172:مصحف میں لکھاہواقرآن لیکردشمن کے ملک میں جانا(منع ہے)

وَكَذَلِكَ يُرْوَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ وَتَابَعَهُ ابْنُ إِسْحَاقَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ وَقَدْ سَافَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَأَصْحَابُهُ فِي أَرْضِ الْعَدُوِّ وَهُمْ يَعْلَمُونَ الْقُرْآنَ‏.‏ اورایساہی مروی ہے محمدبن بشرسے انہوں نے عبیداللہ سے انہوںنے نافع سے انہوںنے ابن عمر(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے اورعبیداللہ کے ساتھ اس حدیث کومحمدبن اسحاق نے انہوںنے نافع سے انہوںنے ابن عمر(رضی اللہ عنہ)سے روایت کیااورآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)اورآپ کے صحابہ نے دشمن کے ملک کاسفرکیااوروہ لوگوں کوقرآن سکھاتے تھے۔ 3026 ـ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَهَى أَنْ يُسَافَرَ بِالْقُرْآنِ إِلَى أَرْضِ الْعَدُوِّ‏.‏ 243:ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیاکہاہم سے مالک نے انہوںنے نافع سے انہوںنے عبداللہ بن عمر(رضی اللہ عنہ)سے کہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے قرآن کوساتھ لیکردشمن کے ملک کاسفرکرنے سے منع فرمایا۔ 130 ـ باب التَّكْبِيرِ عِنْدَ الْحَرْبِ

[ترمیم کریں] باب173:لڑائی کے وقت میں اللہ اکبرکہنا۔

3027 ـ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ صَبَّحَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم خَيْبَرَ وَقَدْ خَرَجُوا بِالْمَسَاحِي عَلَى أَعْنَاقِهِمْ، فَلَمَّا رَأَوْهُ قَالُوا هَذَا مُحَمَّدٌ وَالْخَمِيسُ، مُحَمَّدٌ وَالْخَمِيسُ‏.‏ فَلَجَئُوا إِلَى الْحِصْنِ، فَرَفَعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَدَيْهِ وَقَالَ ‏"‏ اللَّهُ أَكْبَرُ، خَرِبَتْ خَيْبَرُ، إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ ‏"‏‏.‏ وَأَصَبْنَا حُمُرًا فَطَبَخْنَاهَا، فَنَادَى مُنَادِي النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم إِنَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يَنْهَيَانِكُمْ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ، فَأُكْفِئَتِ الْقُدُورُ بِمَا فِيهَا‏.‏ تَابَعَهُ عَلِيٌّ عَنْ سُفْيَانَ رَفَعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَدَيْهِ‏.‏ 244:ہم سے عبداللہ بن محمدمسندی نے بیان کیاکہاہم سے سفیان بن عینیہ نے ایوب سختیانی نے انہوںنے محمدبن سیرین سے انہوںنے انس(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)صبح سویرے خیبرمیں داخل ہوئے اس وقت یہودی گردنوں پرکدالیں لیے ہوئے نکلے جب انہوںنے آپ کودیکھاتوکہنے لگے محمد(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)لشکرسمیت آن پہنچے،محمد(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)لشکرسمیت آن پہنچے آخربھاگ کرقلعہ میں چل دیئے آپ نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھاکرفرمایااللہ اکبرخیبرخراب ہوا،ہم جہاں کسی قوم کی زمین میں اترے تو ان کی صبح منحوس ہوتی ہے جوڈرائے گئے تھے اورخیبرمیں ایساہواہم کو(لوٹ میں پالتو)گدھے ملے ہم نے ان کاگوشت (کھانے کو)پکایااتنے میں آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے منادی نے پکارا(لوگو)اللہ اوراس کارسول(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)گدھوں کے گوشت سے تم کومنع کرتے ہیں یہ منادی سن کرہانڈیاں اوندھاگئیں جوان میں تھاسب گرگیاعبداللہ بن محمدکے ساتھ اس حدیث کوعلی بن مدینی نے بھی سفیان سے روایت کیااس میں بھی یوں ہے آپ نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے۔ 131 ـ باب مَا يُكْرَهُ مِنْ رَفْعِ الصَّوْتِ فِي التَّكْبِيرِ

[ترمیم کریں] باب174: بہت چلاکرتکبیرکہنامنع ہے۔

3028 ـ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، فَكُنَّا إِذَا أَشْرَفْنَا عَلَى وَادٍ هَلَّلْنَا وَكَبَّرْنَا ارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُنَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يَا أَيُّهَا النَّاسُ، ارْبَعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ، فَإِنَّكُمْ لاَ تَدْعُونَ أَصَمَّ وَلاَ غَائِبًا، إِنَّهُ مَعَكُمْ، إِنَّهُ سَمِيعٌ قَرِيبٌ، تَبَارَكَ اسْمُهُ وَتَعَالَى جَدُّهُ ‏"‏‏.‏ 245:ہم سے محمدبن یوسف(بیکندی یافریابی)نے بیان کیاکہاہم سے سفیان بن عینیہ نے انہوںنے عاصم سے انہوںنے ابوعثمان سے انہوںنے ابوموسیٰ اشعری سے انہوں نے کہاہم(ایک سفرمیں)آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے ساتھ تھے جب ہم کسی میدان میںپہنچتے تولاالہٰ الآاللہ اوراللہ اکبر(پکارکر)کہتے،ہماری آوازیں بلندہوئیں توآپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایالوگواتناچلاؤنہیں آہستگی اورنرمی اختیارکروتم کیااس کوپکارتے ہوجوبہرہ ہے یاغائب ہے(تم کونہیں دیکھتا،تمہاری بات نہیں سنتا)وہ توتمہارے ساتھ ہے سنتاہے اورنزدیک ہے،اس کانام برکت والاہے اوراس کی ذات بلندہے۔ 132 ـ باب التَّسْبِيحِ إِذَا هَبَطَ وَادِيًا

[ترمیم کریں] باب175:جب کسی نشیب میں اترے توسبحان اللہ کہنا۔

3029 ـ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كُنَّا إِذَا صَعِدْنَا كَبَّرْنَا، وَإِذَا نَزَلْنَا سَبَّحْنَا‏.‏ 246:ہم سے محمدبن یوسف نے بیان کیاکہاہم سے سفیان بن عینیہ نے انہوںنے حصین بن عبدالرحمن سے انہوںنے سالم بن ابی الجعدسے انہوںنے جابربن عبداللہ سے انہوںنے کہا(حج یاجہادکے سفرمیں)جب بلندی پرچڑھتے توتکبیرکہے اسی طرح جب نشیب میں اترتے توتسبیح کہتے۔ 133 ـ باب التَّكْبِيرِ إِذَا عَلاَ شَرَفًا

[ترمیم کریں] باب176:جب بلندی پرچڑھے توتکبیرکہنا۔

3030 ـ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ جَابِرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنَّا إِذَا صَعِدْنَا كَبَّرْنَا، وَإِذَا تَصَوَّبْنَا سَبَّحْنَا‏.‏ 247:ہم سے محمدبن بشارنے بیان کیاکہاہم سے ابن ابی عدی نے انہوںنے شعبہ سے انہوںنے حصین بن عبدالرحمن سے انہوںنے سالم سے انہوںنے جابر(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے کہاہم جب(بلندی پر)چڑھتے توتکبیرکہے اورپستی میں اترتے توتسبیح کہتے تھے۔ 3031 ـ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِذَا قَفَلَ مِنَ الْحَجِّ أَوِ الْعُمْرَةِ ـ وَلاَ أَعْلَمُهُ إِلاَّ قَالَ الْغَزْوِ ـ يَقُولُ كُلَّمَا أَوْفَى عَلَى ثَنِيَّةٍ أَوْ فَدْفَدٍ كَبَّرَ ثَلاَثًا ثُمَّ قَالَ ‏"‏ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهْوَ عَلَى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيرٌ، آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ سَاجِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ، صَدَقَ اللَّهُ وَعْدَهُ، وَنَصَرَ عَبْدَهُ، وَهَزَمَ الأَحْزَابَ وَحْدَهُ ‏"‏‏.‏ قَالَ صَالِحٌ فَقُلْتُ لَهُ أَلَمْ يَقُلْ عَبْدُ اللَّهِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ قَالَ لاَ‏.‏ 248:ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیاکہامجھ سے عبدالعزیزبن ابی سلمہ نے کہاانہوںنے صالح بن کیسان سے انہوںنے سالم بن عبداللہ سے انہوںنے عبداللہ ابن عمر(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)جب حج یاعمرے سے لوٹتے میں سمجھتاہوںیوں کہاجب جہادسے لوٹتے توآپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)جب کسی گھاٹی(ٹیکری)یاکنکرملی زمین پرپہنچتے تین باراللہ اکبرکہتے پھریوں فرماتے لاالہ الااللہ اس کی بادشاہت ہے اسی کوسب تعریف سزاوارہے وہ سب کچھ کرسکتاہے ہم سفرسے لوٹنے والے ہیں توبہ کرنے والے اپنے مالک کی پوجاکرنے والے سجدہ کرنے والے اپنے مالک کی تعریف کرنے والے سجدہ کرنے والے اپنے مالک کی تعریف کرنے والے اللہ نے اپناوعدہ سچ کیا(مسلمانوں کوفتح دی)اوراپنے بندے (حضرت محمد(صلی اللہ علیہ والہ وسلم))کی مددکی اورکافروں کو(جوغزوہ خندق میں جمع ہوگئے تھے)اکیلے آپ ہی شکست دی،صالح بن کیسان نے کہامیںنے سالم بن عبداللہ سے پوچھاکیاعبداللہ بن عمرنے (آیتوں کے بعد)انشاء اللہ نہیں کیاانہوںنے کہانہیں۔ 134 ـ باب يُكْتَبُ لِلْمُسَافِرِ مِثْلُ مَا كَانَ يَعْمَلُ فِي الإِقَامَةِ

[ترمیم کریں] باب177:مسافرکواس عبادت کاجووہ گھرمیں رہ کرکیاکرتاتھاثواب ملنا(گوسفرمیں نہ کرسکے)

3032 ـ حَدَّثَنَا مَطَرُ بْنُ الْفَضْلِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا الْعَوَّامُ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ أَبُو إِسْمَاعِيلَ السَّكْسَكِيُّ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا بُرْدَةَ، وَاصْطَحَبَ، هُوَ وَيَزِيدُ بْنُ أَبِي كَبْشَةَ فِي سَفَرٍ، فَكَانَ يَزِيدُ يَصُومُ فِي السَّفَرِ فَقَالَ لَهُ أَبُو بُرْدَةَ سَمِعْتُ أَبَا مُوسَى مِرَارًا يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِذَا مَرِضَ الْعَبْدُ أَوْ سَافَرَ، كُتِبَ لَهُ مِثْلُ مَا كَانَ يَعْمَلُ مُقِيمًا صَحِيحًا ‏"‏‏.‏ 249:ہم سے مطربن فضل نے بیان کیاکہاہم سے یزیدبن ہارون نے کہاہم سے عوام بن جوشب نے کہاہم سے ابراہیم ابواسماعیل سکسکی نے کہامیںنے ابوبردہ بن ابی موسیٰ سے سناوہ اوریزیدبن ابی کبشہ سفرمیں تھے تویزیدسفرمیں روزہ رکھتے ابوبردہ نے کہامیںنے (اپنے والد)ابوموسیٰ اشعری سے کئی بارسناوہ کہتے تھے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایاجب بندہ بیمارہوتاہے یاسفرمیں تواس کے لیے اتناہی عمل کاثواب لکھاجاتاہے جتناوہ گھرمیں یاصحت کی حالت میں کیاکرتاتھا۔ 135 ـ باب السَّيْرِ وَحْدَهُ

[ترمیم کریں] باب178:اکیلے جان(سفرکرنا)

3033 ـ حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ نَدَبَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم النَّاسَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ، فَانْتَدَبَ الزُّبَيْرُ، ثُمَّ نَدَبَهُمْ فَانْتَدَبَ الزُّبَيْرُ، ثُمَّ نَدَبَهُمْ فَانْتَدَبَ الزُّبَيْرُ، قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنَّ لِكُلِّ نَبِيٍّ حَوَارِيًّا، وَحَوَارِيَّ الزُّبَيْرُ ‏"‏‏.‏ قَالَ سُفْيَانُ الْحَوَارِيُّ النَّاصِرُ‏.‏ 250:ہم سے حمیدی نے بیان کیاکہاہم سے سفیان بن عینیہ نے کہاہم سے محمدبن مکندرنے کہامیںنے جابربن عبداللہ(رضی اللہ عنہ)سے سناوہ کہتے تھے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے (ایک کام کے لیے)خندق کے دن لوگوں کوبلایا،زبیرنے کہامیں حاضرہوں پھرآپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے بلایاتوزبیرنے کہاحاضرہوں پھرآپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے بلایاتوزبیر(رضی اللہ عنہ)نے کہاحاضرہوں پھربلایاتوزبیرنے کہاحاضرہوں آپ نے فرمایاہرپیغمبرکاایک حواری ویاروفادارومحرم رازہوتاہے اورمیراحواری زبیر(رضی اللہ عنہ)ہے سفیان نے کہاحواری مددگار۔ 3034 ـ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ 3035 ـ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي الْوَحْدَةِ مَا أَعْلَمُ مَا سَارَ رَاكِبٌ بِلَيْلٍ وَحْدَهُ ‏"‏‏.‏ 251:ہم سے ابولولید نے بیان کیاکہاہم سے عاصم بن محمدنے کہامجھ سے میرے باپ نے انہوںنے عمر(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے دوسری سندہم سے ابونعیم نے بیان کیاہم سے عاصم بن محمدبن زیدبن عبداللہ بن عمر(رضی اللہ عنہ)نے انہوںنے اپنے والدسے انہوںنے (اپنے دادا)عبداللہ بن عمر(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے آپ نے فرمایااگرلوگ جانتے تنہائی میں جوخرابی ہے کہ میں جانتاہوں تورات کوکوئی سفرنہ کرتا۔ 136 ـ باب السُّرْعَةِ فِي السَّيْرِ

[ترمیم کریں] باب179:سفرمیں جلدچلنا۔

قَالَ أَبُو حُمَيْدٍ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنِّي مُتَعَجِّلٌ إِلَى الْمَدِينَةِ، فَمَنْ أَرَادَ أَنْ يَتَعَجَّلَ مَعِي فَلْيُعَجِّلْ ‏"‏‏.‏ ابوحمیدساعدی نے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے (ایک سفرمیں)فرمایامیں مدینہ میں جلدپہنچناچاہتاہوں جوشخص جلدی جاناچاہے وہ میرے ساتھ جلدچلے۔ 3036 ـ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي قَالَ، سُئِلَ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ ـ رضى الله عنهما ـ كَانَ يَحْيَى يَقُولُ وَأَنَا أَسْمَعُ فَسَقَطَ عَنِّي ـ عَنْ مَسِيرِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، قَالَ فَكَانَ يَسِيرُ الْعَنَقَ، فَإِذَا وَجَدَ فَجْوَةً نَصَّ‏.‏ وَالنَّصُّ فَوْقَ الْعَنَقِ‏.‏ 252:ہم سے بن مثنیٰ نے بیان کیاکہاہم سے یحییٰ بن سعیدقطان نے انہوںنے ہشام بن عروہ سے کہامجھ کومیرے باپ عروہ نے خبردی انہوںنے کہااسامہ بن زیدسے پوچھاگیاکہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)حجۃ الوداع میں کس کس چال پرچلتے ،یحییٰ نے کہاعروہ نے یہ بھی کہاتھاکہ میں سن رہاتھالیکن میں اس کاکہنابھول گیاغرض اسامہ نے کہاآپ ذراتیزچلتے جب کشادہ جگہ پاتے تودوڑاتے ،نص اونٹ کی چال جوعنق سے تیزہوتی ہے۔ 3037 ـ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي زَيْدٌ ـ هُوَ ابْنُ أَسْلَمَ ـ عَنْ أَبِيهِ، قَالَ كُنْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ بِطَرِيقِ مَكَّةَ، فَبَلَغَهُ عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ أَبِي عُبَيْدٍ شِدَّةُ وَجَعٍ، فَأَسْرَعَ السَّيْرَ حَتَّى إِذَا كَانَ بَعْدَ غُرُوبِ الشَّفَقِ، ثُمَّ نَزَلَ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ وَالْعَتَمَةَ، يَجْمَعُ بَيْنَهُمَا، وَقَالَ إِنِّي رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم إِذَا جَدَّ بِهِ السَّيْرُ أَخَّرَ الْمَغْرِبَ وَجَمَعَ بَيْنَهُمَا‏.‏ 253:ہم سے سعیدبن ابی مریم نے بیان کیاکہاہم کومحمدبن جعفرنے خبردی کہامجھ کوزیدبن اسلم نے انہوںنے اپنے باپ سے انہوںنے کہامیں مکہ کے رستے میں عبداللہ ابن عمر(رضی اللہ عنہ)کے ساتھ تھاان کوصفیہ بنت ابی عبید(ان کی بی بی)کی سخت بیماری کی خبرپہنچی وہ جلدچلنے لگے،جب شفق ڈوب گئی(تواونٹ سے)اترے مغرب اورعشاء کوملاکرپڑھا(عشاء کے وقت)اورکہنے لگے میں نے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کودیکھاآپ کوجب جلدپہنچنے کی ضرورت ہوتی تومغرب میں دیرکرکے مغرب اورعشاء ملاکرپڑھ لیتے۔ 3038 ـ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ سُمَىٍّ، مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ السَّفَرُ قِطْعَةٌ مِنَ الْعَذَابِ، يَمْنَعُ أَحَدَكُمْ نَوْمَهُ وَطَعَامَهُ وَشَرَابَهُ، فَإِذَا قَضَى أَحَدُكُمْ نَهْمَتَهُ فَلْيُعَجِّلْ إِلَى أَهْلِهِ ‏"‏‏.‏ 254:ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیاکہاہم کوامام مالک نے خبردی انہوںنے سمی سے جوابوبکرکے غلام تھے انہوںنے ابوصالح سے انہوںنے ابوہریرہ(رضی اللہ عنہ)سے کہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایاسفرکیاہے گویاعذاب کاایک ٹکڑاہے آدمی کونہ نیندبرابرآتی ہے نہ کھاناپینابرابرملتاہے پھرجب کوئی اپناکام (جس کے لیے سفرکیا)پوراکرچکے توجلدی اپنے گھروالوں میں آجائے۔ 137 ـ باب إِذَا حَمَلَ عَلَى فَرَسٍ فَرَآهَا تُبَاعُ

[ترمیم کریں] باب180:اگراللہ کی راہ میں سواری کے لیے گھوڑادے پھراس کوبکتاپائے۔

3039 ـ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، حَمَلَ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَوَجَدَهُ يُبَاعُ، فَأَرَادَ أَنْ يَبْتَاعَهُ، فَسَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ لاَ تَبْتَعْهُ، وَلاَ تَعُدْ فِي صَدَقَتِكَ ‏"‏‏.‏ 255:ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیاکہاہم کوامام مالک نے خبردی انہوںنے نافع سے انہوںنے عبداللہ بن عمر(رضی اللہ عنہ)سے حضرت عمر(رضی اللہ عنہ)نے اللہ کی راہ میں ایک گھوڑاسواری کے لیے دیا پھراسکو(بازارمیں )بکتاہواپایاانہوںنے چاہامول لے لیں آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے پوچھاآپ نے فرمایامت مول لے اوراپناصدقہ مت پھیر۔ 3040 ـ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ حَمَلْتُ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَابْتَاعَهُ ـ أَوْ فَأَضَاعَهُ ـ الَّذِي كَانَ عِنْدَهُ، فَأَرَدْتُ أَنْ أَشْتَرِيَهُ، وَظَنَنْتُ أَنَّهُ بَائِعُهُ بِرُخْصٍ، فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ لاَ تَشْتَرِهِ وَإِنْ بِدِرْهَمٍ، فَإِنَّ الْعَائِدَ فِي هِبَتِهِ كَالْكَلْبِ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ ‏"‏‏.‏ 256:ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کہامجھ سے امام مالک نے انہوںنے زیدبن اسلم سے انہوںنے اپنے باپ سے انہوںنے کہامیں نے حضرت عمر(رضی اللہ عنہ)سے سناوہ کہتے تھے اللہ کی راہ میں ایک گھوڑامیںنے سواری کے لیے دیدیاجس کودیاتھااس نے بیچناچاہایااس کوخراب کرڈالامیںنے چاہاپھرمول لے لوں میں سمجھایہ سستادیدیگاتومیںنے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے پوچھاآپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایااب اگرایک روپیہ کوبھی ملے تومت لے کیونکہ صدقہ دے کراس کوپھیرلینے والاکتے کی طرح ہے جوقے کرکے پھراس کوکھاجاتاہے۔ 138 ـ باب الْجِهَادِ بِإِذْنِ الأَبَوَيْنِ

[ترمیم کریں] باب181:ماں باپ کی اجازت لیکرجہادمیں جانا۔

3041 ـ حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْعَبَّاسِ الشَّاعِرَ ـ وَكَانَ لاَ يُتَّهَمُ فِي حَدِيثِهِ ـ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَاسْتَأْذَنَهُ فِي الْجِهَادِ فَقَالَ ‏"‏ أَحَىٌّ وَالِدَاكَ ‏"‏‏.‏ قَالَ نَعَمْ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَفِيهِمَا فَجَاهِدْ ‏"‏‏.‏ 257:ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیاکہاہم سے شعبہ نے کہاہم سے حبیب بن ابی ثابت نے کہامیں نے ابوالعیاش شاعرسے سنااورحدیث کی روایت میں اس پرتہمت نہ تھی(گوشاعرتھامگرحدیث کی روایت میں سچاتھا)کہامیںنے عبداللہ بن عمروعاص سے سناایک شخص (جاہمہ بن عباس یامعاویہ بن جاہمہ)آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے پاس آیاآپ سے جہادمیں جانے کی اجازت چاہی آپ نے پوچھاتیرے ماں باپ زندہ ہیںوہ کہنے لگاجی ہاں آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایاتوجاانہی میں جہادکر۔ 139 ـ باب مَا قِيلَ فِي الْجَرَسِ وَنَحْوِهِ فِي أَعْنَاقِ الإِبِلِ

[ترمیم کریں] باب182: اونٹ کی گردن میں گھنٹہ وغیرہ جس سے آوازنکلے لٹکاناکیساہے؟

3042 ـ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، أَنَّ أَبَا بَشِيرٍ الأَنْصَارِيّ َ ـ رضى الله عنه ـ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ ـ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ حَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ ـ وَالنَّاسُ فِي مَبِيتِهِمْ، فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَسُولاً أَنْ لاَ يَبْقَيَنَّ فِي رَقَبَةِ بَعِيرٍ قِلاَدَةٌ مِنْ وَتَرٍ أَوْ قِلاَدَةٌ إِلاَّ قُطِعَتْ‏.‏ 258:ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیاکہاہم کوامام مالک(رحمۃ اللہ)نے خبردی انہوںنے عبداللہ بن ابی بکر(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے عبادبن تمیم سے ان سے ابوبشیرانصاری(رضی اللہ عنہ)نے بیان کیاوہ بعضے سفروں میں آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے ساتھ تھے (معلوم نہیں کونساسفرتھا)عبداللہ نے کہامیں سمجھتاہوں ابوبشیرنے کہالوگ اپنے آرام کے ٹھکانے میں تھے۔(خواب گاہ میں)اتنے میں آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے ایک شخص کے ہاتھ(زیدبن حارثہ کے ہاتھ)یہ پیغام کہلابھیجاکسی اونٹ کی گردن میں جوتاتت یاگنڈاہویایوں فرمایاگنڈا)ہووہ کاٹ ڈالاجائے۔ 140 ـ باب مَنِ اكْتُتِبَ فِي جَيْشٍ فَخَرَجَتِ امْرَأَتُهُ حَاجَّةً وَكَانَ لَهُ عُذْرٌ هَلْ يُؤْذَنُ لَهُ

[ترمیم کریں] باب183:ایک شخص اپنانام مجاہدین میںلکھوادے پھراسکی جوروحج کوجانے لگے اورکوئی عذرپیش آئے تواس کواجازت دی جاسکتی ہے(کہ جہادمیں نہ جائے)

3043 ـ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ لاَ يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ، وَلاَ تُسَافِرَنَّ امْرَأَةٌ إِلاَّ وَمَعَهَا مَحْرَمٌ ‏"‏‏.‏ فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، اكْتُتِبْتُ فِي غَزْوَةِ كَذَا وَكَذَا، وَخَرَجَتِ امْرَأَتِي حَاجَّةً‏.‏ قَالَ ‏"‏ اذْهَبْ فَحُجَّ مَعَ امْرَأَتِكَ ‏"‏‏.‏ 259:ہم سے قتیبہ بن سعیدنے بیان کیاکہاہم سے سفیان بن عینیہ نے انہوںنے عمروبن دینارسے انہوںنے ابومعبد(نافذ)سے (انہوںنے عبداللہ بن عباس (رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے سناآپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)فرماتے تھے کوئی مردکسی(غیر)عورت سے تنہائی نہ کرے نہ کوئی عورت بغیراپنے محرم رشتہ دارکے سفرکرے،یہ سن کرایک شخص(نام نامعلوم)کھڑاہواکہنے لگایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)فلانے فلانے جہادمیں میرانام لکھاگیالیکن میری جوروحج کوجارہی ہے آپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایاجااپنی جوروکے ساتھ حج کر۔ 141 ـ باب الْجَاسُوسِ وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى

[ترمیم کریں] باب184:جاسوسی کابیان

{‏لاَ تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ‏}‏ التَّجَسُّسُ التَّبَحُّثُ اوراللہ تعالی نے (سورہ ممتحنہ میں فرمایا)مسلمانوں میرے دشمن اوراپنے دشمن کودوست مت بناؤ۔جاسوس تجسس سے نکلاہے یعنی کسی بات کوکھودکرنکالنا۔ 3044 ـ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، سَمِعْتُهُ مِنْهُ، مَرَّتَيْنِ قَالَ أَخْبَرَنِي حَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي رَافِعٍ، قَالَ سَمِعْتُ عَلِيًّا ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنَا وَالزُّبَيْرَ وَالْمِقْدَادَ بْنَ الأَسْوَدِ قَالَ ‏"‏ انْطَلِقُوا حَتَّى تَأْتُوا رَوْضَةَ خَاخٍ، فَإِنَّ بِهَا ظَعِينَةً وَمَعَهَا كِتَابٌ، فَخُذُوهُ مِنْهَا ‏"‏‏.‏ فَانْطَلَقْنَا تَعَادَى بِنَا خَيْلُنَا حَتَّى انْتَهَيْنَا إِلَى الرَّوْضَةِ، فَإِذَا نَحْنُ بِالظَّعِينَةِ فَقُلْنَا أَخْرِجِي الْكِتَابَ‏.‏ فَقَالَتْ مَا مَعِي مِنْ كِتَابٍ‏.‏ فَقُلْنَا لَتُخْرِجِنَّ الْكِتَابَ أَوْ لَنُلْقِيَنَّ الثِّيَابَ‏.‏ فَأَخْرَجَتْهُ مِنْ عِقَاصِهَا، فَأَتَيْنَا بِهِ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، فَإِذَا فِيهِ مِنْ حَاطِبِ بْنِ أَبِي بَلْتَعَةَ إِلَى أُنَاسٍ مِنَ الْمُشْرِكِينَ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ، يُخْبِرُهُمْ بِبَعْضِ أَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يَا حَاطِبُ، مَا هَذَا ‏"‏‏.‏ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، لاَ تَعْجَلْ عَلَىَّ، إِنِّي كُنْتُ امْرَأً مُلْصَقًا فِي قُرَيْشٍ، وَلَمْ أَكُنْ مِنْ أَنْفُسِهَا، وَكَانَ مَنْ مَعَكَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ لَهُمْ قَرَابَاتٌ بِمَكَّةَ، يَحْمُونَ بِهَا أَهْلِيهِمْ وَأَمْوَالَهُمْ، فَأَحْبَبْتُ إِذْ فَاتَنِي ذَلِكَ مِنَ النَّسَبِ فِيهِمْ أَنْ أَتَّخِذَ عِنْدَهُمْ يَدًا يَحْمُونَ بِهَا قَرَابَتِي، وَمَا فَعَلْتُ كُفْرًا وَلاَ ارْتِدَادًا وَلاَ رِضًا بِالْكُفْرِ بَعْدَ الإِسْلاَمِ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لَقَدْ صَدَقَكُمْ ‏"‏‏.‏ قَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ دَعْنِي أَضْرِبْ عُنُقَ هَذَا الْمُنَافِقِ‏.‏ قَالَ ‏"‏ إِنَّهُ قَدْ شَهِدَ بَدْرًا، وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يَكُونَ قَدِ اطَّلَعَ عَلَى أَهْلِ بَدْرٍ فَقَالَ اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ، فَقَدْ غَفَرْتُ لَكُمْ ‏"‏‏.‏ قَالَ سُفْيَانُ وَأَىُّ إِسْنَادٍ هَذَا‏.‏ 260:ہم سے علی بن عبداللہ نے بیا ن کیاکہاہم سے سفیان بن عینیہ نے کہاہم سے عمروبن دینارنے میں نے ان سے یہ حدیث دوبارسنی کہامجھ کوحسن بن محمدنے خبردی کہامجھ کوعبیداللہ بن ابی ارفع نے کہامیںنے حضرت علی(رضی اللہ عنہ)سے سناوہ کہتے تھے مجھ کواورزبیراورمقدادبن اسودکوآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے بھیجافرمایاروضہ خاخ میں جاؤ(ایک مقام کانام ہے مدینہ سے بارہ میل پر)وہاں تم کوایک عورت(سارہ یاکنور)اونٹ پرسوارملے گی اس کے پاس ایک خط ہے وہ اس سے لے لویہ سن کرہم گھوڑوں کودوڑاتے چلے روضہ خاخ میں پہنچے توواقعی ایک عورت اونٹ پرسوارجارہی ہے ہم نے اس سے کہاچل خط نکال وہ کہنے لگی میرے پاس توکوئی خط نہیں،ہم نے کہااب خط نکال کردیتی ہے یاہم تیرے کپڑے اتاریں جب اس نے (مجبورہوکر)اپنے جوڑے سے ایک خط نکال کردیاہم وہ خط لیے ہوئے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے پاس آئے دیکھاتواس میں یہ لکھاتھاحاطب بن ابی بلتعہ کی طرف سے مکہ والے چندمشرکوں کے نام اس میں آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے بعضے ارادوں کابیان تھا۔آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے حاطب سے پوچھاحاطب یہ تونے کیاکیاوہ کہنے لگایارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)جلدی نہ فرمائیے(میراحال اچھی طرح سن لیجئے)میں ایساشخص ہوں جوقریش میں آکرمل گیااصل قریش نہیں ہوں اوردوسرے مہاجرین جوآپ کے ساتھ ہیں ان سب کی مکہ والوں سے رشتہ داری ہے جس کی وجہ سے ان کاگھربارمال اسباب بچاہواہے تومیںنے یہ چاہاکہ کوئی احسان ہی ان پرپیداکردوں کیونکہ رشتہ داری توہے نہیں جس کی وجہ سے میرے ناطے والے بچے رہیں میںنے یہ کام اس لیے نہیں کیاکہ میں (خدانخواستہ)کافرہوں یامرتد،نہ میںمسلمان ہوکرپھرکفرکوپسندکرتاہوں،آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایاحاطب سچ کہتاہے حضرت عمر(رضی اللہ عنہ)نے عرض کیایارسول اللہ اجازت دیجیے میں اس منافق کی گردن ماروں ،آپ نے فرمایاوہ بدرکی لڑائی میں شریک ہوچکاہے اورتجھے معلوم نہیں شایداللہ تعالی نے بدروالوں کودیکھااورفرمایااب تم چاہوجیسے اعمال کرومیں توتم کوبخش چکا،سفیان نے کہااس حدیث کی سندبھی کیسی عمدہ سندہے۔ 142 ـ باب الْكِسْوَةِ لِلأُسَارَى

[ترمیم کریں] باب185:قیدیوں کوکپڑاپہنانا

3045 ـ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرٍو، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ لَمَّا كَانَ يَوْمَ بَدْرٍ أُتِيَ بِأُسَارَى، وَأُتِيَ بِالْعَبَّاسِ وَلَمْ يَكُنْ عَلَيْهِ ثَوْبٌ، فَنَظَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لَهُ قَمِيصًا فَوَجَدُوا قَمِيصَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَىٍّ يَقْدُرُ عَلَيْهِ، فَكَسَاهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِيَّاهُ، فَلِذَلِكَ نَزَعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم قَمِيصَهُ الَّذِي أَلْبَسَهُ‏.‏ قَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ كَانَتْ لَهُ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يَدٌ فَأَحَبَّ أَنْ يُكَافِئَهُ‏.‏ ہم سے عبداللہ بن محمدمسندی نے بیان کیاکہاہم سے سفیان بن عینیہ نے انہوںنے عمروبن دینارسے انہوںنے جابربن عبداللہ سے سناانہوںنے کہاجب بدرکادن ہوااورکافروں کے قیدی حاضرکیے گئے حضرت عباس(رضی اللہ عنہ)(آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے چچا)کوبھی لائے وہ ننگے تھے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے ان کے بدن کے موافق کوئی کرتاتلاش کیادیکھاتوعبداللہ بن ابی(منافق)کاکرتہ ان کے بدن پرٹھیک تھاآپ نے وہی کرتہ ان کوپہنادیااوریہی سبب تھاجوآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے اپناکرتااتارکرعبداللہ بن ابی کو(اس کے مرے بعد)پہنادیاابن عینیہ نے کہاعبداللہ بن ابی کااحسان آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)پرتھاآپ نے اسکے احسان کابدلہ کردیناچاہا(تاکہ منافق کااحسان نہ رہے) 143 ـ باب فَضْلِ مَنْ أَسْلَمَ عَلَى يَدَيْهِ رَجُلٌ

[ترمیم کریں] باب186:جس کے ہاتھ پرکوئی کافرمسلمان ہواس کی فضیلت۔

3046 ـ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيُّ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَهْلٌ ـ رضى الله عنه يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ خَيْبَرَ ‏"‏ لأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ غَدًا رَجُلاً يُفْتَحُ عَلَى يَدَيْهِ، يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، وَيُحِبُّهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ ‏"‏‏.‏ فَبَاتَ النَّاسُ لَيْلَتَهُمْ أَيُّهُمْ يُعْطَى فَغَدَوْا كُلُّهُمْ يَرْجُوهُ فَقَالَ ‏"‏ أَيْنَ عَلِيٌّ ‏"‏‏.‏ فَقِيلَ يَشْتَكِي عَيْنَيْهِ، فَبَصَقَ فِي عَيْنَيْهِ وَدَعَا لَهُ، فَبَرَأَ كَأَنْ لَمْ يَكُنْ بِهِ وَجَعٌ، فَأَعْطَاهُ فَقَالَ أُقَاتِلُهُمْ حَتَّى يَكُونُوا مِثْلَنَا‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ انْفُذْ عَلَى رِسْلِكَ حَتَّى تَنْزِلَ بِسَاحَتِهِمْ، ثُمَّ ادْعُهُمْ إِلَى الإِسْلاَمِ، وَأَخْبِرْهُمْ بِمَا يَجِبُ عَلَيْهِمْ، فَوَاللَّهِ لأَنْ يَهْدِيَ اللَّهُ بِكَ رَجُلاً خَيْرٌ لَكَ مِنْ أَنْ يَكُونَ لَكَ حُمْرُ النَّعَمِ ‏"‏‏.‏ 262:ہم سے قتیبہ بن سعیدنے بیان کیاکہاہم سے یعقوب بن عبدالرحمن بن محمدبن عبداللہ بن عبدالقاری نے انہوںنے ابوحازم(سلمہ بن دینار)سے انہوںنے کہامجھ کوسہل بن سعدانصاری صحابی نے خبردی انہوںنے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے جنگ خیبرکے دن فرمایاکل میں ایسے شخص کو(سرداری)کاجھنڈادوں گاجس کے ہاتھ پراللہ خیبرکوفتح کردے گاوہ اللہ اوررسول (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) سے محبت رکھتاہے اوراللہ اوررسول (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)اس سے محبت رکھتے ہیںیہ سن کرلوگ رات بھراس خیال میں رہے دیکھوکس کوجھنڈاملتاہے ہرشخص امیدوارتھا(صبح کوآپ نے فرمایاعلی کہاںہیں لوگوںنے کہاان کی آنکھیں دکھ رہی ہیں)خیروہ آئے)آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے ان کی آنکھوں پرتھوک دیااوران کے لیے دعافرمائی وہ بالکل اچھے ہوگئے جیسے کوئی عارضہ ہی نہ تھاپھرآپ نے جھنڈاان کے حوالے کیاانہوںنے پوچھاکیامیں ان سے لڑوں جب تک وہ ہماری طرح(مسلمان نہ)ہوجائیں آپ نے فرمایاچپکے چلاجااوران کے مقام پراترپڑپھران کومسلمانوں ہونے کے لیے کہہ اوراسلام میں جوجوباتیں ضرورہیں (ارکان اسلام)وہ ان کوبتلادے قسم خداکی اگرتیرے سبب سے اللہ ایک شخص کوراہ پرلائے(ایمان کی توفیق دے)وہ تیرے حق میں لال لال اونٹوں سے بڑھ کرہے۔ 144 ـ باب الأُسَارَى فِي السَّلاَسِلِ

[ترمیم کریں] باب187:قیدیوں کوزنجیروں سے باندھنا۔

3047 ـ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ عَجِبَ اللَّهُ مِنْ قَوْمٍ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ فِي السَّلاَسِلِ ‏"‏‏.‏ 263:ہم سے محمدبن بشارنے بیان کیاکہاہم سے غندرنے کہاہم سے شعبہ نے انہوںنے محمدبن زیادسے انہوںنے ابوہریرہ(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے آپ نے فرمایااللہ تعالی نے ان لوگوں پرتعجب کیاجوزنجیریں پہنے ہوئے بہشت میں داخل ہوتے ہیں،(یعنی مسلماں ہوتے ہیں) 145 ـ باب فَضْلِ مَنْ أَسْلَمَ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابَيْنِ

[ترمیم کریں] باب188: یہودونصاری مسلمان ہوجائیں توان کاثواب۔

3048 ـ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ حَىٍّ أَبُو حَسَنٍ، قَالَ سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ، يَقُولُ حَدَّثَنِي أَبُو بُرْدَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ ثَلاَثَةٌ يُؤْتَوْنَ أَجْرَهُمْ مَرَّتَيْنِ الرَّجُلُ تَكُونُ لَهُ الأَمَةُ فَيُعَلِّمُهَا فَيُحْسِنُ تَعْلِيمَهَا، وَيُؤَدِّبُهَا فَيُحْسِنُ أَدَبَهَا، ثُمَّ يُعْتِقُهَا فَيَتَزَوَّجُهَا، فَلَهُ أَجْرَانِ، وَمُؤْمِنُ أَهْلِ الْكِتَابِ الَّذِي كَانَ مُؤْمِنًا، ثُمَّ آمَنَ بِالنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَلَهُ أَجْرَانِ، وَالْعَبْدُ الَّذِي يُؤَدِّي حَقَّ اللَّهِ وَيَنْصَحُ لِسَيِّدِهِ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ قَالَ الشَّعْبِيُّ وَأَعْطَيْتُكَهَا بِغَيْرِ شَىْءٍ وَقَدْ كَانَ الرَّجُلُ يَرْحَلُ فِي أَهْوَنَ مِنْهَا إِلَى الْمَدِينَةِ‏.‏ 264:ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیاکہاہم سے سفیان بن عینیہ نے کہاہم سے صالح بن حی ابوحسن نے کہامیںنے عامرشعبی سے سناوہ کہتے تھے مجھ سے ابوبردہ نے بیان کیاانہوںنے اپنے والدابوموسیٰ اشعری سے سناانہوںنے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے آپ نے فرمایاتین آدمیوں کودوہراثواب ملے گاایک توجس کی ایک لونڈی ہووہ اس کی اچھی تعلیم اورتربیت کرے ادب تمیزسکھلائے پھرآزادکرکے اس سے نکاح کرے اس کودوہراثواب ملے گا،دوسرے اس یہودی یانصرانی کوجواپنے پیغمبرپرایمان رکھتاتھاپھرآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)پربھی ایمان لائے مسلمان ہوجائے اسکوبھی دوہراثواب ملے گاتیسرے اس غلام کوجواللہ اوراپنے سرداردونوں کاحق اداکرے،یہ حدیث بیان کرکے شعبی نے صالح سے کہاہم نے یہ حدیث بن محنت کوسنادی اوراس نے کم حدیث سننے کے لیئے لوگ مدینہ منورہ تک کاسفرکیاکرتے تھے۔ 146 ـ باب أَهْلِ الدَّارِ يُبَيَّتُونَ فَيُصَابُ الْوِلْدَانُ وَالذَّرَارِيُّ

[ترمیم کریں] باب189: اگرکافروں پرشب خوں (چھاپہ)ماریں اور(بے قصد)عورتیں بچے بھی قتل کیے جائیں توکچھ قباحت نہیں۔

‏{‏بَيَاتًا‏}‏ لَيْلاً ‏{‏لَنُبَيِّتَنَّهُ‏}‏ لَيْلاً، يُبَيِّتُ لَيْلاً‏.‏ قرآن میں جوبیاتاً(سورہ اعراب میں)اورلنبیتنہ سورہ نمل میں بیت سورہ نساء مین آیاان سب لفظوں کاوہی مادہ ہے جویبیتون کاہے۔ 3049 ـ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَةَ ـ رضى الله عنهم ـ قَالَ مَرَّ بِيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِالأَبْوَاءِ ـ أَوْ بِوَدَّانَ ـ وَسُئِلَ عَنْ أَهْلِ الدَّارِ يُبَيَّتُونَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ، فَيُصَابُ مِنْ نِسَائِهِمْ وَذَرَارِيِّهِمْ قَالَ ‏"‏ هُمْ مِنْهُمْ ‏"‏‏.‏ وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ ‏"‏ لاَ حِمَى إِلاَّ لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏‏.‏ 3050 ـ وَعَنِ الزُّهْرِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، حَدَّثَنَا الصَّعْبُ، فِي الذَّرَارِيِّ كَانَ عَمْرٌو يُحَدِّثُنَا عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَسَمِعْنَاهُ مِنَ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ الصَّعْبِ، قَالَ ‏"‏ هُمْ مِنْهُمْ ‏"‏ وَلَمْ يَقُلْ كَمَا قَالَ عَمْرٌو ‏"‏ هُمْ مِنْ آبَائِهِمْ ‏"‏‏.‏ 265:ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیاکہاہم سے سفیان بن عینیہ نے کہاہم سے زہری نے انہوںنے عبیداللہ بن عبداللہ بن عقبہ سے انہوںنے ابن عباس(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے صعب بن جثامہ سے انہوںنے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)ابواء یاودان مین میرے رستے سے گزرے آپ سے پوچھاگیاکہ جن مشرکوں سے لڑائی ہے اگر شبخون میں ان کی عورتیں بچے مارے جائیں توکیساہے آپ نے فرمایاعورتیں بچے آخرانہی میںکے ہیں اورمیںنے آپ سے سنافرماتے تھے محفوظ چراگاہ(راکھ)اللہ اوررسول (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے سواکسی کونہیں ہوسکتی،اورسفیان بن عینیہ نے زہری سے روایت کی انہوںنے عبیداللہ سے سناانہوںنے ابن عباس سے کہامصعب بن جثامہ نے مشرکوں کی عورتوں اوربچوں کے باب میں ہم سے حدیث بیان کی سفیان نے کہاعمروبن دینانے ہم سے یہ حدیث ابن شہاب سے وہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے مرسلاًبیان کرتے تھے پھرہم نے زہری سے اس حدیث کویوں سناانہوںنے کہامجھ کوعبیداللہ نے خبردی انہوںنے ابن عباس(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے صعب بن جثامہ سے یعنی متصلاً بیان کیااس روایت میں یوں ہے کہ آپ نے فرمایاآخرعورتیں بچے انہی میں کے ہیں اورعمروبن دینارکی طرح یوں نہیں حدیث کیاکہ آخرعورتیں بچے بھی اپنے باپ داداہی کی اولادہیں۔ 147 ـ باب قَتْلِ الصِّبْيَانِ فِي الْحَرْبِ

[ترمیم کریں] باب190: لڑائی میں بچوں کامارناکیساہے؟

3051 ـ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ أَخْبَرَهُ أَنَّ امْرَأَةً وُجِدَتْ فِي بَعْضِ مَغَازِي النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مَقْتُولَةً، فَأَنْكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَتْلَ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ‏.‏ 266:ہم سے احمدبن یونس بیان کیاکہاہم کولیث نے خبردی انہوںنے نافع سے انہوںنے عبداللہ بن عمر(رضی اللہ عنہ)سے انہوں نے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کی ایک لڑائی (غزوہ فتح)میں ایک عورت کودیکھاجوقتل کی گئی تھی آپ نے عورتوں اوربچوں کے قتل سے منع فرمایا۔ 148 ـ باب قَتْلِ النِّسَاءِ فِي الْحَرْبِ

[ترمیم کریں] باب191:لڑائی میں عورتوں کامارناکیساہے ؟

3052 ـ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ قُلْتُ لأَبِي أُسَامَةَ حَدَّثَكُمْ عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ وُجِدَتِ امْرَأَةٌ مَقْتُولَةً فِي بَعْضِ مَغَازِي رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، فَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنْ قَتْلِ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ‏.‏ 267:ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیاکہامیں نے ابواسامہ ،حمادبن اسامہ سے پوچھاکیاتم سے عبیداللہ نے انہوںنے نافع سے انہوںنے ابن عمر(رضی اللہ عنہ)سے یہ حدیث بیان کیاہے کہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے ایک جہادمیںایک عورت کودیکھاگاگیاوہ قتل کی گئی تھی توآپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے عورتوں ،بچوں کے قتل سے منع فرمایا(ابواسامہ نے کہاہاں) 149 ـ باب لاَ يُعَذَّبُ بِعَذَابِ اللَّهِ

[ترمیم کریں] باب 192:اللہ کے عذاب سے (انگار)سے کسی کوعذاب نہ کرنا۔

3053 ـ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ قَالَ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي بَعْثٍ فَقَالَ ‏"‏ إِنْ وَجَدْتُمْ فُلاَنًا وَفُلاَنًا فَأَحْرِقُوهُمَا بِالنَّارِ ‏"‏ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حِينَ أَرَدْنَا الْخُرُوجَ ‏"‏ إِنِّي أَمَرْتُكُمْ أَنْ تُحْرِقُوا فُلاَنًا وَفُلاَنًا، وَإِنَّ النَّارَ لاَ يُعَذِّبُ بِهَا إِلاَّ اللَّهُ، فَإِنْ وَجَدْتُمُوهُمَا فَاقْتُلُوهُمَا ‏"‏‏.‏ 268:ہم سے قیتبہ بن سعیدنے بیان کیاکہاہم سے لیث بن سعدنے انہوںنے بکیربن عبداللہ سے انہوںنے سلیمان بن یسارسے انہوںنے ابوہریرہ(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے ہم کوایک لشکرمیں بھیجا(اسکے)سردارحمزہ بن عمرواسلمی تھے آپ نے(پہلے )یوں فرمایااگرتم فلاں فلاں شخصوں کوپاؤتوان کوآگ سے جلاڈالنا،پھرجب ہم( مدینہ سے)نکلنے لگے توآپ نے فرمایامیںنے تم کویہ حکم دیاتھافلاں فلاں شخصوں کوپاؤتوآگ میں جلاڈالنامگرآگ سے اللہ کے سواکسی کوعذاب نہیں کرناچاہیے تواگرتم ان کوپاؤتوقتل کرڈالو۔ 3054 ـ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، أَنَّ عَلِيًّا ـ رضى الله عنه ـ حَرَّقَ قَوْمًا، فَبَلَغَ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ لَوْ كُنْتُ أَنَا لَمْ أُحَرِّقْهُمْ، لأَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لاَ تُعَذِّبُوا بِعَذَابِ اللَّهِ ‏"‏‏.‏ وَلَقَتَلْتُهُمْ كَمَا قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ ‏"‏‏.‏ 269:ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیاکہاہم سے سفیان بن عینیہ نے انہوںنے ایوب سختیانی سے انہوںنے عکرمہ سے کہ حضرت علی(رضی اللہ عنہ)نے کچھ لوگوں کوآگ سے جلوایا،یہ خبرعبداللہ بن عباس(رضی اللہ عنہ)کوپہنچی توانہوںنے کہااگرمیں حضرت علی(رضی اللہ عنہ)کی جگہ (خلیفہ)ہوتاتوکبھی ان کونہ جلواتاکیونکہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایااللہ کے عذاب(آگ)سے کسی کوعذاب نہ دوالبتہ قتل کرواڈالتاجیسے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایاجوشخض اپنادین بدل ڈالے(اسلام سے پھرجائے)اسکومارڈالو۔ 150 ـ باب ‏{‏فَإِمَّا مَنًّا بَعْدُ وَإِمَّا فِدَاءً‏} فِيهِ حَدِيثُ ثُمَامَةَ، وَقَوْلُهُ عَزَّ وَجَلَّ ‏{‏مَا كَانَ لِنَبِيٍّ أَنْ يَكُونَ لَهُ أَسْرَى‏}‏ الآيَةَ

[ترمیم کریں] باب193:اللہ تعالی کا(سورہ محمدمیں)یہ فرماناقیدیونکواحسان رکھ کرچھوڑدویافدیہ لیکر،اس باب میں ثمامہ کی حدیث ہے ،اوراللہ تعالی کاسورہ انفال میں یہ فرماناپیغمبرکویہ سزاوارنہیں کہ قیدی اپنے پاس رکھے جب تک کافروں کاخوب ستیاناس نہ کرے۔

151 ـ باب هَلْ لِلأَسِيرِ أَنْ يَقْتُلَ وَيَخْدَعَ الَّذِينَ أَسَرُوهُ

[ترمیم کریں] باب194:اگرکوئی مسلمان کافروں کی قیدمیں ہوتواس کوخون کرناکافروں سے دغااورفریب کرکے اپنے تئیں چھڑالیناجائزہے۔

حَتَّى يَنْجُوَ مِنَ الْكَفَرَةِ فِيهِ الْمِسْوَرُ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ اس باب میں مسوربن مخرمہ کی حدیث ہے آنحضرت (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے 152 ـ باب إِذَا حَرَّقَ الْمُشْرِكُ الْمُسْلِمَ هَلْ يُحَرَّقُ

[ترمیم کریں] باب195:اگرمشرک مسلمان کوآگ سے جلائے تواس کے بدل وہ بھی آگ سے جلایاجائے۔

3055 ـ حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَهْطًا، مِنْ عُكْلٍ ثَمَانِيَةً قَدِمُوا عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَاجْتَوَوُا الْمَدِينَةَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ، ابْغِنَا رِسْلاً‏.‏ قَالَ ‏"‏ مَا أَجِدُ لَكُمْ إِلاَّ أَنْ تَلْحَقُوا بِالذَّوْدِ ‏"‏‏.‏ فَانْطَلَقُوا فَشَرِبُوا مِنْ أَبْوَالِهَا وَأَلْبَانِهَا حَتَّى صَحُّوا وَسَمِنُوا، وَقَتَلُوا الرَّاعِيَ، وَاسْتَاقُوا الذَّوْدَ، وَكَفَرُوا بَعْدَ إِسْلاَمِهِمْ، فَأَتَى الصَّرِيخُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم، فَبَعَثَ الطَّلَبَ، فَمَا تَرَجَّلَ النَّهَارُ حَتَّى أُتِيَ بِهِمْ، فَقَطَّعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ، ثُمَّ أَمَرَ بِمَسَامِيرَ فَأُحْمِيَتْ فَكَحَلَهُمْ بِهَا، وَطَرَحَهُمْ بِالْحَرَّةِ، يَسْتَسْقُونَ فَمَا يُسْقَوْنَ حَتَّى مَاتُوا‏.‏ قَالَ أَبُو قِلاَبَةَ قَتَلُوا وَسَرَقُوا وَحَارَبُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ صلى الله عليه وسلم وَسَعَوْا فِي الأَرْضِ فَسَادًا‏.‏ 270:ہم سے معلی بن اسدنے بیان کیاکہاہم سے وہب بن خالدنے ایوب سختیانی سے انہوںنے ابوقلابہ سے انہوںنے انس سے انہوںنے کہاعکل قبیلے کے آٹھ آدمی آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے پاس آئے(مسلمان ہوگئے)ان کومدینہ کی ہواموافق نہ آئی انہوںنے عرض کیایارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)ہم کودودھ پلوائیے یہ ہماری دواہے،آپ نے فرمایادودھ میں کہاں سے لاؤں تم ایساکروصدقے کے اونٹوں میں جارہو،وہ گئے ان کادودھ موت پی کرتندرست اورموٹے تازے ہوئے توچرواہے (یسار)کومارکراونٹ بھگالے گئے،اسلام سے بھی پھرگئے کوئی شخص فریادکرتاہواآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)تک پہنچا،آپ نے سواروں کوان کے پیچھے دوڑایایابیس سوارتھے ان کے سردارکزبن جابرفہری تھے ابھی دن نہیں چڑھاتھاکہ وہ گرفتارہوکرلائے گئے آپ نے ان کے ہاتھ پاؤں آگے پیچھے سے کٹوائے پھرلوہے کی سلائیاں گرم کراکران کی آنکھوں میں پھروائیں اوران کومدینہ کی پتھریلی گرم زمین میں ڈال دیاپانی مانگتے تھے کوئی پانی نہیں دیتاتھایہاں تک کہ مرگئے،ابوقلابہ نے کہاان لوگوںنے خون کیا،چوری کی ،ڈاکہ مارااوراللہ اوراسکے رسول (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے لڑتے مرتدہوگئے اورملک میں دھندامچایا۔

[ترمیم کریں] باب196:

3056 ـ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، وَأَبِي، سَلَمَةَ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ قَرَصَتْ نَمْلَةٌ نَبِيًّا مِنَ الأَنْبِيَاءِ، فَأَمَرَ بِقَرْيَةِ النَّمْلِ فَأُحْرِقَتْ، فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ أَنْ قَرَصَتْكَ نَمْلَةٌ أَحْرَقْتَ أُمَّةً مِنَ الأُمَمِ تُسَبِّحُ ‏"‏‏.‏ ہم سے یحییٰ بن بکیرنے بیان کیاکہاہم سے لیث بن سعدنے انہوںنے یونس سے انہوںنے ابن شہاب سے انہوںنے سعیدبن مسیب اورابوسلمہ سے کہاابوہریرہ(رضی اللہ عنہ)نے کہامیںنے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے سناآپ فرماتے تھے ایساہواکہ ایک پیغمبر(عزیزیاموسیٰ علیہماالسلام)کوایک چیونٹی نے کاٹ کھایاانہوںنے حکم دیاچیونٹیوں کاساراجتھ جلادیاگیاتب اللہ نے ان کووحی بھیجی تجھے ایک چیونٹی نے کاٹاتونے اللہ کی اتنی خلقت جلادی جواللہ کی تسبیح کرتی تھی۔ 154 ـ باب حَرْقِ الدُّورِ وَالنَّخِيلِ

[ترمیم کریں] باب197:گھروں اورکھجوروں کے درختوں کاجلانا۔

3057 ـ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ حَدَّثَنِي قَيْسُ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ قَالَ لِي جَرِيرٌ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَلاَ تُرِيحُنِي مِنْ ذِي الْخَلَصَةِ ‏"‏‏.‏ وَكَانَ بَيْتًا فِي خَثْعَمَ يُسَمَّى كَعْبَةَ الْيَمَانِيَةَ قَالَ فَانْطَلَقْتُ فِي خَمْسِينَ وَمِائَةِ فَارِسٍ مِنْ أَحْمَسَ، وَكَانُوا أَصْحَابَ خَيْلٍ ـ قَالَ ـ وَكُنْتُ لاَ أَثْبُتُ عَلَى الْخَيْلِ، فَضَرَبَ فِي صَدْرِي حَتَّى رَأَيْتُ أَثَرَ أَصَابِعِهِ فِي صَدْرِي وَقَالَ ‏"‏ اللَّهُمَّ ثَبِّتْهُ وَاجْعَلْهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا ‏"‏‏.‏ فَانْطَلَقَ إِلَيْهَا فَكَسَرَهَا وَحَرَّقَهَا، ثُمَّ بَعَثَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُخْبِرُهُ فَقَالَ رَسُولُ جَرِيرٍ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ، مَا جِئْتُكَ حَتَّى تَرَكْتُهَا كَأَنَّهَا جَمَلٌ أَجْوَفُ أَوْ أَجْرَبُ‏.‏ قَالَ فَبَارَكَ فِي خَيْلِ أَحْمَسَ وَرِجَالِهَا خَمْسَ مَرَّاتٍ‏.‏ 271:ہم سے مسددنے بیان کیاکہاہم سے یحییٰ بن قطان نے انہوںنے اسماعیل سے کہامجھ سے قیس بن ابی حازم نے بیان کیاکہامجھ سے جریرابن عبداللہ بجلی نے کہامجھ سے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایاجریرتوذی الخلصہ کوتباہ کرکے مجھ کوآرام نہیں دیتاذی الخلصہ ایک بت خانہ تھاخشعم قبیلے میں جس کویمن کاکعبہ کہاکرتے تھے جریرنے کہامیں یہ سن کراحمس کے ڈیڑھ سوسواروں کے ساتھ چلاوہ گھوڑے کی سواری خوب جانتے تھے اورمیراپاؤں گھوڑے پرنہیں جمتاتھاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے میرے سینے پرایک ہاتھ مارا،میںنے آپ کی آنگلیوں کانشان اپنے سینے پردیکھا(اتنے زورسے مارااوریہ دعاکی یااللہ اس کوگھوڑے پرجمادے اوراس کوراہ بتانے والااورارادہ پایاہواکردے غرض جریروہاں گئے اوراورذوالخصلہ کوتوڑااورجلادیاپھرایک شخص ابوارطاط حصین بن ربیعہ کوآپ کے پاس بھیجایہ خبربیان کرنے کویہ شخص جس کوجریرنے بھیجاتھاکہنے لگاقسم اس خداکی جس نے آپ کوسچابناکربھیجامیں آپ کے پاس اس وقت آیاجب ذوالخلصہ کوکھوکلایاخارشی اونٹ کی طرح جلابھناکردیاجریرنے کہاپھرآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے احمس کے گھوڑوں اورسواروں کے لیے پانچ باربرکت کی دعاکی۔ 3058 ـ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ حَرَّقَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم نَخْلَ بَنِي النَّضِيرِ‏.‏ 272:ہم سے بن کثیرنے بیان کیاہم کوسفیان ثوری نے خبردی انہوںنے موسیٰ بن عقبہ سے انہوںنے نافع سے انہوںنے ابن عمرسے کہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے بنی نضیریہودیوں کے کھجورکے درخت جلادیئے۔ 155 ـ باب قَتْلِ النَّائِمِ الْمُشْرِكِ

[ترمیم کریں] باب198:مشرک سورہاہوتواسکامارڈالنادرست ہے۔

3059 ـ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّاءَ بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَهْطًا مِنَ الأَنْصَارِ إِلَى أَبِي رَافِعٍ لِيَقْتُلُوهُ، فَانْطَلَقَ رَجُلٌ مِنْهُمْ فَدَخَلَ حِصْنَهُمْ قَالَ فَدَخَلْتُ فِي مَرْبِطِ دَوَابَّ لَهُمْ، قَالَ وَأَغْلَقُوا باب الْحِصْنِ، ثُمَّ إِنَّهُمْ فَقَدُوا حِمَارًا لَهُمْ، فَخَرَجُوا يَطْلُبُونَهُ، فَخَرَجْتُ فِيمَنْ خَرَجَ أُرِيهِمْ أَنَّنِي أَطْلُبُهُ مَعَهُمْ، فَوَجَدُوا الْحِمَارَ، فَدَخَلُوا وَدَخَلْتُ، وَأَغْلَقُوا باب الْحِصْنِ لَيْلاً، فَوَضَعُوا الْمَفَاتِيحَ فِي كَوَّةٍ حَيْثُ أَرَاهَا، فَلَمَّا نَامُوا أَخَذْتُ الْمَفَاتِيحَ، فَفَتَحْتُ باب الْحِصْنِ ثُمَّ دَخَلْتُ عَلَيْهِ فَقُلْتُ يَا أَبَا رَافِعٍ‏.‏ فَأَجَابَنِي، فَتَعَمَّدْتُ الصَّوْتَ، فَضَرَبْتُهُ فَصَاحَ، فَخَرَجْتُ ثُمَّ جِئْتُ، ثُمَّ رَجَعْتُ كَأَنِّي مُغِيثٌ فَقُلْتُ يَا أَبَا رَافِعٍ، وَغَيَّرْتُ صَوْتِي، فَقَالَ مَا لَكَ لأُمِّكَ الْوَيْلُ قُلْتُ مَا شَأْنُكَ قَالَ لاَ أَدْرِي مَنْ دَخَلَ عَلَىَّ فَضَرَبَنِي‏.‏ قَالَ فَوَضَعْتُ سَيْفِي فِي بَطْنِهِ، ثُمَّ تَحَامَلْتُ عَلَيْهِ حَتَّى قَرَعَ الْعَظْمَ، ثُمَّ خَرَجْتُ وَأَنَا دَهِشٌ، فَأَتَيْتُ سُلَّمًا لَهُمْ لأَنْزِلَ مِنْهُ فَوَقَعْتُ فَوُثِئَتْ رِجْلِي، فَخَرَجْتُ إِلَى أَصْحَابِي فَقُلْتُ مَا أَنَا بِبَارِحٍ حَتَّى أَسْمَعَ النَّاعِيَةَ، فَمَا بَرِحْتُ حَتَّى سَمِعْتُ نَعَايَا أَبِي رَافِعٍ تَاجِرِ أَهْلِ الْحِجَازِ‏.‏ قَالَ فَقُمْتُ وَمَا بِي قَلَبَةٌ حَتَّى أَتَيْنَا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرْنَاهُ‏.‏ 273:ہم سے علی بن مسلم نے بیان کیاکہاہم سے یحییٰ بن زکریانے ابنابی زائدہ نے کہامجھ سے میرے باپ نے انہوںنے ابواسحاق سے انہوںنے براء بن عازب سے انہوںنے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے کئی انصارآدمیوں کوالورافع سلام بن ابی الحقیق یہودی کوقتل کرنے کے لیے بھیجاان میں سے ایک شخص (عبداللہ بن عتیک)اس کے قلعہ میں گھس گیااورجہاں جانوربندھاکرتے تھے وہاں بیٹھ رہارات ہوگئی ابورافع کے لوگوںنے قلعہ کادروازہ بندکرلیاپھردیکھاتوایک گدھاگم تھااس کے ڈھونڈنے کولوگ باہرنکلے عبداللہ کہتاہے میں بھی ان کے ساتھ نکلامیرامطلب یہ تھاان کویہ معلوم ہومیں بھی قلعہ کے لوگوں میں ہوان کے ساتھ ہوکرگدھے کوڈھونڈرہاہوں خیرگدھاان کومل گیاوہ پھرقلعہ میں آئے میں بھی ان کے ساتھ آگیاانہوںنے رات کے وقت دروازہ بندکردیااورکنجیاں ایک موگھے میں رکھ لیں جہاں میں دیکھ رہاتھاجب وہ سوگئے توکنجیاں میںنے ہاتھ کرلیں اورابورافع جس مکان میں تھااس کادروازہ جومقفل تھاکھول کرابورافع کے پاس گیاوہ سورہاتھامیں نے اس کوآوازدی،اس نے جواب دیامیںنے آوازپرتلوارکاوارکیااس نے چیخ ماری میں باہرنکل آیاپھردوبارہ لوٹ کرآیاجیسے میں اس کی مددکرنے آیاہوںمیںنے آوازبدل کرکہاابورافع،اس نے کہاارے کیاکہتاہے مادرنجطاابورافع سمجھاکہ یہ میراکوئی نوکرچاکرہے میںنے پوچھاکیاہوااس نے کہامیں نہیں جانتاکویہاں آیااس نے مجھ پروارکیایہ سن کرمیںنے اپنی تلواراس کے پیٹ پررکھی اورسارے بدن کااس پرزورلگایاہڈی تک اس نے توڑڈالی بعداسکے میں نکلامگردہشت زدہ اورزینہ پرگرگیاکہ اترکرجاتاہوں ،گھبراہٹ میں گرپڑامیرے پاؤ ں پرصدقہ پہنچاخیرگذری کہ ہڈی نہیں ٹوٹی پھرمیں قلعہ سے نکل کراپنے ساتھیوں کے پاس پہنچاجوقلعہ کے باہرٹھہرے ہوئے تھے میں نے کہامیں تویہاں سے جانیوالانہیں جب تک رونے والی عورت کی جوموت کی خبردیتی ہے آوازنہ سن لو،ابورافع کی موت کایقین ہوجائے تھوڑی ہی دیرمیں میںنے اس کے مرنے کی خبریں سنیں رونے والی کہہ رہی تھیں ابورافع حجازوالوںکاسوداگرگزرگیاجب میں وہاں سے ہٹاتومجھے کچھ بھی دردنہیں معلوم ہوامیں آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے پاس آیااورآپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کوخبردی۔ 3060 ـ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَهْطًا مِنَ الأَنْصَارِ إِلَى أَبِي رَافِعٍ فَدَخَلَ عَلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَتِيكٍ بَيْتَهُ لَيْلاً، فَقَتَلَهُ وَهْوَ نَائِمٌ‏.‏ 274:ہم سے عبداللہ بن محمدنے بیان کیاکہاہم سے یحییٰ بن آدم نے کہاہم سے ابی زائدہ نے انہوںنے اپنے باپ سے انہوںنے ابواسحاق سے انہوںنے براء بن عازب سے انہوںنے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے چندانصاری لوگوں کوابورافع یہودی کے پاس بھیجاعبداللہ بن عتیک رات کواس کے گھرمیں گھس گئے اورسوتے میں اس کومارڈالا۔ 156 ـ باب لاَ تَمَنَّوْا لِقَاءَ الْعَدُوِّ

[ترمیم کریں] باب199:دشمن سے مڈبھیڑہونے کی آرزونہ کرنا۔

3061 ـ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ يُوسُفَ الْيَرْبُوعِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْفَزَارِيُّ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي سَالِمٌ أَبُو النَّضْرِ، مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ كُنْتُ كَاتِبًا لَهُ قَالَ كَتَبَ إِلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أَوْفَى حِينَ خَرَجَ إِلَى الْحَرُورِيَّةِ فَقَرَأْتُهُ فَإِذَا فِيهِ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي بَعْضِ أَيَّامِهِ الَّتِي لَقِيَ فِيهَا الْعَدُوَّ انْتَظَرَ حَتَّى مَالَتِ الشَّمْسُ‏.‏ 3062 ـ ثُمَّ قَامَ فِي النَّاسِ فَقَالَ ‏"‏ أَيُّهَا النَّاسُ لاَ تَمَنَّوْا لِقَاءَ الْعَدُوِّ وَسَلُوا اللَّهَ الْعَافِيَةَ، فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاصْبِرُوا وَاعْلَمُوا أَنَّ الْجَنَّةَ تَحْتَ ظِلاَلِ السُّيُوفِ ـ ثُمَّ قَالَ ـ اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْكِتَابِ وَمُجْرِيَ السَّحَابِ وَهَازِمَ الأَحْزَابِ اهْزِمْهُمْ وَانْصُرْنَا عَلَيْهِمْ ‏"‏‏.‏ وَقَالَ مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ حَدَّثَنِي سَالِم أَبُو النَّضْرِ كُنْتُ كَاتِبًا لِعُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ فَأَتَاهُ كِتَابُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى ـ رضى الله عنهما أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لاَ تَمَنَّوْا لِقَاءَ الْعَدُو ‏"‏‏.‏ 3063 ـ وَقَالَ أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا مُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لاَ تَمَنَّوْا لِقَاءَ الْعَدُوِّ، فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاصْبِرُوا ‏"‏‏.‏ 275:ہم سے یوسف بن موسیٰ نے بیان کیاکہاہم سے عاصم بن یوسف نے بیان کیاکہاہم سے ابواسحاق فرازی نے انہوںنے موسیٰ بن عقبہ سے کہامجھ سے سالم ابوالنضرنے بیان کیاجوعمربن عبیداللہ کے غلام تھے انہوںنے کہامیں عمربن عبیداللہ کامنشی تھاعبداللہ بن ابی اوفی کے پاس سے انکے پاس ایک خط آیاجب وہ خارجیوں سے لڑنے کے لیے نکلے میںنے اس کوپڑھااسمیں یہ لکھاتھاکہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے بعض غزوات جس میں آپ کی دشمن سے مڈبھیڑہوگئی انتظارفرمایاجب زوال ہوگیاتوکھڑے ہوئے اورخطبہ دیااورفرمایادشمن سے مڈبھیرہونکی آرزونہ کرواوراللہ تعالی سے سلامتی چاہواورجب دشمن سے بھڑجاؤتوصبرکیے رہواوریہ جانے رہوکہ بہشت تلواروں کے سائے تلے ہے پھرآپ نے یوں دعاکی یااللہ کتاب(قرآن)کے اتارنے والے بادل چلانے والے فوجوں کوبھگانے والے ان کوبھگادے اورہم کوان پرفتح دے اورموسیٰ بن عقبہ نے کہامجھ سے سالم ابوالنضرنے بیان کیامیں عمربن عبیداللہ کامنشی تھاان کے پاس عبداللہ بن ابی ادنیٰ (صحابی)کاخط آیامضمون یہ تھاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایادشمن سے مڈبھیڑہونے کی آرزونہ کیاکرواورابوعامر(عبدالمالک بن عمرو)نے کہاہم سے مغیرہ بن عبدالرحمن نے بیان کیاانہوںنے ابوالزنادسے انہوںنے اعرج سے انہوںنے ابوہریرہ(رضی اللہ عنہ)سے کہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایادشمن سے مڈبھیڑہونے کی آرزومت کروجب ہوجائے توصبرکیے رہو(بھاگونہیں)۔ 157 ـ باب الْحَرْبُ خَدْعَةٌ

[ترمیم کریں] باب200:لڑائی مکراورفریب کانام ہے۔

3064 ـ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ هَلَكَ كِسْرَى ثُمَّ لاَ يَكُونُ كِسْرَى بَعْدَهُ، وَقَيْصَرٌ لَيَهْلِكَنَّ ثُمَّ لاَ يَكُونُ قَيْصَرٌ بَعْدَهُ، وَلَتُقْسَمَنَّ كُنُوزُهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ ‏"‏‏.‏ 776:ہم سے عبداللہ بن محمدنے بیان کیاکہاہم سے عبدالرزاق نے کہاہم کومعمرنے خبردی انہوںنے ہمام سے انہوںنے ابوہریرہ(رضی اللہ عنہ)سے کہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایاکسریٰ(ایران کابادشاہ)ضرورمرے گااس کے بعددوسراقیصرنہ ہوگا(روم اورایران دونوں تم لے لوگے)اوروہاں کے خزانے اللہ کی راہ میں بانٹے جائیں گے اورآپ نے لڑائی کومکراورفریب فرمایا۔ 3066 ـ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَصْرَمَ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمَّى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الْحَرْبَ خُدْعَةً‏.‏ 277:ہم سے ابوبکربن اصرم نے بیان کیاکہاہم کوعبداللہ بن مبارک نے خبردی کہاہم کومعمرنے انہوںنے ہمام بن منبہ سے انہوںنے ابوہریرہ(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایالڑائی کیاہے داؤں (دھوکا)ہے۔ 3067 ـ حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرٍو، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ الْحَرْبُ خُدْعَةٌ ‏"‏‏.‏ 278:ہم سے ابن الفضل نے بیان کیاکہاہم کوابن عینیہ نے کہاعمروسے اورسناجابربن عبداللہ نے انہوںنے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایالڑائی کیاہے،داؤں(دھوکا)ہے۔ 158 ـ باب الْكَذِبِ فِي الْحَرْبِ

[ترمیم کریں] باب201:لڑائی میں جھوٹ بولنا(مصلحت )کے لیئے درست ہے۔

3068 ـ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَنْ لِكَعْبِ بْنِ الأَشْرَفِ، فَإِنَّهُ قَدْ آذَى اللَّهَ وَرَسُولَهُ ‏"‏‏.‏ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ أَتُحِبُّ أَنْ أَقْتُلَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ‏"‏ نَعَمْ ‏"‏‏.‏ قَالَ فَأَتَاهُ فَقَالَ إِنَّ هَذَا ـ يَعْنِي النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم ـ قَدْ عَنَّانَا وَسَأَلَنَا الصَّدَقَةَ، قَالَ وَأَيْضًا وَاللَّهِ قَالَ فَإِنَّا قَدِ اتَّبَعْنَاهُ فَنَكْرَهُ أَنْ نَدَعَهُ حَتَّى نَنْظُرَ إِلَى مَا يَصِيرُ أَمْرُهُ قَالَ فَلَمْ يَزَلْ يُكَلِّمُهُ حَتَّى اسْتَمْكَنَ مِنْهُ فَقَتَلَهُ‏.‏ 279:ہم سے قتیبہ بن سعیدنے بیان کیاکہاہم سے سفیان بن عینیہ نے انہوںنے عمروبن دینارسے انہوںنے جابربن عبداللہ انصاری سے کہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایاکعب بن اشرف یہودی کوکون مارتاہے اس نے اللہ اوراسکے رسول کوستارکھاہے،محمدبن مسلمہ(انصاری)نے کہایارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کیاآپ یاچاہتے ہیں میں اس کومارڈالوں آپ نے فرمایاہاں یہ سن کرمحمدبن مسلمہ کعب کے پاس گئے اورکہا(لگے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کی شکایت کرنے)اس شخص نے(یعنی پیغمبرصاحب نے)ہم کوایک مصیبت مین پھنسادیاہے (کہتاہے نمازپڑھوروزہ رکھو)اب ہم سے زکوٰۃ بھی مانگتاہے کعب نے کہا)ابھی کیاہے اورمصیبت میں پڑوگے،محمدبن مسلمہ نے کہا(یارکریں کیا)ہم اس کی پیروی کرچکے اب ایک دم الگ ہوجانابھی توبرامعلوم ہوتاہے مگرہم دیکھ رہے ہیں اس کاانجام کیاہوتاہے غرض اس قسم کی باتیں بنابناکرمحمدبن مسلمہ نے کعب پرقابوپائی اوراس کوقتل کیا۔ 159 ـ باب الْفَتْكِ بِأَهْلِ الْحَرْبِ

[ترمیم کریں] باب202:حربی کافرکواچانک دھوکاسے مارنا۔

3069 ـ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَنْ لِكَعْبِ بْنِ الأَشْرَفِ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ أَتُحِبُّ أَنْ أَقْتُلَهُ قَالَ ‏"‏ نَعَمْ ‏"‏‏.‏ قَالَ فَأْذَنْ لِي فَأَقُولَ‏.‏ قَالَ ‏"‏ قَدْ فَعَلْتُ ‏"‏‏.‏ 280:مجھ سے عبداللہ بن محمدنے بیان کیاکہاہم سے سفیان بن عینیہ نے انہوںنے عمروبن دینارسے انہوںنے جابربن عبداللہ انصاری سے انہوںنے آنحضرت (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے آپ نے فرمایاکعب بن شرف کوکون مارتاہے محمدبن مسلمہ نے کہاآپ چاہتے ہیں کہ میں اس کوقتل کروں آپ نے فرمایاہاں،انہوںنے کہاتوپھرمجھ کواجازت دیجیے(جوچاہوںسچ جھوٹ کہوں)آپ نے فرمایااجازت دی۔ 160 ـ باب مَا يَجُوزُ مِنَ الاِحْتِيَالِ وَالْحَذَرِ مَعَ مَنْ يَخْشَى مَعَرَّتَهُ

[ترمیم کریں] باب203:اگرکسی سے فسادیابرائی کااندیشہ ہوتواس سے مکراورفریب کرسکتے ہیں۔

3070 ـ قَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ قَالَ انْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَمَعَهُ أُبَىُّ بْنُ كَعْبٍ قِبَلَ ابْنِ صَيَّادٍ، فَحُدِّثَ بِهِ فِي نَخْلٍ، فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم النَّخْلَ، طَفِقَ يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ، وَابْنُ صَيَّادٍ فِي قَطِيفَةٍ لَهُ فِيهَا رَمْرَمَةٌ، فَرَأَتْ أُمُّ ابْنِ صَيَّادٍ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَتْ يَا صَافِ، هَذَا مُحَمَّدٌ، فَوَثَبَ ابْنُ صَيَّادٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لَوْ تَرَكَتْهُ بَيَّنَ ‏"‏‏.‏ لیث بن سعدنے کہامجھ سے عقیل نے بیان کیاانہوںنے ابن شہاب سے انہوںنے سالم بن عبداللہ سے انہوںنے عبداللہ بن عمرسے انہوںنے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)ابی بن کعب کوساتھ رکھ کرابن صیادکے پاس تشریف لے گئے لوگوںنے کہاوہ کھجوروں کے درخت میں ہے آپ جب وہاں پہنچے توشاخوں کی آڑمیں چلنے لگے(تاکہ وہ دیکھ نہ سکے)ابن صیاداس وقت چادراوڑھے کچھ گھن پھن کررہاتھااس کی ماں نے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کودیکھ لیااورپکاراٹھی ابن صیادیہ محمد(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)آپہنچے وہ چونک اٹھاآپ نے فرمایااگریہ اس کی خبرنہ کرتی تووہ کھولتا(اس کی باتوںسے اس کاحل کھل جاتا) 161 ـ باب الرَّجَزِ فِي الْحَرْبِ وَرَفْعِ الصَّوْتِ فِي حَفْرِ الْخَنْدَقِ

[ترمیم کریں] باب204:لڑائی میں شعریں پڑھنااورکھائی کھودتے وقت آوازبلندکرنا۔

فِيهِ سَهْلٌ وَأَنَسٌ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَفِيهِ يَزِيدُ عَنْ سَلَمَةَ‏.‏ اس باب میں سہل (رضی اللہ عنہ)اورانس(رضی اللہ عنہ)نے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے روایت کی ہے اوریزیدبن ابی عبیدنے سلمہ بن اکوع سے ۔ 3071 ـ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ الْخَنْدَقِ وَهُوَ يَنْقُلُ التُّرَابَ حَتَّى وَارَى التُّرَابُ شَعَرَ صَدْرِهِ، وَكَانَ رَجُلاً كَثِيرَ الشَّعَرِ وَهْوَ يَرْتَجِزُ بِرَجَزِ عَبْدِ اللَّهِ اللَّهُمَّ لَوْلاَ أَنْتَ مَا اهْتَدَيْنَا وَلاَ تَصَدَّقْنَا وَلاَ صَلَّيْنَا فَأَنْزِلَنْ سَكِينَةً عَلَيْنَا وَثَبِّتِ الأَقْدَامَ إِنْ لاَقَيْنَا إِنَّ الأَعْدَاءَ قَدْ بَغَوْا عَلَيْنَا إِذَا أَرَادُوا فِتْنَةً أَبَيْنَا يَرْفَعُ بِهَا صَوْتَهُ‏.‏ 281:ہم سے مسددبن مسرہدنے بیان کیاکہاہم سے ابوالاحوص سلام بن سلیم حنفی نے کہاہم سے ابواسحاق نے انہوںنے براء بن عازب سے انہوںنے کہامیںنے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کوجنگ خندق میں دیکھاآپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)خودبنفس نفیس مٹی اٹھارہے تھے یہاں تک کہ آپ کے سارے سینے کے بال گردسے چھپ گئے تھے آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے جسم مبارک پربال بہت تھے اورآپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)عبداللہ بن رواحہ کے یہ شعرپڑھتے جاتے تھے۔ توہدایت گرنہ کرتاتوکہاں ملتی نجات کیسے پڑھتے ہم نمازیں کیسے دیتے ہم زکوٰ ۃ اب اتارہم پرتسلی اے شاہ عالی صفات پاؤں جموادے ہمارے دے لڑائی میں ثبات بے سبب ہم پریہ دشمن ظلم سے چڑھ آئے ہیں جب وہ بہکائیں ہمیں سنتے نہیں ہم ان کی بات آپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)بلندآوازسے یہ شعرپڑھتے۔ 162 ـ باب مَنْ لاَ يَثْبُتُ عَلَى الْخَيْلِ

[ترمیم کریں] باب205:جوشخص گھوڑے پراچھی طرح نہ جمتاہواس کے لیے دعاکرنا۔

3072 ـ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ جَرِيرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ مَا حَجَبَنِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مُنْذُ أَسْلَمْتُ، وَلاَ رَآنِي إِلاَّ تَبَسَّمَ فِي وَجْهِي‏.‏ 3073 ـ وَلَقَدْ شَكَوْتُ إِلَيْهِ إِنِّي لاَ أَثْبُتُ عَلَى الْخَيْلِ‏.‏ فَضَرَبَ بِيَدِهِ فِي صَدْرِي وَقَالَ ‏"‏ اللَّهُمَّ ثَبِّتْهُ وَاجْعَلْهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا ‏"‏‏.‏ 282:مجھ سے محمدبن عبداللہ بن نمیرنے بیان کیاکہاہم سے عبداللہ بن ادریس نے انہوںنے اسماعیل بن ابی خالدسے انہوںنے قیس بن ابی حازم سے انہوں نے جریربن عبداللہ بجلی سے انہوںنے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے جب سے میں مسلمان ہوامجھ کوگھرمیں آنے سے نہیں روکااورجب آپ نے مجھ کودیکھاتومسکرادیئے اورمیںنے آپ سے شکایت کی میں گھوڑے پرنہیں جمتاآپ نے میرے سینے پرہاتھ مارااوردعاکی یااللہ اس کو(گھوڑے پر)جمادے اورسیدھی راہ بتلانے والااورراہ پانے والاکردے۔ 163 ـ باب دَوَاءِ الْجُرْحِ بِإِحْرَاقِ الْحَصِيرِ وَغَسْلِ الْمَرْأَةِ عَنْ أَبِيهَا الدَّمَ عَنْ وَجْهِهِ، وَحَمْلِ الْمَاءِ فِي التُّرْسِ‏.‏

[ترمیم کریں] باب206:چٹائی جلاکرزخم کی دواکرنااورعورت کواپنے باپ کے منہ کاخون دھونااورڈھال میں پانی بھرکرلانا۔

3074 ـ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ، قَالَ سَأَلُوا سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ ـ رضى الله عنه ـ بِأَىِّ شَىْءٍ دُووِيَ جُرْحُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ مَا بَقِيَ مِنَ النَّاسِ أَحَدٌ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي، كَانَ عَلِيٌّ يَجِيءُ بِالْمَاءِ فِي تُرْسِهِ، وَكَانَتْ ـ يَعْنِي فَاطِمَةَ ـ تَغْسِلُ الدَّمَ عَنْ وَجْهِهِ، وَأُخِذَ حَصِيرٌ فَأُحْرِقَ، ثُمَّ حُشِيَ بِهِ جُرْحُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏ 283:ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیاکہاہم سے سفیان بن عینیہ نے ہم سے ابوحازم (سلمہ بن دینار)نے کہالوگوںنے سہل بن سعدساعدی(رضی اللہ عنہ)سے پوچھاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کو(جوجنگ احدمیں)زخم لگاتھااس کی کیادواکی گئی تھی سہل نے کہااب لوگوں میں اس کاجاننے والامجھ سے زیادہ کوئی نہ رہا(کیونکہ دوسرے صحابہ سب گزرگئے تھے)حضرت علی(رضی اللہ عنہ)اپنی ڈھال میں پانی لارہے تھے اورحضرت فاطمہ (رضی اللہ عنہم)آپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے منہ سے خون دھورہی تھیں اورایک چٹائی لیکراس کوجلایاپھرآپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے زخم میں بھردیا۔ 164 ـ باب مَا يُكْرَهُ مِنَ التَّنَازُعِ وَالاِخْتِلاَفِ فِي الْحَرْبِ وَعُقُوبَةِ مَنْ عَصَى إِمَامَهُ وَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى ‏{‏وَلاَ تَنَازَعُوا فَتَفْشَلُوا وَتَذْهَبَ رِيحُكُمْ‏}‏‏.‏ قَالَ قَتَادَةُ الرِّيحُ الْحَرْبُ‏.‏

[ترمیم کریں] باب207:جنگ میں جھگڑاکرنامکروہ ہے اورجوکوئی افسر(سردار)کی نافرمانی کرے اسکی سزا،اوراللہ تعالی نے (سورہ انفال میں)فرمایاآپ میں پھوٹ نہ کروورنہ بودے ہوجاؤگے اورتمہاری ہوابگڑجائیگی۔قتادہ نے وتذھب ریحکم میں ریح سے مرادلڑائی ہے۔

3075 ـ حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم بَعَثَ مُعَاذًا وَأَبَا مُوسَى إِلَى الْيَمَنِ قَالَ ‏"‏ يَسِّرَا وَلاَ تُعَسِّرَا، وَبَشِّرَا وَلاَ تُنَفِّرَا، وَتَطَاوَعَا وَلاَ تَخْتَلِفَا ‏"‏‏.‏ 284:ہم سے یحییٰ بن جعفرنے بیان کیاکہاہم سے وکیع نے انہوںنے شعبہ سے انہوںنے سعیدبن ابی بردہ سے انہوںنے اپنے باپ ابوبردہ سے انہوںنے سعیدکے داداابوموسیٰ اشعری(رضی اللہ عنہ)سے کہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے معاذ(رضی اللہ عنہ)اورابوموسیٰ (رضی اللہ عنہ)کویمن کی طرف(حاکم بناکر)بھیجافرمایالوگوں پرآسانی کرنا،سختی نہ کرنااوران کوخوش رکھنااورنفرت نہ دلانااتفاق رکھنا،اختلاف نہ کرنا۔ 3076 ـ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ ـ رضى الله عنهما ـ يُحَدِّثُ قَالَ جَعَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَى الرَّجَّالَةِ يَوْمَ أُحُدٍ ـ وَكَانُوا خَمْسِينَ رَجُلاً ـ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جُبَيْرٍ فَقَالَ ‏"‏ إِنْ رَأَيْتُمُونَا تَخْطَفُنَا الطَّيْرُ، فَلاَ تَبْرَحُوا مَكَانَكُمْ هَذَا حَتَّى أُرْسِلَ إِلَيْكُمْ، وَإِنْ رَأَيْتُمُونَا هَزَمْنَا الْقَوْمَ وَأَوْطَأْنَاهُمْ فَلاَ تَبْرَحُوا حَتَّى أُرْسِلَ إِلَيْكُمْ ‏"‏ فَهَزَمُوهُمْ‏.‏ قَالَ فَأَنَا وَاللَّهِ رَأَيْتُ النِّسَاءَ يَشْتَدِدْنَ قَدْ بَدَتْ خَلاَخِلُهُنَّ وَأَسْوُقُهُنَّ رَافِعَاتٍ ثِيَابَهُنَّ، فَقَالَ أَصْحَابُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جُبَيْرٍ الْغَنِيمَةَ ـ أَىْ قَوْمِ ـ الْغَنِيمَةَ، ظَهَرَ أَصْحَابُكُمْ فَمَا تَنْتَظِرُونَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جُبَيْرٍ أَنَسِيتُمْ مَا قَالَ لَكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالُوا وَاللَّهِ لَنَأْتِيَنَّ النَّاسَ فَلَنُصِيبَنَّ مِنَ الْغَنِيمَةِ‏.‏ فَلَمَّا أَتَوْهُمْ صُرِفَتْ وُجُوهُهُمْ فَأَقْبَلُوا مُنْهَزِمِينَ، فَذَاكَ إِذْ يَدْعُوهُمُ الرَّسُولُ فِي أُخْرَاهُمْ، فَلَمْ يَبْقَ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم غَيْرُ اثْنَىْ عَشَرَ رَجُلاً، فَأَصَابُوا مِنَّا سَبْعِينَ، وَكَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَأَصْحَابُهُ أَصَابَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ يَوْمَ بَدْرٍ أَرْبَعِينَ وَمِائَةً سَبْعِينَ أَسِيرًا وَسَبْعِينَ قَتِيلاً، فَقَالَ أَبُو سُفْيَانَ أَفِي الْقَوْمِ مُحَمَّدٌ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ، فَنَهَاهُمُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنْ يُجِيبُوهُ ثُمَّ قَالَ أَفِي الْقَوْمِ ابْنُ أَبِي قُحَافَةَ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ قَالَ أَفِي الْقَوْمِ ابْنُ الْخَطَّابِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى أَصْحَابِهِ فَقَالَ أَمَّا هَؤُلاَءِ فَقَدْ قُتِلُوا‏.‏ فَمَا مَلَكَ عُمَرُ نَفْسَهُ فَقَالَ كَذَبْتَ وَاللَّهِ يَا عَدُوَّ اللَّهِ، إِنَّ الَّذِينَ عَدَدْتَ لأَحْيَاءٌ كُلُّهُمْ، وَقَدْ بَقِيَ لَكَ مَا يَسُوؤُكَ‏.‏ قَالَ يَوْمٌ بِيَوْمِ بَدْرٍ، وَالْحَرْبُ سِجَالٌ، إِنَّكُمْ سَتَجِدُونَ فِي الْقَوْمِ مُثْلَةً لَمْ آمُرْ بِهَا وَلَمْ تَسُؤْنِي، ثُمَّ أَخَذَ يَرْتَجِزُ أُعْلُ هُبَلْ، أُعْلُ هُبَلْ‏.‏ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَلاَ تُجِيبُوا لَهُ ‏"‏‏.‏ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا نَقُولُ قَالَ ‏"‏ قُولُوا اللَّهُ أَعْلَى وَأَجَلُّ ‏"‏‏.‏ قَالَ إِنَّ لَنَا الْعُزَّى وَلاَ عُزَّى لَكُمْ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَلاَ تُجِيبُوا لَهُ ‏"‏‏.‏ قَالَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا نَقُولُ قَالَ ‏"‏ قُولُوا اللَّهُ مَوْلاَنَا وَلاَ مَوْلَى لَكُمْ ‏"‏‏.‏ 285:ہم سے عمروبن خالدبن بیان کیاکہاہم سے زہیرنے کہاہم سے ابواسحاق نے کہامیںنے براء بن عازب(رضی اللہ عنہ)سے سناوہ کہتے تھے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے احدکے دن پچاس پیدل آدمیوں کاافسرعبداللہ بن جبیرکومقررکیااورتاکیدفرمائی تم اپنی جگہ سے نہ سرکناگوتم دیکھوچڑیاں ہم کواچک لے جارہی ہیں ،جب تک میں تم سے کہلانہ بھیجوں خیر(جنگ شروع ہوئی)مسلمانوںنے کافروں کو(مارکر)بھگادیا،براء کہتے ہیں میںنے خودمشرک عورتوں کودیکھاوہ اپنے کپڑے اٹھائے ہوئے پامیین پنڈلیاں کھولے ہوئے بھاگی جارہی تھیں (کافروں کی شکست کا)یہ حال دیکھ کرعبداللہ بن جبیرکے ساتھیوںنے کہایارواب لوٹ کامال اڑاؤتمہارے لوگ غالب آچکے(اب ڈرکیاہے)کس بات کامنتظرہو،عبداللہ بن جبیرنے کہاتم کیاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کافرمانابھول گئے(کہ یہاں سے ہرگزمت سرکنا)انہوںنے کہااجی ہم توواللہ لوگوں کے پاس جاکرلوٹ کامال اڑائیں گے جب لوگوں نے کے پاس آئے تو ان کے منہ کافروں نے پھیردیئے اورشکست کھاکھاکربھاگتے ہوئے آئے(سورہ آل عمران میں)پیغمبرتجھ کوپیچھے کھڑابلارہاتھااس سے یہی مرادہے۔غرض آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے ساتھ بارہ آدمیوں کے سوااورکوئی نہ رہااورکافروںنے ہمارے سترآدمی شہیدکیے اورآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)اورآپ کے اصحاب نے بدرکے دن ایک سوچالیس کافروں کانقصان کیاتھاسترکوقید کیاتھا اور سترکو قتل (جب یہ کیفیت گذری)توابوسفیان نے تین باریہ آوازدی کیامحمد(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)لوگوں میں(زندہ)ہیں آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے منع کردیاکوئی جواب نہ دے پھراس نے تین بارپکاراکیالوگوں میں(ابوبکر)ابوقحافہ کے بیٹے(زندہ)ہیں،پھرتین باریوں کہاکیا(عمر)خطاب کے بیٹے لوگوں میں(زندہ ہیں)پھراپنے لوگوں کی طرف سے لوٹااورکہنے لگایہ توسب قتل ہوچکے اس وقت حضرت عمر(رضی اللہ عنہ)کوتاب نہ رہی اور(بے اختیار)کہہ اٹھے ارے خداکے دشمن یہ سب جن کوتونے نام لیازندہ ہیں اورابھی تیرابرادن آنے والاہے)اس وقت ابوسفیان بولااچھابدرکے دن کاآج بدلہ ہوااورلڑائی توڈولوں کی طرح ہے (کبھی ادھرکبھی ادھر)دیکھوتمہارے مردوں کے ناک کان کاٹ ڈالے گئے ہیں میںنے اس کاحکم نہیں دیالیکن میں اس کوبرابھی نہیں سمجھا۔پھرلگا(فخریہ)مصرع پڑھنے۔ اونچاہوجااے ہبل تواونچاہوجااے ہبل توآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے صحابہ سے فرمایاتم اس کوجواب نہیں دیتے انہوںنے کہایارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)ہم کیاجواب دیں آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایایوںکہو ’’سب سے اونچاہے وہ خدااورسب سے رہیگاوہ اجل‘‘ پھرابوسفیان نے یہ مصرعہ پڑھا، ہمارا عزی ہے تمہارے پاس عزیٰ کہاں آنحضرت (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایااس کوجواب نہیں دیتے، صحابہ (رضوان اللہ)نے عرض کیاکیاجواب دیں آپ نے فرمایاتم یوں کہو، ہمارامولاہے خداتم پاس ہے مولیٰ کہاں، 165 ـ باب إِذَا فَزِعُوا بِاللَّيْلِ

[ترمیم کریں] باب208:اگررات کودشمن کاڈرپیداہو(توحاکم خبرلیوے)

3077 ـ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَحْسَنَ النَّاسِ، وَأَجْوَدَ النَّاسِ، وَأَشْجَعَ النَّاسِ، قَالَ وَقَدْ فَزِعَ أَهْلُ الْمَدِينَةِ لَيْلَةً سَمِعُوا صَوْتًا، قَالَ فَتَلَقَّاهُمُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَى فَرَسٍ لأَبِي طَلْحَةَ عُرْىٍ، وَهُوَ مُتَقَلِّدٌ سَيْفَهُ فَقَالَ ‏"‏ لَمْ تُرَاعُوا، لَمْ تُرَاعُوا ‏"‏‏.‏ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ وَجَدْتُهُ بَحْرًا ‏"‏‏.‏ يَعْنِي الْفَرَسَ‏.‏ 286:ہم سے قیتبہ بن سعیدنے بیان کیاکہاہم سے حمادبن زیدنے انہوںنے ثابت بنانی سے انہوںنے انس(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)حسن وجمال میں سب لوگوں میں زیادہ تھے اس طرح سخاوت میں اسی طرح شجاعت (بہادری)میں،ایک بارایساہواکہ مدینہ والے رات کوایک آوازسن کرڈرگئے (لوگ خبرلینے کونکلے)دیکھاتوسامنے سے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)ابوطلحہ کے گھوڑے پرننگی پیٹھ پرسوارتلوارلٹکائے ہوئے چلے آرہے ہیں،آپ نے فرمایاکچھ فرمایاکچھ ڈرنہیں کچھ ڈرنہیں پھرفرمایااس گھوڑے کوتومیں نے دیکھادریاہے دریا۔ 166 ـ باب مَنْ رَأَى الْعَدُوَّ فَنَادَى بِأَعْلَى صَوْتِهِ يَا صَبَاحَاهْ حَتَّى يُسْمِعَ النَّاسَ‏.‏

[ترمیم کریں] باب 209:دشمن کودیکھ کربلندآوازسے یاصباحاہ پکارناتاکہ لوگ سن لیں (اورمددکوآئیں)

3078 ـ حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ قَالَ خَرَجْتُ مِنَ الْمَدِينَةِ ذَاهِبًا نَحْوَ الْغَابَةِ، حَتَّى إِذَا كُنْتُ بِثَنِيَّةِ الْغَابَةِ لَقِيَنِي غُلاَمٌ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قُلْتُ وَيْحَكَ، مَا بِكَ قَالَ أُخِذَتْ لِقَاحُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ قُلْتُ مَنْ أَخَذَهَا قَالَ غَطَفَانُ وَفَزَارَةُ‏.‏ فَصَرَخْتُ ثَلاَثَ صَرَخَاتٍ أَسْمَعْتُ مَا بَيْنَ لاَبَتَيْهَا يَا صَبَاحَاهْ، يَا صَبَاحَاهْ‏.‏ ثُمَّ انْدَفَعْتُ حَتَّى أَلْقَاهُمْ وَقَدْ أَخَذُوهَا، فَجَعَلْتُ أَرْمِيهِمْ وَأَقُولُ أَنَا ابْنُ الأَكْوَعِ، وَالْيَوْمُ يَوْمُ الرُّضَّعِ، فَاسْتَنْقَذْتُهَا مِنْهُمْ قَبْلَ أَنْ يَشْرَبُوا، فَأَقْبَلْتُ بِهَا أَسُوقُهَا، فَلَقِيَنِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ الْقَوْمَ عِطَاشٌ، وَإِنِّي أَعْجَلْتُهُمْ أَنْ يَشْرَبُوا سِقْيَهُمْ، فَابْعَثْ فِي إِثْرِهِمْ، فَقَالَ ‏"‏ يَا ابْنَ الأَكْوَعِ، مَلَكْتَ فَأَسْجِحْ‏.‏ إِنَّ الْقَوْمَ يُقْرَوْنَ فِي قَوْمِهِمْ ‏"‏‏.‏ 287:ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیاکہاہم کویزیدبن ابی عبیدنے خبردی انہوںنے سلمہ بن اکوع سے انہوںنے کہامیں مدینہ سے غابہ کی طرف جارہاتھا۔۔۔۔جب میں غابہ کی پہاڑی پرپہنچاتومجھے عبدالرحمن بن عوف کاغلام(رباح)ملامیںنے کہاارے تویہاں کیسے اس نے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کی دودھیل اونٹنیاں پکڑلے گئے میںنے پوچھاکون لے گیااس نے کہاغطفان اورفزارہ کے لوگ،یہ سن کرمیںنے تین چیخیں ماریں یاصباحاہ یاصباحاہ اورمدینہ کے دونوں پتھریلے کناروں میں جتنے لوگ تھے ان کوآوازسنادی پھرمیں دوڑتاچلاڈاکوؤں کوجاملاوہ اونٹنیاں پکڑے ہوئے تھے میں ان کوتیرمارتاجاتااوریہ کہتاجاتا،میں ہوں سلمہ بن اکوع جان لو۔ آج پاجی سب مریں گے مان لو۔خیرمیںنے وہ اونٹنیاں ان سے چھین لیں اورہانکتاہوالارہاتھاکہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)(سواروں کے ساتھ)مجھ کوملے میںنے عرض کیاڈاکوپیاسے ہیں میںنے(مارے تیروں کے)پانی بھی نہیں پینے دیاجلدی ان کے پیچھے فوج روانہ کیجیئے آپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایااکوع کے بیٹے توان پرغالب ہوچکااب جانے دے(درگذرکر)وہ تواپنی قوم میں پہنچ گئے وہاں ان کی مہمانی ہورہی ہے۔ 167 ـ باب مَنْ قَالَ خُذْهَا وَأَنَا ابْنُ فُلاَنٍ

[ترمیم کریں] باب210:وارکرتے وقت یوں کہنااچھالے میں فلانے کابیٹاہوں۔

وَقَالَ سَلَمَةُ خُذْهَا وَأَنَا ابْنُ الأَكْوَعِ،‏.‏ سلمہ بن اکوع نے(ڈاکوتیرلگایا)کہالے میں اکوع کابیٹاہوں۔ 3079 ـ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ سَأَلَ رَجُلٌ الْبَرَاءَ ـ رضى الله عنه ـ فَقَالَ يَا أَبَا عُمَارَةَ، أَوَلَّيْتُمْ يَوْمَ حُنَيْنٍ قَالَ الْبَرَاءُ وَأَنَا أَسْمَعُ أَمَّا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَمْ يُوَلِّ يَوْمَئِذٍ، كَانَ أَبُو سُفْيَانَ بْنُ الْحَارِثِ آخِذًا بِعِنَانِ بَغْلَتِهِ، فَلَمَّا غَشِيَهُ الْمُشْرِكُونَ نَزَلَ، فَجَعَلَ يَقُولُ أَنَا النَّبِيُّ لاَ كَذِبْ، أَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبْ قَالَ فَمَا رُئِيَ مِنَ النَّاسِ يَوْمَئِذٍ أَشَدُّ مِنْهُ‏.‏ 288:ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیاانہوںنے اسرائیل سے انہوںنے ابواسحاق سے انہوںنے کہاایک شخص نے (جوقیس قبیلے کاتھانام نامعلوم)براء بن عازب سے پوچھاکہنے لگاابوعمارہ تم حنین کے دن بھاگ گئے تھے ابواسحاق نے کہامیں سن ر ہاتھا،براء نے یہ جواب دیالیکن آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)تونہیں بھاگے ابوسفیان بن حارث بن عبدالمطلب آپ کی خچرکی لگام تھامے ہوئے جب مشرکوں نے آپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کوگھیرلیاتوآپ فرمانے لگے۔ میں پیغمبرہوں بلاشک وخطر اورعبدالمطلب کاہوں پسر اسدن آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے دشمن کے مقابلہ میں زیادہ سخت کوئی نہ تھا۔ 168 ـ باب إِذَا نَزَلَ الْعَدُوُّ عَلَى حُكْمِ رَجُلٍ

[ترمیم کریں] باب211:کافرلوگ ایک مسلمان کے فیصلے پرراضی ہوکراپنے قلعہ سے اترآئیں۔

3080 ـ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ ـ هُوَ ابْنُ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ ـ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ بَنُو قُرَيْظَةَ عَلَى حُكْمِ سَعْدٍ ـ هُوَ ابْنُ مُعَاذٍ ـ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، وَكَانَ قَرِيبًا مِنْهُ، فَجَاءَ عَلَى حِمَارٍ، فَلَمَّا دَنَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ قُومُوا إِلَى سَيِّدِكُمْ ‏"‏‏.‏ فَجَاءَ فَجَلَسَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ لَهُ ‏"‏ إِنَّ هَؤُلاَءِ نَزَلُوا عَلَى حُكْمِكَ ‏"‏‏.‏ قَالَ فَإِنِّي أَحْكُمُ أَنْ تُقْتَلَ الْمُقَاتِلَةُ، وَأَنْ تُسْبَى الذُّرِّيَّةُ‏.‏ قَالَ ‏"‏ لَقَدْ حَكَمْتَ فِيهِمْ بِحُكْمِ الْمَلِكِ ‏"‏‏.‏ 289:ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیاکہاہم سے شعبہ (رضی اللہ عنہ)نے انہوںنے سعدبن ابراہیم سے انہوںنے ابوامامہ سہل بن حنیف سے انہوںنے ابوسعیدحذری سے انہوںنے کہاجب بنی قریظہ یہودی(جومدینہ میں ایک قطعہ میں تھے)سعد(رضی اللہ عنہ)کے حکم پر(اوران کے فیصلے پر)رضامندہوکر(اپنے قلعہ میں تھے)سعد(رضی اللہ عنہ)بن معاذکے حکم پر(اوران کے فیصلے پر)رضامندہوکر(اپنے قطعہ سے )اترآئے توآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے ان کو(یعنی سعدکو)بلابھیجا،وہ ایک گدھے پرسوارہوکرآئے جب آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے قریب پہنچے توآپ نے (انصاری لوگوں سے )فرمایااپنے سردارکی طرف کھڑے ہو(ان کوسواری سے اتارو)خیروہ آئے اورآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے پاس آن کربیٹھے آپ نے فرمایایہ بنی قریظہ کے لوگ تمہارے فیصلے پرراضی ہوکر(قلعہ سے)اترے ہیں سعدنے کہامیں فیصلہ کرتاہوں کہ ان میں لڑنے والے(جوان)لوگ ہیں وہ توقتل کیے جائیں اورعورتیں اوربچے قیدی بنیں آپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایاتونے وہ فیصلہ کیاجواللہ کاحکم ہے۔ 169 ـ باب قَتْلِ الأَسِيرِ وَقَتْلِ الصَّبْرِ

[ترمیم کریں] باب212:قیدی کاقتل اورکسی کوکھڑاکرکے نشانہ بنانا۔

3081 ـ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم دَخَلَ عَامَ الْفَتْحِ وَعَلَى رَأْسِهِ الْمِغْفَرُ، فَلَمَّا نَزَعَهُ جَاءَ رَجُلٌ فَقَالَ إِنَّ ابْنَ خَطَلٍ مُتَعَلِّقٌ بِأَسْتَارِ الْكَعْبَةِ، فَقَالَ ‏"‏ اقْتُلُوهُ ‏"‏‏.‏ 290:ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیاکہامجھ سے امام مالک نے انہوںنے ابن شہاب سے انہوںنے انس بن مالک(رضی اللہ عنہ)سے کہ جس سال مکہ فتح ہواآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سرپرخودلگائے ہوئے مکہ میں داخل ہوئے جب خوداتاراتوایک شخص(ابوبرزہ اسلمی)آیااس نے کہایارسول اللہ(عبداللہ یاعبدالعزی)بن خطل کعبے کے پردے پکڑے لٹک رہاہے آپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایااس کووہیں مارڈالو۔ 170 ـ باب هَلْ يَسْتَأْسِرُ الرَّجُلُ وَمَنْ لَمْ يَسْتَأْسِرْ وَمَنْ رَكَعَ رَكْعَتَيْنِ عِنْدَ الْقَتْلِ

[ترمیم کریں] باب213:اپنے تئیں قیدکرادینااورجوشخص قیدنہ کرائے اس کاحکم اورقتل کے وقت دوگانہ پڑھنا۔

3082 ـ حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ أَبِي سُفْيَانَ بْنِ أَسِيدِ بْنِ جَارِيَةَ الثَّقَفِيُّ ـ وَهْوَ حَلِيفٌ لِبَنِي زُهْرَةَ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَشَرَةَ رَهْطٍ سَرِيَّةً عَيْنًا، وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ عَاصِمَ بْنَ ثَابِتٍ الأَنْصَارِيَّ جَدَّ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ، فَانْطَلَقُوا حَتَّى إِذَا كَانُوا بِالْهَدَأَةِ وَهْوَ بَيْنَ عُسْفَانَ وَمَكَّةَ ذُكِرُوا لِحَىٍّ مِنْ هُذَيْلٍ يُقَالُ لَهُمْ بَنُو لِحْيَانَ، فَنَفَرُوا لَهُمْ قَرِيبًا مِنْ مِائَتَىْ رَجُلٍ، كُلُّهُمْ رَامٍ، فَاقْتَصُّوا آثَارَهُمْ حَتَّى وَجَدُوا مَأْكَلَهُمْ تَمْرًا تَزَوَّدُوهُ مِنَ الْمَدِينَةِ فَقَالُوا هَذَا تَمْرُ يَثْرِبَ‏.‏ فَاقْتَصُّوا آثَارَهُمْ، فَلَمَّا رَآهُمْ عَاصِمٌ وَأَصْحَابُهُ لَجَئُوا إِلَى فَدْفَدٍ، وَأَحَاطَ بِهِمُ الْقَوْمُ فَقَالُوا لَهُمُ انْزِلُوا وَأَعْطُونَا بِأَيْدِيكُمْ، وَلَكُمُ الْعَهْدُ وَالْمِيثَاقُ، وَلاَ نَقْتُلُ مِنْكُمْ أَحَدًا‏.‏ قَالَ عَاصِمُ بْنُ ثَابِتٍ أَمِيرُ السَّرِيَّةِ أَمَّا أَنَا فَوَاللَّهِ لاَ أَنْزِلُ الْيَوْمَ فِي ذِمَّةِ كَافِرٍ، اللَّهُمَّ أَخْبِرْ عَنَّا نَبِيَّكَ‏.‏ فَرَمَوْهُمْ بِالنَّبْلِ، فَقَتَلُوا عَاصِمًا فِي سَبْعَةٍ، فَنَزَلَ إِلَيْهِمْ ثَلاَثَةُ رَهْطٍ بِالْعَهْدِ وَالْمِيثَاقِ، مِنْهُمْ خُبَيْبٌ الأَنْصَارِيُّ وَابْنُ دَثِنَةَ وَرَجُلٌ آخَرُ، فَلَمَّا اسْتَمْكَنُوا مِنْهُمْ أَطْلَقُوا أَوْتَارَ قِسِيِّهِمْ فَأَوْثَقُوهُمْ فَقَالَ الرَّجُلُ الثَّالِثُ هَذَا أَوَّلُ الْغَدْرِ، وَاللَّهِ لاَ أَصْحَبُكُمْ، إِنَّ فِي هَؤُلاَءِ لأُسْوَةً‏.‏ يُرِيدُ الْقَتْلَى، فَجَرَّرُوهُ وَعَالَجُوهُ عَلَى أَنْ يَصْحَبَهُمْ فَأَبَى فَقَتَلُوهُ، فَانْطَلَقُوا بِخُبَيْبٍ وَابْنِ دَثِنَةَ حَتَّى بَاعُوهُمَا بِمَكَّةَ بَعْدَ وَقْعَةِ بَدْرٍ، فَابْتَاعَ خُبَيْبًا بَنُو الْحَارِثِ بْنِ عَامِرِ بْنِ نَوْفَلِ بْنِ عَبْدِ مَنَافٍ، وَكَانَ خُبَيْبٌ هُوَ قَتَلَ الْحَارِثَ بْنَ عَامِرٍ يَوْمَ بَدْرٍ، فَلَبِثَ خُبَيْبٌ عِنْدَهُمْ أَسِيرًا، فَأَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عِيَاضٍ أَنَّ بِنْتَ الْحَارِثِ أَخْبَرَتْهُ أَنَّهُمْ حِينَ اجْتَمَعُوا اسْتَعَارَ مِنْهَا مُوسَى يَسْتَحِدُّ بِهَا فَأَعَارَتْهُ، فَأَخَذَ ابْنًا لِي وَأَنَا غَافِلَةٌ حِينَ أَتَاهُ قَالَتْ فَوَجَدْتُهُ مُجْلِسَهُ عَلَى فَخِذِهِ وَالْمُوسَى بِيَدِهِ، فَفَزِعْتُ فَزْعَةً عَرَفَهَا خُبَيْبٌ فِي وَجْهِي فَقَالَ تَخْشَيْنَ أَنْ أَقْتُلَهُ مَا كُنْتُ لأَفْعَلَ ذَلِكَ‏.‏ وَاللَّهِ مَا رَأَيْتُ أَسِيرًا قَطُّ خَيْرًا مِنْ خُبَيْبٍ، وَاللَّهِ لَقَدْ وَجَدْتُهُ يَوْمًا يَأْكُلُ مِنْ قِطْفِ عِنَبٍ فِي يَدِهِ، وَإِنَّهُ لَمُوثَقٌ فِي الْحَدِيدِ، وَمَا بِمَكَّةَ مِنْ ثَمَرٍ وَكَانَتْ تَقُولُ إِنَّهُ لَرِزْقٌ مِنَ اللَّهِ رَزَقَهُ خُبَيْبًا، فَلَمَّا خَرَجُوا مِنَ الْحَرَمِ لِيَقْتُلُوهُ فِي الْحِلِّ، قَالَ لَهُمْ خُبَيْبٌ ذَرُونِي أَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ‏.‏ فَتَرَكُوهُ، فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ قَالَ لَوْلاَ أَنْ تَظُنُّوا أَنَّ مَا بِي جَزَعٌ لَطَوَّلْتُهَا اللَّهُمَّ أَحْصِهِمْ عَدَدًا‏.‏ وَلَسْتُ أُبَالِي حِينَ أُقْتَلُ مُسْلِمًا عَلَى أَىِّ شِقٍّ كَانَ لِلَّهِ مَصْرَعِي وَذَلِكَ فِي ذَاتِ الإِلَهِ وَإِنْ يَشَأْ يُبَارِكْ عَلَى أَوْصَالِ شِلْوٍ مُمَزَّعِ فَقَتَلَهُ ابْنُ الْحَارِثِ، فَكَانَ خُبَيْبٌ هُوَ سَنَّ الرَّكْعَتَيْنِ لِكُلِّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ قُتِلَ صَبْرًا، فَاسْتَجَابَ اللَّهُ لِعَاصِمِ بْنِ ثَابِتٍ يَوْمَ أُصِيبَ، فَأَخْبَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَصْحَابَهُ خَبَرَهُمْ وَمَا أُصِيبُوا، وَبَعَثَ نَاسٌ مِنْ كُفَّارِ قُرَيْشٍ إِلَى عَاصِمٍ حِينَ حُدِّثُوا أَنَّهُ قُتِلَ لِيُؤْتَوْا بِشَىْءٍ مِنْهُ يُعْرَفُ، وَكَانَ قَدْ قَتَلَ رَجُلاً مِنْ عُظَمَائِهِمْ يَوْمَ بَدْرٍ، فَبُعِثَ عَلَى عَاصِمٍ مِثْلُ الظُّلَّةِ مِنَ الدَّبْرِ، فَحَمَتْهُ مِنْ رَسُولِهِمْ، فَلَمْ يَقْدِرُوا عَلَى أَنْ يَقْطَعَ مِنْ لَحْمِهِ شَيْئًا‏.‏ 291:ہم سے ابوالیمان نے بیان کیاہم کوشعیب نے خبردی انہوںنے زہری سے کامجھ کوعمروبن ابی سفیان بن اسیدبن جاریہ ثقفی نے خبردی وہ بنی زہرہ کے حلیف تھے اورابوہریرہ(رضی اللہ عنہ)کے یارانہوںنے کہاابوہریرہ (رضی اللہ عنہ)کہتے تھے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے دس آدمیوں کوبطورجاسوسی ٹکڑی کے (یاچھ آدمیوں کو)خبرلینے کے لیے روانہ کیاان کاسردارعاصم بن ثابت انصاری کوبنایاجوعاصم بن عمربن خطاب کے ناناتھے ۔یہ لوگ گئے جب ہداۃ مقام میں پہنچے جوعسفان اورمکہ کے بیچ میں ہے توکسی نے بنی لحیان کوخبرکردی جوہذیل قبیلے کی ایک شاخ ہیں انہوںنے دوسوتیراندازان کے تعاقب میں بھیجے یہ لوگ ان کی نشان ڈھونڈتے چلے ایک جگہ انہوںنے کھجوریں کھائی تھیں جومدینہ سے ساتھ لی تھیں انہوںنے وہاں (کھجوریں یاگٹھلیاں دیکھ کر)پہنچان لیاکہ یہ مدینہ کی کھجوریں ہیں اورعاصم اوران کے ہمراہیوںکے پیچھے ہوئے جب عاصم نے ان کودیکھاتوایک ٹیکری پرپناہ لی کافروں نے (جودوسوتھے)ان کوگھیرلیااورکہنے لگے تم (ٹیکری پرسے)اترآؤاوراپنے تئیں ہمارے سپردکردو(قیدہوجاؤ)ہم اقرارکرتے ہیں پکااقرارتم کوماریں گے نہیں یہ سن کرعاصم بن ثابت نے جوٹکڑی کے سردارتھے یہ کہامیں خداکی قسم کافرکی امان پرنہیں اترنے کا،یااللہ ہماری خبرہمارے پیغمبرصاحب کوپہنچادے آخران کافروں نے تیرکی بارش شروع کردی اورعاصم سمیت سات کوشہیدکوکیا(یاتین کوشہیدکیا)تین جوبچے رہے وہ کافروں کے اقرارپربھروسہ کرکے اترآئے انہی میں حبیب اورزیدبن وثنہ اورایک شخص اورایک شخص اورتھے (عبداللہ بن طارق)جب کافروں کے اختیارمیں آگئے توانہوںنے دغاکی اورکمانوں کے چلے(تانت)کھول کران کی مشکیں کسیں تیسراشخص (عبداللہ بن طارق)کہنے لگا:(بسم اللہ ہی غلط )یہ پہلی دغاہے میں توتمہارے ساتھ نہیں جانے کامیں ان کی پیروی چاہتاہوں جوشہیدہوئے کافروںنے ان کوکھینچاساتھ لیجانے کی کوشش کی مگراس نے کسی طرح نہ ماناآخرانہوںنے اس کومارڈالااورخبیب اورزیدبن دثنہ کوپکڑے گئے ان دونوں کو(غلام بناکر)مکہ میں مشرکوں کے ہاتھ بیچ ڈالا،خبیب کوحارث بن عامرکے بیٹوں نے خریدا،بدرکے دن خبیب نے ان کے باپ حارث کوقتل کیاتھاخیرخبیب چنددنوں تک اس کے پاس قیدرہے ابن شہاب کہتے ہیں مجھ سے عبیداللہ بن عیاض نے بیان کیاان سے حارث کی بیٹی (زینب)کہتی تھی جب حارث کی اولادخبیب کوقتل کرنے لگے توخبیب نے زینب سے ایک استرہ مانگاپاکی کرنے کوزینب نے دے دیااس وقت (اتفاق سے)میراایک بچہ مجھے خبرنہ تھی خبیب کے پاس آگیا۔میںنے دیکھاتووہ بچہ (ابوالحسین )کم سن ان کے ران پربیٹھاہواہے اوراسترہ ان کے ہاتھ میں ہے یہ حال دیکھ کرگھبراگئی ،خبیب نے میراچہرہ دیکھ کرپہچان لیامیں گھبرارہی ہوں اورپوچھاکیاتویہ سمجھتی ہے میں اس بچہ کومارڈالوں گایہ کبھی نہیں ہوسکتا،زینب کہتی میںنے خبیب(رضی اللہ عنہ)کی طرح کوئی نیک بخت قیدی نہیں دیکھا،خداکی قسم میں نے ایک روزدیکھاوہ لوہے میں جکڑے ہوئے انگورکاخوشہ جوان کے ہاتھ میں تھاکھارہے تھے ان دنوں مکہ میں میوہ بالکل نہ تھا(توقیدی کوکون دیتا)زینب کہتی تھی یہ اللہ کی روزی تھی جوخبیب کواس نے عنایت فرمائی (دنیامیں بہشت کامیوہ کھانے کوبھیجا)خیرجب خبیب (رضی اللہ عنہ)کوقتل کرنے کے لیے حرم کے باہرلے گئے توانہوںنے (اخیر)درخواست یہ کی،ذرادورکعت نمازمجھ کوپڑھ لینے دوانہوںنے اجازت دی خبیب نے دوگانہ اداکیا(پھراپنے قاتلوں سے)کہنے لگااگرتم یہ خیال نہ کرتے کہ میں مارے جانے سے ڈرتاہوں تومیں اپنادوگانہ لمباکرتا(قرآت کوطول دیتا)یااللہ ان کافروں کوایک ایک کرکے ہلاک کرپھریہ شعرپڑھے۔ جب مسلمان رہ کے دنیاسے چلوں مجھ کیاڈرہے کسی گروٹ گروں میرامرناہے خداکی ذات میں وہ اگرچاہے نہ ہونگامیں زبوں تن جوٹکڑے ٹکڑے اب ہوجائیگا اس کے جوڑوں پروہ برکت دے فزون خیرحارث کے بیٹے(عقبہ )نے ان کومارڈالااورخبیب نے یہ طریقہ نکالاجومسلمان اس طرح اسیرہوکرماراجائے وہ ایک دوگانہ اداکرے اللہ تعالی نے عاصم جس دن قتل ہوئے ان کی دعاقبول کرلی،آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے اسی دن اپنے اصحاب کوخبردی ان کی مصیبت بیان کردی ان کے مارے جانے کے بعدقریش کے چندکافروں نے کسی کوعاصم کی لاش پربھیجاکہ ان کے بدن کاکوئی ٹکڑاکاٹ کرلائے جس کووہ پہنچانیں،ہوایہ تھاکہ عاصم نے بدرکے دن قریش کے ایک رئیس (عقبہ بن ابی معیط)کومارڈالاتھا(اس لیئے قریش کے کافرجلے ہوئے تھے)اللہ تعالی نے عاصم کی لاش پربھڑوں کاایک جتھہ قائم کردیاانہوںنے قریش کے آدمیوں سے عاصم کوبچالیاوہ ان کے بدن کاکوئی ٹکڑانہ کاٹ سکے۔ 171 ـ باب فَكَاكِ الأَسِيرِ

[ترمیم کریں] باب214:مسلمان قیدی کوجسطرح ہوسکے چھڑاناواجب ہے۔

فِيهِ عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ اس باب میں ابوموسیٰ (رضی اللہ عنہ)نے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے روایت کی 3083 ـ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ فُكُّوا الْعَانِيَ ـ يَعْنِي الأَسِيرَ ـ وَأَطْعِمُوا الْجَائِعَ وَعُودُوا الْمَرِيضَ ‏"‏‏.‏ 292:ہم سے قیتبہ بن سعیدنے بیان کیاکہاہم سے جریرنے انہوںنے منصوربن معتمرسے انہوںنے اوبوائل سے انہوںنے ابوموسیٰ اشعری سے انہوںنے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایا(مسلمان)قیدی کوچھڑاؤاوربھوکے کوکھاناکھلاؤاوربیمارکی بیمارپرسی کرو(پوچھنے کوجاؤ) 3084 ـ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا مُطَرِّفٌ، أَنَّ عَامِرًا، حَدَّثَهُمْ عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قُلْتُ لِعَلِيٍّ ـ رضى الله عنه هَلْ عِنْدَكُمْ شَىْءٌ مِنَ الْوَحْىِ إِلاَّ مَا فِي كِتَابِ اللَّهِ قَالَ وَالَّذِي فَلَقَ الْحَبَّةَ وَبَرَأَ النَّسَمَةَ مَا أَعْلَمُهُ إِلاَّ فَهْمًا يُعْطِيهِ اللَّهُ رَجُلاً فِي الْقُرْآنِ، وَمَا فِي هَذِهِ الصَّحِيفَةِ‏.‏ قُلْتُ وَمَا فِي الصَّحِيفَةِ قَالَ الْعَقْلُ وَفَكَاكُ الأَسِيرِ، وَأَنْ لاَ يُقْتَلَ مُسْلِمٌ بِكَافِرٍ‏.‏ 293:ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیاکہاہم سے زہیربن معاویہ نے کہاہم سے مطرف بن طریف نے ان سے عامرشعبی نے بیان کیاانہوںنے ابوحجیفہ (وہب بن عبداللہ)سے انہوںنے کہامیںنے حضرت علی (رضی اللہ عنہ)سے پوچھاکیاتم لوگوں یعنی اہل بیت کے پاس قرآن کے سوااوربھی کچھ وحی کی باتیں ہیں(جن کوآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے ظاہرنہیں کیاانہوںنے کہاقسم اس کی جس نے دانہ چیرکراگایااورجان کوبنایامجھے توکوئی ایسی وحی معلوم نہیں (جوقرآن میں نہ ہو)البتہ سمجھ ایک دوسری چیزہے جواللہ کسی بندے کوقرآن میں عطافرمائے(قرآن سے طرح طرح کے مطالب نکالے)یاجو اس ورق میں ہے ،میںنے پوچھااس ورق میں کیالکھاہے انہوںنے کہادیت کے احکام اورقیدی کاچھڑانااورمسلمان کاکافرکے بدلے میں نہ ماراجانا۔ 172 ـ باب فِدَاءِ الْمُشْرِكِينَ

[ترمیم کریں] باب215:مشرکوں سے فدیہ لینا۔

3085 ـ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رِجَالاً، مِنَ الأَنْصَارِ اسْتَأْذَنُوا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ ائْذَنْ فَلْنَتْرُكْ لاِبْنِ أُخْتِنَا عَبَّاسٍ فِدَاءَهُ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ لاَ تَدَعُونَ مِنْهَا دِرْهَمًا ‏"‏‏.‏ 3086 ـ وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ أُتِيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِمَالٍ مِنَ الْبَحْرَيْنِ، فَجَاءَهُ الْعَبَّاسُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَعْطِنِي فَإِنِّي فَادَيْتُ نَفْسِي، وَفَادَيْتُ عَقِيلاً‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ خُذْ ‏"‏‏.‏ فَأَعْطَاهُ فِي ثَوْبِهِ‏.‏ 294:ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیاکہاہم سے اسماعیل بن ابراہیم نے انہوںنے موسیٰ بن عقبہ سے انہوںنے ابن شہاب زہری سے انہوںنے کہامجھ سے انس بن مالک(رضی اللہ عنہ)نے بیان کیاانصارکے کچھ لوگوں نے (ان کانام معلوم نہیںہوا)آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے عرض کیایارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)آپ اجازت دیجئے توہم اپنے بھانجے عباس بن عبدالمطلب کوان کافدیہ معاف کردیں آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایانہیں ایک روپیہ بھی نہ چھوڑواورابراہیم بن طہمان نے عبدالعزیزبن صہیب سے روایت کی انہوںنے انس سے انہوںنے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے پاس بحرین سے جوعمان اوربصرے کے درمیان ایک شہرہے تحصیل کاروپیہ آیااس وقت حضرت عباس آپ کے پاس آئے اورکہنے لگے یارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)مجھ کوبھی دلوائیے میںنے اپنافدیہ دیااور(اپنے بھتیجے)عقیل کاآپ نے فرمایالیوان کے کپڑے میں روپیہ ڈال دئیے۔ 3087 ـ حَدَّثَنِي مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ ـ وَكَانَ جَاءَ فِي أُسَارَى بَدْرٍ ـ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقْرَأُ فِي الْمَغْرِبِ بِالطُّورِ‏.‏ 295:مجھ سے عمودبن غیلان نے بیان کیاکہاہم سے عبدالرزاق نے انہوںنے معمرسے انہوںنے زہری سے انہوںنے محمدبن جبیرسے انہوںنے اپنے باپ جبیربن مطعم(رضی اللہ عنہ)سے وہ (جب وہ کافرتھے)بدرکے قیدیوں کوچھڑانے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے پاس آئے کہتے تھے میںنے سناآپ نے مغرب کی نمازمیں سورہ والطورپڑھی۔ 173 ـ باب الْحَرْبِيِّ إِذَا دَخَلَ دَارَ الإِسْلاَمِ بِغَيْرِ أَمَانٍ

[ترمیم کریں] باب216:اگرحربی کافرمسلمانوں کے ملک میں بے امان لیے چلاآئے(تواس کامارڈالنادرست ہے)

3088 ـ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْعُمَيْسِ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ أَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم عَيْنٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ وَهْوَ فِي سَفَرٍ، فَجَلَسَ عِنْدَ أَصْحَابِهِ يَتَحَدَّثُ ثُمَّ انْفَتَلَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اطْلُبُوهُ وَاقْتُلُوهُ ‏"‏‏.‏ فَقَتَلَهُ فَنَفَّلَهُ سَلَبَهُ‏.‏ 296:ہم سے ابونعیم نے بیان کیاکہاہم سے ابوالعمیس (عتبہ بن عبداللہ)نے انہوںنے ایاس بن سلمہ بن اکوع(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے اپنے باپ سے انہوںنے کہامشرکوں کاایک جاسوس سفرمیں آپ کے پاس آگیااورآپ کے اصحاب کے پاس بیٹھ کرباتیں کرتارہاپھرکھسک گیا(چل دیا)آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایااس کوڈھونڈکرمارڈالو،سلمہ نے اس کوقتل کیاآپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے انہی کواس کامال دلایا۔ 174 ـ باب يُقَاتَلُ عَنْ أَهْلِ الذِّمَّةِ، وَلاَ يُسْتَرَقُّونَ

[ترمیم کریں] باب217:ذمی کافروں کوبچانے کے لیے لڑناانکاغلام لونڈی نہ بنانا۔

3089 ـ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عُمَرَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ وَأُوصِيهِ بِذِمَّةِ اللَّهِ وَذِمَّةِ رَسُولِهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ يُوفَى لَهُمْ بِعَهْدِهِمْ، وَأَنْ يُقَاتَلَ مِنْ وَرَائِهِمْ، وَلاَ يُكَلَّفُوا إِلاَّ طَاقَتَهُمْ‏.‏ 297:ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیاکہاہم سے ابوعوانہ نے انہوںنے حصین بن عبدالرحمن سے انہوں نے عمروبن میمون سے انہوںنے (مرتے وقت)یہ کہاکہ میرے بعدجوخلیفہ ہومیں اس کویہ وصیت کرتاہوں کہ اللہ اوراس کے رسول (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کاذمہ پوراکرے ذمی کافرسے جوعہدہواہے وہ وفاکرے اوران کوبچانے کے لیے (دوسرے کافروں سے )لڑے اوران کوطاقت سے زیادہ تکلیف نہ دے (جتناہوسکے اتناہی جزیہ لے)باب 175 ـ باب جَوَائِزِ الْوَفْدِ 218:جوکافردوسرے ملک سے (ایلچی بن کر)آئیں ان سے سلوک کرنا۔ 176 ـ باب هَلْ يُسْتَشْفَعُ إِلَى أَهْلِ الذِّمَّةِ وَمُعَامَلَتِهِمْ

[ترمیم کریں] باب219:ذمیوں کی سفارش اوران سے کیسامعاملہ کیاجائے؟

3090 ـ حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ الأَحْوَلِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ قَالَ يَوْمُ الْخَمِيسِ، وَمَا يَوْمُ الْخَمِيسِ ثُمَّ بَكَى حَتَّى خَضَبَ دَمْعُهُ الْحَصْبَاءَ فَقَالَ اشْتَدَّ بِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَجَعُهُ يَوْمَ الْخَمِيسِ فَقَالَ ‏"‏ ائْتُونِي بِكِتَابٍ أَكْتُبْ لَكُمْ كِتَابًا لَنْ تَضِلُّوا بَعْدَهُ أَبَدًا ‏"‏‏.‏ فَتَنَازَعُوا وَلاَ يَنْبَغِي عِنْدَ نَبِيٍّ تَنَازُعٌ فَقَالُوا هَجَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏ قَالَ ‏"‏ دَعُونِي فَالَّذِي أَنَا فِيهِ خَيْرٌ مِمَّا تَدْعُونِي إِلَيْهِ ‏"‏‏.‏ وَأَوْصَى عِنْدَ مَوْتِهِ بِثَلاَثٍ ‏"‏ أَخْرِجُوا الْمُشْرِكِينَ مِنْ جَزِيرَةِ الْعَرَبِ، وَأَجِيزُوا الْوَفْدَ بِنَحْوِ مَا كُنْتُ أُجِيزُهُمْ ‏"‏‏.‏ وَنَسِيتُ الثَّالِثَةَ‏.‏ وَقَالَ يَعْقُوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ سَأَلْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ جَزِيرَةِ الْعَرَبِ‏.‏ فَقَالَ مَكَّةُ وَالْمَدِينَةُ وَالْيَمَامَةُ وَالْيَمَنُ‏.‏ وَقَالَ يَعْقُوبُ وَالْعَرْجُ أَوَّلُ تِهَامَةَ‏.‏ 298:ہم سے قبیصہ نے بیان کیاانہوںنے سعیدبن جبیرسے انہوںنے ابن عباس(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے کہاجمعرات کادن ہائے جمعرات کادن پھررونے لگے اتناروئے کہ آنسوؤں سے زمین کی کنکریاں رنگ گئیں اس کے بعدکہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کی بیماری جمعرات کے دن سخت ہوگئی آپ نے (جوصحابہ)حجرہ شریف میں حاضرتھے ان سے فرمایالکھنے کاسامان لاؤمیں تم کوایک کتاب لکھوادوں (تم میرے بعداس پرچلتے رہوتو)کبھی گمراہ نہ ہویہ سن کرصحابہ نے جھگڑاشروع کیاآپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایاپیغمبر(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے سامنے جھگڑاکرنازیبانہیں، صحابہ کیاکہنے لگے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)(بیماری کی شدت سے)برارہے تھے آپ نے فرمایاچلومجھ کونہ چھیڑومیں جس حال میں ہوں وہ اس سے بہتر ہے جوتم کراناچاہتے ہوآخرآپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے مرتے وقت تین باتوں کی صیت کی ایک یہ کہ مشرکو(سارے)عرب کے جزیرے سے نکال دینا۔دوسرے جوجماعتیں پیغام لیکرآئیں ان سے ایساہی سلوک کرتے رہناجیسے میں کرتارہا(ان کی خاطرداری ضیافت وغیرہ)راوی کہتاہے تیسری بات میں بھول گیا،یعقوب بن محمدزہری نے کہامیں مغیرہ عبدالرحمن سے عرب کے ملک کوپوچھاانہوںنے کہامکہ مدینہ یمامہ اوریمن میں اوریعقوب نے یہ بھی کہاکہ تہامہ (یعنی مدینہ کاعلاقہ)عرج سے شروع ہوتاہے۔ 177 ـ باب التَّجَمُّلِ لِلْوُفُود

[ترمیم کریں] باب 220:جب باہرکی سفارتیں آئیں توحاکم کاآراستہ ہونا۔

3091 ـ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ وَجَدَ عُمَرُ حُلَّةَ إِسْتَبْرَقٍ تُبَاعُ فِي السُّوقِ فَأَتَى بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ابْتَعْ هَذِهِ الْحُلَّةَ فَتَجَمَّلْ بِهَا لِلْعِيدِ وَلِلْوُفُودِ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنَّمَا هَذِهِ لِبَاسُ مَنْ لاَ خَلاَقَ لَهُ، أَوْ إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذِهِ مَنْ لاَ خَلاَقَ لَهُ ‏"‏‏.‏ فَلَبِثَ مَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِجُبَّةِ دِيبَاجٍ، فَأَقْبَلَ بِهَا عُمَرُ حَتَّى أَتَى بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قُلْتَ ‏"‏ إِنَّمَا هَذِهِ لِبَاسُ مَنْ لاَ خَلاَقَ لَهُ أَوْ إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذِهِ مَنْ لا خَلاَقَ لَهُ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ أَرْسَلْتَ إِلَىَّ بِهَذِهِ فَقَالَ ‏"‏ تَبِيعُهَا، أَوْ تُصِيبُ بِهَا بَعْضَ حَاجَتِكَ ‏"‏‏.‏ 299:ہم سے یحییٰ بن بکیرنے بیان کیاکہاہم سے لیث بن سعدنے انہوںنے عقیل سے انہوںنے ابن شہاب سے انہوںنے سالم بن عبداللہ سے کہ عبداللہ بن عمر(رضی اللہ عنہ)نے کہاحضرت عمر(رضی اللہ عنہ)نے ایک ریشمی جوڑا(چادراورتہبند)بازارمیں بکتے دیکھاوہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے پاس لے آئے اورکہنے لگے یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)یہ خرید لیجئے اورعیدمیں اورجب باہرکی سفارتیں آتی ہیں آپ ان کوپہن کرزیب دیاکیجئے آپ نے فرمایایہ تو اس کالباس ہے جس کاآخرت میں کوئی حصہ نہیںیایہ وہ پہنے گاجس کاآخرت میں کوئی حصہ نہیں ،چندروزجب تک اللہ کومنظورتھاحضرت عمر(رضی اللہ عنہ)خاموش رہے پھرایساہواکہ خودآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے ایک ریشمی قباحضرت عمر(رضی اللہ عنہ)کو (تحفہ)بھیجی وہ اس کولے کرآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے پاس آئے اورعرض کیایارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)آپ نے فرمایاتھایہ اس کالباس ہے جس کاآخرت میں کوئی حصہ نہیں پھرآپ نے یہ قبامجھ کوکیسے بھیجی آپ نے فرمایااس لیے بھیجی تواس کوبیچ لے (اورقیمت اپنے کام میں لائے)یایوں فرمایاتواس کواپنے کسی کام میں لائے۔ 178 ـ باب كَيْفَ يُعْرَضُ الإِسْلاَمُ عَلَى الصَّبِيِّ

[ترمیم کریں] باب221:بچہ سے کیونکر کہیں مسلمان ہوجا۔

3092 ـ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ عُمَرَ انْطَلَقَ فِي رَهْطٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قِبَلَ ابْنِ صَيَّادٍ حَتَّى وَجَدُوهُ يَلْعَبُ مَعَ الْغِلْمَانِ عِنْدَ أُطُمِ بَنِي مَغَالَةَ، وَقَدْ قَارَبَ يَوْمَئِذٍ ابْنُ صَيَّادٍ يَحْتَلِمُ، فَلَمْ يَشْعُرْ حَتَّى ضَرَبَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ظَهْرَهُ بِيَدِهِ ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏‏.‏ فَنَظَرَ إِلَيْهِ ابْنُ صَيَّادٍ فَقَالَ أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ الأُمِّيِّينَ‏.‏ فَقَالَ ابْنُ صَيَّادٍ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ‏.‏ قَالَ لَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ آمَنْتُ بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ ‏"‏ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَاذَا تَرَى ‏"‏‏.‏ قَالَ ابْنُ صَيَّادٍ يَأْتِينِي صَادِقٌ وَكَاذِبٌ‏.‏ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ خُلِطَ عَلَيْكَ الأَمْرُ ‏"‏‏.‏ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنِّي قَدْ خَبَأْتُ لَكَ خَبِيئًا ‏"‏‏.‏ قَالَ ابْنُ صَيَّادٍ هُوَ الدُّخُّ‏.‏ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اخْسَأْ فَلَنْ تَعْدُوَ قَدْرَكَ ‏"‏‏.‏ قَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ائْذَنْ لِي فِيهِ أَضْرِبْ عُنُقَهُ‏.‏ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنْ يَكُنْهُ فَلَنْ تُسَلَّطَ عَلَيْهِ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْهُ فَلاَ خَيْرَ لَكَ فِي قَتْلِهِ ‏"‏‏.‏ 3093 ـ قَالَ ابْنُ عُمَرَ انْطَلَقَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَأُبَىُّ بْنُ كَعْبٍ يَأْتِيَانِ النَّخْلَ الَّذِي فِيهِ ابْنُ صَيَّادٍ، حَتَّى إِذَا دَخَلَ النَّخْلَ طَفِقَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ وَهْوَ يَخْتِلُ ابْنَ صَيَّادٍ أَنْ يَسْمَعَ مِنِ ابْنِ صَيَّادٍ شَيْئًا قَبْلَ أَنْ يَرَاهُ، وَابْنُ صَيَّادٍ مُضْطَجِعٌ عَلَى فِرَاشِهِ فِي قَطِيفَةٍ لَهُ فِيهَا رَمْزَةٌ، فَرَأَتْ أُمُّ ابْنِ صَيَّادٍ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ، فَقَالَتْ لاِبْنِ صَيَّادٍ أَىْ صَافِ ـ وَهْوَ اسْمُهُ ـ فَثَارَ ابْنُ صَيَّادٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لَوْ تَرَكَتْهُ بَيَّنَ ‏"‏‏.‏ 3094 ـ وَقَالَ سَالِمٌ قَالَ ابْنُ عُمَرَ ثُمَّ قَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي النَّاسِ فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ ذَكَرَ الدَّجَّالَ فَقَالَ ‏"‏ إِنِّي أُنْذِرُكُمُوهُ، وَمَا مِنْ نَبِيٍّ إِلاَّ قَدْ أَنْذَرَهُ قَوْمَهُ، لَقَدْ أَنْذَرَهُ نُوحٌ قَوْمَهُ، وَلَكِنْ سَأَقُولُ لَكُمْ فِيهِ قَوْلاً لَمْ يَقُلْهُ نَبِيٌّ لِقَوْمِهِ، تَعْلَمُونَ أَنَّهُ أَعْوَرُ وَأَنَّ اللَّهَ لَيْسَ بِأَعْوَرَ ‏"‏‏.‏ 300:ہم سے عبداللہ بن محمدنے بیان کیاہم سے ہشام بن یوسف نے کہاہم کومعمرنے خبردی انہوںنے زہری سے کہامجھ کوسالم بن عبداللہ نے خبردی انہوںنے ابن عمرسے انہوںنے کہاحضرت عمر(رضی اللہ عنہ)چند اصحاب سمیت (جودس سے کم تھے)آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے ساتھ ابن صیادکی طرف گئے دیکھاتووہ بنی مغالہ(انصارکاایک قبیلہ ہے کہ محلوں میں پاس بچوں میں کھیل رہاہے ان دنوں ابن صیاد(جوان نہیں ہواتھا)جوانی کے قریب تھااس کوآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے تشریف لانے کی خبرہی نہیں ہوئی۔۔۔یہاں تک کہ آپ نے اس کی پیٹھ پرہاتھ ماراآپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایا(ابن صیاد)کیاتواس بات کی گواہی دیتاہے کہ میںاللہ کارسول ہوں اس نے آپ کی طرف دیکھااور(سوچ کر)کہامیں یہ گواہی دیتاہوں کہ آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)ان پڑھ لوگوں(یعنی عرب لوگوں)کے پیغمبرہیں ،پھراس نے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے پوچھاکیاآپ اس کی گواہی دیتے ہیں کہ میں اللہ کارسول ہوں،آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایامیں اللہ کااوراس کے سب پیغمبروں پرایمان لایاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے اس پوچھا(سچ کہہ)تجھے کیادکھائی دیتاہے اس نے کہامیرے پاس سچی اورجھوٹی دونوں قسم کی خبریں آتی ہیں آپ نے فرمایاتوپھرسب کاسب گڈمڈہوا(جیسے کاہن ہوتے ہیں ایک سچ سوجھوٹ)آپ نے فرمایااچھاجب جانے بتلا(میرے دل میں)کونسی بات ہے جومیںنے تیرے لیے چھپائی ہے ابن صیادنے کہاوخ ہے آپ نے فرمایادت پڑے ہٹ تواپنی بساط سے کہاں بڑھ سکتاہے(بس کاہن)اورشیطان کی معلومات اتنی ہی ہوتی ہیں،حضرت عمر(رضی اللہ عنہ)نے عرض کیایارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)مجھ کواجازت دیجئے اس کی گردن ماردوں (آئندہ دجال کاڈرنہ رہے)آپ نے فرمایاکیافائدہ اگریہ واقعی دجال ہے تب توتواس کومارہی نہیں سکے گااورجودجال نہیں تواس کاناحق خون کرناتیرے حق میںاچھانہیں ،دوسری روایت میںابن عمر(رضی اللہ عنہ)سے (اسی سندسے)درختوں میں گئے جہاں ابن صیادتھاجب آپ وہاں پہنچے توکھجورکی شاخوں میں آڑمیں چلنے لگے آپ کویہ منظورنہ تھاکہ ابن صیادکوکچھ دھوکہ دے کراس کی کچھ باتیں سن لیں وہ آپ کونہ دیکھے ابن صیاداپنے بچھونے پرایک کمبل اوڑھے لیٹاتھاکچھ گنگنارہاتھااس کی ماںنے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کودیکھ لیاآپ شاخوں کی آڑمیں چھپ کرآرہے ہیں ایک بارگی پکاراٹھی ارے صاف یہ ابن صیادکانام تھاوہ فوراً اٹھ بیٹھاآپ نے فرمایااگراس کی ماں نہ بولتی تووہ اپناحال کھولتااورسالم بن عبداللہ عمرسے(اسی سندسے)روایت ہے انہوںنے کہاابن عمر(رضی اللہ عنہ)نے کہابعداس کے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)لوگوں میں (خطبہ سنانے کو)کھڑے ہوئے پہلے اللہ کی جیسے چاہیے ویسی تعریف کی پھردجال کاذکرکیافرمایامیں توکودجال سے ڈراتاہوںاورکوئی پیغمبرایسانہیں گذراجس نے اپنی قوم کودجال سے نہ ڈرایاہویہاں تک کہ حضرت نوح(علیہ السلام)نے بھی ڈرایاتھامگرمیں تم کوایسی نشانی بتلاتاہوں جوکسی پیغمبرنے اپنی قوم کونہیں بتلائی ،وہ(مردود)کاناہوگااورتمہاراپروردگارکانانہیں ہے۔ 179 ـ باب قَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم لِلْيَهُودِ ‏"‏ أَسْلِمُوا تَسْلَمُوا ‏"‏

[ترمیم کریں] باب222:آنحضرت (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کایہودیوں سے یہ فرمانامسلمان ہوجاؤتم(جزیہ اورآخرت کے عذاب سے )بچے رہوگے۔

َالَهُ الْمَقْبُرِيُّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ‏.‏ یہ سعیدمقبری نے ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ)سے بیان کیا۔ 180 ـ باب إِذَا أَسْلَمَ قَوْمٌ فِي دَارِ الْحَرْبِ، وَلَهُمْ مَالٌ وَأَرَضُونَ، فَهْىَ لَهُمْ

[ترمیم کریں] باب223:اگرکچھ کافردارالحرب ہی میں رہ کرمسلمان ہوجائیں توان کی جائیدادمنقولہ اورغیرمنقولہ انہی کوملے گی۔

3095 ـ حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيْنَ تَنْزِلُ غَدًا فِي حَجَّتِهِ‏.‏ قَالَ ‏"‏ وَهَلْ تَرَكَ لَنَا عَقِيلٌ مَنْزِلاً ‏"‏‏.‏ ثُمَّ قَالَ ‏"‏نَحْنُ نَازِلُونَ غَدًا بِخَيْفِ بَنِي كِنَانَةَ الْمُحَصَّبِ، حَيْثُ قَاسَمَتْ قُرَيْشٌ عَلَى الْكُفْرِ ‏"‏‏.‏ وَذَلِكَ أَنَّ بَنِي كِنَانَةَ حَالَفَتْ قُرَيْشًا عَلَى بَنِي هَاشِمٍ أَنْ لاَ يُبَايِعُوهُمْ وَلاَ يُئْوُوهُمْ‏.‏ قَالَ الزُّهْرِيُّ وَالْخَيْفُ الْوَادِي‏.‏ 301:ہم سے محمودبن غیلان نے بیان کیاکہاہم کوعبدالرزاق نے خبردی کہاہم کومعمرنے انہوںنے زہری سے انہوںنے امام علی بن حسین سے انہوںنے عمروبن عثمان بن عفان سے انہوںنے اسامہ بن زیدسے انہوںنے کہامیں نے حجۃ الوادع میں آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے پوچھاکل آپ (مکہ میں پہنچ کر)کہاں اتریں گے آپ نے فرمایااجی عقیل نے کوئی مکان ہمارے لیے چھوڑابھی ہے (کوئی نہیں چھوڑاسب بیچ کرچگھ کئے)پھرفرمایاہم کل بنی کنانہ کے خیف یعنی محصب میں اتریں گے جہاں پرقریش کے لوگوںنے کفرکی باتوں پرقسم کھائی تھی ہوایہ کہ بنی کنانہ اورقریش نے مل کرحلف سے یہ عہدکیاکہ بنی ہاشم کے ہاتھ نہ خریدوفروخت کریں گے نہ ان کوانپے گھروں میں آنے دیں گے (جب تک وہ حضرت محمد(صلی اللہ علیہ والہ وسلم))کوہمارے حوالے نہ کردیں)زہری نے کہاخیف کہتے ہیں وادی یعنی نالہ یاٹیلہ کو۔ 3096 ـ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ـ رضى الله عنه ـ اسْتَعْمَلَ مَوْلًى لَهُ يُدْعَى هُنَيًّا عَلَى الْحِمَى فَقَالَ يَا هُنَىُّ، اضْمُمْ جَنَاحَكَ عَنِ الْمُسْلِمِينَ، وَاتَّقِ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ، فَإِنَّ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ مُسْتَجَابَةٌ، وَأَدْخِلْ رَبَّ الصُّرَيْمَةِ وَرَبَّ الْغُنَيْمَةِ، وَإِيَّاىَ وَنَعَمَ ابْنِ عَوْفٍ، وَنَعَمَ ابْنِ عَفَّانَ، فَإِنَّهُمَا إِنْ تَهْلِكْ مَاشِيَتُهُمَا يَرْجِعَا إِلَى نَخْلٍ وَزَرْعٍ، وَإِنَّ رَبَّ الصُّرَيْمَةِ وَرَبَّ الْغُنَيْمَةِ إِنْ تَهْلِكْ مَاشِيَتُهُمَا يَأْتِنِي بِبَنِيهِ فَيَقُولُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ‏.‏ أَفَتَارِكُهُمْ أَنَا لاَ أَبَا لَكَ فَالْمَاءُ وَالْكَلأُ أَيْسَرُ عَلَىَّ مِنَ الذَّهَبِ وَالْوَرِقِ، وَايْمُ اللَّهِ، إِنَّهُمْ لَيَرَوْنَ أَنِّي قَدْ ظَلَمْتُهُمْ، إِنَّهَا لَبِلاَدُهُمْ فَقَاتَلُوا عَلَيْهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، وَأَسْلَمُوا عَلَيْهَا فِي الإِسْلاَمِ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْلاَ الْمَالُ الَّذِي أَحْمِلُ عَلَيْهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ مَا حَمَيْتُ عَلَيْهِمْ مِنْ بِلاَدِهِمْ شِبْرًا‏.‏ 302:ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے اپنے باپ سے کہ حضرت عمر(رضی اللہ عنہ)نے اپنے ایک غلام کوجس کوہنیاکہتے تھے سرکاری رمنے پرمقررکیااوراس سے فرمایاہنیامسلمانوں سے اپنے ہاتھ روکے رہنا(ان پرظلم نہ کرنا)اورمظلوم کی بددعاسے بچے رہناکیونکہ مظلوم کی دعاقبول ہوجاتی ہے اوراس رمنے میں اس کوچرانے دے (جوبیچارہ)تھوڑی سی اونٹنیاں یاتھوڑی سی بکریاں رکھتاہو(غریب ہو)اورعبدالرحمن بن عوف اورعثمان بن عفان کے جانوروں کونہ چرنے دے توخیران کے جانوراگرتباہ بھی ہوجائیں تودوسری جائیدادہے،باغات زراعت اس سے کام چلاسکتے ہیں اورتھوڑی اونٹنیاں اورتھوڑی بکریاں والے ان کے جانورتباہ ہوجائیں گے تواپنے بال بچے میرے پاس لائیں گے کہیں گے امیرالمؤمنین (ان کوپالو)تیراباپ نہ تھاکیامیں ان کوچھوڑدوں گا(وہ مرتے رہیں)پھرپانی گھانس دینامجھ پرسہل ہے چاندی سونادینے سے خداکی قسم یہ جانوروالے سمجھتے ہیں کہ میںنے (سرکاری رمنہ محفوظ کرکے)ان پرظلم کیاہے شہران کے ملک ان کا(زمین ان کی )جاہلیت کے زمانہ میں وہ اس پرلڑتے رہے۔۔۔۔اسلام کے زمانہ میں بھی انہی کی رہی بیشک اس کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگرجہادکے جانورنہ ہوتے جن پرمیںمجاہدین کوسوارکرتاہوں تومیں بالشت برابرزمین ان کی محفوظ نہ کرتا۔ 181 ـ باب كِتَابَةِ الإِمَامِ النَّاسَ

[ترمیم کریں] باب224: لوگوں کی اسم نویسی کرنا

3097 ـ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اكْتُبُوا لِي مَنْ تَلَفَّظَ بِالإِسْلاَمِ مِنَ النَّاسِ ‏"‏‏.‏ فَكَتَبْنَا لَهُ أَلْفًا وَخَمْسَمِائَةِ رَجُلٍ، فَقُلْنَا نَخَافُ وَنَحْنُ أَلْفٌ وَخَمْسُمِائَةٍ فَلَقَدْ رَأَيْتُنَا ابْتُلِينَا حَتَّى إِنَّ الرَّجُلَ لَيُصَلِّي وَحْدَهُ وَهْوَ خَائِفٌ‏.‏ ہم سے محمدبن یوسف نے بیان کیاکہاہم سے سفیان ثوری نے انہوںنے اعمش سے انہوںنے ابووائل سے انہوںنے حذیفہ سے انہوںنے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایالوگوں میں جس جس نے اسلام کاکلمہ پڑھاہواس کانام لکھوحذیفہ کہتے ہیں ہم نے ان کے نام لکھے توایک ہزارپانسومردہوئے اس وقت ہم کہنے لگے اب ہم کوکیاڈرہے ہم ایک ہزارپانسوہیں ،حذیفہ نے کہایاایک زمانہ یہ ہے ہم اپنے تئیں دیکھتے ہیں بلامیں گرفتارہیں ہم میں کوئی ڈرتے ڈرتے اکیلے نمازپڑھ لیتاتھا۔ 3098 ـ حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، فَوَجَدْنَاهُمْ خَمْسَمِائَةٍ‏.‏ قَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ مَا بَيْنَ سِتِّمِائَةٍ إِلَى سَبْعِمِائَةٍ‏.‏ 304:ہم سے عبدان نے بیان کیاانہوںنے ابوحمزہ سے انہوںنے اعمش سے پھریہی حدیث نقل کی اس میں یہ ہے کہ پانسومردہوئے ابومعاویہ کی روایت میںیوں ہے کہ چھ سوسے سات سوتک۔ 3099 ـ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي كُتِبْتُ فِي غَزْوَةِ كَذَا وَكَذَا، وَامْرَأَتِي حَاجَّةٌ‏.‏ قَالَ ‏"‏ ارْجِعْ فَحُجَّ مَعَ امْرَأَتِكَ ‏"‏‏.‏ 305:ہم سے ابونعیم نے بیان کیاہم سے سفیان بن عینیہ نے انہوںنے ابن جریح سے انہوںنے عمروبن دینارسے انہوںنے ابومعبدسے انہوںنے ابن عباس سے انہوںنے کہاایک شخص(نام نا معلوم )آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے پاس آیااورکہنے لگایارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)میرانام فلاں فلاں جہادمیں جانے کے لیے لکھاہے لیکن میری جوروحج کوجارہی ہے (آپ کیافرماتے ہیں)آپ نے فرمایاتولوٹ جااپنی جوروکے ساتھ(پہلے)حج کر۔ 182 ـ باب إِنَّ اللَّهَ يُؤَيِّدُ الدِّينَ بِالرَّجُلِ الْفَاجِرِ

[ترمیم کریں] باب225:کبھی گناہ گارآدمی سے اللہ دین کی مددکراتاہے۔

3100 ـ حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، ح وَحَدَّثَنِي مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ شَهِدْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ لِرَجُلٍ مِمَّنْ يَدَّعِي الإِسْلاَمَ ‏"‏ هَذَا مِنْ أَهْلِ النَّارِ ‏"‏‏.‏ فَلَمَّا حَضَرَ الْقِتَالُ قَاتَلَ الرَّجُلُ قِتَالاً شَدِيدًا، فَأَصَابَتْهُ جِرَاحَةٌ فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، الَّذِي قُلْتَ إِنَّهُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَإِنَّهُ قَدْ قَاتَلَ الْيَوْمَ قِتَالاً شَدِيدًا وَقَدْ مَاتَ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِلَى النَّارِ ‏"‏‏.‏ قَالَ فَكَادَ بَعْضُ النَّاسِ أَنْ يَرْتَابَ، فَبَيْنَمَا هُمْ عَلَى ذَلِكَ إِذْ قِيلَ إِنَّهُ لَمْ يَمُتْ، وَلَكِنَّ بِهِ جِرَاحًا شَدِيدًا‏.‏ فَلَمَّا كَانَ مِنَ اللَّيْلِ لَمْ يَصْبِرْ عَلَى الْجِرَاحِ، فَقَتَلَ نَفْسَهُ، فَأُخْبِرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِذَلِكَ فَقَالَ ‏"‏ اللَّهُ أَكْبَرُ، أَشْهَدُ أَنِّي عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ أَمَرَ بِلاَلاً فَنَادَى بِالنَّاسِ ‏"‏ إِنَّهُ لاَ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلاَّ نَفْسٌ مُسْلِمَةٌ، وَإِنَّ اللَّهَ لَيُؤَيِّدُ هَذَا الدِّينَ بِالرَّجُلِ الْفَاجِرِ ‏"‏‏.‏ 306:ہم سے ابوالیمان نے بیان کیاکہاہم سے کوشعیب نے خبردی انہوںنے زہری سے،دوسری سنداورمجھ سے محمودبن غیلان نے بیان کیاکہاہم سے عبدالرزاق نے کہاہم سے معمرنے خبردی انہوںنے زہری سے انہوںنے سعیدبن مسیب سے انہوںنے ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے کہاہم آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے ساتھ موجودتھے آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے ایک شخص(نام نامعلوم)کے حق میں جوبظاہراسلام کادعویٰ کرتاتھافرمایایہ دوزخی ہے ،جب لڑائی کاسامناہواتویہ شخص خوب لڑااورزخمی ہوگیالوگوں نے عرض کیایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)جس کوآپ نے دوزخی فرمایاتھاوہ آج خوب لڑااورمربھی گیاآپ نے فرمایاپہنچ گیادوزخ میں اس پربعضے لوگوں کوشک پیداہونے کوتھی،وہ اسی باتوں میں مصروف تھے اتنے میں خبرآئی کی وہ مرانہیں بلکہ سخت زخمی ہوگیاتھارات کواس سے رہانہ گیازخموں کی تکلیف سے اس نے اپنے تئیں آپ مارلیا(خودکشی کی)یہ خبرآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کودی گئی آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایااللہ اکبرمیں گواہی دیتاہوں کہ میں اللہ کابندہ اوراس کارسول ہوں پھرآپ نے بلال کوحکم دیاانہوںنے لوگوں میں منادی کی دیکھوبہشت میں وہی جائے گاجومسلمان ہے اور(کبھی)اللہ اس دین کی گنہگارشخص سے مددکرائے گا۔ 183 ـ باب مَنْ تَأَمَّرَ فِي الْحَرْبِ مِنْ غَيْرِ إِمْرَةٍ إِذَا خَافَ الْعَدُوَّ

[ترمیم کریں] باب226:دشمن کاڈرہواورضرورت کے وقت کوئی شخص فوج کی سرداری کرے امام سے اذن نہ لیوے توجائزہے؟

3101 ـ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلاَلٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ أَخَذَ الرَّايَةَ زَيْدٌ فَأُصِيبَ، ثُمَّ أَخَذَهَا جَعْفَرٌ فَأُصِيبَ، ثُمَّ أَخَذَهَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ فَأُصِيبَ، ثُمَّ أَخَذَهَا خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ عَنْ غَيْرِ إِمْرَةٍ فَفُتِحَ عَلَيْهِ، وَمَا يَسُرُّنِي ـ أَوْ قَالَ مَا يَسُرُّهُمْ ـ أَنَّهُمْ عِنْدَنَا ‏"‏‏.‏ وَقَالَ وَإِنَّ عَيْنَيْهِ لَتَذْرِفَانِ‏.‏ 308:ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیاکہاہم سے اسماعیل بن ابراہیم نے انہوںنے ایوب سختیانی سے انہوںنے حمیدبن بلال سے انہوںنے انس بن مالک(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے خطبہ سنایااورفرمایا(جنگ موتہ میں)سرداری کاجھنڈازیدبن حارثہ نے سنبھالاوہ شہیدہوئے پھرجعفربن ابی طالب نے سنبھالاوہ شہیدہوئے پھرعبداللہ بن رواحہ نے سنبھالاوہ بھی شہیدہوئے (ان تینوں کاحکم توآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے یکے بعددیگرے دے دیاتھا)پھرخالد بن ولیدنے یہ جھنڈاسنبھالاحالانکہ ان کی سرداری کاحکم نہیں دیاگیاتھا(وہ آپ ہی ضرورت دیکھ کرسرداربن گئے)اللہ نے ان کوفتح دی اوریوں فرمایامجھ کویاجولوگ شہیدہوئے ان کویہ اچھانہیں لگتاکہ وہ ہمارے پاس(دنیامیں)رہتے آپ یہ فرماتے جاتے تھے اورآنکھوں سے آنسوبہہ رہے تھے۔ 184 ـ باب الْعَوْنِ بِالْمَدَدِ

[ترمیم کریں] باب227:کمکی فوج روانہ کرنا۔

3102 ـ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، وَسَهْلُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَتَاهُ رِعْلٌ وَذَكْوَانُ وَعُصَيَّةُ وَبَنُو لِحْيَانَ، فَزَعَمُوا أَنَّهُمْ قَدْ أَسْلَمُوا، وَاسْتَمَدُّوهُ عَلَى قَوْمِهِمْ، فَأَمَدَّهُمُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِسَبْعِينَ مِنَ الأَنْصَارِ قَالَ أَنَسٌ كُنَّا نُسَمِّيهِمُ الْقُرَّاءَ، يَحْطِبُونَ بِالنَّهَارِ وَيُصَلُّونَ بِاللَّيْلِ، فَانْطَلَقُوا بِهِمْ حَتَّى بَلَغُوا بِئْرَ مَعُونَةَ غَدَرُوا بِهِمْ وَقَتَلُوهُمْ، فَقَنَتَ شَهْرًا يَدْعُو عَلَى رِعْلٍ وَذَكْوَانَ وَبَنِي لِحْيَانَ‏.‏ قَالَ قَتَادَةُ وَحَدَّثَنَا أَنَسٌ أَنَّهُمْ قَرَءُوا بِهِمْ قُرْآنًا أَلاَ بَلِّغُوا عَنَّا قَوْمَنَا بِأَنَّا قَدْ لَقِينَا رَبَّنَا فَرَضِيَ عَنَّا وَأَرْضَانَا‏.‏ ثُمَّ رُفِعَ ذَلِكَ بَعْدُ‏.‏ 309:ہم سے محمدبن بشارنے بیان کیاکہاہم سے محمدبن ابی عدی نے اورسہل بن یوسف نے ان دونوںنے سعیدبن ابی عروبہ سے انہوںنے قتادہ سے انہوںنے انس سے کہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے پاس رعل اورذکوان اورعصیہ اوربنی لحیان (قبیلے)کے کچھ لوگ آئے اورانہوںنے کہاہم مسلمان ہوگئے ہیں لیکن ہماری قوم کے لوگ کافرہیںآپ ان کے مقابل ہم کومدددیجئے آپ نے (ان کومدداورتعلیم کے لیے)سترانصاریوں کوبھیجاانس(رضی اللہ عنہ)نے کہاہم ان کوقاری کہاکرتے تھے(کیونکہ قرآن بہت پڑھاکرتے تھے)دن کو(جنگل سے)لکڑیاں لاتے (اوربیچ کرفقیروں کوکھلاتے)رات کونمازپڑھتے رہتے خیرجب یہ لوگ قاریوں کولے کربیرمعونہ پرپہنچے(جوایک مقام ہے مکہ اورعسفان کے درمیان )توان سے دغاکی ان کومارڈالاتوایک مہینہ تک آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)(نمازمیں)قنوت پڑھتے رہے رعل اورذکوان اوربنی لحیان کے لیے بددعاکرتے رہے۔قتادہ نے کہاہم سے انس بن مالک(رضی اللہ عنہ)نے بیان کیاصحابہ ان لوگوں کے باب میں قرآن کی یہ آیت (ایک مدت تک)پڑھتے رہے ہماری قوم کویہ خبریونہی پہنچادوکہ ہم اپنے مالک سے مل گئے وہ ہم سے خوش ہوہم اس سے خوش پھربعدمیں اس کاپڑھناموقوف ہوگیا۔ 185 ـ باب مَنْ غَلَبَ الْعَدُوَّ فَأَقَامَ عَلَى عَرْصَتِهِمْ ثَلاَثًا

[ترمیم کریں] باب228:جوشخص دشمن پرغالب ہوکران کے ملک میں تین دن ٹھہرارہے۔

3103 ـ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ ذَكَرَ لَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ عَنْ أَبِي طَلْحَةَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ كَانَ إِذَا ظَهَرَ عَلَى قَوْمٍ أَقَامَ بِالْعَرْصَةِ ثَلاَثَ لَيَالٍ‏.‏ تَابَعَهُ مُعَاذٌ وَعَبْدُ الأَعْلَى حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ عَنْ أَبِي طَلْحَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ 310:ہم سے محمدبن ابراہیم نے بیان کیاکہاہم سے روح بن عبادہ نے کہاہم سے سعیدبن ابی عزوبہ نے انہوںنے قتادہ سے انہوںنے کہاہم سے انس بن مالک(رضی اللہ عنہ)نے ابوطلحہ سے نقل کیاانہوںنے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)جب کسی قوم پرغالب ہوتے توان کے مقام میں تین رات ٹھہرے رہتے روح بن عبادہ کے ساتھ اس حدیث کومعاذ اورعبدالاعلیٰ نے بھی روایت کیاانہوںنے قتادہ سے انہوںنے انس سے انہوںنے ابوطلحہ سے انہوںنے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے۔ 186 ـ باب مَنْ قَسَمَ الْغَنِيمَةَ فِي غَزْوِهِ وَسَفَرِهِ

[ترمیم کریں] باب229:سفرمیں اورجہادمیں لوٹ کامال تقسیم کرنا۔

وَقَالَ رَافِعٌ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِذِي الْحُلَيْفَةِ، فَأَصَبْنَا غَنَمًا وَإِبِلاً، فَعَدَلَ عَشَرَةً مِنَ الْغَنَمِ بِبَعِيرٍ اوررافع بن خدیج نے کہاہم سے ذوالحیلفہ میں آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے ساتھ تھے ہم نے اونٹ اوربکریاں پائیں آپ نے (تقسیم میں)ایک اونٹ کے برابردس بکریاں رکھیں۔ 3104 ـ حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، أَنَّ أَنَسًا، أَخْبَرَهُ قَالَ اعْتَمَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مِنَ الْجِعْرَانَةِ، حَيْثُ قَسَمَ غَنَائِمَ حُنَيْنٍ‏.‏ 311:ہم سے ہدبہ بن خالدنے بیان کیاہم سے ہمام بن یحییٰ نے انہوںنے قتادہ سے ان سے انس نے بیان کیاانہوںنے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے جعرانہ(ایک مقام ہے طائف اورمکہ کے درمیان)سے عمرے کااحرام باندھاجہاں پرآپ نے حنین کی لوٹ بانٹی۔ 187 ـ باب إِذَا غَنِمَ الْمُشْرِكُونَ مَالَ الْمُسْلِمِ ثُمَّ وَجَدَهُ الْمُسْلِمُ

[ترمیم کریں] باب 230:اگرمشرک مسلمانوں کامال لوٹ لے جائیں تومسلمان غالب ہوں کوئی اپنامال پائے۔

3105 ـ قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ ذَهَبَ فَرَسٌ لَهُ، فَأَخَذَهُ الْعَدُوُّ، فَظَهَرَ عَلَيْهِ الْمُسْلِمُونَ فَرُدَّ عَلَيْهِ فِي زَمَنِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، وَأَبَقَ عَبْدٌ لَهُ فَلَحِقَ بِالرُّومِ، فَظَهَرَ عَلَيْهِمُ الْمُسْلِمُونَ، فَرَدَّهُ عَلَيْهِ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ بَعْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ عبداللہ بن نمیرنے کہا،ہم سے عبیداللہ عمری نے بیان کیاانہوںنے نافع سے انہوںنے عبداللہ بن عمر(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے کہاعبداللہ بن عمرکاایک گھوڑابھاگ نکلااس کوکافرپکڑلے گئے پھرمسلمان ان پرغالب ہوئے(عبداللہ کاگھوڑاملا)وہ گھوڑاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے زمانہ میں عبداللہ کودلایاگیااورعبداللہ کاایک غلام (یرموک کی لڑائی میں)بھاگ کیاروم کے کافروںسے مل گیاپھرمسلمان غالب ہوئے وہ غلام پکڑاگیا)خالدبن ولیدنے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کی وفات کے بعدوہ غلام عبداللہ کودلادیا۔ 3106 ـ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، أَنَّ عَبْدًا، لاِبْنِ عُمَرَ أَبَقَ فَلَحِقَ بِالرُّومِ، فَظَهَرَ عَلَيْهِ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ، فَرَدَّهُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ، وَأَنَّ فَرَسًا لاِبْنِ عُمَرَ عَارَ فَلَحِقَ بِالرُّومِ، فَظَهَرَ عَلَيْهِ فَرَدُّوهُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ‏.‏ 312:ہم سے محمدبن بشارنے بیان کیاکہاہم سے یحییٰ قطان نے انہوںنے عبیداللہ عمری سے انہوںنے کہامجھ کونافع نے خبردی کہ عبداللہ بن عمر(رضی اللہ عنہ)کاایک غلام بھاگ کرروم کے کافروں سے مل گیاپھرخالدبن ولیدان کافروں پرغالب ہوئے تووہ غلام عبداللہ کوپھیردیااسی طرح ایک گھوڑابھی عبداللہ ا بن عمر(رضی اللہ عنہ)کابھاگ نکلاروم کے کافروں میں جاٹھہراخالدان پرغالب ہوئے تووہ گھوڑابھی عبداللہ کوپھیردیا۔ 3107 ـ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما أَنَّهُ كَانَ عَلَى فَرَسٍ يَوْمَ لَقِيَ الْمُسْلِمُونَ، وَأَمِيرُ الْمُسْلِمِينَ يَوْمَئِذٍ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ، بَعَثَهُ أَبُو بَكْرٍ، فَأَخَذَهُ الْعَدُوُّ، فَلَمَّا هُزِمَ الْعَدُوُّ رَدَّ خَالِدٌ فَرَسَهُ‏.‏ 313:ہم سے احمدبن یونس نے بیان کیاکہاہم سے زہیرنے انہوںنے موسیٰ بن عقبہ سے انہوںنے ابن عمر(رضی اللہ عنہ)سے وہ ایک گھوڑے پرسوارتھے جب مسلمانوں اورروم کے کافروں سے جنگ ہوئی ان دنوں فوج کے سردارخالدبن ولید تھے جن کوابوبکرصدیق(رضی اللہ عنہ)نے مامورکیاتھاخیروہ گھوڑادشمن نے لے لیاجب دشمن کوشکست ہوئی (گھوڑاپھرملا)توخالدنے عبداللہ کووہ گھوڑاپھیردیا۔ 188 ـ باب مَنْ تَكَلَّمَ بِالْفَارِسِيَّةِ وَالرَّطَانَةِ

[ترمیم کریں] باب231:فارسی یااورکوئی عجمی زبان بولنا۔

وَقَوْلِهِ تَعَالَى ‏{‏وَاخْتِلاَفُ أَلْسِنَتِكُمْ وَأَلْوَانِكُمْ‏}‏ ‏{‏وَمَا أَرْسَلْنَا مِنْ رَسُولٍ إِلاَّ بِلِسَانِ قَوْمِهِ‏} اوراللہ تعالی نے (سورہ روم میں)فرمایایہ بھی اس کی قدرت کی نشانی ہے کہ تمہاری زبانیں اوررنگ الگ الگ ہیں اورسورہ ابراہیم میںفرمایاہم نے جوپیغمبرجس قوم کی طرح بھیجاوہ اسی کی زبان والا 3108 ـ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، أَخْبَرَنَا حَنْظَلَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ، أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ مِينَاءَ، قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ذَبَحْنَا بُهَيْمَةً لَنَا، وَطَحَنْتُ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ، فَتَعَالَ أَنْتَ وَنَفَرٌ، فَصَاحَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ يَا أَهْلَ الْخَنْدَقِ، إِنَّ جَابِرًا قَدْ صَنَعَ سُؤْرًا، فَحَىَّ هَلاً بِكُمْ ‏"‏‏.‏ 314:ہم سے عمروبن علی فلاس نے بیان کیاکہاہم سے ابوعاصم نے کہاہم کوحنظلہ بن ابی سفیان نے خبردی کہاہم کوسعیدبن میناء نے کہامیںنے جابربن عبداللہ سے سناانہوںنے (جنگ خندق میں)آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کوبھوکاپاکر(چپکے سے )عرض کیایارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)میںنے ایک بکری کابچہ اورایک صاع جوکاآٹاپکوایاہے آپ اوردوچارآدمی اورتشریف لے چلیں(کھالیں)کیونکہ سب آدمیوں کوتوکھاناکافی نہ ہوگایہ سن کرآپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے زورسے پکاردیا،خندق والوجابر(رضی اللہ عنہ)نے تمہارے لیے سؤر(ضیافت)تیارکی ہے آؤجلدی چلو۔ 3109 ـ حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ خَالِدِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُمِّ خَالِدٍ بِنْتِ خَالِدِ بْنِ سَعِيدٍ، قَالَتْ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَعَ أَبِي وَعَلَىَّ قَمِيصٌ أَصْفَرُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ سَنَهْ سَنَهْ ‏"‏‏.‏ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ وَهْىَ بِالْحَبَشِيَّةِ حَسَنَةٌ‏.‏ قَالَتْ فَذَهَبْتُ أَلْعَبُ بِخَاتَمِ النُّبُوَّةِ، فَزَبَرَنِي أَبِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ دَعْهَا ‏"‏‏.‏ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ‏"‏ أَبْلِي وَأَخْلِفِي، ثُمَّ أَبْلِي وَأَخْلِفِي، ثُمَّ أَبْلِي وَأَخْلِفِي ‏"‏‏.‏ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَبَقِيَتْ حَتَّى ذَكَرَ‏.‏ 315:ہم سے حبان بن موسیٰ نے بیان کیاکہاہم کوعبداللہ بن مبارک نے خبردی انہوںنے خالدبن سعیدسے انہوںنے اپنے باپ سعیدبن عمروسے انہوںنے ام خالدبن سعیدسے انہوںنے کہامیںاپنے باپ خالدبن سعیدکے ساتھ زردکرتہ پہنے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے پاس آئی آپ نے فرمایاسنہ سنہ عبداللہ بن مبارک نے کہایہ حبشی زبان ہے یعنی اچھی ہے اچھی ،ام خالدنے کہاپھرمیںمہرنبوت سے(جوآپ کے دونوں مونڈھوں کے درمیان تھی)کھیلنے لگی میرے باپ نے مجھ کوجھڑکاآپ نے فرمایا(بچی ہے)کھیلنے دے پھرآپ نے مجھ کویوں دعادی یہ کپڑاپراناکراورجوناکر(یعنی تیری عمردرازہو)عبداللہ بن مبارک نے کہاام خالداتنازندہ رہین کہ ان کاذکرمذکورہونے لگا۔ 3110 ـ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه أَنَّ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ، أَخَذَ تَمْرَةً مِنْ تَمْرِ الصَّدَقَةِ، فَجَعَلَهَا فِي فِيهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِالْفَارِسِيَّةِ ‏"‏ كَخٍ كَخٍ، أَمَا تَعْرِفُ أَنَّا لاَ نَأْكُلُ الصَّدَقَةَ ‏"‏‏.‏ 316:ہم سے محمدبن بشارنے بیان کیاکہاہم سے غندرنے کہاہم سے شعبہ نے انہوںنے محمدبن زیادہ سے انہوںنے ابوہریرہ(رضی اللہ عنہ)سے کہ امام حسن علیہ السلام نے صدقہ کی کھجوروں میں سے ایک کھجورمنہ میں اٹھاکررکھ لی آپ نے فارسی زبان میں کہاکخ کخ (یعنی چھی چھی)تونہیں جانتاکہ ہم لوگ(بنی ہاشم)صدقہ(زکوٰ ۃ کامال)نہیں کھاتے۔ 189 ـ باب الْغُلُولِ

[ترمیم کریں] باب232:لوٹ کے مال میں تقسیم سے پہلے کچھ چرالینا۔

وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏وَمَنْ يَغْلُلْ يَأْتِ بِمَا غَلَّ‏} اوراللہ تعالی نے (سورہ آل عمران میں)فرمایاجوکوئی لوٹ کے مال میں چوری کریگاوہ چوری کی چیزقیامت کے دن قیامت کے دن لیے ہوئے آئے گا(اپنے اوپرلادے ہوئے) 3111 ـ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ أَبِي حَيَّانَ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو زُرْعَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَامَ فِينَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَذَكَرَ الْغُلُولَ فَعَظَّمَهُ وَعَظَّمَ أَمْرَهُ قَالَ ‏"‏ لاَ أُلْفِيَنَّ أَحَدَكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رَقَبَتِهِ شَاةٌ لَهَا ثُغَاءٌ عَلَى رَقَبَتِهِ فَرَسٌ لَهُ حَمْحَمَةٌ يَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَغِثْنِي‏.‏ فَأَقُولُ لاَ أَمْلِكُ لَكَ شَيْئًا، قَدْ أَبْلَغْتُكَ‏.‏ وَعَلَى رَقَبَتِهِ بَعِيرٌ لَهُ رُغَاءٌ، يَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَغِثْنِي‏.‏ فَأَقُولُ لاَ أَمْلِكُ لَكَ شَيْئًا، قَدْ أَبْلَغْتُكَ‏.‏ وَعَلَى رَقَبَتِهِ صَامِتٌ، فَيَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَغِثْنِي‏.‏ فَأَقُولُ لاَ أَمْلِكُ لَكَ شَيْئًا، قَدْ أَبْلَغْتُكَ‏.‏ أَوْ عَلَى رَقَبَتِهِ رِقَاعٌ تَخْفِقُ، فَيَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَغِثْنِي‏.‏ فَأَقُولُ لاَ أَمْلِكُ لَكَ شَيْئًا، قَدْ أَبْلَغْتُكَ ‏"‏‏.‏ وَقَالَ أَيُّوبُ عَنْ أَبِي حَيَّانَ فَرَسٌ لَهُ حَمْحَمَةٌ‏.‏ 317:ہم سے مسددنے بیان کیاکہاہم سے یحییٰ بن قطان نے انہوںنے ابوحیان(یحییٰ بن سعید)سے انہوںنے مجھ سے ابوزرعہ نے بیان کیاکہامجھ سے ابوہریرہ(رضی اللہ عنہ)نے انہوںنے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)ہم کوخطبہ سنانے کھڑے ہوئے اورآپ نے لوٹ کے مال میں چوری کرنے کابیان کیااس کوبڑاگناہ فرمایااوراس کی سزابڑی فرمائی آپ نے فرمایا(دیکھو)ایسانہ ہومیں تم میں کسی کوقیامت کے دن اپنی گردن پربکری لادے دیکھوں وہ میں میں کررہی ہویاگھوڑالادے دیکھوں وہ ہنہنارہاہوں اورمجھ سے کہے یارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)میری مددکرومیں کہوں مجھے کچھ اختیارنہیں میںنے تو(دنیامیں اللہ کاحکم)تجھ کوپہنچادیاتھایااپنی گردن پراونٹ لادے ہوجوبڑبڑارہاہووہ کہے یارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)میری فریادسنیئے(اس اونٹ کومیری گردن سے چھڑائیے میں کہوںمجھ سے کچھ نہیں ہوسکتامیںنے توتجھ کو(اللہ کاحکم)پہنچادیاتھا،یااپنی گردن پرسوناچاندی اسباب لادے ہواور(مجھ سے)کہے یارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)میری مددکیجئے ،میں جواب دوں میں تیرے لیے کچھ نہیں کرسکتامیں نے توتم کو(اللہ کاحکم)پہنچادیاتھا(کہ چوری نہ کیجؤ)یااپنی گردن پرکپڑے کے ٹکڑے لادے ہوجو(ہواسے )اڑرہے ہوں اورکہے یارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)میری خبرلیجئے میں کہوں میں اب تیرے لیے کچھ نہیں کرسکتامیںنے توتجھ کواللہ کاحکم پہنچادیاتھا۔ایوب سختیانی نے بھی ابوحیان سے یہی روایت کیاہے گھوڑالادے دیکھوں جوہنہنارہاہو۔ 190 ـ باب الْقَلِيلِ مِنَ الْغُلُولِ وَلَمْ يَذْكُرْ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ حَرَّقَ مَتَاعَهُ، وَهَذَا أَصَحُّ‏.‏

[ترمیم کریں] باب233:لوٹ کے مال میں ذراسی چوری کرنااورعبداللہ عمرو(اصحابی)نے باب کی حدیث میں آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے یہ روایت نہیں کیاآپ نے چرانے والے کااسباب جلادیااوریہ زیادہ صحیح ہے(اس روایت سے جس میں جلانے کاذکرہے)

3112 ـ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ كَانَ عَلَى ثَقَلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ كِرْكِرَةُ فَمَاتَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ هُوَ فِي النَّارِ ‏"‏‏.‏ فَذَهَبُوا يَنْظُرُونَ إِلَيْهِ فَوَجَدُوا عَبَاءَةً قَدْ غَلَّهَا‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ قَالَ ابْنُ سَلاَمٍ كَرْكَرَةُ، يَعْنِي بِفَتْحِ الْكَافِ، وَهْوَ مَضْبُوطٌ كَذَا‏.‏ 318:ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیاکہاہم سے سفیان بن عینیہ نے انہوںنے عمروبن دینارسے انہوںنے سالم بن ابی الجعدسے انہوںنے عبداللہ عمروسے انہوںنے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے زنانہ پرایک شخص معین تھا،جس کانام کرکرہ تھا(وہ حبشی تھا تہامہ کے حاکم نے آپ کوتحفہ بھیجا)وہ مرگیاتوآپ نے فرمایادوزخ میں گیالوگوںنے اس کوجاکردیکھا(اس کے اسباب کی تلاشی لی)تولوٹ کے مال میں کی ایک کملی اس میں پائی جواس نے چرائی تھی،امام بخاری نے کہامحمدبن سلام نے (ابن عینیہ سے نقل کیااور)کہایہ لفظ کرکرہ ہے بفتح کاف اوراسی طرح منقول ہے۔ 191 ـ باب مَا يُكْرَهُ مِنْ ذَبْحِ الإِبِلِ وَالْغَنَمِ فِي الْمَغَانِمِ

[ترمیم کریں] باب234:لوٹ کے اونٹ یابکریاں تقسیم سے پہلے ذبح کرنامکروہ ہے۔

3113 ـ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ، عَنْ جَدِّهِ، رَافِعٍ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِذِي الْحُلَيْفَةِ، فَأَصَابَ النَّاسَ جُوعٌ وَأَصَبْنَا إِبِلاً وَغَنَمًا، وَكَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي أُخْرَيَاتِ النَّاسِ، فَعَجِلُوا فَنَصَبُوا الْقُدُورَ، فَأَمَرَ بِالْقُدُورِ فَأُكْفِئَتْ، ثُمَّ قَسَمَ فَعَدَلَ عَشَرَةً مِنَ الْغَنَمِ بِبَعِيرٍ، فَنَدَّ مِنْهَا بَعِيرٌ، وَفِي الْقَوْمِ خَيْلٌ يَسِيرٌ فَطَلَبُوهُ فَأَعْيَاهُمْ، فَأَهْوَى إِلَيْهِ رَجُلٌ بِسَهْمٍ، فَحَبَسَهُ اللَّهُ فَقَالَ ‏"‏ هَذِهِ الْبَهَائِمُ لَهَا أَوَابِدُ كَأَوَابِدِ الْوَحْشِ، فَمَا نَدَّ عَلَيْكُمْ فَاصْنَعُوا بِهِ هَكَذَا ‏"‏‏.‏ فَقَالَ جَدِّي إِنَّا نَرْجُو ـ أَوْ نَخَافُ ـ أَنْ نَلْقَى الْعَدُوَّ غَدًا وَلَيْسَ مَعَنَا مُدًى، أَفَنَذْبَحُ بِالْقَصَبِ فَقَالَ ‏"‏ مَا أَنْهَرَ الدَّمَ وَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ فَكُلْ، لَيْسَ السِّنَّ وَالظُّفُرَ، وَسَأُحَدِّثُكُمْ عَنْ ذَلِكَ، أَمَّا السِّنُّ فَعَظْمٌ، وَأَمَّا الظُّفُرُ فَمُدَى الْحَبَشَةِ ‏"‏‏.‏ 319:ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیاکہاہم سے ابوعوانہ وضاح لشکری نے انہوںنے سعیدبن مسروق سے انہوںنے عیانہ بن رفاعہ سے انہوںنے اپنے دادارافع بن خدیج(صحابی)سے انہوںنے کہاہم ذوالحلیفہ میں آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے ساتھ تھے لوگ بھوکے تھے ہم نے لوٹ میں اونٹ بکریاں حاصل کیںتھیں آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)(لشکرکے)پچھلے حصے میں تھے لوگوںنے (بھوک کے مارے)جلدی کی(جانورکاٹ کر)ہانڈیاں چڑھادیں آپ جب تشریف لائے توحکم دیاہانڈیاں اوندھادی گئیں(شوربابہادیاگیاگوشت تقسیم کردیاہوگا)پھرآپ نے تقسیم شروع کی ایک اونٹ کے بدل دس بکریاں رکھیں اتفاق سے ایک اونٹ بھاگ نکلالوگوں کے پاس گھوڑے کم تھے(ورنہ ان کاتعاقب کرتے)لوگ اس کے پیچھے چلے مگراس نے تھکامارا(ہاتھ نہ آیا)آخرایک شخص(نام نامعلوم)یاخودررافع )نے ایک تیرمارااللہ نے اس کوروک دیااس وقت آپ نے فرمایادیکھوان گھریلوجانوروں میں بھی بعضے جانورجنگلی جانوروں کی طرح وحشی ہوجاتے ہیں جب کوئی اس طرح بھاگ نکلے تواس کے ساتھ ایساہی کرو(تیرمارکرگرادو)عبایہ کہتے ہیں میرے دادارافع نے عرض کیاکل ہم کوامیدہے یاڈرہے دشمن سے مڈبھیڑہوگی ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں کیاہم کھپانچ سے کاٹ لیں آپ نے فرمایاجوچیزخون بہادے اور(ذبح کے وقت)اللہ کانام اس پرلیاجائے توایساجانورکھالے مگردانت اورناخنوں سے ذبح کرناجائزنہیں اس کی وجہ میں بیان کرتاہوں،دانت ہڈی ہے(وہ جنوں کی خوراک ہے ذبح کرنے سے نجس ہوجائیگی اورناخن حبشیوں کی چھریاں ہیں) 192 ـ باب الْبِشَارَةِ فِي الْفُتُوحِ

[ترمیم کریں] باب235:فتح کی خوشخبری دینا۔

3114 ـ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي قَيْسٌ، قَالَ قَالَ لِي جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَلاَ تُرِيحُنِي مِنْ ذِي الْخَلَصَةِ ‏"‏‏.‏ وَكَانَ بَيْتًا فِيهِ خَثْعَمُ يُسَمَّى كَعْبَةَ الْيَمَانِيَةَ، فَانْطَلَقْتُ فِي خَمْسِينَ وَمِائَةٍ مِنْ أَحْمَسَ، وَكَانُوا أَصْحَابَ خَيْلٍ، فَأَخْبَرْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَنِّي لاَ أَثْبُتُ عَلَى الْخَيْلِ، فَضَرَبَ فِي صَدْرِي حَتَّى رَأَيْتُ أَثَرَ أَصَابِعِهِ فِي صَدْرِي فَقَالَ ‏"‏ اللَّهُمَّ ثَبِّتْهُ وَاجْعَلْهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا ‏"‏‏.‏ فَانْطَلَقَ إِلَيْهَا فَكَسَرَهَا وَحَرَّقَهَا، فَأَرْسَلَ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يُبَشِّرُهُ فَقَالَ رَسُولُ جَرِيرٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ، مَا جِئْتُكَ حَتَّى تَرَكْتُهَا كَأَنَّهَا جَمَلٌ أَجْرَبُ، فَبَارَكَ عَلَى خَيْلِ أَحْمَسَ وَرِجَالِهَا خَمْسَ مَرَّاتٍ‏.‏ قَالَ مُسَدَّدٌ بَيْتٌ فِي خَثْعَمَ‏.‏ 320:ہم سے محمدبن مثنیٰ نے بیان کیاکہاہم سے یحییٰ بن قطان نے کہاہم سے اسحاق بن خالدنے مجھ سے قیس بن ابی حازم نے کہامجھ سے جریربن عبداللہ بجلی(رضی اللہ عنہ)نے بیان کیاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے مجھ سے فرمایاذوالخلصہ (یمن کے کعبے کوتباہ کرکے مجھ کوخوش نہیں کرتااس گھرکوخشعم قبیلے نے (کعبے کے مقابل)بنایاتھااس کویمن کاکعبہ کہاکرتے تھے،خیرمیں اپنے قبیلے احمس کے ڈیڑھ سوسوارلے گیاوہ سب کے سب اچھے سوارتھے میں نے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے عرض کیامیں گھوڑے پرجم نہیں سکتا(سواری میں کچاہوں)آپ نے میرے سینے پرایساہاتھ ماراکہ میں نے آپکی انگلیوں کانشان اپنے سینے پردیکھااوردعافرمائی یااللہ اس کوگھوڑے پرجمادے اورراہ بتلانے والاراہ پایاہواکردے آخرجریرگئے اورذوالخلصہ کوتوڑکرجلادیاپھرآپ کوخوشخبری کہلابھیجی،جریرکاپیغام جولایاتھا(حصین بن ربیعہ)وہ کہنے لگایارسول اللہ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)قسم اس جس نے آپ کوسچاپیغمبربناکربھیجامیں اس وقت آپ کے پاس چلاجب میں نے خارشتی اونٹ کی طرح اس کوبناکرچھوڑدیاآپ نے احمس کے سواروں کوپانچ باردعادی،مسددنے اس حدیث میں یوں کہاذوالخلصہ خشعم قبیلے میں ایک گھرتھا۔ 193 ـ باب مَا يُعْطَى الْبَشِيرُ وَأَعْطَى كَعْبُ بْنُ مَالِكٍ ثَوْبَيْنِ حِينَ بُشِّرَ بِالتَّوْبَةِ

[ترمیم کریں] باب236:خوشخبری دینے والے کوانعام (بخش )دلانا۔

اورکعب بن مالک کوجب توبہ قبول ہونے کی خوشخبری دی گئی توانہوںنے (خوش ہوکر)دوکپڑے انعام میں دیئے۔ 194 ـ باب لاَ هِجْرَةَ بَعْدَ الْفَتْحِ

[ترمیم کریں] باب237:مکہ فتح ہوئے بعدوہاں سے ہجرت فرض نہ رہی۔

3115 ـ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ ‏"‏ لاَ هِجْرَةَ وَلَكِنْ جِهَادٌ وَنِيَّةٌ، وَإِذَا اسْتُنْفِرْتُمْ فَانْفِرُوا ‏"‏‏.‏ 321:ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیاکہاہم سے سیبان نے انہوںنے منصورسے انہوںنے مجاہدسے انہوںنے طاؤس سے انہوںنے ابن عباس(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے کہاجس دن مکہ فتح ہواآپ نے فرمایااب ہجرت نہ رہی لیکن جہادباقی ہے اورنیک کام کی نیت سے(مثلاًعلم حاصل کرنے کو)ہجرت کرنااورجب تم سے کہاجائے جہاد کے لیئے نکلوتونکل کھڑ ے ہو۔ 3116 ـ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنْ مُجَاشِعِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ جَاءَ مُجَاشِعٌ بِأَخِيهِ مُجَالِدِ بْنِ مَسْعُودٍ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ هَذَا مُجَالِدٌ يُبَايِعُكَ عَلَى الْهِجْرَةِ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ لاَ هِجْرَةَ بَعْدَ فَتْحِ مَكَّةَ، وَلَكِنْ أُبَايِعُهُ عَلَى الإِسْلاَمِ ‏"‏‏.‏ 322:ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیاکہاہم سے یزیدبن زریع نے خبردی انہوںنے خالدسے انہوںنے ابوعثمان نہدی سے انہوںنے مجاشع سے انہوںنے کہامجاشع اپنے بھائی مجالدبن مسعودکولے کرآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے پاس آیاکہنے لگایارسول اللہ یہ آپ سے ہجرت پربیعت کرناچاہتاہے آپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایامکہ فتح ہوئے بعدہجرت کہاں رہی مگرمیں اسلام پراس سے بیعت لیناچاہتاہوں۔ 3117 ـ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ عَمْرٌو وَابْنُ جُرَيْجٍ سَمِعْتُ عَطَاءً، يَقُولُ ذَهَبْتُ مَعَ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ إِلَى عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ وَهْىَ مُجَاوِرَةٌ بِثَبِيرٍ فَقَالَتْ لَنَا انْقَطَعَتِ الْهِجْرَةُ مُنْذُ فَتَحَ اللَّهُ عَلَى نَبِيِّهِ صلى الله عليه وسلم مَكَّةَ‏.‏ 323:ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیاہم سے سفیان بن عینیہ نے کہ عمروبن دیناراورابن جریح نے کہامیںنے عطاء بن ابی رباح سے سناوہ کہتے تھے میں عبیداللہ بن عمیرکے ساتھ حضرت عائشہ (رضی اللہ عنہم)کے پاس گیاوہ ثبیرپہاڑپر(جومزدلفہ میں ہے)ٹھہری ہوئی تھیں انہوںنے کہاجب سے اللہ نے اپنے پیغمبر(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کومکہ فتح کروایاہجرت موقوف ہوگئی۔ 195 ـ باب إِذَا اضْطَرَّ الرَّجُلُ إِلَى النَّظَرِ فِي شُعُورِ أَهْلِ الذِّمَّةِ وَالْمُؤْمِنَاتِ إِذَا عَصَيْنَ اللَّهَ وَتَجْرِيدِهِنَّ

[ترمیم کریں] باب238:ذمی یامسلمان عورتوں کے ضرورت کے وقت بال دیکھنادرست ہے اسی طرح ان کاننگاکرناجب اللہ کی نافرمانی کریں۔

3118 ـ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَوْشَبٍ الطَّائِفِيُّ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا حُصَيْنٌ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَكَانَ، عُثْمَانِيًّا فَقَالَ لاِبْنِ عَطِيَّةَ وَكَانَ عَلَوِيًّا إِنِّي لأَعْلَمُ مَا الَّذِي جَرَّأَ صَاحِبَكَ عَلَى الدِّمَاءِ سَمِعْتُهُ يَقُولُ بَعَثَنِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَالزُّبَيْرَ، فَقَالَ ‏"‏ ائْتُوا رَوْضَةَ كَذَا، وَتَجِدُونَ بِهَا امْرَأَةً أَعْطَاهَا حَاطِبٌ كِتَابًا ‏"‏‏.‏ فَأَتَيْنَا الرَّوْضَةَ فَقُلْنَا الْكِتَابَ‏.‏ قَالَتْ لَمْ يُعْطِنِي‏.‏ فَقُلْنَا لَتُخْرِجِنَّ أَوْ لأُجَرِّدَنَّكِ‏.‏ فَأَخْرَجَتْ مِنْ حُجْزَتِهَا، فَأَرْسَلَ إِلَى حَاطِبٍ فَقَالَ لاَ تَعْجَلْ، وَاللَّهِ مَا كَفَرْتُ وَلاَ ازْدَدْتُ لِلإِسْلاَمِ إِلاَّ حُبًّا، وَلَمْ يَكُنْ أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِكَ إِلاَّ وَلَهُ بِمَكَّةَ مَنْ يَدْفَعُ اللَّهُ بِهِ عَنْ أَهْلِهِ وَمَالِهِ، وَلَمْ يَكُنْ لِي أَحَدٌ، فَأَحْبَبْتُ أَنْ أَتَّخِذَ عِنْدَهُمْ يَدًا‏.‏ فَصَدَّقَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ قَالَ عُمَرُ دَعْنِي أَضْرِبْ عُنُقَهُ، فَإِنَّهُ قَدْ نَافَقَ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ مَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ اللَّهَ اطَّلَعَ عَلَى أَهْلِ بَدْرٍ، فَقَالَ اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ ‏"‏‏.‏ فَهَذَا الَّذِي جَرَّأَهُ‏.‏ 324:مجھ سے محمدبن عبداللہ بن حوشب طائفی نے بیان کیاکہاہم سے ہشیم ابن بشیرنے کہاہم کوحصین بن عبدالرحمن نے خبردی انہوںنے سعدبن عبیدہ سے انہوںنے عبدالرحمن سلمیٰ سے جوعثمانی تھے(حضرت عثمان(رضی اللہ عنہ)کوحضرت علی(رضی اللہ عنہ)سے افضل جانتے تھے)انہوںنے حبان بن عطیہ سے کہاجوعلوی تھے(حضرت علی(رضی اللہ عنہ کوحضرت عثمان (رضی اللہ عنہ)سے افضل جانتے تھے)تمہارے صاحب(یعنی حضر ت علی(رضی اللہ عنہ)کواس قدرخونریزی کرنے کی جرات جس وجہ سے ہوئی ہے اس کومیں جانتاہوں ،میں نے ان سے سناوہ کہتے تھے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے مجھ کواورزبیربن عوام کوروانہ کیافرمایاروضہ خاخ میں جاؤوہاں ایک عورت تم کوملے گی(سارہ جوذمی کافرتھی)حاطب نے ایک خط اس کودیاہے(وہ خط لے آؤ)خیرہم روضۂ خاخ میں پہنچے (وہ عورت ملی)اس سے پوچھاکہنے لگی حاطب نے مجھ کوکوئی خط نہیں دیاہم نے کہاتو خط نکال دے نہیں تو ہم تجھے ننگاکرینگے آخراس نے اپنے نیفے سے وہ خط نکال کردیا(ہم وہ خط آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے پاس لے آئے)آپ نے حاطب کوبلابھیجاانہوںنے عرض کیایارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)جلدی نہ فرمائیے میں کافرنہیں ہوں اوراسلام کی محبت تومیرے دل میں اوربڑھ گئی(چہ جائیکہ کفرکی رغبت ہو)بات یہ ہے کہ آپ کے جتنے اصحاب ہیں ان کے حمائتی مکہ میں موجودہیں جو ان گھریامال اسباب بچاتے ہیں میراحمائتی کوئی وہاں نہ تھاتومیں نے یہ مناسب سمجھاکہ مکہ کے کافروں پرکوئی احسان ہی کرکے اپناگھرباربچالوں آپ نے فرمایاحاطب سچ کہتاہے ،حضرت عمر(رضی اللہ عنہ)نے عرض کیاحکم دیجئے میں اس کی گردن ماردوں یہ منافق ہوگیاآپ نے فرمایاعمر(رضی اللہ عنہ)تجھے کیامعلوم اللہ تعالی نے شایدبدروالوں کودیکھااورفرمایاتوجوچاہوکرو(تمہاری مغفرت ہوچکی)ابوعبدالرحمن نے کہاحضرت علی(رضی اللہ عنہ)کواسی ارشادنے(کہ تم چاہوکرو،خونریزی پر)دلیربنادیاہے۔ 196 ـ باب اسْتِقْبَالِ الْغُزَاةِ

[ترمیم کریں] باب239:غازیوں کے استقبالکوجان(جب وہ جہادسے لوٹ کرآئیں)

3119 ـ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي الأَسْوَدِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، وَحُمَيْدُ بْنُ الأَسْوَدِ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، قَالَ ابْنُ الزُّبَيْرِ لاِبْنِ جَعْفَرٍ ـ رضى الله عنهم أَتَذْكُرُ إِذْ تَلَقَّيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنَا وَأَنْتَ وَابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ نَعَمْ، فَحَمَلَنَا وَتَرَكَكَ‏.‏ 325:ہم سے عبداللہ بن ابی الاسودنے انہوںنے حبیب بن شہیدسے انہوںنے ابن ابی ملیکہ سے عبداللہ بن زبیر(رضی اللہ عنہ)نے عبداللہ بن جعفرسے کہاتم کووہ قصہ یادہے جب ہم تم عبداللہ بن عباس(رضی اللہ عنہ)تینوںجاکرآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے ملے تھے(آپ جہادسے لوٹے آرہے تھے)عبداللہ بن جعفرنے کہاہاں یادہے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے مجھ کواورابن عباس(رضی اللہ عنہ)کواپنے ساتھ سوارکرلیااورتم کوچھوڑدیا۔ 3120 ـ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ قَالَ السَّائِبُ بْنُ يَزِيدَ ـ رضى الله عنه ذَهَبْنَا نَتَلَقَّى رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَعَ الصِّبْيَانِ إِلَى ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ‏.‏ 326:ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیاکہاہم سے سفیان بن عینیہ نے انہوںنے زہری سے کہ سائب بن یزیدکہتے تھے ہم سب بچے ثینتہ الوداع تک آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کوملنے گئے (جب آپ تبوک سے لوٹ کرآئے) 197 ـ باب مَا يَقُولُ إِذَا رَجَعَ مِنَ الْغَزْوِ

[ترمیم کریں] باب240:جہادسے لوٹتے وقت کیاکہے؟

3121 ـ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ إِذَا قَفَلَ كَبَّرَ ثَلاَثًا قَالَ ‏"‏ آيِبُونَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَائِبُونَ عَابِدُونَ حَامِدُونَ لِرَبِّنَا سَاجِدُونَ، صَدَقَ اللَّهُ وَعْدَهُ، وَنَصَرَ عَبْدَهُ، وَهَزَمَ الأَحْزَابَ وَحْدَهُ ‏"‏‏.‏ 327:ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیاکہاہم سے جویریہ نے انہوںنے نافع سے انہوںنے عبداللہ بن عمر(رضی اللہ عنہ)سے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)جب (جہادسے)لوٹتے تین باراللہ اکبرکہہ کریوں فرماتے اللہ چاہے ہم لوٹنے والے ہیں توبہ کرنے والے ہیں عبادت کرنے والے اپنے مالک کی تعریف کرنے والے سجدہ کرنے والے اللہ نے اپناوعدہ (فتح ونصرت کا)سچاکیااوراپنے بندے کی مددکی اورکافروں کے لشکرکواسی نے اکیلے شکست دی۔ 3122 ـ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مَقْفَلَهُ مِنْ عُسْفَانَ، وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى رَاحِلَتِهِ، وَقَدْ أَرْدَفَ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَىٍّ، فَعَثَرَتْ نَاقَتُهُ فَصُرِعَا جَمِيعًا، فَاقْتَحَمَ أَبُو طَلْحَةَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ‏.‏ قَالَ ‏"‏ عَلَيْكَ الْمَرْأَةَ ‏"‏‏.‏ فَقَلَبَ ثَوْبًا عَلَى وَجْهِهِ وَأَتَاهَا، فَأَلْقَاهَا عَلَيْهَا وَأَصْلَحَ لَهُمَا مَرْكَبَهُمَا فَرَكِبَا، وَاكْتَنَفْنَا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، فَلَمَّا أَشْرَفْنَا عَلَى الْمَدِينَةِ قَالَ ‏"‏ آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ ‏"‏‏.‏ فَلَمْ يَزَلْ يَقُولُ ذَلِكَ حَتَّى دَخَلَ الْمَدِينَةَ‏.‏ 328:ہم سے ابومعمرنے بیان کیاکہاہم سے عبدالوارث نے کہامجھ سے یحییٰ بن ابی اسحاق نے انہوںنے انس بن مالک سے انہوںنے کہاہم سے انہوںنے کہاہم کوآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے ساتھ تھے جب آپ عسفان سے لوٹے(غزوۂ بنی لحیان میںجو6؁ ھ ہوا)آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)اپنی اونٹنی پربٹھالیاتھااس کاپاؤں پھسلاتوآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)اورام المومنین صفیہ دونوں گرپڑے یہ حال دیکھ کرابوطلحہ جھٹ اونٹ پرسے (کودپڑے)اپنے تئیں گرادیااورکہنے لگے آپ کے صدقے (آپ کوکچھ چوٹ نہیں لگی)آپ نے فرمایاپہلے عورت کی خبرلی ابوطلحہ اپنے منہ پرکپڑاڈال کرآئے اوروہی کپڑاحضرت صفیہ پرڈال دیاپھردونوں کے لیے سواری درست کی دونوں سوارہوئے اورہم سب آپ کے گردجمع ہوگئے جب مدینہ دکھلائی دینے لگاتوآپ نے فرمایاہم لوٹنے والے ہیں توبہ کرنے والے عبادت والے اپنے مالک کی تعریف کرنے والے برابریہی(کلمے)مدینہ پہنچنے تک فرماتے رہے۔ 3123 ـ حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه أَنَّهُ أَقْبَلَ هُوَ وَأَبُو طَلْحَةَ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَمَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم صَفِيَّةُ مُرْدِفَهَا عَلَى رَاحِلَتِهِ، فَلَمَّا كَانُوا بِبَعْضِ الطَّرِيقِ عَثَرَتِ النَّاقَةُ، فَصُرِعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَالْمَرْأَةُ، وَإِنَّ أَبَا طَلْحَةَ ـ قَالَ أَحْسِبُ قَالَ ـ اقْتَحَمَ عَنْ بَعِيرِهِ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ، هَلْ أَصَابَكَ مِنْ شَىْءٍ قَالَ ‏"‏ لاَ، وَلَكِنْ عَلَيْكَ بِالْمَرْأَةِ ‏"‏‏.‏ فَأَلْقَى أَبُو طَلْحَةَ ثَوْبَهُ عَلَى وَجْهِهِ، فَقَصَدَ قَصْدَهَا فَأَلْقَى ثَوْبَهُ عَلَيْهَا، فَقَامَتِ الْمَرْأَةُ، فَشَدَّ لَهُمَا عَلَى رَاحِلَتِهِمَا فَرَكِبَا، فَسَارُوا حَتَّى إِذَا كَانُوا بِظَهْرِ الْمَدِينَةِ ـ أَوْ قَالَ أَشْرَفُوا عَلَى الْمَدِينَةِ ـ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ ‏"‏‏.‏ فَلَمْ يَزَلْ يَقُولُهَا حَتَّى دَخَلَ الْمَدِينَةَ‏.‏ 329:ہم سے علی بن مدینی نے بیان نے انس مالک سے انہوںنے کہاوہ ابوطلحہ(رضی اللہ عنہ)(جنگ خیبرسے لوٹتے وقت)آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے ساتھ آئے آپ کے ساتھ ام المومنین صفیہ (رضی اللہ عنہ)بھی تھیں آپ ان کواونٹنی پراپنے ساتھ بٹھائے ہوئے تھے رستے میں ایسااتفاق ہواکہ اونٹنی کاپاؤں پھسلا(ٹھوکرکھائی)آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)اورآپ کی بی بی ام االمومنین دونوں نیچے آرہے،ابوطلحہ نے یوں کہامیں سمجھتاہوں انہوںنے بھی اپنے تئیں اونٹ سے گرادیااورآنحضرت (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)پاس آئے کہنے لگے یانبی اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)اللہ مجھ کوآپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)پرفداکرے آپ کوکچھ چوٹ تونہیں آئی آپ نے فرمایانہیں لیکن تم عورت کی خبرلوحضرت طلحہ کپڑامنہ پرڈال حضرت صفیہ کی طرف گئے اوروہی کپڑاڈال دیا(ان کوچھپانے کو)پھروہ کھڑی ہوئیں ابوطلحہ نے اونٹنی کومضبوط کسا(پالان مضبوط باندھی)دونوں سوارہوئے اورچلے جب مدینہ کے سامنے پہنچے تویامدینہ دکھائی دینے لگا(یہ راوی کی شک ہے)توآپ نے فرمایاہم لوٹنے والے ہیں توبہ کرنے والے ،برابرمدینہ پہنچتے تک یہی( کلمے)فرماتے رہے۔ بسم الله الرحمن الرحيم شروع اللہ کے نام سے جوبہت مہربان ہے رحم والا 198 ـ باب الصَّلاَةِ إِذَا قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ

[ترمیم کریں] باب241:جب سفرسے لوٹ کرآئے توپہلے (مسجد میں جاکر)نمازپڑھے۔

3124 ـ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، رضى الله عنهما قَالَ كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي سَفَرٍ فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ قَالَ لِي ‏"‏ ادْخُلِ الْمَسْجِدَ فَصَلِّ رَكْعَتَيْنِ ‏"‏‏.‏ 330:ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیاکہاہم سے شعبہ نے انہوںنے محارب بن وثارسے انہوںنے کہامیںنے جابربن عبداللہ انصاری سے سناانہوںنے کہامیں سفرمیں آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے ساتھ تھاجب ہم مدینہ پہنچے توآپ نے مجھ سے فرمایاجابر(رضی اللہ عنہ)مسجدمیں جااوردورکعتیں (نفل)پڑھو۔ 3125 ـ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، وَعَمِّهِ، عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ عَنْ كَعْبٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ إِذَا قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ ضُحًى دَخَلَ الْمَسْجِدَ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يَجْلِسَ‏.‏ 331:ہم سے ابوعاصم نے بیان کیاانہوںنے ابن جریح سے انہوںنے ابن شہاب سے انہوںنے عبدالرحمن بن عبداللہ بن کعب سے انہوںنے اپنے باپ اورچچاعبیداللہ بن کعب سے انہوںنے کعب بن مالک سے کہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)جب دن چڑھے سفرسے لوٹ کرآتے تو(پہلے)مسجدمیں جاتے اوربیٹھنے سے پہلے دورکعتیں (نفل )پڑھتے۔ 199 ـ باب الطَّعَامِ عِنْدَ الْقُدُومِ

[ترمیم کریں] باب242:جب مسافرسفرسے لوٹ کرآئے تو(لوگوں کو)کھاناکھلائے (دعوت کرے)

وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يُفْطِرُ لِمَنْ يَغْشَاهُ‏.‏ اورعبداللہ بن عمر(رضی اللہ عنہ)مہمانوں کی خاطرروزہ نہ رکھتے تھے۔ 3126 ـ حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ نَحَرَ جَزُورًا أَوْ بَقَرَةً‏.‏ زَادَ مُعَاذ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ مُحَارِبٍ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ اشْتَرَى مِنى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَعِيرًا بِوَقِيَّتَيْنِ وَدِرْهَمٍ أَوْ دِرْهَمَيْنِ، فَلَمَّا قَدِمَ صِرَارًا أَمَرَ بِبَقَرَةٍ فَذُبِحَتْ فَأَكَلُوا مِنْهَا، فَلَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ أَمَرَنِي أَنْ آتِيَ الْمَسْجِدَ فَأُصَلىَ رَكْعَتَيْنِ، وَوَزَنَ لِي ثَمَنَ الْبَعِيرِ‏.‏ 332:مجھ سے محمدبن سلام نے بیان کیاکہاہم کووکیع نے خبردی انہوںنے شعبہ سے انہوںنے مہارب بن وثارسے انہوںنے جابربن عبداللہ (رضی اللہ عنہ)سے کہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) جب (غزوہ تبوک یاذات الرقاع سے)لوٹ کرمدینہ تشریف لائے توآپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے ایک (اونٹ نحرکیایاایک گائے کاٹی،معاذ بن معاذعنبری نے شعبہ سے یوں روایت کی انہوںنے محارب سے انہوںنے جابربن عبداللہ سے سناکہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے مجھ سے ایک اونٹ دواوقیہ ایک درہم یادواوقیہ دودرہم کے بدل خریداجب آپ اصرارمیں پہنچے(جوایک مقام کانام ہے)توآپ نے ایک گائے کاٹنے کاحکم دیا،سب لوگوںنے اس کاگوشت کھایاپھرجب مدینہ میں آئے آپ نے مجھ سے فرمایامسجدمیں جاؤدورکعتیں پڑھ اورآپ نے اونٹ کی قیمت مجھ کودلوادی۔ 3127 ـ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ قَدِمْتُ مِنْ سَفَرٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ صَلِّ رَكْعَتَيْنِ ‏"‏‏.‏ صِرَارٌ مَوْضِعٌ نَاحِيَةً بِالْمَدِينَةِ‏.‏ 333:ہم سے ابوالولیدنے بیان کیاکہاہم سے شعبہ نے انہوںنے محارب بن وثارسے انہوںنے جابر(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے کہامیں سفرسے آیاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایادورکعتیں نفل پڑھ۔صراراایک مقام ہے مدینہ کے ایک جانب(مدینہ سے تین میل پرپورب کی طرف)